Monday, 11 March 2024

بگ بینگ آغاز نہیں تھا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کائنات کو بنے1380کروڑ سال ہو رہے تھے توحضرتِ انسان کائنات کے اربوں ستاروں میں سے ایک ستارے سورج کے گرد گھومتے آٹھ سیاروں میں سے ایک سیارہ زمین پر نمودار ہوا۔۔۔۔۔کائناتی وقت کے اعتبار سے انسان کائنات میں انتہائی نووارد ہے۔۔۔کارل سیگن کہتے تھے:کائنات کی عمر ایک سال سمجھی جائے تو انسان اس سال کے آخری مہینے کے آخری دن کے انتہائی آخری لمحات میں آیامیں اپنے انداز میں کہوں توکائنات دیوتا جیسی ایک داستانِ دراز ہے اور انسان اس داستان کے آخری حصے کے آخری باب کے آخری صفحے کا ایک کم نمایاں سا کردار ہےحضرتِ انسان انتہائی کم عمر، کم نظر ۔ کم رساں اورکم نمایاں ہے لیکن۔۔۔۔۔۔یہ انتہائی جوشیلا ،لاابالی اور بے حد متجسس ہےجوشیلا اور جلد باز اسقدر کہ آن کی آن میں کائنات کو سر کرنے کی خواہش رکھتا ہے،متجسس اتنا کہ چاہتا ہے کہ وہ اپنی عمر قلیل میں ازل و ابد کے سبھی راز جان لے۔۔۔انسان کو کمزوریوں کے ساتھ ساتھ فطرت نے ایک کرشمہ ساز ذہن بھی دے دیا۔۔۔جو اس کی کمزوریوں کو بہُت حد تک چھپا گیا۔۔۔۔اس کے ذہن کی وسعتیں اس لا محدود کائنات سے بھی زیادہ ہیںاس کے ذہن میں، وہموں وسوسوں، مفروضوں اور سوچوں کی تعداد کا شمار نہیں۔۔۔اپنی آمد سے لیکر آجتکچاند سے آگے نہ جا پانے والے انسان کا ذہن ایک کائنات تک محدود نہیں بلکہوہ کئی کائناتوں کے تصور پیش کرتا ہےاُسے لگتا ہے کہ بگ بینگ صرف ایک آغاز نہیں تھابلکہ بگ بینگ کا محرک سابقہ کوئی کائنات ہے جو بگ کرنچ یا بگ رپ کا شکار ہوئی تھی۔۔۔مادے کا ایک ایسا implosion جس نے نا معلوم کوانٹم ثقلی اثرات کے سبب بگ بینگ جیسے منفرد explosion کو جنم دیا...سائنسی تاریخ گواہ ہے کہ بہُت سے مفروضے بعد میں حقیقت بن گئے۔۔۔مثال کے طور پر صدیوں پہلے ایٹم کا مفروضہ پیش کیا گیا تو طویل عرصہ تک صرف ایک مفروضہ رہا اور بعض لوگ اس مفروضے کو سائنسی مذاق سمجھتے تھے یا اسکا مذاق بناتے تھے۔۔۔اور ماہرین بھی اس مفروضے کے شواھد تلاش کرنے میں ناکام ہوکر مایوس ہو رہے تھے کہ۔۔۔1905 میں البرٹ آئن سٹائن براونین موشن کے تجزیے کی روشنی میں ایک اہم مقام پر پہنچ گئے۔۔۔ اور ان کی رہنمائی میں ماہرین نے 20 سال بعد ایٹموں کی وضاحت کرنے والا نظریہ(کوانٹم میکانیکس) بھی تیار کر دیااب ایک مفروضہ نظریہ بن گیا تھا۔۔۔اور پھر 30 سال بعد ایرون مولر نے ایٹموں کی پہلی خوردبینی تصاویر بنا کر نظریے پر صداقت کی مہر لگا دی۔۔۔۔اسی طرح پھیلتی کائنات، بلیک ہولز، ثقلی لہریں بھی پہلے مفروضے ہی تھے اور اب حقیقت ہیں۔۔۔۔لہٰذا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ورم ہول اور وائٹ ہول بھی سچ ہو سکتے ہیںنو، گیارہ، چھبیس یا پھر بےشمارجہتیں بھی موجود ہو سکتی ہیں اور کئی کائناتوں کا وجود بھی ممکن ہے۔۔۔یہ بھی امکان کہبگ بینگ بھی کسی کائنات کا بگ کرنچ ہے سچ ہو سکتا ہےاور اس خیال کو بھی رد نہیں کر سکتےکہ ایک ہی وقت میں کئی بگ بینگ ہوئے ہوںاور ہو سکتا ہے اب بھی بگ بینگ اور بگ کرنچ کا سلسلہ جاری ہو؟اور ایک دن ہماری کائنات بھی اپنے اختتام کو پہنچ کر نئی کائنات کے آغاز کی داغ بیل ڈالے۔۔۔۔ان سبھی معروف مفروضوں میں مجھے وائٹ ہول اور ورم ہول والا مفروضہ سب سے زیادہ پسند ہےیہ میرے ذہن پر چھایا ہوا ہے اور یہ ایک اُمید کی کرن ہےورنہ میں تو نظامِ شمسی کے قید خانہ میں گھٹ کر جینے پر آمادہ ہو چکا تھا۔۔۔اور میرا ذہن بار بار مجھے یقین دلاتا ہے ہمارے قریب کوئی ایسا مختصر راستہ موجود ہے جس میں داخل ہوکر ہم کائنات میں کہیں بھی جا سکتے ہیں۔۔۔۔اور اگر وائٹ ہول اور ورم ہول جیسے مفروضے سچ ہوجائیں تو آپ کائنات میں سب سے پہلے کہاں جانا پسند کریں گے؟میں تو قابلِ مشاہدہ کائنات کے کناروں پر جاکر نا معلوم کائنات میں تانک جھانک کرنے کے ارادے رکھتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تصویر کی وضاحت:نوبل انعام یافتہ روجر پین روز پریقین ہیں کہ بگ بینگ ہماری کائنات کا آغاز نہیں تھا بلک یہ پچھلی کائنات کا اختتام تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمدیاسين_خوجہ

No comments:

Post a Comment