Wednesday, 21 February 2024
#Taran.#تارن #قبیلہ:تاران کا اصلی نام سید طاہر تھا، لقب تارن تھا۔کاکڑ کے جداعلی نے اُنہیں اپنا بیٹا بنایا تھا اس لیے پشتون کاکڑ قبیلے میں شمار ہوتے ہیں، ورنہ اصلا" نسلا" پشتون نہیں ہے۔مشوانی کا والدہ بھی کاکڑ قبیلے سے تھا اور دونوں ایک دور کے بھی تھے اس لیے مشوانی اور تاران اکثر اکٹھے آباد ہیں ۔بلوچستان میں تارن، تارنڑ اور ملاکنڈ ڈویژن میں تاران کے نام سے ان کی آولاد جانے جاتے ہیں (تاریخ صولت افغانی از زرداد خان) (2)شجرہ یہ ہے سید طاہر المقلب تاران بن سید ناصر بن سید علاء الدین بن سیدقطب الدین بن سیدداود بن سلطان کبیر بن سید شمس الدین بن سید احمد بن سید علی رفاعی بن سید حسن بن سید محمد بن سید جواد(حواد) بن سیدعلی رضا بن سید موسیٰ کاظم بن سید جعفر بن محمد باقر بن سید علی زین العابدین بن امام حسین بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم بن ابی طالب۔(3)سیدتاران کے بیٹے کا نام انجر (انجو) تھا۔ان کے بیٹے کا نام خواجہ کبیر تھا۔خواجہ کبیر کے پانچ بیٹے تھے۔مکانون، اذین، اسماعیل، نور اور ابراہیم ۔۔۔۔بعد میں تاران کا نسل اسی سے پھیلا ہے۔۔۔۔سید تاران اور سیدگیسودراز کا زمانہ ایک ہے۔اسی اعتبار سے تاران کا زمانہ 400ھ، 430ھ (1010ء تا 1038ء) بنتاہے۔(روحانی رابطہ، اثر، ص 405، 406).لیکن میدان(دیر) پڑیکس کے تاران کے ساتھ جو شجرہ ہے وہ کچھ یوں ہے۔۔سیدتاران بن سیدناصر بن ابو یوسف بن سیدعلی بن سید قطب بن سید داء الدین بن سید شمس الدین بن سید حبیب بن سیدمعروف بن سیدعلی بن سید جنید بغدادی بن سیدحسن بن سیدابراہیم بن سید علی بن سید اصغر بن سید حیسن رض بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ۔۔۔۔۔۔پھر سید تاران کے بیٹے سید ملک داد اور ملک داد بیٹے ملا مذید(مجید) اور پھر ملامزید کے دو بیٹے ملاکریم اور شیخ بابا اور ملاکریم کے بیٹے کوکئ ملک لکھا ہے(انٹرویو از محمد بھادر خان، المعروف سکرٹری صاحب، جون 2002)......مزکورہ فرق ایک تو اس لحاظ سے ہے کہ اس شجرے میں کچھ نام، اصل نام کے بجائے القاب وغیرہ لکھے گئے ہیں مثلاً ابویوسف، جنید بغدادی وغیرہ اور کچھ نام ادھے لکھے گئے ہیں ۔(4)عام طور لوگ اور بعض مورخین نے تاران کو پشتون قبیلہ قراردیا ہے اور اُسے کاکڑ قبیلے کا ذیلی شاخ سمجھا ہے(تار پشاور، ص 342، 343)لیکن یہ غلط فہمی اس وجہ سے ہوئی ہے کہ کاکڑ کے جداعلی نے اُسے اپنا متبنی اور بیٹا بنایا تھا اور اُسے مال میں حصہ بھی دیا تھا اس وجہ سے اُنہیں پشتون قبیلہ سمجھا گیا۔تاریخ میں اُسے افاغنہ سادات کہاجاتاہے. نسلا" یہ بنو ہاشم اور حضرت علیؓ کی اولاد ہیں ۔(5)یہ خاندان اور قبیلہ اہل علم کا خاندان کہلاتاہے۔سید طاہر رح تاران، سید محمود رح، مولانا عبدالوہاب پنجوبابا، پانچ بھائی المعروف "پنزہ پیران "حضرت سید خواجہ جواد، حضرت سید وجود، حضرت سید احمد ،حضرت سید خواجہ محمد، اور حضرت سید خواجہ حسن جیسے اولیاء مشایخ اور علماء اسی خاندان سے تعلق رکتھے ہیں ۔(تاریخ ملاکنڈ از ڈاکٹر زاھد شاہ)#تارن #قبیلہ:تاران کا اصلی نام سید طاہر تھا، لقب تارن تھا۔کاکڑ کے جداعلی نے اُنہیں اپنا بیٹا بنایا تھا اس لیے پشتون کاکڑ قبیلے میں شمار ہوتے ہیں، ورنہ اصلا" نسلا" پشتون نہیں ہے۔مشوانی کا والدہ بھی کاکڑ قبیلے سے تھا اور دونوں ایک دور کے بھی تھے اس لیے مشوانی اور تاران اکثر اکٹھے آباد ہیں ۔بلوچستان میں تارن، تارنڑ اور ملاکنڈ ڈویژن میں تاران کے نام سے ان کی آولاد جانے جاتے ہیں (تاریخ صولت افغانی از زرداد خان) (2)شجرہ یہ ہے سید طاہر المقلب تاران بن سید ناصر بن سید علاء الدین بن سیدقطب الدین بن سیدداود بن سلطان کبیر بن سید شمس الدین بن سید احمد بن سید علی رفاعی بن سید حسن بن سید محمد بن سید جواد(حواد) بن سیدعلی رضا بن سید موسیٰ کاظم بن سید جعفر بن محمد باقر بن سید علی زین العابدین بن امام حسین بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم بن ابی طالب۔(3)سیدتاران کے بیٹے کا نام انجر (انجو) تھا۔ان کے بیٹے کا نام خواجہ کبیر تھا۔خواجہ کبیر کے پانچ بیٹے تھے۔مکانون، اذین، اسماعیل، نور اور ابراہیم ۔۔۔۔بعد میں تاران کا نسل اسی سے پھیلا ہے۔۔۔۔سید تاران اور سیدگیسودراز کا زمانہ ایک ہے۔اسی اعتبار سے تاران کا زمانہ 400ھ، 430ھ (1010ء تا 1038ء) بنتاہے۔(روحانی رابطہ، اثر، ص 405، 406).لیکن میدان(دیر) پڑیکس کے تاران کے ساتھ جو شجرہ ہے وہ کچھ یوں ہے۔۔سیدتاران بن سیدناصر بن ابو یوسف بن سیدعلی بن سید قطب بن سید داء الدین بن سید شمس الدین بن سید حبیب بن سیدمعروف بن سیدعلی بن سید جنید بغدادی بن سیدحسن بن سیدابراہیم بن سید علی بن سید اصغر بن سید حیسن رض بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ۔۔۔۔۔۔پھر سید تاران کے بیٹے سید ملک داد اور ملک داد بیٹے ملا مذید(مجید) اور پھر ملامزید کے دو بیٹے ملاکریم اور شیخ بابا اور ملاکریم کے بیٹے کوکئ ملک لکھا ہے(انٹرویو از محمد بھادر خان، المعروف سکرٹری صاحب، جون 2002)......مزکورہ فرق ایک تو اس لحاظ سے ہے کہ اس شجرے میں کچھ نام، اصل نام کے بجائے القاب وغیرہ لکھے گئے ہیں مثلاً ابویوسف، جنید بغدادی وغیرہ اور کچھ نام ادھے لکھے گئے ہیں ۔(4)عام طور لوگ اور بعض مورخین نے تاران کو پشتون قبیلہ قراردیا ہے اور اُسے کاکڑ قبیلے کا ذیلی شاخ سمجھا ہے(تار پشاور، ص 342، 343)لیکن یہ غلط فہمی اس وجہ سے ہوئی ہے کہ کاکڑ کے جداعلی نے اُسے اپنا متبنی اور بیٹا بنایا تھا اور اُسے مال میں حصہ بھی دیا تھا اس وجہ سے اُنہیں پشتون قبیلہ سمجھا گیا۔تاریخ میں اُسے افاغنہ سادات کہاجاتاہے. نسلا" یہ بنو ہاشم اور حضرت علیؓ کی اولاد ہیں ۔(5)یہ خاندان اور قبیلہ اہل علم کا خاندان کہلاتاہے۔سید طاہر رح تاران، سید محمود رح، مولانا عبدالوہاب پنجوبابا، پانچ بھائی المعروف "پنزہ پیران "حضرت سید خواجہ جواد، حضرت سید وجود، حضرت سید احمد ،حضرت سید خواجہ محمد، اور حضرت سید خواجہ حسن جیسے اولیاء مشایخ اور علماء اسی خاندان سے تعلق رکتھے ہیں ۔(تاریخ ملاکنڈ از ڈاکٹر زاھد شاہ)http://noorzamantaran.blogspot.com/2023/02/2-3-400-430-1010-1038-405-406-2002-4.html
Labels:
#taran تارن#
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment