Wednesday, 21 February 2024

مرد اور عورت کی جنسی خواھش میں فرق۔مرد اور عورت کے جنسی حصول کے طریقے بھی مختلف ہوتے ہیں- مرد جلد از جلد اپنے جنسی ہیجان کو خارج کرنا چاہتا ہے جب کہ عورت آہستہ آہستہ جنسی لذت میں اضافے کو بہت پسند کرتی ہے- دونوں کی جنسی خواھش میں بھی بہت فرق ہوتا ہے مرد کی عموما 18 سے 30 سال تک جنسی خواھش عروج پر ہوتی ہے- جبکہ عورت کی جنسی خواھش 20 سے 40 سال تک بہت زیادہ ہوتی ہے- کسی وقت مرد اور کسی وقت عورت کی جنسی خواھش زیادہ ہوتی ہے اس کا سہی اندازہ لگانا کچھ مشکل ہوتا ہے- جب کام کا زیادہ بوجھ عورت پر ہو تو اس کی جنسی خواھش کم ہو جاتی ہے جب کہ مرد سارا دن باہر رہ کر عورتوں کو دیکھتا ہے تو اس کے جنسی ہیجان میں اضافہ ہو جاتا ہے اسی طرح مختلف اوقات میں دونوں کی جنسی خواھشات بدلتی رہتی ہیں- اسی لیے ضروری ہے کے عورت اس میں مرد کی مکمل مدد کرے ورنہ گناہ گار ہو گی- عورت کو شادی کے شروع میں مباشرت کی زیادہ خواھش نہیں ہوتی جب کہ مرد کو بہت خواھش ہوتی ہے- اور شادی کے درمیانی دور میں عورت کو زیادہ خواھش ہوتی ہے اور مرد کو کم- مرد عام طور پر sex کو ترجیح دیتے ہیں جب کہ عورت کو romance پسند ہوتا ہے کیونکہ اسے آرگیزم حاصل کرنے کے لیے مباشرت سے 20 سے 30 منٹ کا foreplay درکار ہوتا ہے- اور مرد کو صرف دو تین منٹ میں ہی سکون حاصل ہو جاتا ہے- اس لیے چاہیے کے مرد بیویوں کی اس خواھش کا ضرور خیال رکھیں اگر وہ ایسا نہ کریں گے تو بیوی کو سکون حاصل نہیں ہوگا اور اس کی طبیعت چڑ چری ہو جائے گی- تاہم اس بات پر تمام ماہرین متفق ہیں کے مرد انزال چاہتا ہے اور جو بیویاں اپنے شوہر کا اس لحاظ سے خیال رکھتی ہیں یعنی ان کا sex میں بھرپور ساتھ دیتی ہیں تو ایسی عورتوں سے شوہر بہت محبّت کرتا ہے- لہذا عورت کو اپنے شوہر کی بھرپور محبّت حاصل کرنے کے لیے اسے بھرپور sex مہیا کرنا ہوگا- گھریلو جھگڑوں کی ایک بڑی وجہ عورت کا مرد کو بھرپور sex مہیا نہ کرنا ہے- مرد ان عورتوں کے شیدائی ہوتے ہیں جو سیکس میں ان کا بھرپور ساتھ دیتی ہیں اور کبھی انکار نہیں کرتیں- ہمارے ہاں کی تقریبا ساری خواتین سیکس میں بھرپور کردار ادا نہیں کر پاتیں کبھی سیکس میں پہل نہیں کرتیں اور تو اور سیکس کے دوران بلکل ساکت زندہ لاش کی طرح پڑی رہتی ہیں جو کرنا ہوتا ہے مرد ہی کرتا ہے اور یہاں تک کے سیکس میں اپنے لطف کا اظہار بھی نہیں کرتیں- ان کا خیال ہوتا ہے اگر وہ سیکس میں اپنا لطف و سرور ظاہر کریں گی تو ان کا شوہر ان کو بدچلن سمجھے گا اور ان سے محبّت نہیں کرے گا جب کہ حقیقت بلکل اس کے الٹ ہے مرد ہمیشہ اس عورت کو پسند کرتا ہے جو یہ ظاہر کروائے کے وہ اپنے شوھر کے ساتھ سیکس میں بھرپور لطف اور مزہ لے رہی ہے- عموما خیال کیا جاتا ہے سیکس کی زیادتی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے- جو عورتیں حلال طریقے سے یعنی اپنے شوہروں کے ساتھ زیادہ سیکس کرتی ہیں ان میں دل کی بیماریاں بہت کم پیدا ہوتی ہیں کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ ہمارے ہاں مردوں کی نسبت بہت کم عورتیں دل کی بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں- اس لیے یہ خیال بلکل غلط ہے کہ سیکس سے صحت پر برا اثر پڑتا ہے- دوسری طرف سیکس مرد کے لیے بھی بہت مفید ہے ( حلال طریقے سے ) یہ مرد کے testosterone کے لیول کو برقرار رکھتا ہے جس سے مرد کی جنسی عمل کرنے کی طاقت آخری امر تک بھی باقی رہتی ہے- آخر میں صرف ایک بات نئی نویلی دلہنیں اپنے شوہر کے ساتھ گزارے ہوۓ قیمتی لمحات دوسروں کو یا اپنی سہیلیوں کو بتا دیتی ہیں اسلام میں اس کی بلکل گنجایش نہیں ہے اور یہ حرام کام ہے اور اگر اس بات کا علم شوھر کو ہو جائے تو وہ کبھی دوبارہ اپنی بیوی پر اعتبار نہیں کرے گا -ازدوا جیات

No comments:

Post a Comment