Wednesday, 14 February 2024
سیلف میڈیکیشن : Self Medication ( یعنی دواؤں کا خود سے استعمال کرنا ،بغیر ڈاکٹر کے مشورے سے) یاد رکھیں سیلف میڈیکیشن ہمیشہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں ؟کہ پاکستان دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے سیلف میڈیکیشن کے اعتبار سے۔ تقریباً %60 پاکستانی لوگ سیلف میڈیکیشن کرتے ہیں۔ کیونکہ یہاں پاکستان میں میڈیکل سٹور سے ہر قسم کی ادویات آسانی سے مل جاتی ہیں۔ یوں تو لوگ بہت قسم کی ادویات کی سیلف میڈیکیشن کرتے ہیں،لیکن زیادہ تر لوگ اینٹی بائیوٹک ،درد کم کرنے والی میڈیسن (NSAIDs)، نیند یا سکون والی میڈیسن ،اور معدے والی میڈیسن یعنی رائزک، اومیگا، رولنگ وغیرہ کی سیلف میڈیکیشن کرتے ہیں ۔اور یہاں اپنی مرضی سے لوگ الرجی اور وائرل انفیکشنز کے لیے بھی اینٹی بائیوٹک استعمال کر لیتے ہیں، ہالانکہ اس میں آنٹی بائیوٹک کی بلکل ضرورت نہیں ہوتی۔ ویسے بھی پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات بہت ہی زیادہ استعمال کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے بہت سی اینٹی بائیوٹک ریزسٹنس ہو چکی ہے ، خاص طور پر ٹائیفائڈ بخار اور پیشاب کی نالی کی انفیکشنز کے لیے۔ ایک نوجوان سے میں نے کہا کہ سگریٹ چھوڑ دیں ، ان کا جواب تھا ، ڈاکٹر صاحب میں رائزک ساشے پی لیتا ہوں اس سے میرے سینے میں جلن نہیں ہوتی ۔ ایک خاتون کہتی ہیں ، جب مجھے جوڑ میں درد ہوتا ہے تو میں کبھی ڈکلورین یا والٹرین کی گولی کھا لیتی ہوں ، اس کے ساتھ اومیگا یا نیکزم 40 لے لیتی ہوں ۔ اس طرح مجھے پیٹ میں درد نہں ہوتا ۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ رائزک یا نیکزم یا اومیگا یا ایٹی پرو یا درد کم کرنے والی دوائیں ڈکلورین یا والٹرین کس بیماری میں اور کتنی مدت کے لئے دی جاتی ہیں ؟اور ان کے غیر ضروری استعمال کی وجہ سے معدے کا مسلئہ یا معدے کا السر، گردے اور دل کے فیل ہونے کے واقعات کتبے زیادہ ہوگئے ہیں۔ اگر خاندان میں کسی مریض کو کسی دوا سے فائدہ ہو جائے تو یہ مریض خاندان میں کسی بھی فرد کو بیماری کی صورت میں اسی دوا کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں بنا یہ جانے کہ دوسرے فرد کی بیماری کی کیا وجہ ہے ۔ ہسپتالوں کے دل اور گردہ وارڈ میں رائزک ، نیکزم اور اس گروپ کی دوسری دواؤں اور درد کم کرنے والی دواؤں ڈکلورین یا والٹرین یا اس گروپ کی دوسری دواؤں کی سیلف میڈیکشن کی وجہ سے دل اور گردوں کے فیل ہونے والے مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ذرا سوچیں ! ہم کہاں جا رہے ہیں؟اپنی زندگی میں ایک اصول بنا لیں اور اس پر سختی سے کاربند رہیں کہ کسی مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی دوائی نہ خود کھائیں گے اور نہ کبھی کسی اور کو کھانے دیں گے ۔اور دائمی بیماریاں جیسا کہ ہائپر ٹینشن، شوگر ،کولیسڑرول، دمہ وغیرہ کی ادویات باقاعدگی سے استعمال کرنا چاہیے۔باقی عوام کی مرضی ہے سیلف میڈیکیشن کرنا ہے یا نہیں ، بدقسمتی سے پاکستانی مریضوں کی اکثریت اپنی مرضی سے میڈیسن تو لینا پسند کرتے ہیں ، لیکن نہ خوراک بدلنے کو تیار ہوتے ہیں اور نہ ہی لائف سٹائل۔ ہالانکہ اچھی غذا اور لائف سٹائل سے تقریباً %80 سے زیادہ بیماریوں کو ختم یا کنٹرول کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں پرہیز علاج سے بہتر ہے، شکریہ Regards Dr Akhtar Malik
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment