Thursday, 1 February 2024

دھات کی بیماری / جریان / احتلام (Dhat Syndrome)مجھ سے ،سوشل میڈیا ،اور فیس بک پہ بہت لوگ ان سب کا علاج پوچھتے ہیں، اور ایسے نوجوان کہتے ہیں کہ انہیں احتلام اور جریان کی وجہ سے بہت کمزوری، سٹریس، یاداشت کی کمی اور وزن بھی نہیں بڑھ رہا ہے، در اصل میڈیکل سائنس میں یہ سب بیماریاں نہیں ہے ۔ لیکن ہمارے ہاں ان سب کو خطرناک بیماریاں سمجھا جاتا ہے۔دھات کی بیماری کیا ہے ؟پیشاب کرنے کے بعد کبھی کبھی آخر میں ایک لیس دارچکنی رطوبت کی چند بوند آجاتی ہیں ۔ جسکو عرف عام میں دھات کی بیماری کہتے ہیں۔احتلام بھی کوئی بیماری نہیں ہے ،یہ ایک نارمل اور جسمانی عمل ہے۔ احتلام دونوں جنسوں کو ہو سکتے ہیں، اور یہ نوجوانوں کے ساتھ بڑی عمر کے لوگوں میں بھی احتلام ہو سکتا ہے، ہفتے میں 2 سے 4 دفعہ احتلام ہونا بھی نارمل ہو سکتا ہے، دراصل احتلام ہر شخص میں مختلف ہوتا ہے ، کسی کو مہینے میں 2 ،4 بار ہوتا ہے،تو پھر کسی کو ہفتے میں 2 ،4 بار ہو سکتا ہے،باقی دھات یا جریان کے بارے میں ایک غلط فہمی ہے کہ یہ ایک خطر ناک بیماری ہے جس میں پیشاب کے ساتھی منی خارج ہوتی ہے اور اس سے جسمانی کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ اور اس سے سیکس کی کمزوری اور نامردی بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ سب باتیں گمراہ کرنے والی باتیں ہیں دھات کی بیماری در حقیقت کوئی بیماری ہی نہیں۔پیشاب کے ساتھ یا بعد میں اس رطوبت کے خارج ہونے کی چند بہت ہی عام سی وجوہات ہوتی ہیں جیساکہ پیٹ کی خرابی اور قبض ہو جانےکی حالت میں رفع حاجب کے وقت زور لگانے سے اس چکنی رطوطت کی چند بوندیں خارج ہو جاتی ہیں رات کو نیند کی حالت میں احتلام ہو جانے سے صبح کو پیشاب کرنے کے بعد رطوبت کے چند قطرے خارج ہو سکتے ہیں یہ تمام صورت حال بہت ہی معمولی ہیں جنہیں عام تدابیر سے بہ آسانی دور کیا جاسکتا ہے آپ کو بخوبی سمجھ لینا چاہیے کہ یہ کوئی بیماری نہیں۔جریان اور ذکاوت حس میں کیا فرق ہے؟جریان میں بندے کو لذت نہیں ہوتی اور قطرے پیشاب کے ساتھ ہی خارج ہوتے ہیں۔ جبکہ ذکاوت حس یعنی Penis hypersensitivity کے مسئلے میں مریض کو قطرے لذت کے ساتھ ہو سکتے ہیں، خصوصاً جیسے چلتے پھرتے کپڑے کی رگڑ سے یا بیٹھے بیٹھے جنسی خیالات یا گفتگو سے قطرے آنے لگتے ہیں۔ باقی ذکاوت حس کچھ لوگوں میں ، سرعت انزال اور لو لیبیڈو یعنی جنسی خواہش کی کمی کی وجہ بن سکتی ہے، (نوٹ : ٹائمنگ کی کمی کو بھی مردانہ کمزوری نہیں کہا جاسکتا)ہمارے ہاں ایک جھوٹا افسانہ بہت مشہور ہے، منی کو لیکر، اس افسانے کے مطابق خوراک کے 40 قطرے خون کے ایک قطرے میں تبدیل ہونے میں 40 دن لگتے ہیں،اور خون کے 40 قطرے بون میرو کے ایک قطرے میں اور بون میرو کے 40 قطرے ایک قطرے میں تبدیل ہوتے ہیں۔ لیکن درحقیقت میڈیکل سائنس میں اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ اس جھوٹے افسانے کی وجہ سے نوجوانوں کو جریان یا احتلام کو لیکر نفسیاتی اور جسمانی علامتیں آتی ہیں۔جیسا کہ 1:جسمانی کمزوری اور درد کا ہونا 2:دماغی کمزوریاور، یاداشت کی کمی 3:خیالات کا منتشر رہنا4: پنڈلیوں میں ھلکا ہلکا درد رہنا 5:بے اعتمادی ، شرمیلا پن 6:سر کا بوجھل رہنا 7:سانس پھول جانا8: کسی کام میں دل نہ لگنا 9:ٹیسٹیز یعنی خصتیں میں کبھی کبھی ہلکا پھلکا درد محسوس ہونا10: پاوں کے تلووں میں جلن کا ہونا11: پیٹ کے مسائل گیس قبض ،سینے میں جلن وغیرہ وغیرہ جریان کی اسباب و وجوہات شہوت انگیز باتیں کرنا یا مناظر دیکھنا زیادہ مشت زنی کرناڈیپریشن اور انزائٹی سیکسی ویڈیو دیکھنا خیالی جنسی تصورات جنسی عمل کے بارے میں ضرورت سے زیادہ سوچ منشیات اور الکحل کا استعمال۔ مسالہ دار اور جنک فوڈ کا استعمال غیر متوازن خوراک بھی پیشاب میں منی کے لیے ذمہ دار ہے۔ چلتی گاڑی میں لمبے گھنٹے بیٹھنا۔ غیرصحت مند جنسی رویے سے بھی پروسٹیٹ گلینڈ میں سوجن پیدا ہوتی ہے جو پیشاب میں منی کے اخراج کا سبب بنتی ہے۔مسانے کا مسلئہ اور پیشاب کی نالی کا انفیکشن بھی موجب بن سکتا ہے۔ تشخیص و علاجپہلے تو جریان یا احتلام کوئی بیماری نہیں ہے ۔ زندگی میں اچھی عادات اپنا کر اس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔اگر اپکو زیادہ مسلہ لگے یا ہو تو ،پھر تشخیص اور علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگر کسی کو انفیکشنز کی وجہ سے پیشاپ میں پس آتی ہے۔ تو پھر اینٹی بائیوٹک ادویات انفیکشنز کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔جب بھی کوئی ایسا بندہ ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے ،تو پھر ڈاکٹر عموماً پہلے ایسے بندے کو منرلز ، وٹامنز کی میڈیسن دے دیتے ہیں، کیونکہ میڈیکل سائنس میں ان سب کو بیماریاں نہیں سمجھا جاتا، اور نہ ان سب سی کوئی جسمانی بیماری ہوتی ہے۔اگر پھر بھی مریض کہے کہ اسے جریان یا احتلام سے بہت زیادہ کمزوری ہو گئی ہے یا ڈپریشن ہو گیا ہے تو پھر ایسے مریض کو اینٹی ڈیپریسنٹ ادویات بھی دی جاتی ہیں۔(نوٹ: میں حکیموں کے خلاف نہیں ہوں، میں بس میڈیکل سائنس کے بارے میں پوسٹ کرتا ہوں باقی رات کو کم از کم 6 سے 8 گھنٹے مناسب نیند لیں۔مشتزنی اور سیکسی ویڈیو سے پرہیز کریں اپنے پانی کی مقدار میں اضافہ کریں اور روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پائیں۔ اپنی خوراک کو صحت مند رکھیں اور متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک لیں۔ فٹ اور متحرک رہنے کے لیے باقاعدہ ورزشیں کریں۔ شراب اور تمباکو کے استعمال سے مکمل پرہیز کریں۔ اپنے تناؤ پر قابو پانے کے لیے زیادہ کثرت سے مراقبہ اور یوگا میں شامل ہونے کی کوشش کریں۔ چائے اور کافی کا استعمال محدود کریں۔ اور دو پہیہ گاڑیوں جیسے موٹرسائیکل پر زیادہ وقت تک سواری سے گریز کریں۔Regards Dr Akhtar Malik@followers

No comments:

Post a Comment