Monday, 5 February 2024
اردو ميں جسے ہم “بيوی ” بولتے هيں قرآن مجيد ميں اس کے لئے تین لفظ استعمال ہوئے ہیں1- إمراءة 2- زوجة3- صاحبةإمراءة : امراءة سے مراد ايسی بيوی جس سے جسمانی تعلق تو ہو مگر ذہنی تعلق نہ ہوزوجة :ايسی بيوی جس سے ذہنی اور جسمانی دونوں تعلقات ہوں يعنی ذهنی اور جسمانی دونوں طرح ہم آہنگی ہوصاحبة :ايسی بيوی جس سے نه جسمانی تعلق ہو نہ ذہنی تعلق ہواب ذرا قرآن مجيد كی آيات پر غور كيجئے :1- امراءةحضرت نوح اور حضرت لوط عليهما السلام كی بيوياں مسلمان نہیں ہوئی تھيں تو قرآن مجيد ميں ان كو " امراءة نوح " اور " امراءة لوط " كہہ كر پكارا هے،اسی طرح فرعون كی بيوی مسلمان هو گئی تھی تو قرآن نے اسكو بھی" وامراءة فرعون" کہ كر پكارا هے (ملاحظه كريں سورة التحريم كے آخری آيات ميں)یہاں پر جسمانی تعلق تو تھا اس لئے کہ بيوياں تهيں ليكن ذهنی ہم آہنگی نہیں تھی اس لئے کہ مذہب مختلف تھا2- زوجة : جہاں جسمانی اور ذہنی پوری طرح ہم آہنگی ہو وہاں بولا گيا جيسے( ﻭﻗﻠﻨﺎ ﻳﺎ آﺩﻡ ﺍﺳﻜﻦ ﺃﻧﺖ ﻭ ﺯﻭﺟﻚ ﺍﻟﺠﻨﺔ )اور نبی صلی اللّٰہ عليه والہ و سلم كے بارے فرمايا ( يأيها النبي قل لأزواجك .... )شايد اللّٰہ تعالٰی بتانا چاہتا ہے کہ ان نبيوں كا اپنی بيويوں كے ساتھ بہت اچھا تعلق تھاایک عجيب بات هے زكريا علیہ السلام كے بارے کہ جب أولاد نہیں تھی تو بولا ( و امراتي عاقرا .... )اور جب أولاد مل گئی تو بولا ( ووهبنا له يحی و أصلحنا له زوجه .... )اس نكته كو اهل عقل سمجھ سكتے هيں اسی طرح ابولهب كو رسوا كيا يہ بول کر( وامرءته حمالة الحطب )كہ اس کا بيوی كے ساتھ بھی كوئی اچھا تعلق نہیں تھا3- صاحبة : جہاں پر كوئی کسی قسم کا جسمانی يا ذہنی تعلق نہ ہواللّٰہ تعالٰی نے اپنی ذات كو جب بيوی سے پاک کہا تو لفظ "صاحبة" بولا اس لئے كه یہاں كوئی جسمانی يا ذہنی كوئی تعلق نہیں ہے(ﺃﻧﻰ ﻳﻜﻮﻥ ﻟﻪ ﻭﻟﺪ ﻭﻟﻢ ﺗﻜﻦ ﻟﻪ ﺻﺎﺣﺒﺔ)اسی طرح ميدان حشر ميں بيوی سے كوئی جسمانی يا ذہنی كسی طرح كا كوئی تعلق نہیں ہو گا تو فرمايا( ﻳﻮﻡ ﻳﻔﺮ ﺍﻟﻤﺮﺀ ﻣﻦ ﺃﺧﻴﻪ ﻭﺃﻣﻪ وﺃﺑﻴﻪ ﻭﺻﺎﺣﺒﺘﻪ ﻭﺑﻨﻴﻪ ) كيونکہ وہاں صرف اپنی فكر لگی ہو گی اس لئے "صاحبته" بولااردو ميں:امراءتي , زوجتي , صاحبتي سب كا ترجمة " بيوی" ہی كرنا پڑے گاليكن ميرے رب كے كلام پر قربان جائيں جس كے ہر لفظ كے استعمال ميں كوئی نہ كوئی حكمت پنہاں ہے اور رب تعالى نے جب دعا سکھائی تو ان الفاظ ميں فرمايا( رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَأَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَاما ) "وأزواجنا" زوجہ سے استعمال فرمايا اس لئے كه آنكھوں کی ٹھنڈک تبھی ہو سکتی ہے جب جسمانی كے ساتھ ذہنی بھی ھم آہنگی ھواللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام مرد و خواتین کو بہترین ہمسفر دے جو دین اور دنیا کہ لیے فائدہ مند ہو ۔۔۔۔۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment