Sunday, 25 February 2024

*#غسل کے فراٸض:**غسل کے تین فراٸض ہیں*1. کلی کرنا2. ناک میں پانی ڈالنا3. تمام بدن پر پانی بہانا👇👇👇*غسل کی سنتیں**غسل کی پانچ سنتیں ہیں*1. دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا2. استنجا کرنا3. نیت کرنا 4. وضو کرنا5. تمام بدن پر پانی بہانا👇👇👇*#وضو کے فراٸض**وضو کے چار فرض ہیں*1. منہ دھونا2. کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا3. چوتھاٸی سر کا مسح کرنا4. ٹخنوں سمیت دونوں پاٶں دھونا👇👇👇*وضو کی سنتیں**وضو کی تیرہ سنتیں ہیں*1. نیت کرنا2. بسم اللہ پڑھنا3. تین بار دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا4. مسواک کرنا5. تین بار کلی کرنا6. تین بار ناک میں پانی ڈالنا7. ڈاڑھی کا خلال کرنا8. ہاتھ پاٶں کی انگلیوں کا خلال کرنا9. ہر عضو کو تین بار دھونا10. ایک بار تمام سر کا مسح کرنا11. ترتیب سے وضو کرنا12. دونوں کانوں کا مسح کرنا13. پے در پے وضو کرنا👇👇👇*#نواقض وضو**وضو آٹھ چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے*1. پاخانہ پیشاب کرنا2. ریح یعنی ہوا کا نکلنا3. خون یا پیپ کا نکل کر بہہ جانا4. منہ بھر کے قے کرنا5. بیہوش ہو جانا6. لیٹ کر یا ٹیک لگا کر سو جانا7. دیوانہ ہو جانا8. نماز میں اونچا ہنسنا👇👇👇*#تیمم کے فراٸض**تیمم کے تین فراٸض ہیں*1. نیت کرنا2. کہنیوں سمیت ہاتھوں کا مسح کرنا3. چہرے کا مسح کرنا👇👇👇*نماز کی شرائط**نماز کی سات شرائط ہیں*1. بدن کا پاک ہونا2. کپڑوں کا پاک ہونا3. جگہ کا پاک ہونا4. ستر کا چھپانا5. قبلہ کی طرف منہ کرنا6. نماز کا وقت ہونا7. نماز کی نیت کرنا👇👇👇*#نماز کے فراٸض**نماز کے چھے فرض ہیں*1. تکبیر تحریمہ کہنا2. قیام کرنا3. قرأت کرنا4. رکوع کرنا5. سجدہ کرنا6. آخری قعدہ تشھد کی مقدار بیٹھنا👇👇👇*نماز کے واجبات**نماز کے چودہ واجبات ہیں*1. فرض کی پہلی دو رکعتوں کو قرأت کیلۓ متعین کرنا2. فرض نماز کی آخری دو رکعتوں کے علاوہ باقی ہر رکعت میں سورة الفاتح پڑھنا3. فرض نماز کی آخری رکعتوں کے علاوہ سورہ الفاتحہ کے بعد کوٸی چھوٹی سورت یا تین آیات پڑھ4. سورة الفاتحہ کو سورت سے پہلے پڑھنا5. قومہ کرنا6. جلسہ کرنا7. دونوں قعدوں میں تشھد پڑھنا8. ترتيب قاٸم رکھنا9. تعدیل ارکان 10. جہری نمازوں میں جہر کرنا اور سری نمازوں میں آہستہ آواز میں پڑھنا11. قعدہ اولی 12. لفظ سلام سے نماز سے باہر نکلنا13. وتروں میں دعاۓ قنوت پڑھنا14. عیدین میں چھ زائد تکبیریں کہنا👇👇👇*نماز جنازہ کے فراٸض**نماز جنازہ کے دو فرض ہیں*1. چار تکبیریں کہنا2. قیام کرنا👇👇👇*#کھانے کے آداب*1. ہاتھ دھو کر کھانا2. کھانے کی دعا پڑھنا یعنی بسم اللہ وعلٰی برکت اللہ پڑھنا3. اپنے سامنے سے کھانا4. دسترخوان بچھا کر کھانا5. برتن پر جھک کر نہ کھانا6. برتن کو صاف کرنا7. مسنون طریقہ سے بیٹھ کر کھانا8. کھانا کھانے کے بعد کی دعا پڑھنا یعنی الحمد للہ الذی اطعمنا و سقانا و جعلنا من المسلمین پڑھنا9. اکرام مسلم کرنا10. کھانے کے بعد ہاتھ دھونا👇👇👇*#پانی پینے کے آداب*1. بسم اللہ پڑھ کر پینا 2. دیکھ کر پینا3. بیٹھ کر پینا 4. تین سانسوں میں پینا5. ہر سانس کے بعد الحمد للہ کہنا6. پینے کے بعد الحمد للہ پڑھنا👇👇👇*#سونے کے آداب* 1. باوضو ہو کر سونا2. مسنون اذکار یعنی سورہ الفاتحہ . آیتہ الکرسی . سورة حم السجدہ . سورة الملک . سورة الاخلاص . سورة الفلق . سورة الناس پڑھنا3. بستر کو جھاڑ کر بچھانا4. سونے سے پہلے سونے کی دعا پڑھ کر سونا یعنی اللھم باسمک اموت و احیٰ5. سونے سے پہلے مسواک کرنا 6. داٸیں کروٹ سونا7. قبلہ کی طرف منہ کر کے سونا 8. تہجد کی نیت کر کے سونا9. مسنون طریقہ پر سونا یعنی قبلہ کی طرف منہ کر کے دایاں ہاتھ سر کے نیچے رکھ کر اور بایاں ہاتھ کولہے کے اوپر رکھ کر ٹانگوں میں تھوڑا خم کر کے سونا 10. سو کر اٹھنے کے بعد یہ دعا پڑھنا الحمد للہ الذی احیانا بعد ما اماتنا والیہ النشور.*یہ تحریر بچوں کے لۓ لکھی گٸ ہے جس سے بڑے بھی فاٸد حاصل کر سکتے ہیں احباب سے گزارش ہے کہ اپنے تمام عزیز و اقارب کو بھیجیں اور اگر اللہ پاک نے آپ کو وسعت دی ہے تو یہ پرنٹ نکلوا کر مساجد میں آویزا کریں ان شاء اللہ مستقل صدقہ جاریہ ہو گا*۔۔*غسل کے فراٸض:**غسل کے تین فراٸض ہیں*1. کلی کرنا2. ناک میں پانی ڈالنا3. تمام بدن پر پانی بہانا👇👇👇*غسل کی سنتیں**غسل کی پانچ سنتیں ہیں*1. دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا2. استنجا کرنا3. نیت کرنا 4. وضو کرنا5. تمام بدن پر پانی بہانا👇👇👇*وضو کے فراٸض**وضو کے چار فرض ہیں*1. منہ دھونا2. کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا3. چوتھاٸی سر کا مسح کرنا4. ٹخنوں سمیت دونوں پاٶں دھونا👇👇👇*وضو کی سنتیں**وضو کی تیرہ سنتیں ہیں*1. نیت کرنا2. بسم اللہ پڑھنا3. تین بار دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا4. مسواک کرنا5. تین بار کلی کرنا6. تین بار ناک میں پانی ڈالنا7. ڈاڑھی کا خلال کرنا8. ہاتھ پاٶں کی انگلیوں کا خلال کرنا9. ہر عضو کو تین بار دھونا10. ایک بار تمام سر کا مسح کرنا11. ترتیب سے وضو کرنا12. دونوں کانوں کا مسح کرنا13. پے در پے وضو کرنا👇👇👇*نواقض وضو**وضو آٹھ چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے*1. پاخانہ پیشاب کرنا2. ریح یعنی ہوا کا نکلنا3. خون یا پیپ کا نکل کر بہہ جانا4. منہ بھر کے قے کرنا5. بیہوش ہو جانا6. لیٹ کر یا ٹیک لگا کر سو جانا7. دیوانہ ہو جانا8. نماز میں اونچا ہنسنا👇👇👇*تیمم کے فراٸض**تیمم کے تین فراٸض ہیں*1. نیت کرنا2. کہنیوں سمیت ہاتھوں کا مسح کرنا3. چہرے کا مسح کرنا👇👇👇*نماز کی شرائط**نماز کی سات شرائط ہیں*1. بدن کا پاک ہونا2. کپڑوں کا پاک ہونا3. جگہ کا پاک ہونا4. ستر کا چھپانا5. قبلہ کی طرف منہ کرنا6. نماز کا وقت ہونا7. نماز کی نیت کرنا👇👇👇*نماز کے فراٸض**نماز کے چھے فرض ہیں*1. تکبیر تحریمہ کہنا2. قیام کرنا3. قرأت کرنا4. رکوع کرنا5. سجدہ کرنا6. آخری قعدہ تشھد کی مقدار بیٹھنا👇👇👇*نماز کے واجبات**نماز کے چودہ واجبات ہیں*1. فرض کی پہلی دو رکعتوں کو قرأت کیلۓ متعین کرنا2. فرض نماز کی آخری دو رکعتوں کے علاوہ باقی ہر رکعت میں سورة الفاتح پڑھنا3. فرض نماز کی آخری رکعتوں کے علاوہ سورہ الفاتحہ کے بعد کوٸی چھوٹی سورت یا تین آیات پڑھ4. سورة الفاتحہ کو سورت سے پہلے پڑھنا5. قومہ کرنا6. جلسہ کرنا7. دونوں قعدوں میں تشھد پڑھنا8. ترتيب قاٸم رکھنا9. تعدیل ارکان 10. جہری نمازوں میں جہر کرنا اور سری نمازوں میں آہستہ آواز میں پڑھنا11. قعدہ اولی 12. لفظ سلام سے نماز سے باہر نکلنا13. وتروں میں دعاۓ قنوت پڑھنا14. عیدین میں چھ زائد تکبیریں کہنا👇👇👇*نماز جنازہ کے فراٸض**نماز جنازہ کے دو فرض ہیں*1. چار تکبیریں کہنا2. قیام کرنا👇👇👇*کھانے کے آداب*1. ہاتھ دھو کر کھانا2. کھانے کی دعا پڑھنا یعنی بسم اللہ وعلٰی برکت اللہ پڑھنا3. اپنے سامنے سے کھانا4. دسترخوان بچھا کر کھانا5. برتن پر جھک کر نہ کھانا6. برتن کو صاف کرنا7. مسنون طریقہ سے بیٹھ کر کھانا8. کھانا کھانے کے بعد کی دعا پڑھنا یعنی الحمد للہ الذی اطعمنا و سقانا و جعلنا من المسلمین پڑھنا9. اکرام مسلم کرنا10. کھانے کے بعد ہاتھ دھونا👇👇👇*پانی پینے کے آداب*1. بسم اللہ پڑھ کر پینا 2. دیکھ کر پینا3. بیٹھ کر پینا 4. تین سانسوں میں پینا5. ہر سانس کے بعد الحمد للہ کہنا6. پینے کے بعد الحمد للہ پڑھنا👇👇👇*سونے کے آداب* 1. باوضو ہو کر سونا2. مسنون اذکار یعنی سورہ الفاتحہ . آیتہ الکرسی . سورة حم السجدہ . سورة الملک . سورة الاخلاص . سورة الفلق . سورة الناس پڑھنا3. بستر کو جھاڑ کر بچھانا4. سونے سے پہلے سونے کی دعا پڑھ کر سونا یعنی اللھم باسمک اموت و احیٰ5. سونے سے پہلے مسواک کرنا 6. داٸیں کروٹ سونا7. قبلہ کی طرف منہ کر کے سونا 8. تہجد کی نیت کر کے سونا9. مسنون طریقہ پر سونا یعنی قبلہ کی طرف منہ کر کے دایاں ہاتھ سر کے نیچے رکھ کر اور بایاں ہاتھ کولہے کے اوپر رکھ کر ٹانگوں میں تھوڑا خم کر کے سونا 10. سو کر اٹھنے کے بعد یہ دعا پڑھنا الحمد للہ الذی احیانا بعد ما اماتنا والیہ النشور.*یہ تحریر بچوں کے لۓ لکھی گٸ ہے جس سے بڑے بھی فاٸد حاصل کر سکتے ہیں احباب سے گزارش ہے کہ اپنے تمام عزیز و اقارب کو بھیجیں اور اگر اللہ پاک نے آپ کو وسعت دی ہے تو یہ پرنٹ نکلوا کر مساجد میں آویزا کریں ان شاء اللہ مستقل صدقہ جاریہ ہو گا*۔۔

نفس کا ڈھیلاپن / جنسی خواہش کی کمی۔۔۔ Low libidoیہ مسلئہ بھی مردوں میں بہت عام ہے۔یوں تو عموماً مردوں میں 3 طرح کے جنسی مسائل آتے ہے ، پہلا نامردی ، دوسرا سرعت انزال یعنی 1 منٹ سے پہلے یا دخول سے پہلے ہی فارغ ہو جانا اور تیسرا مسلئہ لو لیبیڈو یعنی جنسی خواہش کی کمی کا ہے، تقریباً ہر پانچویں مرد کو اس مسئلے کا سامنہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ عارضی یا طویل مدتی مسلئہ ہو سکتا ہے۔ یہ مسلئہ اجکل +40 مردوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں بھی کافی عام ہے،اس میں مرد کو کسی بھی وجہ سے ہمبستری کی خواہش کی کمی کا ہونا ،مزید جنسی تصورات یا جنسی خیالات میں بھی کمی کا ہونا۔ اور جس کی وجہ سے سیکس کرنے کو دل نہیں کرتا، ،اور خواھش کے باوجود نفس کا ڈھیلا ھوجانا ۔،ایسی صورت میں مریض خود کو نا مرد سمجھنے لگتا ہے۔ اور جو لوگ غیر شادی شدہ ہوتے ہیں ،وہ خود کو شادی کے قابلِ نہیں سمجھتے ۔ ۔Low Libido کی وجوہاتیوں تو اس کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہے ، کچھ عام معمولی سی وجہ ہوتی ہیں اور کچھ پیچیدہ وجوہات1: سیکس انزائٹی یا کانفیڈینٹ کی کمی ،یہ نئے شادی شدہ لڑکوں میں عام مسلئہ ہے،ان کو ہمبستری کے ٹائم اچھی طرح اریکشن نہیں ہو پاتی،2: کسی بھی وجہ سے سیکس ہارمون جیسے testosterone کی کمی کا ہونا 3: ازدواجی تعلقات کے مسائل کا ہونا 4: کچھ دوائیں لینا، جیسے اینٹی ڈپریسنٹس, وغیرہ 5:کچھ وٹامنز کی کمی کا ہونا جیسے وٹامن ڈی بی بارہ، ویسے بھی تقریباً 80 پرسنٹ آبادی وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ھے۔وٹامن ڈی کی کمی ڈھیلے پن کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ھے( لہذا اسکا ٹیسٹ کرا کے کمی پوری کرنی چاھیے)6: لمبے عرصے سے ڈپریشن ،سٹریس کا ہونا بھی اس کا سبب بن سکتا ہے، کیونکہ ڈیپریشن ،سٹریس سے بھی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہو سکتی ہے،7: موٹاپا ، نیند کی کمی ،اور سگریٹ نوشی کا ہونا8: عمر کا زیادہ ہونا, جیسے تیس یا پینتیس سال عمر کے بعد ویسے بھی سالانہ %1 ٹیسٹوسٹیرون ھارمون کا لیول گرتا ھے جو جنسی خواھش کی کمی یا ڈھیلے پن کا موجب بن سکتا ھے۔ 9: کسی وجہ نا مردی یا Erectile disfunction کا ہونا ، اس میں تو اریکشن ہی نہیں ہوتی، 10: مزید کچھ دائمی بیماریاں ، جنسی خواہش کو بھی متاثر کر سکتی ہیں، جیسے کہ دل کی بیماری، ذیابیطس، ایک غیر فعال تھائیرائیڈ ، مسانے اور گردے کے مسائل وغیرہ وغیرہ ۔low libido کی تشخیص و علاج تشخیص اور علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ، کیونکہ اس کی درجنوں وجوہات ہوتی ہیں،اور ہر مریض میں مختلف ہوتی ہیں۔جسکا علاج بھی ہر مریض میں مختلف ہوتا ہے۔باقی اپنی مرضی سے اریکشن والی میڈیسن لینے سے پرہیز کریں،اسکے سیریس سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں۔باقی دائمی لو لیبیڈو یا جنسی خواہش کی کمی کی تشخیص کے لیے کچھ لیب ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں، جیساکہ1) serum testosterone test2)serum TSH3) Sex Hormone Binding Globulin (SHBG) testEtc باقی جنسی صحت اور جسمانی صحت کے لیے ان اہدیات پہ عمل کریں, 1: روزانہ 6 سے 8 گھنٹے تک پرسکون گہری نیند لیں۔2: روزانہ 30 منٹ تک واک ورزش کریں۔ 3:سٹریس فری رھیں.اور تنائو وغیرہ سے بچیں 4:اچھی خوراک کھاٸیں, اور جنسی اعتدالی اختیار کریں، 6:سیکس انزائٹی اور ڈیپریشن کی صورت میں ان کا علاج نفسیاتی ڈاکٹر سے کروائیں ، اور مزید وٹامن ڈی اور بی 12 کے لیب ٹیسٹ کروائیں اور ان کی کمی کی صورت میں ان کا میڈیکل علاج کروائیں ،

اہم هدایت وگزارشات. (Important instructions)1:اگر خون کا ٹیسٹ H-Pylori اگر Positive آ جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کے معدے میں زخم ہے ۔ لہذا اس ٹیسٹ کی بنیاد پر ‏Anitbiotics کا استعمال نہ کریں۔بلکہ یہ ٹیسٹ کروانا چاہئے.stool H pylori antigen test یہ اچھا ٹیسٹ ہوتا ہے اس سے کنفرم ہوتا ہے ایچ پیلوری کا۔ 2: اگرخون کا ٹیسٹ Typhidat یا Widal اگر Positive آجائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کو کنفرم معیادی بخار یا ٹائیفائڈ بخار ہے۔ لہذا بلڈ کلچر ٹیسٹ کروانا چاہئے ٹائیفائڈ بخار کی تشخیص کے لیے۔3:اگر پیٹ خراب ہو جائے ،یا دست لگ جائے تو اس کا First Aid علاج نمکول /ORS ملا پانی ہے فلیجل ciproجیسی ‏Antibiotics کے استعمال سے دور رہیں۔ اس بیماری میں ڈرپ تب لگوائیں جب جسم میں پانی کی شدید کمی ہو جائے ورنہ بہترین اور سستا علاج ابلا ہوا اورنمکول ملا پانی ہے۔4: موٹا پا نہ صرف شوگر، بلڈ پریشر، دل کی بیماری سانس اور جوڑوں کے مرض کا باعث بن سکتا ہے۔ بلکہ جگر کی چربی کا سبب بن کر یرقان کاسبب بھی بن سکتا ہے۔اور مزید موٹاپا سے عضو تناسل کا سائز بھی کم ہو جاتا ہے, لہذا موٹاپا سے بچنا چاہیے. 5:کالا یرقان اکھٹے کھانے پینے سے نہیں لگتا۔6:بلڈ پریشر کے مرض میں نمک اور چاول بند نہیں۔ تا ہم کھانے میں نمک کی مقدار کم ہونی چاہیے۔7:نفسیاتی بیماریاں جیسا کہ ڈیپریشن انزائٹی او سی ڈی ، وغیرہ کا کسی لیب ٹیسٹ سے تشخیص نہیں کی جا سکتی۔یہ بھی ایک قسم کی بیماریاں ہیں جو کہ نفسیاتی بیماریاں ہیں ، لہذا نفسیاتی مسائل کا بھی بروقت علاج کروانا چاہیے، اور نہ اپنی مرضی سے کوئی میڈیسن لیں اور نہ ہی اپنی مرضی سے میڈیسن کو چھوڑیں۔ شکریہ8:ڈیپریشن اور انزائٹی میں Benzodiazepam والی میڈیسن جیسا کہ lorazepam diazepam alprazolam وغیرہ صرف کچھ ٹائمز 4 سے 6 ہفتے کے لیے استعمال کی جاتی ہے باقی antidepressants لمبے عرصے تک استعمال کی جاتی ہیں۔ 9:طاقت کا ٹیکہ، طاقت کی ڈرپ ، گرمی میں ٹھنڈک دینے والی ڈرپ یا جگر کی گرمی کم کرنے والی ڈرپ ، ایسی کوئی اصطلاح میڈیکل سائنس میں موجود نہیں ہے، لہذا ان ناموں پر دھو کہ کھا کر اپنی صحت اور پیسہ خراب نہ کریں۔10:آئی بی ایس یا سنگرہنی کی تشخیص کے لیے کوئی سپیشل لیب ٹیسٹ نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ ایک سینڈروم ہے اور آئی بی ایس( IBS) کا میڈیکل سائنس میں سو پرسنٹ علاج نہیں ہے، لیکن اس کو میڈیسن اور پرہیز سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اور مریض اچھی زندگی گزار سکتے ہیں۔11:حقیقت میں پاکستان میں 95 پرسنٹ سے زیادہ مردانہ کمزوری والے افراد کو مردانہ کمزوری ہوتی ہی نہیں یا پھر نفسیاتی مسائل کی وجہ سے ان کو ایسا لگتا ہے۔ یوں تو عموماً مردوں میں 3 طرح کے جنسی مسائل آتے ہے ، پہلا نامردی یعنی عضو تناسل میں بلکل اریکشن یا تنائو کا نہ آنا دوسرا سرعت انزال یعنی 1 منٹ سے پہلے یا دخول سے پہلے ہی فارغ ہو جانا اور تیسرا مسلئہ لو لیبیڈو یعنی جنسی خواہش کی کمی کا ہے، سرعت انزال کو مردانہ کمزوری نہیں کہا جاسکتا چاہیے مرد کی ٹائمنگ کچھ سیکنڈ ہی کیوں نہ ہو ، باقی ان سب مسائل کی زیادہ تر معمولی سی وجہ ہوتی ہیں جیسے سٹریس ، مردانہ ہارمونز کی کمی ، ڈیپریشن اور وٹامنز کی کمی وغیرہ ،جس کا علاج باآسانی کیا جا سکتا ہے۔باقی بغیر علم کے کسی کو مشورہ دینا سخت گناہ ہے لہذا بیماری ، دواؤں کے استعمال اور کھانے پینے کی پر ہیز کے متعلق بغیر علم کے مشورہ دے کر ا پنی آخرت اور مریض کی صحت برباد نہ کریں۔ شکریہ

Thursday, 22 February 2024

ڈیپریشن/انزائٹی کیا ہے،اور اسکا آسان حل؟۔(Treatment)جیساکہ آپ جانتے ہیں کہ اجکل کے دور میں کسی وجہ سے تقریباً ہر چوتھا / پانچواں بندہ نفسیاتی مسئلے جیسے ڈیپریشن/انزائٹی وغیرہ کا شکار ہے ۔ڈیپریشن کی اہم علامات میں اگر آپ کو ان درج ذیل 6 میں سے 3 یا 3 سے زیادہ علامتیں ہوں تو، تو پھر آپ ڈیپریشن کا شکار ہیں جس کا بر وقت علاج کروانا چائیے۔1:نیند اور بھوک میں کمی یا زیادتی،خصوصاً نیند کی کمی 2:مسلسل رہنے والی اداسی اور نا امیدی کا ہونا 3:ناختم ہونے والی سوچیں، غصہ اور چڑ چڑا پن کا ہونا 4:اداسی کی وجہ سے خود اعتمادی کی کمی کا ہونا 5:زندگی ختم کرنے اور خود کو تکلیف دینے کے خیالات کا آنا 6:کسی کام میں دل نا لگنا،اور زندگی کو بے کار سمجھنااور انزائٹی کی اہم علاماتِ میں ! مریض کو کسی جسمانی بیماری کے بغیر،ڈر، خوف ،بے چینی،دل کی دھڑکن تیز ہونا,موت کا خیال آنا، پسینہ آنا،سانس کی تنگی محسوس کرنا،سینے میں درد، معدے کا مسلئہ اور مزید خود کو خطرناک بیماریوں کا شکار سمجھنا جیسے دل کا مسلئہ، کینسر وغیرہ ، لیکن یہ سب جھوٹ ہوتا ہے اور دوسرا اس میں ECG Echo سمیت سارے لیب ٹیسٹ نارمل آتے ہیں۔ باقی آپ درج ذیل اچھی عادات اور احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ڈیپریشن/انزائٹی کو کافی حد تک کنٹرول یا ختم کر سکتے ہیں،یقین کریں اس پہ عمل کر کے کافی ڈیپریشن کے مریض بغیر میڈیسن کے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔اور ڈاکٹروں کی فیس اور میڈیسن کے اخراجات سے بچ سکتے ہیں۔ باقی یہ یاد رکھیں، شدید ڈیپریشن/انزائٹی میں میڈیسن لازمی لینی چاہیے,کیونکہ یہ بھی ایک قسم کی بیماری ہی ہوتی ہے،اور میڈیسن لینے کے ساتھ ساتھ درج ذیل ہدایات پر بھی ضرور عمل کریں، شکریہ 1:خود کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھیں۔سب سے پہلے مریض کو چاہیئے کہ وہ خود کو اچھے کاموں میں مصروف رکھیں، یہ سب سے اچھا طریقہ ہے۔ڈیپریشن کو کنٹرول کرنے کا،اور تنہائی سے حتی الامکان پر ہیز کریں۔2:جگہ کا بدلنا وغیرہ مریض کو چاہیے کہ جس چیز یا انسان سے ڈپریشن ہو رہا ہے اس چیز یا شخص سے کچھ دن کے لیے خود کو منقطع کر لیں ۔ماحول کو بدلیں۔ اور ٹیکنالوجی کا استعمال کچھ دن کے لیے کم کر دیں۔3:ورزش کا کرنا ڈپریشن کے مریض کو چاہیے کہ صبح و شام میں ورزش کریں بھاگے دوڑیں ،جوگنگ کریں اس سے مریض کو بہت ری لیکس ملتا ہے ۔اور روزانہ کچھ منٹ گہری سانس کی مشقیں بھی کریں ۔(Deep breathing) خصوصاً جس ٹائم مریض کو بے چینی محسوس ہو۔4:موبائل کا کم استعمال کریں، اور اپنے مرض کے بارے میں سرچ کرنے سے پرہیز کریں۔ 5:سونے اور جاگنے کے اوقات طے کریں اور اس پر عمل بھی کریں۔اور اگر رات کو نیند نہ آئے تو کچھ دیر مطالعہ کریں جب تک نیند نہیں آجاتی۔ اور سوتے وقت ماضی کے خوشگوار واقعات کو ذہن میں لائیں۔6:متوازن اور وٹامنز سے بھرپور غذا کا استعمال کریں، جیسے سالاد ،ہری سبزیاں ، فروٹ جیسے کیلا اور ڈری فروٹ وغیرہ۔ کیونکہ وٹامنز کی کمی سے بھی ڈیپریشن کا مسلئہ شدید ہو سکتا ہے۔7:ماضی کے نا خوشگوار واقعات کی بجائے خوشگوار اور کامیاب واقعات کو بار بار ذہن میں لائیں۔ تا کہ آپ کو اچھا محسوس ہو۔اور اپنی گفتگو میں ماضی کی بجائے زمانہ حال اور مستقبل کے جملے استعمال کریں۔8:مزہبی رسومات میں شرکت کرناجیسے نماز کی پابندی اور دیگر مذہبی رسومات میں شرکت کریں،نماز ڈپریشن کے مریض کو ذہنی سکون فراہم کرتی ہے اور ڈپریشن سے نکلنے کا بہترین ذریعہ نماز بھی ہو سکتی ہے9:چہرے پر مسکراہٹ رکھیں بے شک شروع میں یہ مصنوعی ہی کیوں نہ ہو لیکن یہ ڈپریشن سے نکلنے میں مدد ضرور کریگی۔10:جب طبیعت کچھ بہتر ہونا شروع ہو جائے تو یہ جملہ دن میں کئی بار دہرائیں" کہ میں ہر طرح اور ہر لحاظ سے روز و بروز بہتر سے بہتر ہو رہا ہوں" اور اگر کوئی منفی خیال بار بار آئے تو اس کو ختم کرنے کے لیے یہ مشق کریں آنکھوں کے ڈھیلوں کو بائیں طرف اوپر کی جانب گھمائیں پھر دائیں طرف اوپر کی جانب گھمائیں۔اس عمل کو کئی مرتبہ دہرائیں۔یقین کریں ان ہدایات پر عمل کر کے ڈیپریشن/ انزائٹی کو کافی حد تک کنٹرول یا ختم کر سکتے ہیں ،لیکن اس پہ محنت اور پختہ ارادے کی ضرورت ہوتی ہے ۔اگر پھر بھی کچھ مریض شدید ڈیپریشن/انزائٹی کی وجہ سے ان ہدایات پر عمل نہیں کر سکتے یا ان ہدایات پر عمل کر کے ان کو آفاقہ نہیں ہوتا، تو پھر ان کو میڈیکل علاج کےلئے ڈاکٹر (سیکیاٹرست) سے رجوع کرنا چاہیے ، علاج کروانے میں شرم یا ہچکچاہٹ بلکل محسوس نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ ڈپریشن/ انزائٹی سے مریض کی زندگی بہت ہی متاثر ہوئی رہتی ہے۔باقی کمنٹ سیکشن میں یا فیس بک پہ میڈیسن کا نام پوچھ کر بے وقوف نا بنے,کیونکہ ڈیپریشن/انزائٹی کے علاج کا دورانیہ اور میڈیسن کی قسم اور مقدار ہر مریض میں مختلف ہوتی ہے، اور مریض کو ڈیپریشن کے ساتھ کوئی جسمانی بیماری بھی ہو سکتی ہیں،لہذا میڈیسن ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے لینی چاہیں، باقی میڈیکل علاج کا دورانیہ ،کچھ مریضوں میں 4 سے 6 مہینے تک ، تو کچھ مریضوں کو لمبے عرصے تک میڈیسن استعمال کرنا پر سکتی ہے،لہذا آپنے ڈاکٹر کے مطابق علاج کا دورانیہ مکمل کریں اور اپنی مرضی سے نہ میڈیسن لیں اور نہ ہی چھوڑیں،شکریہ Note: There is no health without mental healthRegards Dr Akhtar MalikFollow DrAkhtar Malik

انتہائ اہم تحریرقادیانی شہری کو سپریم کورٹ کی جانب سے ضمانت دینے کا معاملہ ! فیصلے کی تفصیل میں جانے سے پہلے کیس کے مختصر حقائق کچھ یوں ہیں کہ : مبارک احمد ثانی نامی ایک ملزم کے خلاف ضلع چنیوٹ کے مقامی تھانے میں مجموعہ تعزیرات پاکستان کے دفعہ دو سو پچانوے-بی ، دو سو اٹھانوے-سی اور پنجاب کے اشاعت قرآن ایکٹ کے دفعہ سات اور نو کے تحت چھ دسمبر دو ہزار بائیس کو اس وجہ سے ایف آئی آر درج کرائی جاتی ہے کہ ملزم پر یہ الزام تھا کہ وہ قادیانی مذہب کی مشہور تفسیر " تفسیر صغیر " کی تقسیم میں ملوث ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہوا کہ ملزم پر بنیادی طور پر تین الزامات تھے جو کہ زیل ہیں : الف ) پنجاب قرآن ( پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ) ایکٹ دو ہزار دس کے دفعہ سات اور نو کے تحت تفسیر صغیر کی تقسیم کا الزام۔ ب ) مجموعہ تعزیرات پاکستان کے دفعہ دو سو پچانوے-بی کے تحت توہین قرآن کا الزام۔ ج ) مجموعہ تعزیرات پاکستان کے دفعہ دو سو اٹھانوے-سی کے تحت قادیانی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کا خود کو مسلمان ظاہر کرنے کا الزام۔ مندرجہ بالا الزامات کے تحت چھ دسمبر دو ہزار بائیس کو ایف آئی آر کے اندراج کے بعد بالآخر ملزم کو سات جنوری دو ہزار تئیس کو گرفتار کر دیا جاتا ہے جس کے بعد بالترتیب دس جون اور ستائیس نومبر کو ایڈیشنل سیشن جج اور لاہور ہائی کورٹ سے ملزم کی ضمانت خارج کردی جاتی ہے جس کے بعد اس کیس کی ابتدا سپریم کورٹ میں ہوتی ہے اور سپریم کورٹ میں یہ کیس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب اور جسٹس مسرت ہلالی صاحبہ پر مشتمل دو رکنی بینچ کے سامنے مقرر ہوتا ہے جس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ نوٹ :یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے اس کیس میں دو سوالات تھے جن میں پہلا تو ملزم کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست تھی اور دوسرا معاملہ ملزم پر جو فرد جرم عائد کیا گیا تھا تو اس فرد جرم سے مختلف جرائم کو حذف کرنے کی درخواست تھی۔ سپریم کورٹ میں اس کیس کی ابتدا ملزم کے وکیل کی جانب سے دلائل پر ہوا جو کہ زیل ہیں: ملزم کے وکیل نے پہلا نکتہ یہ اٹھایا کہ ملزم کے خلاف چھ دسمبر دو ہزار بائیس کو جو ایف آئی آر کاٹی گئی ہے تو اس کے مطابق ملزم نے پر الزام یہ ہے کہ اس نے دو ہزار انیس میں تفسیر صغیر تقسیم کیا ہے جو کہ پنجاب کے اشاعت قرآن قانون کے تحت جرم ہے لیکن یاد رہے کہ ایسی کوئی تفسیر تقسیم کرنے پر پابندی دو ہزار اکیس میں لگی ہے یعنی اگر دو ہزار اکیس کے بعد اگر کوئ ایسی تفسیر تقسیم کرے گا تو وہ جرم کے ضمرے میں آئے گا تو یہاں پر دو مسئلے آئے۔ پہلا تو یہ کہ ملزم پر الزام یہ تھا کہ اس نے تفسیر صغیر دو ہزار انیس میں تقسیم کی ہے تو تب یہ جرم نہیں تھا اور دوسرا یہ کہ فوجداری مقدمات میں مقدمہ بروقت دائر کرنا بہت زیادہ اہمیت کا متقاضی ہوتا ہے لیکن اس کیس میں دو ہزار انیس کے الزام کی بابت ایف آئی آر دو ہزار بائیس کے آخر میں درج کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس حوالے سے آئین پاکستان کا آرٹیکل بارہ نہایت ہی واضح ہے جو کہ صراحت کے ساتھ یہ کہتا ہے کہ کسی کو بھی کسی ایسے جرم کی سزا نہیں دی جا سکتی کے کرتے وقت وہ کام کسی قانون کے تحت جرم کی تعریف میں نہ ہو تو اس لئے چونکہ تفسیر صغیر دو ہزار انیس میں تقسیم کرنا جرم نہیں تھا تو اس لئے پنجاب اشاعت قرآن قانون کے تحت ملزم کے خلاف فرد جرم نہیں عائد کیا جا سکتا تھا۔ تفسیر صغیر کی تقسیم کا معاملہ واضح کرنے کے بعد سپریم کورٹ نے بقیہ دو الزامات یعنی توہین قرآن اور خود کو مسلمان ظاہر کرنا تو اس حوالے سے ملزم کے خلاف نہ تو ایف آئی آر اور نہ ہی پولیس کے چالان میں مندرجہ بالا الزامات کے بابت کوئ بات ہے جس سے یہ ظاہر ہو کہ ملزم نے ایسا کوئ جرم انجام دیا ہو تو اس وجہ عدالت نے مندرجہ بالا دونوں دفعات فرد جرم سے حذف کرنے کا فیصلہ کیا۔ سپریم کورٹ کے سامنے چونکہ دو سوالات تھے تو پہلا معاملہ واضح کرنے کے بعد فیصلے میں قرآن مجید کے مندرجہ ذیل آیات کا حوالہ دیا گیا ہے: الف ) سورة البقرة کی آیت نمبر دو سو چھپن۔ ب ) سورة الرعد کی آیت نمبر چالیس۔ج ) سورة یونس کی آیت نمبر ننانوے۔ قرآن مجید کے مختلف آیات کا حوالہ دینے کے بعد سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں آئین پاکستان میں مذکور آزادی مذہب کا زکر کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کے بعد ملزم کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری والے قضیے کا رخ کیا ہے جس کا آغاز سپریم کورٹ نے کچھ یوں کیا ہے کہ ملزم پر فرد جرم تو فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ انیس سو بتیس کے دفعہ پانچ کے تحت تو عائد نہیں کی گئ لیکن ایف آئی آر اور چالان کے مندرجات سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ملزم نے یہ مندرجہ بالا دفعہ کے تحت جرم کیا ہے جس کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا چھ مہینے ہے اور ملزم نے پہلے سے ہی تقریباً تیرہ ماہ سے جیل میں ہے تو اس لئے عدالت نے فی الفور ملزم کو پانچ ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے کے آخر میں نہایت ہی اہم بات لکھی ہے کہ اس طرح کے کیسز کا بنیادی تعلق کسی عام آدمی یا اس کی پراپرٹی کے ساتھ نہیں بلکہ ریاست کے ساتھ ہے۔ اس انتہائی اہم کیس کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ جب ایک الزام اس کے کرنے کے وقت کسی قانون کے تحت جرم نہیں ہو تو اس کے کرنے والے کو اس کام کی سزا نہیں دی جا سکتی۔ نوٹ : اس فیصلے کو لے کر کچھ لوگ سپریم کورٹ پر قادیانیت کو فروغ دینے کا الزام لگا رہے ہیں لیکن میرے خیال میں جو لوگ بھی اس تاثر کو تقویت دے رہے ہیں انھوں نے یہ فیصلہ نہیں پڑھا اور کیونکہ اس فیصلے میں بظاہر ایسا کچھ نہیں جس سے یہ تاثر پیدا ہو کہ اس کیس سے قادیانی مذہب کو فروغ دیا جارہا ہو۔ سپریم کورٹ کا یہ اہم فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب نے لکھا ہے اور ان کے ساتھ جسٹس مسرت ہلالی نے اتفاق کیا ہے

Wednesday, 21 February 2024

#Taran.#تارن #قبیلہ:تاران کا اصلی نام سید طاہر تھا، لقب تارن تھا۔کاکڑ کے جداعلی نے اُنہیں اپنا بیٹا بنایا تھا اس لیے پشتون کاکڑ قبیلے میں شمار ہوتے ہیں، ورنہ اصلا" نسلا" پشتون نہیں ہے۔مشوانی کا والدہ بھی کاکڑ قبیلے سے تھا اور دونوں ایک دور کے بھی تھے اس لیے مشوانی اور تاران اکثر اکٹھے آباد ہیں ۔بلوچستان میں تارن، تارنڑ اور ملاکنڈ ڈویژن میں تاران کے نام سے ان کی آولاد جانے جاتے ہیں (تاریخ صولت افغانی از زرداد خان) (2)شجرہ یہ ہے سید طاہر المقلب تاران بن سید ناصر بن سید علاء الدین بن سیدقطب الدین بن سیدداود بن سلطان کبیر بن سید شمس الدین بن سید احمد بن سید علی رفاعی بن سید حسن بن سید محمد بن سید جواد(حواد) بن سیدعلی رضا بن سید موسیٰ کاظم بن سید جعفر بن محمد باقر بن سید علی زین العابدین بن امام حسین بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم بن ابی طالب۔(3)سیدتاران کے بیٹے کا نام انجر (انجو) تھا۔ان کے بیٹے کا نام خواجہ کبیر تھا۔خواجہ کبیر کے پانچ بیٹے تھے۔مکانون، اذین، اسماعیل، نور اور ابراہیم ۔۔۔۔بعد میں تاران کا نسل اسی سے پھیلا ہے۔۔۔۔سید تاران اور سیدگیسودراز کا زمانہ ایک ہے۔اسی اعتبار سے تاران کا زمانہ 400ھ، 430ھ (1010ء تا 1038ء) بنتاہے۔(روحانی رابطہ، اثر، ص 405، 406).لیکن میدان(دیر) پڑیکس کے تاران کے ساتھ جو شجرہ ہے وہ کچھ یوں ہے۔۔سیدتاران بن سیدناصر بن ابو یوسف بن سیدعلی بن سید قطب بن سید داء الدین بن سید شمس الدین بن سید حبیب بن سیدمعروف بن سیدعلی بن سید جنید بغدادی بن سیدحسن بن سیدابراہیم بن سید علی بن سید اصغر بن سید حیسن رض بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ۔۔۔۔۔۔پھر سید تاران کے بیٹے سید ملک داد اور ملک داد بیٹے ملا مذید(مجید) اور پھر ملامزید کے دو بیٹے ملاکریم اور شیخ بابا اور ملاکریم کے بیٹے کوکئ ملک لکھا ہے(انٹرویو از محمد بھادر خان، المعروف سکرٹری صاحب، جون 2002)......مزکورہ فرق ایک تو اس لحاظ سے ہے کہ اس شجرے میں کچھ نام، اصل نام کے بجائے القاب وغیرہ لکھے گئے ہیں مثلاً ابویوسف، جنید بغدادی وغیرہ اور کچھ نام ادھے لکھے گئے ہیں ۔(4)عام طور لوگ اور بعض مورخین نے تاران کو پشتون قبیلہ قراردیا ہے اور اُسے کاکڑ قبیلے کا ذیلی شاخ سمجھا ہے(تار پشاور، ص 342، 343)لیکن یہ غلط فہمی اس وجہ سے ہوئی ہے کہ کاکڑ کے جداعلی نے اُسے اپنا متبنی اور بیٹا بنایا تھا اور اُسے مال میں حصہ بھی دیا تھا اس وجہ سے اُنہیں پشتون قبیلہ سمجھا گیا۔تاریخ میں اُسے افاغنہ سادات کہاجاتاہے. نسلا" یہ بنو ہاشم اور حضرت علیؓ کی اولاد ہیں ۔(5)یہ خاندان اور قبیلہ اہل علم کا خاندان کہلاتاہے۔سید طاہر رح تاران، سید محمود رح، مولانا عبدالوہاب پنجوبابا، پانچ بھائی المعروف "پنزہ پیران "حضرت سید خواجہ جواد، حضرت سید وجود، حضرت سید احمد ،حضرت سید خواجہ محمد، اور حضرت سید خواجہ حسن جیسے اولیاء مشایخ اور علماء اسی خاندان سے تعلق رکتھے ہیں ۔(تاریخ ملاکنڈ از ڈاکٹر زاھد شاہ)#تارن #قبیلہ:تاران کا اصلی نام سید طاہر تھا، لقب تارن تھا۔کاکڑ کے جداعلی نے اُنہیں اپنا بیٹا بنایا تھا اس لیے پشتون کاکڑ قبیلے میں شمار ہوتے ہیں، ورنہ اصلا" نسلا" پشتون نہیں ہے۔مشوانی کا والدہ بھی کاکڑ قبیلے سے تھا اور دونوں ایک دور کے بھی تھے اس لیے مشوانی اور تاران اکثر اکٹھے آباد ہیں ۔بلوچستان میں تارن، تارنڑ اور ملاکنڈ ڈویژن میں تاران کے نام سے ان کی آولاد جانے جاتے ہیں (تاریخ صولت افغانی از زرداد خان) (2)شجرہ یہ ہے سید طاہر المقلب تاران بن سید ناصر بن سید علاء الدین بن سیدقطب الدین بن سیدداود بن سلطان کبیر بن سید شمس الدین بن سید احمد بن سید علی رفاعی بن سید حسن بن سید محمد بن سید جواد(حواد) بن سیدعلی رضا بن سید موسیٰ کاظم بن سید جعفر بن محمد باقر بن سید علی زین العابدین بن امام حسین بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم بن ابی طالب۔(3)سیدتاران کے بیٹے کا نام انجر (انجو) تھا۔ان کے بیٹے کا نام خواجہ کبیر تھا۔خواجہ کبیر کے پانچ بیٹے تھے۔مکانون، اذین، اسماعیل، نور اور ابراہیم ۔۔۔۔بعد میں تاران کا نسل اسی سے پھیلا ہے۔۔۔۔سید تاران اور سیدگیسودراز کا زمانہ ایک ہے۔اسی اعتبار سے تاران کا زمانہ 400ھ، 430ھ (1010ء تا 1038ء) بنتاہے۔(روحانی رابطہ، اثر، ص 405، 406).لیکن میدان(دیر) پڑیکس کے تاران کے ساتھ جو شجرہ ہے وہ کچھ یوں ہے۔۔سیدتاران بن سیدناصر بن ابو یوسف بن سیدعلی بن سید قطب بن سید داء الدین بن سید شمس الدین بن سید حبیب بن سیدمعروف بن سیدعلی بن سید جنید بغدادی بن سیدحسن بن سیدابراہیم بن سید علی بن سید اصغر بن سید حیسن رض بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ۔۔۔۔۔۔پھر سید تاران کے بیٹے سید ملک داد اور ملک داد بیٹے ملا مذید(مجید) اور پھر ملامزید کے دو بیٹے ملاکریم اور شیخ بابا اور ملاکریم کے بیٹے کوکئ ملک لکھا ہے(انٹرویو از محمد بھادر خان، المعروف سکرٹری صاحب، جون 2002)......مزکورہ فرق ایک تو اس لحاظ سے ہے کہ اس شجرے میں کچھ نام، اصل نام کے بجائے القاب وغیرہ لکھے گئے ہیں مثلاً ابویوسف، جنید بغدادی وغیرہ اور کچھ نام ادھے لکھے گئے ہیں ۔(4)عام طور لوگ اور بعض مورخین نے تاران کو پشتون قبیلہ قراردیا ہے اور اُسے کاکڑ قبیلے کا ذیلی شاخ سمجھا ہے(تار پشاور، ص 342، 343)لیکن یہ غلط فہمی اس وجہ سے ہوئی ہے کہ کاکڑ کے جداعلی نے اُسے اپنا متبنی اور بیٹا بنایا تھا اور اُسے مال میں حصہ بھی دیا تھا اس وجہ سے اُنہیں پشتون قبیلہ سمجھا گیا۔تاریخ میں اُسے افاغنہ سادات کہاجاتاہے. نسلا" یہ بنو ہاشم اور حضرت علیؓ کی اولاد ہیں ۔(5)یہ خاندان اور قبیلہ اہل علم کا خاندان کہلاتاہے۔سید طاہر رح تاران، سید محمود رح، مولانا عبدالوہاب پنجوبابا، پانچ بھائی المعروف "پنزہ پیران "حضرت سید خواجہ جواد، حضرت سید وجود، حضرت سید احمد ،حضرت سید خواجہ محمد، اور حضرت سید خواجہ حسن جیسے اولیاء مشایخ اور علماء اسی خاندان سے تعلق رکتھے ہیں ۔(تاریخ ملاکنڈ از ڈاکٹر زاھد شاہ)http://noorzamantaran.blogspot.com/2023/02/2-3-400-430-1010-1038-405-406-2002-4.html

#تارن #قبیلہ:تاران کا اصلی نام سید طاہر تھا، لقب تارن تھا۔کاکڑ کے جداعلی نے اُنہیں اپنا بیٹا بنایا تھا اس لیے پشتون کاکڑ قبیلے میں شمار ہوتے ہیں، ورنہ اصلا" نسلا" پشتون نہیں ہے۔مشوانی کا والدہ بھی کاکڑ قبیلے سے تھا اور دونوں ایک دور کے بھی تھے اس لیے مشوانی اور تاران اکثر اکٹھے آباد ہیں ۔بلوچستان میں تارن، تارنڑ اور ملاکنڈ ڈویژن میں تاران کے نام سے ان کی آولاد جانے جاتے ہیں (تاریخ صولت افغانی از زرداد خان) (2)شجرہ یہ ہے سید طاہر المقلب تاران بن سید ناصر بن سید علاء الدین بن سیدقطب الدین بن سیدداود بن سلطان کبیر بن سید شمس الدین بن سید احمد بن سید علی رفاعی بن سید حسن بن سید محمد بن سید جواد(حواد) بن سیدعلی رضا بن سید موسیٰ کاظم بن سید جعفر بن محمد باقر بن سید علی زین العابدین بن امام حسین بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم بن ابی طالب۔(3)سیدتاران کے بیٹے کا نام انجر (انجو) تھا۔ان کے بیٹے کا نام خواجہ کبیر تھا۔خواجہ کبیر کے پانچ بیٹے تھے۔مکانون، اذین، اسماعیل، نور اور ابراہیم ۔۔۔۔بعد میں تاران کا نسل اسی سے پھیلا ہے۔۔۔۔سید تاران اور سیدگیسودراز کا زمانہ ایک ہے۔اسی اعتبار سے تاران کا زمانہ 400ھ، 430ھ (1010ء تا 1038ء) بنتاہے۔(روحانی رابطہ، اثر، ص 405، 406).لیکن میدان(دیر) پڑیکس کے تاران کے ساتھ جو شجرہ ہے وہ کچھ یوں ہے۔۔سیدتاران بن سیدناصر بن ابو یوسف بن سیدعلی بن سید قطب بن سید داء الدین بن سید شمس الدین بن سید حبیب بن سیدمعروف بن سیدعلی بن سید جنید بغدادی بن سیدحسن بن سیدابراہیم بن سید علی بن سید اصغر بن سید حیسن رض بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ۔۔۔۔۔۔پھر سید تاران کے بیٹے سید ملک داد اور ملک داد بیٹے ملا مذید(مجید) اور پھر ملامزید کے دو بیٹے ملاکریم اور شیخ بابا اور ملاکریم کے بیٹے کوکئ ملک لکھا ہے(انٹرویو از محمد بھادر خان، المعروف سکرٹری صاحب، جون 2002)......مزکورہ فرق ایک تو اس لحاظ سے ہے کہ اس شجرے میں کچھ نام، اصل نام کے بجائے القاب وغیرہ لکھے گئے ہیں مثلاً ابویوسف، جنید بغدادی وغیرہ اور کچھ نام ادھے لکھے گئے ہیں ۔(4)عام طور لوگ اور بعض مورخین نے تاران کو پشتون قبیلہ قراردیا ہے اور اُسے کاکڑ قبیلے کا ذیلی شاخ سمجھا ہے(تار پشاور، ص 342، 343)لیکن یہ غلط فہمی اس وجہ سے ہوئی ہے کہ کاکڑ کے جداعلی نے اُسے اپنا متبنی اور بیٹا بنایا تھا اور اُسے مال میں حصہ بھی دیا تھا اس وجہ سے اُنہیں پشتون قبیلہ سمجھا گیا۔تاریخ میں اُسے افاغنہ سادات کہاجاتاہے. نسلا" یہ بنو ہاشم اور حضرت علیؓ کی اولاد ہیں ۔(5)یہ خاندان اور قبیلہ اہل علم کا خاندان کہلاتاہے۔سید طاہر رح تاران، سید محمود رح، مولانا عبدالوہاب پنجوبابا، پانچ بھائی المعروف "پنزہ پیران "حضرت سید خواجہ جواد، حضرت سید وجود، حضرت سید احمد ،حضرت سید خواجہ محمد، اور حضرت سید خواجہ حسن جیسے اولیاء مشایخ اور علماء اسی خاندان سے تعلق رکتھے ہیں ۔(تاریخ ملاکنڈ از ڈاکٹر زاھد شاہ)#تارن #قبیلہ:تاران کا اصلی نام سید طاہر تھا، لقب تارن تھا۔کاکڑ کے جداعلی نے اُنہیں اپنا بیٹا بنایا تھا اس لیے پشتون کاکڑ قبیلے میں شمار ہوتے ہیں، ورنہ اصلا" نسلا" پشتون نہیں ہے۔مشوانی کا والدہ بھی کاکڑ قبیلے سے تھا اور دونوں ایک دور کے بھی تھے اس لیے مشوانی اور تاران اکثر اکٹھے آباد ہیں ۔بلوچستان میں تارن، تارنڑ اور ملاکنڈ ڈویژن میں تاران کے نام سے ان کی آولاد جانے جاتے ہیں (تاریخ صولت افغانی از زرداد خان) (2)شجرہ یہ ہے سید طاہر المقلب تاران بن سید ناصر بن سید علاء الدین بن سیدقطب الدین بن سیدداود بن سلطان کبیر بن سید شمس الدین بن سید احمد بن سید علی رفاعی بن سید حسن بن سید محمد بن سید جواد(حواد) بن سیدعلی رضا بن سید موسیٰ کاظم بن سید جعفر بن محمد باقر بن سید علی زین العابدین بن امام حسین بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم بن ابی طالب۔(3)سیدتاران کے بیٹے کا نام انجر (انجو) تھا۔ان کے بیٹے کا نام خواجہ کبیر تھا۔خواجہ کبیر کے پانچ بیٹے تھے۔مکانون، اذین، اسماعیل، نور اور ابراہیم ۔۔۔۔بعد میں تاران کا نسل اسی سے پھیلا ہے۔۔۔۔سید تاران اور سیدگیسودراز کا زمانہ ایک ہے۔اسی اعتبار سے تاران کا زمانہ 400ھ، 430ھ (1010ء تا 1038ء) بنتاہے۔(روحانی رابطہ، اثر، ص 405، 406).لیکن میدان(دیر) پڑیکس کے تاران کے ساتھ جو شجرہ ہے وہ کچھ یوں ہے۔۔سیدتاران بن سیدناصر بن ابو یوسف بن سیدعلی بن سید قطب بن سید داء الدین بن سید شمس الدین بن سید حبیب بن سیدمعروف بن سیدعلی بن سید جنید بغدادی بن سیدحسن بن سیدابراہیم بن سید علی بن سید اصغر بن سید حیسن رض بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ۔۔۔۔۔۔پھر سید تاران کے بیٹے سید ملک داد اور ملک داد بیٹے ملا مذید(مجید) اور پھر ملامزید کے دو بیٹے ملاکریم اور شیخ بابا اور ملاکریم کے بیٹے کوکئ ملک لکھا ہے(انٹرویو از محمد بھادر خان، المعروف سکرٹری صاحب، جون 2002)......مزکورہ فرق ایک تو اس لحاظ سے ہے کہ اس شجرے میں کچھ نام، اصل نام کے بجائے القاب وغیرہ لکھے گئے ہیں مثلاً ابویوسف، جنید بغدادی وغیرہ اور کچھ نام ادھے لکھے گئے ہیں ۔(4)عام طور لوگ اور بعض مورخین نے تاران کو پشتون قبیلہ قراردیا ہے اور اُسے کاکڑ قبیلے کا ذیلی شاخ سمجھا ہے(تار پشاور، ص 342، 343)لیکن یہ غلط فہمی اس وجہ سے ہوئی ہے کہ کاکڑ کے جداعلی نے اُسے اپنا متبنی اور بیٹا بنایا تھا اور اُسے مال میں حصہ بھی دیا تھا اس وجہ سے اُنہیں پشتون قبیلہ سمجھا گیا۔تاریخ میں اُسے افاغنہ سادات کہاجاتاہے. نسلا" یہ بنو ہاشم اور حضرت علیؓ کی اولاد ہیں ۔(5)یہ خاندان اور قبیلہ اہل علم کا خاندان کہلاتاہے۔سید طاہر رح تاران، سید محمود رح، مولانا عبدالوہاب پنجوبابا، پانچ بھائی المعروف "پنزہ پیران "حضرت سید خواجہ جواد، حضرت سید وجود، حضرت سید احمد ،حضرت سید خواجہ محمد، اور حضرت سید خواجہ حسن جیسے اولیاء مشایخ اور علماء اسی خاندان سے تعلق رکتھے ہیں ۔(تاریخ ملاکنڈ از ڈاکٹر زاھد شاہ)http://noorzamantaran.blogspot.com/2023/02/2-3-400-430-1010-1038-405-406-2002-4.html

🗣️ *‏ماہرینِ نفسیات کے مطابق ذہانت کی چار اقسام ہیں* 1) انٹیلیجینس کوشینٹ (IQ)2) ایموشنل کوشینٹ (EQ)3) سوشل کوشینٹ (SQ)4) ایڈورسٹی کوشینٹ (AQ) *1. ذہانت کا حصہ (IQ)* یہ عقل و فہم کی سطح کا پیمانہ ہے۔ آپ کو ریاضی کو حل کرنے، چیزیں یاد کرنے اور سبق یاد کرنے کے لیے IQ کی ضرورت ہے *‏2. جذباتی اقتباس (EQ)* یہ دوسروں کے ساتھ امن برقرار رکھنے، وقت کی پابندی، ذمہ دار، ایماندار، حدود کا احترام، عاجز، حقیقی اور خیال رکھنے کی آپ کی صلاحیت کا پیمانہ ہے *3. سماجی اقتباس (SQ)* یہ دوستوں کا نیٹ ورک بنانے اور اسے طویل عرصے تک برقرار رکھنے کی آپ کی صلاحیت کا پیمانہ ہے‏جن لوگوں کا EQ اور SQ زیادہ ہوتا ہے وہ زندگی میں ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ آگے بڑھتے ہیں جن کا IQ زیادہ ہوتا ہے لیکن EQ اور SQ کم ہوتا ہے۔ زیادہ تر اسکول IQ کی سطح کو بہتر بناکر فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ EQ اور SQ پر کم توجہ دی جاتی ہےایک اعلی IQ والا آدمی اعلی EQ اور SQ‏والے آدمی کے ذریعہ ملازمت حاصل کر سکتا ہے حالانکہ اس کا IQ اوسط ہےآپ کا EQ آپ کے کردار کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ آپ کا SQ آپ کی کرشماتی شخصیت کی نمائندگی کرتا ہےایسی عادات کو اپنائیں جو ان تینوں Qs کو بہتر بنائے گی، خاص طور پر آپ کے EQ اور SQ۔ *‏4. مشکلات (مصیبت) (adversity) کا حصّہ (AQ)* زندگی میں کسی نہ کسی مشکل سے گزرنے، اور اپنا کنٹرول کھوئے بغیر اس سے باہر آنے کی آپ کی صلاحیت کا پیمانہ۔مشکلات کا سامنا کرنے پر، AQ طے کرتا ہے کہ کون ہار مانے گا، کون اپنے خاندان کو چھوڑ دے گا، اور کون خودکشی پر غور کرے گا‏والدین براہِ کرم اپنے بچوں کو صرف اکیڈمک ریکارڈ بنانے کے علاوہ زندگی کے دیگر شعبوں سے بھی روشناس کرائیں۔ انہیں تنگ دستی مشقت کو پسند کرنے اور اس سے تحمل کے ساتھ نکلنے کے لئے بھی تیار کریں

یورپ اور شمالی و جنوبی امریکہ میں لوگ گورے اور افریقہ میں کالے کیوں ہوتے ہیں ؟جواب: جن علاقوں میں کم دھوپ ہوتی ہے وہاں پر انسانوں میں ایک میٹویشن ہوئی جس کی وجہ سے ان کے رنگ سفید ہوگئے۔ اس میوٹیشن کی وجہ سے ان کی جلد سے کم میلانن خارج ہوتی ہے۔میلانن ایک پگمنٹ ہے جو جلد کو رنگ دیتا ہے اور سورج کی الٹرا وایلیٹ (UV) شعاعوں سے حفاظت فراہم کرتا ہے۔ کم میلانن کی مقدار کی وجہ سے، ان علاقوں کے لوگوں کی جلد سفید ہوتی ہے۔ اس سے انہیں کم دھوپ میں بھی وٹامن ڈی بنانے میں مدد ملتی ہے اور انہیں کم دھوپ کی وجہ سے الٹرا وائلٹ کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔دوسری طرف افریقہ جیسے علاقوں میں جہاں دھوپ کی شدت زیادہ ہوتی ہے وہاں کے باشندوں کی جلد میں میلانن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ان کی جلد کا رنگ کالا ہوتا ہے۔ زیادہ میلاننUV شعاعوں سے بہتر حفاظت فراہم کرتا ہے، جو جلد کے کینسر اور دیگر نقصانات سے بچاؤ میں مددگار ہوتا ہے۔

مرد اور عورت کی جنسی خواھش میں فرق۔مرد اور عورت کے جنسی حصول کے طریقے بھی مختلف ہوتے ہیں- مرد جلد از جلد اپنے جنسی ہیجان کو خارج کرنا چاہتا ہے جب کہ عورت آہستہ آہستہ جنسی لذت میں اضافے کو بہت پسند کرتی ہے- دونوں کی جنسی خواھش میں بھی بہت فرق ہوتا ہے مرد کی عموما 18 سے 30 سال تک جنسی خواھش عروج پر ہوتی ہے- جبکہ عورت کی جنسی خواھش 20 سے 40 سال تک بہت زیادہ ہوتی ہے- کسی وقت مرد اور کسی وقت عورت کی جنسی خواھش زیادہ ہوتی ہے اس کا سہی اندازہ لگانا کچھ مشکل ہوتا ہے- جب کام کا زیادہ بوجھ عورت پر ہو تو اس کی جنسی خواھش کم ہو جاتی ہے جب کہ مرد سارا دن باہر رہ کر عورتوں کو دیکھتا ہے تو اس کے جنسی ہیجان میں اضافہ ہو جاتا ہے اسی طرح مختلف اوقات میں دونوں کی جنسی خواھشات بدلتی رہتی ہیں- اسی لیے ضروری ہے کے عورت اس میں مرد کی مکمل مدد کرے ورنہ گناہ گار ہو گی- عورت کو شادی کے شروع میں مباشرت کی زیادہ خواھش نہیں ہوتی جب کہ مرد کو بہت خواھش ہوتی ہے- اور شادی کے درمیانی دور میں عورت کو زیادہ خواھش ہوتی ہے اور مرد کو کم- مرد عام طور پر sex کو ترجیح دیتے ہیں جب کہ عورت کو romance پسند ہوتا ہے کیونکہ اسے آرگیزم حاصل کرنے کے لیے مباشرت سے 20 سے 30 منٹ کا foreplay درکار ہوتا ہے- اور مرد کو صرف دو تین منٹ میں ہی سکون حاصل ہو جاتا ہے- اس لیے چاہیے کے مرد بیویوں کی اس خواھش کا ضرور خیال رکھیں اگر وہ ایسا نہ کریں گے تو بیوی کو سکون حاصل نہیں ہوگا اور اس کی طبیعت چڑ چری ہو جائے گی- تاہم اس بات پر تمام ماہرین متفق ہیں کے مرد انزال چاہتا ہے اور جو بیویاں اپنے شوہر کا اس لحاظ سے خیال رکھتی ہیں یعنی ان کا sex میں بھرپور ساتھ دیتی ہیں تو ایسی عورتوں سے شوہر بہت محبّت کرتا ہے- لہذا عورت کو اپنے شوہر کی بھرپور محبّت حاصل کرنے کے لیے اسے بھرپور sex مہیا کرنا ہوگا- گھریلو جھگڑوں کی ایک بڑی وجہ عورت کا مرد کو بھرپور sex مہیا نہ کرنا ہے- مرد ان عورتوں کے شیدائی ہوتے ہیں جو سیکس میں ان کا بھرپور ساتھ دیتی ہیں اور کبھی انکار نہیں کرتیں- ہمارے ہاں کی تقریبا ساری خواتین سیکس میں بھرپور کردار ادا نہیں کر پاتیں کبھی سیکس میں پہل نہیں کرتیں اور تو اور سیکس کے دوران بلکل ساکت زندہ لاش کی طرح پڑی رہتی ہیں جو کرنا ہوتا ہے مرد ہی کرتا ہے اور یہاں تک کے سیکس میں اپنے لطف کا اظہار بھی نہیں کرتیں- ان کا خیال ہوتا ہے اگر وہ سیکس میں اپنا لطف و سرور ظاہر کریں گی تو ان کا شوہر ان کو بدچلن سمجھے گا اور ان سے محبّت نہیں کرے گا جب کہ حقیقت بلکل اس کے الٹ ہے مرد ہمیشہ اس عورت کو پسند کرتا ہے جو یہ ظاہر کروائے کے وہ اپنے شوھر کے ساتھ سیکس میں بھرپور لطف اور مزہ لے رہی ہے- عموما خیال کیا جاتا ہے سیکس کی زیادتی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے- جو عورتیں حلال طریقے سے یعنی اپنے شوہروں کے ساتھ زیادہ سیکس کرتی ہیں ان میں دل کی بیماریاں بہت کم پیدا ہوتی ہیں کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ ہمارے ہاں مردوں کی نسبت بہت کم عورتیں دل کی بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں- اس لیے یہ خیال بلکل غلط ہے کہ سیکس سے صحت پر برا اثر پڑتا ہے- دوسری طرف سیکس مرد کے لیے بھی بہت مفید ہے ( حلال طریقے سے ) یہ مرد کے testosterone کے لیول کو برقرار رکھتا ہے جس سے مرد کی جنسی عمل کرنے کی طاقت آخری امر تک بھی باقی رہتی ہے- آخر میں صرف ایک بات نئی نویلی دلہنیں اپنے شوہر کے ساتھ گزارے ہوۓ قیمتی لمحات دوسروں کو یا اپنی سہیلیوں کو بتا دیتی ہیں اسلام میں اس کی بلکل گنجایش نہیں ہے اور یہ حرام کام ہے اور اگر اس بات کا علم شوھر کو ہو جائے تو وہ کبھی دوبارہ اپنی بیوی پر اعتبار نہیں کرے گا -ازدوا جیات

اسلام علیکمحمل ٹھہرنے کے بہترین دن۔۔۔ ؟؟پریگنسیی (حمل ) یا امید ہونے کے کون سے دن مناسب سمجھے جاتے ہیں جن کے دوران میاں بیوی کو مباشرت کرنی چاہئیے ؟۔۔ایک مرد کی منی اور خاتون کے انڈہ کے ملاپ سے اللہ تعالٰی سے نئی زندگی کی امید لگاتے ہیں۔۔عام طور پہ ۔خواتین کو ایک ماہ میں یعنی ایام ختم ہونے کے بعد اگلی بار ایام شروع ہونے تک عام طور پہ خواتین کے جسم میں ایک بار بیضہ بنتا اور خارج ہوتا ہے۔مرد کا مادہ منویہ یعنی اسپیرم خاتون کے اندر 3 تین سے 5 پانچ دن تک زندہ رہتا ہے ۔جبکہ خاتون کے انڈہ کی عمر عام طور پہ 4 چارگھنٹے سے 12 بارہ گھنٹے ہوتی ہے۔اگر خاتون کا انڈہ اور مر د کی منی چار سے چھ گھنٹے تک ساتھ رہیں تو حمل یعنی امید کے لگنے کے لئیے یہ نہائت ہی مناسب اور تقریباً یقینی مانا جاتا ہے۔ لیکن اگر مادہ منویہ یعنی مرد کے اسپریم کے جرثومہ اور خاتون کا بیضہ اس سے کم وقت بھی ساتھ رہیں تو بھی امید یعنی پریگننسی ہونے کے امکانات روشن ہوتے ہیں۔۔امید لگنے یا پریگننسی کے لئیے مباشرت کرنے کے مفید دن ۔اگر ایک خاتون کے ایام 28 اٹھائیس دن کا مکمل دائرہ ہو تو 14 چودہویں دن کے ایام میں بیضہ خاتون کے جسم میں سے خارج ہو گا۔ اس لئیے ہم ڈاکٹرز عام طور پہ میاں بیوی کے لئے خاتون کے ایام ختم ہونے کے بعد 7 ساتویں دن سے لیکر 20 بیسویں دن تک اس عرصے میں مباشرت کرنے کو امید لگنے یعنی پریگننسی ہونے کو مفید سمجھتے ہوئے ان دنوں مباشرت تجویز کرتے ہیں۔۔خواتین کے بیضہ کے اخراج کے دن جاننے کی علامتیں۔ایام گزر جانے کے بعد وجائنا خشک ہو جاتی ہے۔ اور اس میں سیرویکل فلوئڈ بلکل نہیں ہوتا۔ پھرپھر کچھ دنوں بعد وجائنا میں ایک طرح کا ربڑی سا فلوئڈ یعنی گُم کی طرح کا چپکنے والا مواد یا سیال سا ظاہر ہوتا ہے۔ پھرپھر یہ سیال بہت زیادہ نمدار اور کریم کی طرح سفید سا ہو جاتا ہے۔ ان دنوں مباشرت پریگننسی کے لئیے مفید ہوتی ہے۔پھر اسکے بعد وجائنا میں یہ سیرویکل فلوئڈ ۔ مرغی کے کچے انڈے کی سفیدی کی طرح صاف اور پھسلنے والی سی ہوجاتی ہے ۔ یہ دن پریگننسی کے لئیے انتہائی مفید اور پر امید ہوتے ہیں۔ انتہائی مفیدبیضہ کی مدت پوری ہوجانے کے بعد وجائنا ایک بار پھر سے خشک ہوجاتی ہے ۔ یعنی اس میں سرویکل فلوئد یا سیال نہیں رہتا۔یہ فلوئڈ چیک کرنے کے لئیے خواتین اپنے انگھوٹے اور شہادت والی انگلی کو وجائنا کے نچلے حصے میں اندر کر کے باہر نکال کر فلوئڈ چیک کرسکتیں ہیں ۔ اور اسکی رنگت اور ماہئیت سے اندازہ لگا سکتیں ہیں کہ بیضہ کا اخراج نزدیک ہے ۔۔باڈی ٹمپریچر سے بیضہ کے اخراج کا دن جاننے کا طریقہ ۔جس دن خواتین کا بیضہ جونہی خارج ہوتا ہے انکے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے ۔اور امید لگنے یا پریگننسی ہونے کا وقت گزرنے کے بعد جسم کا درجہ حرارت پھر سے نارمل ہو جاتا ہے۔اسکے لئیے ضروری ہے کہ خاتون ایک ہی تھرمامیٹر استعمال کرے جو اسکے بیڈ کے پاس ہاتھ کی پہنچ میں ہو اور خاتون کو کسی طور اسکے لئیے اٹھنا نہ پڑے اور نہ ہلنا جلنا پڑے ورنہ جسم کا درجہ حرارت ہلنے جلنے سے ہی بڑھ جائیگا اور اور مطلوبہ نتیجے کا پتہ نہیں چلے گا ۔اور لازمی ہے کہ ایک قلم اور کا غذ پہ روزانہ کا درجہ حرارت لکھا جائے ۔تھرما میٹر ڈیجیٹل ہو یا پارہ والا مگر پورے ماہ میں ایک ہی تھرما میٹر ہو ۔ مختلف تھرما میٹرز سے درجہ حرارت کا درست پتہ نہ چلنے کا امکان رہتا ہے۔۔درجہ حرارت ماپنے کا طریقہ یہ ہے ۔صبح کے وقت رو زانہ ایک ہی وقت پہ بستر سے اٹھے بغیر سب سے پہلے تھرما میٹر سے خاتون اپنا درجہ حرارت چیک کرے اور اسے روز لکھتی جائے ۔یوں ایام کے بعد سے ایام کے آنے تک لکھتی جائے ۔، اور اس چارٹ میں جس دن جسم کا درجہ حرارت اعشاریہ دو درجہ یا اس سے زائڈ بڑھا ہوا ہو تو اس دن مباشرت کرنے پریگننسی کا امکان ہوتا ہے ۔ یو ں لگاتارتین ماہ کرنے سے سے ایک خاتون کو پریگننسی کے لئیے اپنے بیضہ کے خارج ہونے کا اندازہ ہو جاتا ہے یہ طریقہ کار نہائت مفید جانا جاتا ہے ۔ اور ان دنوں میں پریگننسی کے لئیے مباشرت مفید جانی جاتی ہے ؛۔ڈاکٹر محمد یعقوب آفریدی ۔

Tuesday, 20 February 2024

نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو 50 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ 1 لاکھ کیونکہ AI سے چلنے والے کیمرے نے سوچا کہ وہ ڈرائیونگ کے دوران اپنے فون پر بات کر رہا ہے۔ لیکن وہ کہتا ہے کہ وہ صرف اپنا سر کھجا رہا تھا۔ اس نے وہ تصویر چیک کی جس نے اسے پریشانی میں ڈال دیا اور دیکھا کہ اس کے پاس فون نہیں تھا، وہ صرف اپنا سر کھجا رہا تھا۔ لیکن تصویر چیک کرنے والے کو بھی غلطی نظر نہیں آئی۔ ٹم ہینسن نامی یہ شخص IT میں کام کرتا ہے اور جانتا ہے کہ یہ کیمرے کیسے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بعض اوقات یہ نظام غلطیاں کر سکتے ہیں۔ وہ یہ جاننے کے لیے بہت ساری تصاویر استعمال کرتے ہیں کہ چیزیں کیسی نظر آتی ہیں، لیکن وہ ہمیشہ کامل نہیں ہوتیں۔ ٹم کا خیال ہے کہ سسٹم سے غلطی ہو سکتی ہے کیونکہ اس نے اپنے کان کے پاس فون پکڑے ہوئے لوگوں کی بہت سی تصاویر دیکھی ہیں، لیکن ان لوگوں کی نہیں جو ان کے کان کے پاس خالی ہاتھ ہیں۔ تو، اس نے سوچا کہ اس کے ہاتھ میں فون تھا جب یہ نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ نظام کارآمد ہیں لیکن پھر بھی انہیں انسانوں کی ضرورت ہے کہ وہ ان کی جانچ کریں کیونکہ وہ غلطیاں کر سکتے ہیں۔ لیکن اس کے معاملے میں، تصویر کو چیک کرنے والے انسان نے بھی غلطی کو محسوس نہیں کیا۔ اب، ٹم جرمانے سے لڑ رہا ہے، لیکن حتمی فیصلہ آنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ اس کی کہانی نے بہت توجہ حاصل کی کیونکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کیمرہ سسٹم کامل نہیں ہیں۔ #azadiupdates #camera #perfect #story #fine #ear #phone #camera #Netherlands

اپنی صحت کی جانچ کے لیے سالانہ کون کون سے ٹیسٹ کروانے چاہئیں؟ ( Routine / Basic Lab test )1۔ CBC. (کمپلیٹ بلڈ کاونٹ)۔ یہ ٹیسٹ بہت ہی اہم ہوتا ہے یہ خون میں موجود مختلف خلیات یعنی ریڈ بلڈ سیلز، وائٹ بلڈ سیلز اور وائٹ بلڈ سیلز کی تمام اقسام اور پلیٹ لیٹس کی تعداد اور خون میں موجود ہیموگلوبن کی مقدار بتاتا ہے۔ اگر خون میں ہیموگلوبن کی کمی مطلب اینمیا کا شکار ہیں (جسے عرف عام میں خون کی کمی کہا جاتا ہے،ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر دوسری عورت اور چھوٹے بچوں کو خون کی کمی کا امکان ہوتا ہے ، خون کی کمی زیادہ تر عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو ہوتی ہے۔) یا جسم میں کوئی انفیکشنز چاہیے بیکٹیریئل ہو یا وائرل یا الرجک پروسیس چل رہا ہے تو اس ٹیسٹ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔2۔ LFTs (لیور فنکشن ٹیسٹ)۔ یہ جگر کا ٹیسٹ ہے۔ جس میں جگر کے نارمل کام کرنے کی صلاحیت کو چیک کرنے کے لیے خون میں بلی ریوبن اور کچھ اینزائمز کو جانچا جاتا ہے۔ بلی ریوبن ایک مادہ ہے جو کہ ہمارے خون کے سرخ خلیات کی توڑ پھوڑ سے بنتا ہے اور جگر اس کو جسم سے صاف کرنے کے لیے دیگر کچھ مادوں کے ساتھ جوڑتا ہے اور پھر یہ جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ اگر جگر کے نارمل فنکشن میں کوئی خرابی ہو تو بلی ریوبن کی مقدار خون میں ایک مخصوص ویلیو سے بڑھ جاتی ہے۔مزید LFT کے ساتھ Hepatitis B and C کے سکریننگ ٹیسٹ بھی کروا لینے چاہئیں، کیونکہ یہ دونوں انفیکشنز پاکستان میں بہت عام ہیں ، جو جگر کو ناکارہ بنانے کی سب سے عام وجہ ہے ، اور ان انفیکشنز سے 2 سے 4 پرسنٹ لوگوں کو تو جگر کے کینسر کا امکان ہوتا ہے۔3۔ RFT's and Uric Acid (رینل فنکشن ٹیسٹ)۔ یہ گردوں کی جانچ کا ٹیسٹ ہے۔ اس میں خون میں موجود یوریا اور کریٹینن کو جانچا جاتا ہےاور اگر انکی مقدار ایک مخصوص حد سے زیادہ ہو تو یہ گردوں کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے, اور مزید اجکل Uric acid کا مسلئہ بھی بہت عام ہے، جس کے زیادہ ہونے سے گھنٹیا، جوڑوں میں درد میں خصوصاً پائوں کے انگوٹھے میں اسکا مسلئہ زیادہ ہوتا ہے۔4۔ Lipid profile Test. یہ جسم میں موجود مختلف طرح کے لپڈز کی جانچ کرتا ہے یعنی کولیسٹرول ، ہائی ڈینسٹی لائیپو پروٹینز اور لو ڈینسٹی لائیپو پروٹینز۔ جن افراد کی فیملی ہسٹری میں دل کے امراض ہوں ان کو (خاص طور پر مرد حضرات کو) یہ ٹیسٹ سال میں ایک بار ضرور کروانا چاہیے۔ لپڈز لیول میں اگر تھوڑی بہت گڑ بڑ ہو تو آپ ابتدائی لیول پر اس کی جانچ کر کے اپنی خوراک میں تبدیلی اور ورزش کو روٹین کا حصہ بنا کر دل کے خطرناک امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ مردوں میں دل کے امراض کا تناسب زیادہ ہے۔ لہذا سب مرد حضرات کو بیس سال کی عمر کے بعد یہ ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیے اور جن کے ماں باپ میں سے کسی کو دل کا مرض ہے تو وہ سالانہ یہ ٹیسٹ ضرور کروائیں۔5۔ R.BSL ( بلڈ شوگر لیول )۔ یہ ٹیسٹ خون میں موجود گلوکوز کی مقدار بتاتا ہے۔ اگر آپ کی فیملی ہسٹری میں ڈایا بٹیز (شوگر) کی بیماری ہے تو سالانہ اپنا یہ ٹیسٹ ضرور کروائیں, ۔RBSL کے ساتھ ساتھ Hba1c بھی ٹیسٹ کروا لینا چاہیے، خصوصاً جس کی فیملی میں کسی کو شوگر کا مسلئہ ہو، یا جس کو شوگر کی علامتیں یوں ، یہ ٹیسٹ 3 سے 4 مہینے کی ایوریج شوگر کا لیول بتاتا ہے۔ اور شوگر کی تشخیص کے لیے سب سے اچھا ٹیسٹ بھی یہی مانا جاتا ہے۔6۔ Stool test . ترقی یافتہ ممالک میں ہر چھ ماہ بعد سکریننگ ٹیسٹ میں یہ بھی کیا جاتا ہے۔ کولون اور ریکٹم کے مختلف امراض خصوصا کینسر کو جلدی پکڑنے کے لیے یہ ٹیسٹ بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ اس ٹیسٹ میں سٹول سیمپل کی مائیکروسکوپک جانچ کی جاتی ہے کہ اس میں خون ، پس یا کوئی اور ایبنارمل مادہ تو موجود نہیں ہے۔7۔ Urine complete examinatiom۔ اس ٹیسٹ میں یورین کی مکمل مائیکروسکوپک جانچ کی جاتی ہے کہ اس میں بیکٹریا ، خون ، پس یا کرسٹلز وغیرہ تو موجود نہیں۔۔یہ ٹیسٹ پیشاب کی نالی اور مسانے کی بیماریوں کی جانچ کے لیے ضروری ہوتا ہے۔نوٹ:اس پوسٹ کا مقصد لوگوں کا آگاہ کرنا ہے کہ لیب ٹیسٹ ضروری ہوتے ہیں،بیماریوں کی تشخیص کےلئے، اگر آپکا ڈاکٹر کچھ لیب ٹیسٹ تجویز کرتا ہے تو پھر ضرور لیب ٹیسٹ کروانے چاہیے۔ شکل یا نبض دیکھ کر ہر بیماری کی تشخیص نہیں کی جا سکتی، شکریہ باقی یہ 7 ٹیسٹ آپ اپنی مرضی سے سال میں ایک یا دو بار کروا سکتے ہیں، لیکن بہتر ہے پہلے کسی ڈاکٹر سے مشورہ کر کے اس کے مطابق ٹیسٹ کروانے چاہیے ۔ ان 7 ٹیسٹ کی قیمت تقریباً 4 سے 8 ہزار تک ہو سکتی ہے۔کیونکہ ہر لیب کی قیمت مختلف ہوتی ہے۔

Sunday, 18 February 2024

بلوچستان کی محرومی اور وسائل کی حقیقت کوئی شک نہیں کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں ضروریات زندگی کے کئی بنیادی مسائل ہیں پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح۔ لیکن یہ کہنا کہ بلوچستان کے وسائل پاکستان کھا گیا یا پاکستان نے دیگر صوبوں کی بہ نسبت بلوچستان کو محروم رکھا یا بلوچستان کی پسماندگی کی وجہ پاکستان ہے بہت بڑا جھوٹ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ جن علاقوں میں پانی نایاب ہو وہاں انسانی آبادیاں کم ہوتی ہیں اور وہ ہمیشہ نسبتاً پسماندہ رہتے ہیں۔ بلوچستان کے ساتھ بھی یہی مسئلہ تھا۔ بلوچستان کی تمام معلوم تاریخ میں یہ سندھ، پنجاب اور کے پی کے کے مقابلے میں ہمیشہ پسماندہ ہی رہا۔ حتی کہ چودہ سو سال پہلے حضورﷺ کے ایک صحابی یہاں سے ہوکر گئے تو حضورﷺ کو اپنی جو کارگزاری سنائی اس میں بھی اس علاقے کی ویرانی کا خصوصاً ذکر کیا تھا۔ قیام پاکستان کے وقت بھی یہی حال تھا البتہ قیام پاکستان کے بعد ہزاروں سال کے ویران اس بلوچستان کو پاکستان نے وہ سب کچھ دیا جو ممکن تھا، سڑکیں، ڈیمز، کالجز، یونیورسٹیاں اور ان شاءاللہ عنقریب یہاں سے دنیا بھر کے لیے تجارت بھی ہوگی۔ بلوچستان میں پانی نہیں ہے نہ زرخیز زمینیں ہیں۔ آبادی بھی بہت تھوڑی ہے تقریباً 2 کروڑ کے قریب۔ اسی لیے یہ علاقے اپنی خوارک کے لیے ہمیشہ سے سندھ اور پنجاب پر انحصار کرتے رہے ہیں۔ البتہ بلوچستان معدنیات سے مالامال ہے۔ بلوچستان میں گیس اور تیل کے ذخائر بھی ہیں۔ سب سے پہلے گیس کی بات کرتے ہیں کیونکہ اسی پر زیادہ پراپیگنڈہ کیا گیا ہے۔ پاکستان میں پہلی بار گیس بلوچستان میں ہی دریافت ہوئی تھی۔ 1995ء میں جب بلوچستان میں گیس کی پیدوار اپنے عروج پر تھی اس وقت بلوچستان پاکستان کی کل ضرورت کی 56٪ گیس پیدا کر رہا تھا۔ آج پاکستان کی روزانہ گیس کی ضرورت 4000 ملین کیوبک فٹ سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں گیس کی کل پیدوار 3597 ملین کیوبک فیٹ روزانہ ہے۔ جس میں بلوچستان 359 ملین کیوبک فیٹ گیس پیدا کررہا ہے۔ یعنی بلوچستان اس وقت پاکستان کی کل ضرورت کا 9٪ گیس پیدا کررہا ہے۔ جس میں 6٪ خود بلوچستان میں استعمال ہوتی ہے اور 3٪ باقی پاکستان کو سپلائی کی جاتی ہے۔ پاکستان کی ضرورت کی 91٪ گیس باقی صوبے پیدا کررہے ہیں یا باہر سے منگوائی جاتی ہے جسکے لئے پنجاب کے ٹیکس کا پیسہ استعمال ہوتا ہے کیونکہ 60٪ آبادی پنجابی ہے۔ پاکستان میں تیل کی روزانہ ضرورت ساڑھے 5 لاکھ بیرل ہے۔ لیکن پاکستان میں تیل کی پیدوار 80 تا 90 ہزار بیرل روزانہ ہے۔ یہ 80 یا 90 ہزار بیرل تیل باقی تینوں صوبےپیدا کرتے ہیں۔ بلوچستان میں تیل کی پیدوار فلحال زیرو ہے۔ پاکستان اپنی ضرورت کا باقی ساڑھے 4 لاکھ بیرل تیل باہر سے خریدتا ہے۔ اسی تیل سے بلوچستان کی ضرورت بھی پوری کی جاتی ہے جو اس گیس سے کہیں زیادہ ہے جو بلوچستان سے پاکستان کے باقی علاقوں کو دی جاتی ہے۔ یا پھر افغانی ایران سے تیل سمگل کر کے بلوچستان لاتے ہیں جس کا نقصان پاکستانی معیشت کو ہوتا ہے۔ پاکستان باہر سے جو تیل خریدتا ہے وہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے لیا جاتا ہے۔ اس ٹیکس کا بوجھ بلوچستان پر کتنا ہے اس پر آگے بات کرتے ہیں۔ تیل اور گیس کے بعد بلوچستان کی تیسری اہم ترین چیز کاپر (تانبے) اور سونے کے ذخائر ہیں۔ اس کے لیے سینڈک میں کام ہورہا ہے اور ریکوڈک میں جلد شروع ہوجائیگا ان شاءاللہ۔ ان ذخائر کے حوالے سے آپ نے شائد یہ سنا ہوگا کہ 500 ارب ڈالر یا 1000 ارب ڈالر کے ہیں، پاکستان کا قرضہ اتار سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ شائد آپ کو کسی نے نہیں بتایا ہوگا کہ ان کو نکالنے اور پراسیس کرنے کی لاگت اتنی زیادہ ہےکہ یہاں سے نکالنے کی نسبت باہر سے امپورٹ کرنا سستا پڑتا ہے۔ یا پرانا استعمال شدہ کاپر دوبارہ پگھلا کر استعمال کرنا اس سے بھی سستا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 1995ء میں بے نظیر نے سینڈک پراجیکٹ پر کام رکوا دیا تھا کہ مارکیٹ سے زیادہ مہنگا پڑ رہا تھا۔ البتہ آج دنیا میں کاپر کی طلب بڑھی ہے اور قیمتیں بڑھی ہیں تو امید ہے کہ اب وہاں سے کاپر مائننگ کا فائدہ ہوگا۔ سینڈک میں سونا نکالنے کا ضرور کچھ فائدہ ہورہا ہے۔ لیکن اس پر بھی بہت سی وجوہات کی بنا پر کام رکا رہا۔ لیکن اگر بھرپور کام کیا جائے تو سینڈک سے سالانہ 72000 اونس سونا نکالا جا سکتا ہے جس پر اخراجات نکال کر 10 سے 12 ارب روپے بچتے ہیں۔ جن میں سے آدھا نکالنے والی چینی کمپنی کا ہے یعنی 5 تا 6 ارب روپے۔ باقی جو 5 یا 6ٌ ارب روپے بچیں گے وہ حکومت بلوچستان اور وفاقی حکومت آپس میں تقسیم کرینگے۔ سب سے زیادہ ریکوڈک سے امیدیں ہیں کہ وہاں سے بلوچستان اور پاکستان دونوں کا کچھ بھلا ہوسکتا ہے۔ ریکوڈک سے سالانہ ڈھائی لاکھ اونس سونا پیدا ہو سکتا ہے جس سے اخراجات نکال کر 50 تا 60 ارب روپے سالانہ بچ سکتے ہیں۔ اس میں کمپنی کا آدھا حصہ نکالیں تو سالانہ 25 تا 30 ارب روپے بلوچستان اور وفاقی حکومت کو بچیں گے جو طے کیے گئے فارمولے کے حساب سے آپس تقسیم کرینگے۔ ریکوڈک میں بڑی مقدار میں تانبا بھی نکالا جاسکتا ہے اور اس کا ابھی دیکھنا ہوگا کہ منافع بخش ثابت ہوگا یا نہیں۔ یعنی ریکوڈکٹ اور سینڈک وغیرہ کا کل ملا بھی سالانہ 40 ارب روپے سے اوپر نہیں جاسکتا۔ جس میں کچھ بلوچستان کو ملے اور کچھ مرکزی حکومت کو۔ دوسری جانب پنجاب کے صرف ایک چھوٹے سے شہر سیالکوٹ کی ہاتھوں سے بنائی جانی والی اشیاء کی سالانہ برآمدات 4 ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہیں۔ یعنی کم از کم بھی 1100 ارب روپے سالانہ پاکستان کو دے رہا ہے۔ شائد ریکوڈک اور سینڈک جیسے 20 پراجیکٹس کے برابر۔ ان کے علاوہ بلوچستان میں کوئلہ، بیرائٹ، کرومائٹ، جپسم اور ماربل بھی پایا جاتا ہے۔ ان میں سے کوئی ایک چیز وفاقی حکومت نکال رہی ہے نہ ہی باہر کی کوئی کمپنی۔ سارا کچھ بلوچستان کے مقامی لوگ خود نکال رہے ہیں۔ بلکہ کرومائٹ اور کوئلے پر تو زیادہ تر افغانیوں کا قبضہ ہے جو پاکستان پناہ لینے آئے تھے۔ تو کوئی بتا سکتا ہے کہ بلوچستان کے وہ کون سے وسائل ہیں جو پاکستان کھا رہا ہے؟؟بلوچستان تقریباً 20 لاکھ ٹن گندم استعمال کرتا ہے جب کہ 12 لاکھ ٹن پیدا کرتا ہے۔ بلوچستان کی گندم کی آدھی ضرورت پنجاب اور سندھ پوری کرتے ہیں۔ اسی طرح بلوچستان کی چاؤل کی ضرورت 10 لاکھ ٹن سے اوپر ہے جس میں سے 4 لاکھ 98 ہزار ٹن پیدا کرتا ہے اور باقی ضرورت سندھ اور پنجاب سے پوری کرتا ہے۔ یہی حال باقی چیزوں کا بھی ہے۔ بلوچستان کی دودھ، چینی، دوائی اور کپڑے کی ضرورت بھی دوسرے صوبے پوری کرتے ہیں۔ اگر وسائل کی بات کی جائے پاکستان نے سال 2021ء میں 2 کروڑ 70 لاکھ ٹن گندم پیدا کی۔ اس میں 1 کروڑ 70 لاکھ ٹن گندم پنجاب نے پیدا کی یہ ملک کی کل پیدوار کا 62٪ بنتی ہے۔ یہ وہ روٹی ہے جو ہم سب کھاتے ہیں۔ اسی طرح پنجاب پورے پاکستان کا 55٪ چاول پیدا کرتا ہے۔ کپڑا، دودھ اور گوشت کا بھی سب سے بڑا حصہ پنجاب پیدا کرتا ہے۔ یہ ضروریات زندگی کی سب سے بنیادی چیزیں ہیں۔ بلوچستان میں قیام پاکستان سے پہلے بجلی بنانے کا کوئی نظام نہ تھا۔ پاکستان نے بلوچستان میں ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کے 5 یونٹس لگائے ہیں۔ جب کہ بلوچستان کی کل ضرورت اس وقت تقریباً 1400 میگاواٹ ہے۔ لیکن یہ سچ ہے کہ بلوچستان میں باقی تمام صوبوں سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے اور اس کی ایک بہت ٹھوس وجہ ہے۔ پورے پاکستان میں بجلی کی سب سے زیادہ چوری بلوچستان میں ہوتی ہے۔ سول اور عسکری قیادت کو پیش کی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بلوچستان کو فراہم کی گئی 132ارب روپے کی بجلی میں سے 97 ارب کی بجلی چوری کرلی گئی ہے۔ صرف کوئٹہ میں 14 ارب کی بجلی چوری ہوئی ہے۔ یعنی بلوچستان میں سالانہ کم و بیش 100 ارب روپے کی صرف بجلی چوری ہوتی ہے۔ یہ رقم دیگر صوبوں سے پوری کی جاتی ہے۔ مکران، خضدار، آواران، ماشکیل، پنجگور کے علاقوں میں تو بل دینے کا رواج ہی نہیں ہے۔ کیسکو حکام کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں بجلی کی چوری زیادہ ہے وہیں لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں۔ جس کے بعد مقامی آکر سڑکیں بند کر دیتے ہیں تو بجلی دوبارہ آن کر دی جاتی ہے لیکن مجال ہے جو کوئی بل دینے کا سوچے بھی۔ مفت بجلی تو امریکہ اور چین بھی نہیں دے سکتے۔ جیسا کہ شروع میں کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ پانی ہے۔ بلوچستان میں پورے پاکستان میں سب سے کم بارشیں ہوتی ہیں اور سطح مرتفع ہونے کی وجہ سے زیر زمین پانی بہت نیچے ہے۔ پانی کی فراہمی کا واحد طریقہ ڈیم اور نہریں ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت بلوچستان میں صرف ایک ڈیم تھا۔ قیام پاکستان کے بعد بلوچستان میں اب تک 66 مزید ڈیم بنائے جا چکے ہیں اور پاکستان 100 ڈیم بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ قیام پاکستان کے وقت بلوچستان کی دو تین لاکھ ایکڑ زمین کاشت ہورہی تھی۔ پاکستان کے بنائے گئے آپباشی کے منصوبوں اور دھڑا دھڑ بنائے جانے والے ڈیموں کی بدولت یہ رقبہ 10 لاکھ ایکڑ سے تجاؤز کر چکا ہے۔ پاکستان نے بلوچستان کی پیاس بجھانے کے لیے کالا باغ ڈیم کا منصوبہ بنایا تھا جو واحد منصوبہ تھا جس سے بلوچستان کی زمین سیراب ہوسکتی تھی۔ اس منصوبے سے بلوچستان کی 7 لاکھ ایکڑ پنجر زمین سیراب ہونی تھی جس کے بعد شائد اپنی تاریخ میں پہلی بار بلوچستان خوراک میں خود کفیل ہوجاتا۔ لیکن اس منصوبے پر بلوچ سرخوں نے اعتراض کر دیا اور فرمایا کہ اس منصوبے سے بلوچستان کو تو کوئی نقصان نہیں لیکن ہم سندھ اور کے پی کے کے ساتھ اخلاقًا کھڑے ہیں۔ اس عظیم اخلاق کا مظاہرہ کرنے کے بعد یہی سرخے گھڑے اٹھائے بلوچ خواتین کی تصاویر کے ساتھ ہر جگہ روتے بھی ہیں کہ جی دیکھیں بلوچستان میں پینے کا پانی تک نہیں۔ اس کے بعد پرویز مشرف نے بلوچستان کو کچی کنال کے ذریعے سیراب کرنے کا منصوبہ بنایا۔ جس میں پنجاب سے پانی بلوچستان تک پہنچانا تھا۔ یہ منصوبہ بڑی حد تک مکمل ہوچکا ہے اور اس سے بھی بلوچستان کی 5 تا 7 لاکھ ایکڑ زمین سیراب ہوگی ان شاءاللہ۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ بلوچستان کا زیر کاشت رقبہ تین گنا کر دیا جائے تاکہ بلوچستان خوراک میں خود کفیل ہوسکے۔ بلوچستان میں آبادیاں کم اور دور افتادہ ہونے کے باؤجود پورے پاکستان میں سب سے اچھی سڑکیں بنائی گئی ہیں جس کے لیے میں کہہ سکتا ہوں کہ کبھی بلوچستان میں سفر کر کے دیکھیں۔ صرف پچھلے تین سال میں بلوچستان میں 3732 کلومیٹر نئی سڑکیں بنائی گئی ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت بلوچستان میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں تھی۔ پاکستان اب تک بلوچستان میں 24 یونیورسٹیاں بنا چکا ہے۔ جو بدقسمتی سے بی ایس او جیسی سرخوں کی دہشتگرد تنظیوں کا گڑھ بن گئی ہیں اور وہاں سے نوجوانوں کو ڈاکٹر انجنیر بنانے کے بجائے سرمچار بنا کر پاکستان کے ہی خلاف لڑنے کے لیے پہاڑوں میں بھیجا جاتا ہے۔ اسی طرح بڑی تعداد میں سکول اور کالجز بھی بنائے گئے ہیں۔ بلوچ جوانوں کو پورے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں سکالرشپ پر مفت تعلیم دی جاتی ہے جہاں دیگر پاکستانیوں کو لاکھوں روپے فیس دینی پڑتی ہے۔ اسی طرح پاک فوج میں بھی بلوچ نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے لیے پورے پاکستان میں سب سے نرم شرائط ہیں۔ بلوچستان میں قیام پاکستان کے وقت صرف کوئٹہ میں ایک سرکاری ہسپتال تھا۔ اس وقت بلوچستان میں 134 ہسپتال، 574 ڈسپنسریاں اور 95 زچگی کے مراکز بنائے جا چکے ہیں۔ بلوچستان کی سوا کروڑ آبادی کے لیے 4015 ڈاکٹرز بشمول 1057 سرجن ہیں جو 3000 لوگوں کے لیے ایک ڈاکٹر بنتا ہے۔ یہ بلوچستان کی بدقسمتی ہے کہ ان کے اپنے مقامی ڈاکٹر حکومت سے نتخواہ لے کر بھی ہسپتالوں میں نہیں بیٹھتے بلکہ بہت سے تو پاکستان سے باہر پریکٹس کرتے ہیں اور ان کی تنخواہیں چل رہی ہوتی ہیں۔ اگر کوئی کاروائی کی جائے تو 'ڈاکٹروں کا احتجاج' شروع ہوجاتا ہے۔ باقی ڈاکٹرز سیاسی تحریکیں چلانے میں مصروف نظر آتے ہیں۔اس کے بعد بھی اگر آپ کو لگتا ہے کہ بلوچستان میں سکول، ہسپتال یا بجلی وغیرہ کے معاملات ٹھیک نہیں ہیں تو اٹھاوریں آئینی ترمیم کے بعد یہ صوبوں کی ذمہ داری بن گئی تھی۔ 14 سال میں بلوچستان کو کئی ہزار ارب روپے کا بجٹ ملا ہے جو ان کی ضرورت سے ہمیشہ زیادہ رہا ہے۔ وہ بجٹ کہاں صرف کیا گیا؟؟ کتنی سڑکیں، سکول اور ہسپتال بنائے گئے؟؟ بلوچستان کی عوام اپنے منتخب نمائندوں سے کرینگے سوال؟بلوچستان کی قسمت بدلنے کا سب سے بڑا منصوبہ گوادر پراجیکٹ ہے جس کو سی پیک کی مدد سے چین سے ملایا جارہا ہے۔ گوادر بلوچستان کا حصہ نہیں تھا۔ یہ سلطنت عمان کا حصہ تھا۔ یہ پاکستان نے عمان سے پیسوں کے عوض خریدا اور پھر 20 سال بعد بھٹو کے دور میں اس کو بلوچستان میں شامل کر دیا۔ جس کا فائدہ اب پورے بلوچستان کو ہوگا۔ باقی وسائل پر بات ہوگئی اب آخر میں ٹیکسز پر بات کرتے ہیں کیونکہ کوئی سرخا کہہ سکتا ہے کہ ٹیکسز کے پیسے اگر بلوچستان میں لگتے ہیں تو وہ ہمارے اپنے پیسے ہیں کوئی احسان نہیں۔ احسان تو واقعی نہیں کیونکہ پاکستان سب کا ہے۔ لیکن چونکہ یہ لوگ بلوچوں کو اکساتے ہی انہی چیزوں پر ہیں تو آج ہر بات واضح ہوجائے۔ آئیں آپ کو ایک چھوٹا سا لم سم حساب بتاتے ہیں۔ پاکستان نے سال 2020/21 میں کل 4725 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جس میں بلوچستان سے بمشکل 100 ارب روپے جمع ہوا۔ یہ پاکستان کے کل جمع کردہ ٹیکس کا محض 2٪ بنتا ہے۔ لیکن بلوچستان کو کل جمع کردہ ٹیکس میں سے 584 ارب روپے ملے اور کسی صوبے نے اعتراض نہیں کیا کہ کیوں؟ یہ کل بجٹ کا 8٪ بنتا ہے۔ ایک اور حساب بھی سن لیں۔ 584 ارب روپے اگر بلوچستان کی کل آبادی 2 کروڑ پر تقسیم کریں تو فی لاکھ آبادی 2 ارب 92 کروڑ بنتے ہیں۔ لیکن اگر پنجاب کا کل بجٹ 2653 ارب روپے پنجاب کی 13 کروڑ آبادی پر تقسیم کریں تو یہ فی لاکھ 2 ارب 4 کروڑ روپے بنتے ہیں۔ یعنی بلحاظ آبادی بلوچستان کو پنجاب سے دگنا بجٹ ملتا ہے۔ وہ بھی جب وہاں سے ٹیکس کلیکشن یا دیگر کوئی آمدن نہ ہونے کے برابر ہے حتی کہ بجلی کے بل تک ادا نہیں ہوتے۔ اس مضمون میں پیش کیے گئے حقائق اور اعداوشمار کو کسی بھی طرح چیک کر لیں۔ پھر مجھے بتائیں کہ کیا واقعی پاکستان بلوچستان کے وسائل کھا رہا ہے یا پاکستان بلوچستان کو کھلا رہا ہے؟ اور کیا واقعی بلوچستان محروم ہے؟ جاری ہے ۔۔۔۔ تحریر شاہد خاننوٹ ۔۔۔ یہ سیریز دنیا نیوز پر بھی شائع کی گئی ہے۔#Balochistan #Pnf_Pashtoon_Area_Zone_Balochistan

Anemia/ IDA انیمیا / خون کی کمی کی وجہ اور حل؟انیمیا یعنی خون کی کمی کا مسلئہ بہت ہی عام مسلئہ ہے، پاکستان میں تقریباً ہر تیسرا بندہ خون کی کمی کاشکار ہوتا ہے، اور خون کی کمی زیادہ تر چھوٹے بچوں ، عورتوں اور بوڑھوں میں ہوتی ہے، ہمارے ہاں خون کی کمی کے علاج کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیا جاتا, لیکن خون کی کمی چاہے معمولی بھی ہو، انتہائی اہم اور قابل توجہ میڈیکل مسئلہ ہے۔ یوں تو انیمیا کی بہت سی قسم ہوتی ہیں، لیکن دنیا بھر میں انیمیا کی سب سے بڑی وجہ آئرن کی کمی ہوتی ہے اور دوسری بڑی وجہ وٹامنز کی کمی جیسے وٹامن B12 اور فولک ایسڈ ہوتی ہے ،ہمارے ہاں آئرن کی سب سے بڑی وجہ غیر متوازن غذا ہوتی ہے اور بھی خون کی کمی کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے معدے کا السر، مثانے اور گردوں کا مسلئہ ، بواسیر ،موشن ،گندم الرجی ، آنتوں کی سوزش ، ایچ پیلوری انفیکشن ، آنتوں کی ٹی بی ، پیٹ کے کیڑے، بون میرو کا مسلئہ اور حادثہ یا چوٹ کی وجہ سے خون ضائع ہونا شامل ہے،آئرن / خون کی کمی کی عام علامات:خون کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پورے جسم میں خون کے سرخ خلیے (RBC / Hct /HB)کافی نہیں ہیں۔کیونکہ خون کے سرخ خلیے انسان کے پورے جسم میں آکسیجن لے جاتے ہیں، لیکن خون کی کمی کی صورت میں مریض کے دماغ ،دل، پھپڑوں، پٹھوں ، بچہ دانی اور جسم کی ہر چیز تک کافی آکسیجن نہیں مل پاتی ،اور مریض کا مدافعتی نظام بھی کمزور ہو جاتا ہے ،جس کی وجہ سے مریض کو علامتیں آتی ہیں ، جیسے 1:بے چینی ، جسمانی کمزوری اور تھکاوٹ کا ہونا2: ہلکا سا کام کرتے ٹائم سینے میں درد، دل کی دھڑکن تیز یا سانس کی قلت کا ہونا 3:سر درد، چکر آنا یا ہلکا سر درد ہونا4:ٹھنڈے ہاتھ پاؤں کا ہونا 5:زبان اورمنہ میں سوزش کا ہونا(glossitis stomatitis)6: پیلی جلد ،بالوں کا گرنا اور پتلا ہونا اور ناخن کا ٹوٹنا 7: غیر غذائی اشیاء جیسے برف، گندگی یا مٹی وغیرہ کو کھانے کی غیر معمولی خواہش کا ہونا (pica)8:بھوک میں کمی ہونا، خاص طور پہ چھوٹے بچوں میں 9: کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے بار بار وائرل بیماریوں جیسے کہ فلو، الرجی اور بدلتے موسم کے بخار کا زیادہ شکار ہونا ،10:آئرن اور خون کی کمی کے کچھ مریض رات کو بستر پر لیٹتے ہیں تو انہیں ٹانگوں یا جسم میں بے چینی ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے وہ اچھی طرح سو نہیں پاتے۔ (RLS-) (Restless Leg Syndrome) اور مزید خون کی کمی نفسیاتی مسائل کی شدت کو بڑھا سکتی ہے ، جیسے انزائٹی ، مایوسی ، ڈیپریشن ،لو موڈ وغیرہ(شدید خون کی کمی میں مریض کے دل کا سائز بڑا یا دل فیل ہو سکتا ہے, ایسی صورت میں موت بھی ہو سکتی ہے ) (وٹامن B12 کی کمی کی خاص علاماتِاوپر والی علاماتِ کے ساتھ ساتھ مریض کو یاداشت کی کمی اور اعصابی کمزوری یا بیماری کا ہونا، ھاتھ پاوں کا سن ہونا ،سوتے ھوے جسم یا ساٸیڈ کا سن ھو جانا اور ہاتھ ،پیروں کا جلنا وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں) آئرن یا خون کی کمی کی تشخیص و علاج،1) CBC, peripheral smear and Serum ferritin یہ خون کی کمی کی تشخیص کے بنیادی ٹیسٹ ہیں،2) vitamin B12/ folic acid یہ ٹیسٹ وٹامنز کی کمی کی تشخیص کے لیے ہیں ،3) ultrasound / Endoscopy / LFT / LDH یہ ٹیسٹ معدے اور جگر کے مسلئے کی تشخیص کےلئے کیے جا سکتے ہیں،نوٹ:سب سے پہلے خون کی کمی کی تشخیص لیب ٹیسٹ سے کرنا چاہیے کہ مریض کو کس وجہ یا بیماری سے جون کی کمی کا مسلئہ آ رہا ہے، اور مریض کو خون کی ہلکی ، درمیانی یا شدید کمی تو نہیں ،پھر اس وجہ یا بیماری کا علاج کروانا چاہئے۔ اور خون یا آئرن کی کمی کو آئرن والی غذا، سپلیمینٹ، آئرن کے انجیکشن، اور خون چڑھا کر پورا کیا جا سکتا ہے۔(ہموگلوبین کا نارمل لیول عموماً 12 سے 16 تک ہوتا ہے)1: خون کی ہلکی کمی:ہموگلوبین (HB) لیول 9 سے 11: اس لیول پر آئرن والی غذاوں: جیسے لال گوشت، آنڈہ ، مچھلی ، ہرے پتوں والی سبزیاں، لوبیا، گاجر، چقندر وغیرہ کے زیادہ استعمال سے خون کی کمی دور کی جا سکتی ہے۔2:خون کی درمیانی کمی:ہموگلوبین (HB) لیول 7 اور 8: اس لیول پر مریض کو آئرن سپلیمنٹ یا آئرن انجیکشن ہی لینے سے خون کی کمی دور کی دور کی جا سکتی ہے، اس لیول کی خون کی کمی کو خذا سے پورا نہیں کیا جا سکتا۔ 3:خون کی شدید کمی:ہموگلوبین(HB) :6 یا 5 سے زیادہ:اس لیول پر آئرن یا خون کی ڈرپ ہی اسکا حل ہے۔ لیکن میڈیکل گائیڈ لائن کے مطابق 7 سے کم ہموگلوبین والے کو بھی خون کی ڈرپ لگا نا چاہیے ،4: جون کی بہت شدید کمی: ہیموگلوبین 5 اور اس سے کم: اس سے نیچے کے ہیموگلوبین لیول ایمرجنسی ہوتے ہیں۔ کیونکہ اس لیول پر مریض کا دل اور گردے ناکارہ ہو سکتی ہیں اور مریض کی موت بھی ہو سکتی ہے ،اتنا کم لیول عموما کسی خاص بیماری یا حادثہ کی وجہ سے ہوتی ہیں، اور اس لیول پر مریض کو 2 سے 4 جون کی بوتلیں لگائی جا سکتی ہیں۔Regards Dr Akhtar Malik Follow @followers

Saturday, 17 February 2024

ٹیسٹوسٹیرون / مردانہ جنسی ہارمون Testosteronesٹیسٹوسٹیرون ایک مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردانہ تولیدی نظام کی نشوونما اور مردانہ خصوصیات کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ خون میں پایا جاتا ھے۔اور اسکا ٹیسٹ بھی خون کے سیمپل سے کیا جاتا ہے۔ باقی ٹیسٹوسٹیرون 11 / 12 کی عمر میں جسم میں بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔اور 30 سال کی عمر کے بعد سالانہ تقریباً 1 پرسنٹ اس کی کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے،( یہ ہارمون خواتین میں بھی موجود ہوتا ہے لیکن کم مقدار میں اور عورتوں میں زیادہ جنسی افعال پروجسٹرون ھارمون کرتا ھے) ٹیسٹوسٹیرون کا کام یا Function کیا ہے ؟ ٹیسٹوسٹیرون مردانہ خصوصیات کے ساتھ ساتھ جسم میں کئی اہم کردار ادا کرتا ہے جیسے 1:مردانہ تولیدی اعضاء کی نشوونما: جیسے testies اور پروسٹیٹ کی نشوونما کے لیے ضروری ہوتا ہے۔2:چہرے کے بال، آواز کا گہرا ہونا،چھاتیوں بغلوں اور زیر ناف بالوں کی پیداٸش کےلئے یہ ضروری ہوتا ہے۔3:ٹیسٹوسٹیرون سپرم کی پیداوار اور مردانہ زرخیزی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے،4: یہ پٹھوں اور ہڈیوں کی مضبوطی اور بڑھوتری کےلئے اہم ہوتا ہے۔5: جنسی خیالات کا انا، نفس کے سائز اور ایریکشن کے لیے ضروری ہوتا ہے۔6: مزید یہ خون کے سرخ خلیوں کی پیداوار کو تحریک دیتا ہے، آکسیجن کی نقل و حمل میں بھی مدد کرتا ہے۔ اور موڈ کو بہتر بنانے کیلئے بھی کردار ادا کرتا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی علاماتجیسے کہ1: لو لیبیڈو یعنی جنسی خواہش کی کمی کا ہونا2: مردانہ کمزوری کا ہونا, نفس کے تنائو کا مسلئہ ہونا3:سرعت انزال یا ٹائمنگ کا مسلئہ ہونا4: مردانہ بانجھ پن کا سبب بننا 5:داڑھی موچھوں کا نہ انا، نفس اور خصیوں کا نہ بڑھنا6:کم توانائی، ہر وقت تھکاوٹ، بے چینی محسوس کرنا7:یاداشت کی کمی, ذہنی الجھاو یا دباؤ کا سامنا کرنا8:پٹھوں اور ہڈیوں کی کمزوری کا ہونا9: موٹاپا اور نیند کی کمی کا شکار ہونا 10: مزید اداسی،مایوسی، شرمیلاپن، چڑچڑا پن کا ہونا (یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ کم ٹیسٹوسٹیرون والے کچھ مریضوں میں صرف چند علامات ہوسکتی ہیں،جبکہ دوسروں میں بہت سی علامات بھی ہوسکتی ہیں)ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی وجوھاتاسکی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہیں جیساکہ 1:ڈپریشن انزاٸٹی کا مریض ھونا 2: لمبے عرصے سے نیند کے مسائل کا ہونا3: موٹاپا یا وزن کا بہت زیادہ ہونا 4:وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ھونا5:میڈیسن کا بے جا استعمال جیسے سٹرائیڈ اور opioid 6:کسی وجہ سے دائمی سٹریس اور تنائو کا شکار رہنا 7: وراثتی ھاٸپوگونادیزم کا شکار ھونا8: دائمی بیماریاں جیسے شوگر ،گردوں کی بیماریوں کا ہونا 9:فالج اور پولیو جیسی بیماریاں ھونا 10:مزید پیداٸشی جنسی نقاٸص کا ہونا، اور خصیوں میں ٹیومر , انفیکشن اور چوٹ وغیرہ کا لگنا ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی تشخیص و علاجاسکی درجنوں وجوہات ہوتی ہیں، لہذا تشخیص کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں، باقی اس کی تشخیص کے لیے لیب ٹیسٹ بھی کروایا جاتا ہے۔Serum free testosterone test ٹیسٹ کی قیمت 2 سے 3 ہزار تک ہوتی ہے،ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹر کے مشورے سے ٹیسٹوسٹیرون کے سپلیمنٹ جیسے ٹیبلیٹ، کیپسول یا انجیکشن استعمال کیے جاسکتے ھیں۔ اور مزید وٹامن ڈی ، زنک کی کمی کی صورت میں بھی انکے سپلیمنٹ بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔Regards Dr Akhtar MalikFollow DrAkhtar Malik

Wednesday, 14 February 2024

*اہم معلومات:الیکشن فارم 45، 46، 47، 48 اور 49 کیا ہے*فارم 45وہ ہوتا ہے جس پر پریزاٸیڈنگ آفیسرز رزلٹ دیتے ہیں۔ فارم 46 وہ ہوتا ہے جس پر ووٹرز کو جاری ہونے والی پرچی کا ریکارڈ ہوتا ہے۔فارم 47فارم 45 کے رزلٹ کو ریٹرننگ آفیسر جمع کر کے فارم 47 بناتا ہے فارم 47 میں حلقے کے غیر مصدقہ نتائج کے علاوہ اس فارم میں ڈالے گئے اور منسوخ کیے گئے ووٹوں کی تعداد کے بارے میں معلومات موجود ہیں۔فارم 48انتخابی نتائج کی تیاری کے لیے فارم 48 سب سے اہم فارم ہے کیونکہ اس میں ایک حلقے میں ہر امیدوار کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد ہوتی ہے۔فارم 49گزٹ آف پاکستان میں شامل فارم 49 کو حتمی اور سرکاری نتیجہ کا فارم بھی کہا جاتا ہے، فارم 49 میں امیدواروں کے نام، ان سے وابستہ سیاسی جماعتوں کے نام اور حلقے میں حاصل کیے گئے ووٹوں کی معلومات ہوتی ہیں

(چند چیزیں جو آپ اپنی بیوی کے ساتھ لازمی کریں) 1/. اسے میٹھے عرفی ناموں سے پکاریں (نبیﷺ عائشہؓ کو "عاشُ" کہ کر پکارتے تھے)۔2/. اس کے ساتھ کوئی بھی حلال کھیل کھیلو (نبیﷺ عائشہؓ کے ساتھ دوڑ لگاتے تھے) اور جب شوہر اپنی بیوی کے ساتھ کھیلتا ہے تو اللہ اس سے محبت کرتا ہے۔ 3/. اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور اس کو ہر وہ چیز پیش کرو جس سے اس کا دل آپ کی طرف نرم ہوجائے (عرفات میں آخری خطبہ میں نبیﷺ کی طرف سے یہ انتباہ ہے)4/. اس کے لیے تحائف خریدیں بعض اوقات ٹافی ھی کیوں نہ ہو (انہیں ایک بچے کی طرح سلوک کرنا پسند ہے)۔ 6/. گھریلو سرگرمیوں میں اس کی مدد کریں۔ جب بھی آپ موجود ہوں ، کھانا پکانے ،کپھڑے دھونے ، کمرے کو صاف کرنے وغیرہ میں۔ (یہ سنت ہے) 7/. اس کے والدین کی عزت کریں اور انھیں کبھی کبھی تحفہ دیں۔ 8/. ان اچھی باتوں اور کام کی تعریف کریں جو وہ آپ کے لیے کرتی رہی ہیں اور اس کے لئے ہمیشہ اس کا شکریہ ادا کرتے رہیں۔ اللہ فرماتا ہے؛ جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ میرا شکریہ ادا نہیں کرتا ہے۔ 9/. اسے بتائیں کہ وہ آپ کے لیے کتنا معنی رکھتی ہے ، آپ اس سے کتنا پیار کرتے ہیں اور آپ اسے پا کر کتنے خوش قسمت ہیں۔ 10/. اس کی باتیں پوری توجہ محبت اور دلچسپی سے سنو ۔ اور جو مسائل وہ بتائے ان کو فوری حل کرو ۔۔ 11/. اس کو اس کا عیب بتانے سے پہلے اس کی تعریف کرو۔ 12/. اچھی خوشبو (منہ اور جسم دونوں ، یہ سنت ھے) سے ہمیشہ اپنے آپ کو مزین کریں۔ 13/. جب کبھی آپ ساتھ ہوں تو اس کے ساتھ گفتگو کریں۔ 14/. جب آپ کام پر ہوتے ہو تو ، "مجھے آپ کی یاد آتی ہے" ، "مجھے آپ سے محبت ہے" ، اسے فون پر بتایں۔ 15/. اس کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں ، جیسے۔ کھانا پکانا ، کھانا ، ، قرآن پاک پڑھنا ، وغیرہ 16/. دوسروں کی موجودگی میں اس کی غلطی کا انکشاف نہ کریں۔ 17/. اسے دین کے بارے میں سکھائیں ۔ 18/.اسے مارنے ، پیٹنے ،تکلیف دینے سے پرھیز کریں۔19/.اسے حجاب پہننے ، اپنے وقت کے اندر پانچ وقت نماز پڑھنے ، اور رمضان کے روزے رکھنے،اور زکاتہ دینے( اگر فرض ہو) کی تلقین کریں .. یہ سب لازمی ھیں.20/.اسے ھمیشہ اپنی دوعاؤں میں یاد رکھیں.21/.وہ راستہ بنیے جس پر آپ کی بیوی جنت جا سکے۔یآ اللہ ! ہمیں صحیح مسلمان بنا دے ۔۔۔اور ہماری ازدواجی زندگی کو خوبصورت بنا دے ۔۔۔آمین

پانی جسم کے فاضل مادوں پیشاب کے ذریعہ اخراج میں مدد دیتا ہے۔گردے خون کو چھان کر(فلٹریشن) فاضل مادوں کو پیشاب(Urine) کے ذریعے جسم سے خارج کرتے ہیں۔پانی کی کمی سے گردوں اور اخراجی نظام کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔زیادہ وقت کے لیے جسم کو کم پانی ملنا گردوں کو بھی خراب کرسکتا ہے۔🌟غذا کا ہاضمہ اور انجذابپانی غذا کے ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔نظام ہضمی میں غذا کے بڑے سالمے(مالیکیولز) Hydrolysis عمل کے ذریعے چھوٹے سالموں اور ذرات میں تبدیل ہوتے ہیں۔چھوٹے سالمے اور ذرات پانی میں حل ہو کر نظام ہضمی(ڈاٸجسٹو سسٹم) سے خون اور لمفاٸ نظام(Lymphatic System) میں جذب ہوتے ہیں۔🌟پانی سے دماغ کی بہتر کارکردگیہم نے پڑھا ہے کہ دماغ یعنی بھیجے(Brain)میں پانی کا بہت زیادہ(تقریباً اسی سے نوے فیصد) حصہ پانی ہوتا ہے,اس لیے دماغ اور اعصابی نظام کی بہتر کارکردگی کے لیے جسم میں پانی کی مناسب مقدار میں موجودگی ضروری ہوتی ہے۔دماغ Hydrated ہونے سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔پانی کی کمی سے سردرد,ڈپریشن,یاداشت میں کمی,تھکاوٹ,چڑچڑاپن وغیرہ جیسی شکایات ہوتی ہیں۔🌟پانی,دل اور دوران خونقلب یا دل کے عضلات(پٹھے)اور خون میں پانی بالترتیب 75 اور 85 فیصد حصہ ہوتا ہے۔جسم میں پانی کی مناسب مقدار دل کی بہتر کارکردگی اور جسم میں خون کے دوران(Blood Circulation) کے لیے ضروری ہے۔پانی کی کمی سے دل کے عضلات کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے,خون گاڑھا ہوتا ہے,شریانوں میں سختی پیدا ہوتی ہے اور بلڈ پریشر میں بھی اضافہ دیکھا جاتا ہے۔البتہ پانی کی زیادہ مقدار سے دل پر بوجھ پڑتا ہے۔🌟پانی جسم کا ایک Lubricant ہےپانی جسم کے مختلف ماٸعات جیسے آنسو,لعاب دہن(تھوک)اور مختلف بافتوں(Tissues) کے درمیان ماٸع کا حصہ بن کر Lubricant کی طرح یعنی آپسی حصوں میں رگڑ سے بچانے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔🌟پانی اور جوڑپانی جوڑوں میں Lubrication کی طرح کام کرتا ہے یعنی پانی ہڈی کی سطحوں کو رگڑنے سے بچانے میں معاون ہوتا ہے۔پانی کی موجودگی سے جسم کے Connective Tissues میں لچکیلا پن پیدا ہوتا ہے۔پانی کم ہونے سے جسم کے مختلف جوڑوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔🌟مقویات(غذاٸ اجزا) اور دوسری اشیا کی خون کے ذریعے منتقلیپانی میں حل ہوکر مقویات جیسے گلوکوز,وٹامنز(وٹامن سی اور وٹامن بی کمپلکس) اور دوسری اشیا جیسے آکسیجن,کاربن ڈاٸ آکساٸیڈ اور دواٸیں وغیرہ خون کے ذریعہ جسم کے ایک مقام سے دوسرے مقام کو منتقل ہوتی ہیں۔🌟پانی اور نظام تنفسجسم میں پانی کی مناسب مقدار میں موجودگی میں پھیپھڑے بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں۔آکسیجن اور کاربن ڈاٸ آکساٸیڈ کے لین دین میں پانی کا اہم رول ہوتا ہے۔جسم سے پانی کم ہونے پر الرجی اور دمہ کی شکایات میں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔🌟پانی اور جسم کا استحالہہمارے جسم کے اندر مختلف افعال کے لیے کٸ کیمیاٸ تعاملات(Chemical reactions) ہوتے رہتے ہیں جنہیں استحالہ یا میٹابولزم کہتے ہیں۔ان کیمیاٸ تعاملات میں پانی کا اہم رول ہے۔ہماراجسم غذا(گلوکوز) سے تواناٸ حاصل کرتا ہے۔تواناٸ پیدا کرنے کے لیے بھی پانی درکار ہوتا ہے۔پانی کی کمی سے میٹابولزم پر اثر پڑ سکتا ہے۔🌟جسمانی درجہ حرارت کو نارمل رکھناانسان کے جسمانی درجہ حرارت کو 37 ڈگری سینٹی گریڈ(98.6 ڈگری فارن ہاٸیٹ)پر برقرار رکھا جاتا ہے۔اس درجہ حرارت کو انسانوں کا نارمل درجہ حرارت کہتے ہیں۔جسم کے درجہ حرارت کو Body Temperature Regulatory System نارمل رکھتا ہے اور اس نظام میں پانی بہت اہم رول ادا کرتا ہے۔ماحول کا درجہ حرارت بڑھنے,پٹھوں کی کارکردگی اور مختلف امراض میں فاسد مادوں سے جسمانی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے۔پانی پسینہ کی صورت میں خارج ہو کر درجہ حرارت کو کم کرتا ہے۔اس لیے پانی کو انسانی جسم کا Coolant بھی کہا جاتا ہے۔جب جسمانی درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ(106 فارن ہاٸیٹ) سے بڑھتا ہے تو مختلف خلیوں(Cells) کی موت ہونے لگتی ہے۔------------------------------------------ایک بالغ شخص کے جسم سے یومیہ دو سے تین لیٹر پانی کا اخراج ہوتا ہے۔جسم سے پانی کے اخراج کا اہم ذریعہ پیشاب ہے۔غیر محسوس طریقے سے پھپھڑوں اور جلد سے(پسینہ کے ذریعے)پانی کا اخراج ہوتا ہے جسے Transpiration کہا جاتا ہے۔تحریر:ڈاکٹر عابد معزمعلومات کے لیے پیج فالو کیجئیے 👈🏼 Amir Riaz جزاک الله 🌿🍁

3 شعبان المعظم ⁦آمد مولا حسینؑ❤️🌻 4 شعبان المعظم آمد مولا عــــبّاَسَ؏ 🌻⁦❤️⁩علیؑ کے نور العین ، زہراؑ کے دل کے چین کیخوشیاں مناؤ مومنوں ولادت ہے مولا حسینؑ کی🌺ماہ شعبان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماہ رسولِ خدا ﷺ🌺نماز بھی کر رہی ہے ادا نوافل شکرانہدنیا میں اس کا محافظ حسینؑ آ گیادنیا میں آج مقبول ؔ عجب منظر دیکھا ہےحسینؑ کو رونے والوں کو ہنستا دیکھا ہےدین اسلام کے محافظ کی آمد ہے مقبول ؔخوش ہے پاک گھرانہ پر رُوئے ہیں رسولؐکسی نے امام جعفر صادق؏ سے پوچھا کہ ماہِ شعبان کا بہترین عمل کیا ہے؟ امام؏ نے فرمایا ؛ استغفار اور صدقہ (مفاتیح الجنان)علیؑ کے گھر میں اُترا ہے آج نور کا ٹکڑا منور کر دیا تا ابد جس نے اسلام کو نماز بھی کر رہی ہے ادا نوافل شکرانہدنیا میں اس کا محافظ حسینؑ آ گیاحسینؑ والے ہیں زندہ ؛ حسینؑ تیرے لیے شعبان اکیلا مہینہ ہے جس میں کوئی شہادت نہیںمحرم اکیلا مہینہ ہے جس میں کوئی ولادت نہیں اس کا مطلب یہ کہ حسینؑ خوشی اور غم کا مرکز ہےاسی میں عالمِ امکان کے سلطان اترے ہیں✨ابوطالب(ع)کے گھر میں سب ہی ذیشان اترے ہیں✨میں شعبان المعظم کا تعارف اور کیا لکھوں ✨مہینہ ایک ہیں لیکن کئ قرآن اترے ہیں ✨تمام عالمِ اسلام اور بالخصوص وقت کے اِمام عجّل فرجھم کو شعبان المُعظّم کا با برکت مہینہ بُہت بُہت مُبارک ہو۔۔۔۔۔#Wiladat_Ba_Sadaat #Bibi_Zainab (sa) #Imam_Hussain (as) #Mola_Ghazi_Abbas (as) #Shahzada_Qasim (as) #Shahzada_Ali_Akber (as) #Imam_Zaman (AJF) #Shab_e_Barat #ولادت_باسعادت #بی_بی #زینب سلام اللہ علیہا #مولا #حسین ع #مولا #غازی_عباس ع #شہزادہ_علی_اکبرؑ #شہزادہ_قاسم ع #شہنشاہ_معظم #سرکار_بقیتہ_اللہ #امام_مہدی #عجل_فرجھم #شعبانماہ شعبان ۔۔۔۔۔ ماہ رسولِ خدا ﷺ🌺🌺🌺🌺یکم شعبان ولادت باسعادت🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺 شہزادی زینبؑ بنتِ علیؑ مبارک🌺🌺🌺🌺مہک رہا ہے زمانہ مسکرا رہے ہیں رسولﷺآمد پاک بی بی پہ خوش ہیں علیؑ و بتولؑخوشیاں مناؤ لوگوں شعبان آگیا ہے ایک ساتھ لے کر کتنے قرآن آگیا ہے سلام یا حسین علیہ السلام💖خدایا سب مومنین و مومنات کے رزق ، جان اور مال میں برکت عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین🤲 🌺🎊یا علی علیہ اسلام 🎊🌺زہرا ؑ جائیاں دا آسرا غازیؑ.......ہائے ہائے زینبؑ ہائے ہائے شامخدایا شہزادہ علی اصغر علیہ السلام کے صدقے تمام بے اولاد مومنین و مومنات کو اولاد نرینہ عطا فرما۔ آمین 🤲قرآن کریم ❤️⁩یا اللّٰہ پاک ہم سب کو قرآن پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین یارب العالمین🤲حب علیؑ رحمت اللہ بغض علیؑ لعنت اللہخدایا ہم سب کو مُحَمَّدٍؐ وَآلِ مُحَمَّدٍؑ کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔آمین یا رب العالمین بحق معصومین علیہم السلام🤲اللّٰهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَلحُسَیْنؑ وَ اُولاَدُ الَحُسِینؑ وَ اَصحَابُ الحُسینؑتم اللہ پاک کے آگے جھکو اور اللہ پاک تم کو کسی کے آگے جھکنے نہیں دے گا۔ ان شاءاللہ 🎊⁦❤️⁩🌹قربان خود کو کر کے مصلہ بچا لیاسر دے دیا حسین ؑ نے سجدہ بچا لیامُحَمَّدٍؐ وَآلِ مُحَمَّدٍؑ کے دشمنوں پہ لعنت۔۔۔۔۔۔بیشمار **اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَدٍ وَّآلِ مُحَمَّدٍ وَّعَجِّلْ فَرَجَهُمْ وَالْعَنْ أَعْدَائَهُمْ اَجْمَعِيْن**ابدو اللہ یا زہراؑ ماننسی حسیناہؑ 🙏خدا کی قسم یا زہراؑ ہم حسینؑ کو نہیں بھولے گئے(ان شاءاللہ)حسین؏ والوں کی نماز قضا نہ ہو۔📿🕋تم اللہ پاک کے آگے جھکو اور اللہ پاک تم کو کسی کے آگے جھکنے نہیں دے گا۔ ان شاءاللہ 🎊⁦❤️⁩🌹#Respect #Prophet_Muhammad_PBUH بر دشمن علی مرتضیٰؑ لعنت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بیشمار ⁦🖐️⁩بر دشمن الزہرا ؑ لعنت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بیشمار ⁦🖐️⁩ ایک روز آئے گا میرا حسین ؏ مجھے کربلا بلائے گا۔🌺(ان شاءاللہ)محمدﷺ ہمارے بڑی شان والے۔۔۔۔🌺محمدؐ وآلِ محمدؑ کے دشمنوں پہ لعنت۔۔۔۔۔بیشمارجس کی خاطر یہ کائنات بنی وہ ناناﷺ میرے حسینؑ کا ہےہائے ہائے مظلوم حسین علیہ السلام😭#ہم_تو_زندہ_ہیں_ماتمِ_شبیرؑ_کیلئے#لبیک_یا_حسین ؏ #Salam_Ya_Hussain ؏غِم حسینؑ میں جو بھی آنسو بہاتا ہےمقبول ؔ دوجہاں میں وہ خوشیاں پاتا ہےالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَنا مِنَ الْمُتَمَسِّکینَ بِوِلایَۃِ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِین علیؑ ابن ابی طالبَؑ وَالْاََ ئِمَّۃ المعصومین عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ🌼💐نہ کربلا بھولیں گے نہ غدیر بھولیں گے نہ علیؑ بھولیں گے نہ شبیرؑ بھولیں گے( ان شاءاللہ)جنابِ مُسلم بن عقیلؑ کا تاریخی جملہ!"میرا حسینؑ کے علاوہ کوئی امیر نہیں"!‏َاَشْھَدُ اَنَّ فَاطِمَة الزہرا ؑصَدِیْقَةُ الْکُبرٰیؑمیں گواہی دیتا ہوں کہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کائنات کی سچی خاتون ہیں 🌺شیعہ وہ واحد قوم ہے جس کا امامؑ زندہ ہے۔ الحمدللہجس کے دلِ میں محمدؐ وآلِ محمدؑ کی محبت ہو وہ دنیا و آخرت میں سب سے امیر ہے۔محسنؑ اور حسینؑ میں کوئی فرق نہیں مقبول ؔتو پھر یثرب کے شمر پر بھی لعنت کیا کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کسی بھی غم میں نہ کبھی رُوئے عزادارمقبول ؔ غمِ حسینؑ میں فقط رُوئے عزادار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غازیؑ کو اگر مل جاتی اجازت مقبول ؔ خون کا سیلاب ہوتا نہر فرات میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پنچے پہ مشک یُوں لٹکی ہوئی ہے جیسےعباسؑ کی بانہوں سے لپٹی ہے سکینہؑ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کربل میں شہید ہوگئے پر ناناؐ کا اسلام ہے باقیحسینیتؑ ہے زندہ اور یزیدیت پہ لعنت ہے باقیجب تک ہے دنیاقائم رہے گئی حسینیتؑ! مقبول ؔ زہراؑ کے لال کی ابھی عمر دراز ہے باقی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نام علیؑ لے کر جب پیتا ہوں پانی مقبول ؔتاثیر اتنی ہے کہ کوثر کا مزہ آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نام علیؑ سے جو دنیا میں جلتے ہیں مقبول ؔ قیامت میں بھی جلے گئے علیؑ کو دیکھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🌺 شاعر اہلبیت ؑ ⁦⁦🌺نوکر نعلین شہزادہ علی اکبرؑ #سید_علی_عباس #مقبول ؔ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*اللھم عجل لولیک الفرج**اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍؐ وَ آلِ مُحَمَّدٍؑ وَعجِل فَرجَھُم*اَلسًـــــلآمُ عَلـــــيّكَ يَــــــا ٱبّــــــٱ عبداللہ الحسینؑاَلسًـــــلآمُ عَلـــــيّكَ يَــــــا ٱبّــــــٱ ٱلفُـــــضـــلُ ٱلعــــبّاَس؏ #Nokar_Ghazi_Da #Syed_Ali_Abbas_Bukhari 🌺🍀🌺🍀🌺🍀🌺🍀🌺🍀🌺🍀🌺🍀🌺🍀 #صدقہ_نعلین_پاک #شہزادہ_علی_اکبرؑ #محمد_نویان

جب سیارہ زہرہ سورج کے سامنے سے گزرتا ہے تو اس واقعے کو sun venus transit کہا جاتا ہے، اس دوران ہمیں سورج کے سامنے سے ایک نقطہ گزرتا دکھائی دے رہا ہوتا ہے، یہ نظارہ آخری بار دنیا نے جون 2012ء میں دیکھا تھا۔ اس سے پہلے یہ نظارہ 8 جون 2004ء کو بھی دیکھا گیا تھا، جب 2004ء میں یہ واقعہ ہوا تھا تب میں دس بارہ سال کا تھا اور کم علمی کی وجہ سے میں نے یہ نظارہ ایکسرے شیٹ کی مدد سے دیکھا، مجھے نہیں معلوم تھا کہ ایکسرے شیٹ سورج کی خطرناک شعاعوں کو نہیں روک پاتی، میں کچھ دیر تک یہ نظارہ دیکھتا رہا، اس وجہ سے میری نظر کمزور ہوگئی اور عمر بھر کے لئے چشموں کا محتاج ہوگیا۔ بہرحال بہت محسور کن نظارہ تھا، اب اگلی بار یہ نظارہ 10 دسمبر 2117ء کو دیکھا جائے گا۔ اُس وقت ہم سے کوئی بھی زندہ نہ ہوگا۔ اتنی سی ہماری حقیقت ہے، کائناتی نظام ہمارے آنے سے پہلے بھی چلتا رہا ہے اور بعد میں بھی چلتا رہے گا۔محمد شاہ زیب صدیقیزیب نامہ#زیب_نامہ#زہرہ #سورج #VenusTransit #Transit #NASA

سیلف میڈیکیشن : Self Medication ( یعنی دواؤں کا خود سے استعمال کرنا ،بغیر ڈاکٹر کے مشورے سے) یاد رکھیں سیلف میڈیکیشن ہمیشہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں ؟کہ پاکستان دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے سیلف میڈیکیشن کے اعتبار سے۔ تقریباً %60 پاکستانی لوگ سیلف میڈیکیشن کرتے ہیں۔ کیونکہ یہاں پاکستان میں میڈیکل سٹور سے ہر قسم کی ادویات آسانی سے مل جاتی ہیں۔ یوں تو لوگ بہت قسم کی ادویات کی سیلف میڈیکیشن کرتے ہیں،لیکن زیادہ تر لوگ اینٹی بائیوٹک ،درد کم کرنے والی میڈیسن (NSAIDs)، نیند یا سکون والی میڈیسن ،اور معدے والی میڈیسن یعنی رائزک، اومیگا، رولنگ وغیرہ کی سیلف میڈیکیشن کرتے ہیں ۔اور یہاں اپنی مرضی سے لوگ الرجی اور وائرل انفیکشنز کے لیے بھی اینٹی بائیوٹک استعمال کر لیتے ہیں، ہالانکہ اس میں آنٹی بائیوٹک کی بلکل ضرورت نہیں ہوتی۔ ویسے بھی پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات بہت ہی زیادہ استعمال کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے بہت سی اینٹی بائیوٹک ریزسٹنس ہو چکی ہے ، خاص طور پر ٹائیفائڈ بخار اور پیشاب کی نالی کی انفیکشنز کے لیے۔ ایک نوجوان سے میں نے کہا کہ سگریٹ چھوڑ دیں ، ان کا جواب تھا ، ڈاکٹر صاحب میں رائزک ساشے پی لیتا ہوں اس سے میرے سینے میں جلن نہیں ہوتی ۔ ایک خاتون کہتی ہیں ، جب مجھے جوڑ میں درد ہوتا ہے تو میں کبھی ڈکلورین یا والٹرین کی گولی کھا لیتی ہوں ، اس کے ساتھ اومیگا یا نیکزم 40 لے لیتی ہوں ۔ اس طرح مجھے پیٹ میں درد نہں ہوتا ۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ رائزک یا نیکزم یا اومیگا یا ایٹی پرو یا درد کم کرنے والی دوائیں ڈکلورین یا والٹرین کس بیماری میں اور کتنی مدت کے لئے دی جاتی ہیں ؟اور ان کے غیر ضروری استعمال کی وجہ سے معدے کا مسلئہ یا معدے کا السر، گردے اور دل کے فیل ہونے کے واقعات کتبے زیادہ ہوگئے ہیں۔ اگر خاندان میں کسی مریض کو کسی دوا سے فائدہ ہو جائے تو یہ مریض خاندان میں کسی بھی فرد کو بیماری کی صورت میں اسی دوا کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں بنا یہ جانے کہ دوسرے فرد کی بیماری کی کیا وجہ ہے ۔ ہسپتالوں کے دل اور گردہ وارڈ میں رائزک ، نیکزم اور اس گروپ کی دوسری دواؤں اور درد کم کرنے والی دواؤں ڈکلورین یا والٹرین یا اس گروپ کی دوسری دواؤں کی سیلف میڈیکشن کی وجہ سے دل اور گردوں کے فیل ہونے والے مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ذرا سوچیں ! ہم کہاں جا رہے ہیں؟اپنی زندگی میں ایک اصول بنا لیں اور اس پر سختی سے کاربند رہیں کہ کسی مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی دوائی نہ خود کھائیں گے اور نہ کبھی کسی اور کو کھانے دیں گے ۔اور دائمی بیماریاں جیسا کہ ہائپر ٹینشن، شوگر ،کولیسڑرول، دمہ وغیرہ کی ادویات باقاعدگی سے استعمال کرنا چاہیے۔باقی عوام کی مرضی ہے سیلف میڈیکیشن کرنا ہے یا نہیں ، بدقسمتی سے پاکستانی مریضوں کی اکثریت اپنی مرضی سے میڈیسن تو لینا پسند کرتے ہیں ، لیکن نہ خوراک بدلنے کو تیار ہوتے ہیں اور نہ ہی لائف سٹائل۔ ہالانکہ اچھی غذا اور لائف سٹائل سے تقریباً %80 سے زیادہ بیماریوں کو ختم یا کنٹرول کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں پرہیز علاج سے بہتر ہے، شکریہ Regards Dr Akhtar Malik

مختلف گروپوں میں "ہم جنس پرستی" پر Nida Ishaque کی تحریر چل رہی ہے جس پر مختلف تبصرے سامنے آرہے ہیں ۔ اس بارے تو کافی مواد موجود ہے البتہ اس میم کی تحریر کو بہت ٹارگٹ بنایا جارہا ہے ۔ چونکہ اس میں بہت سی باتیں غلط ہے نا معاشرے میں مانے جاتے نا میڈیکل سائنس ۔ ! اس تحریر میں صرف Homosexual یعنی Gay کے بارے میں میڈیکل سائنس کا نقطہء نظر سے آگاہ کرنا ہوگا ۔۔(نہایت حساس موضوع کی بنا پر میں نے کئی دن اس سوچ بچار میں گزارے کہ اس پر قلم اٹھانا چاہئے یا نہیں۔بالآخر اس نتیجے پر پہنچا کہ معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنا اور وسیع تر انسانی مفادات پر قلم اٹھانا، ایک لکھاری کی اولین ذمہ داریوں میں سے ہے، خصوصاً میڈیکل شعبے سے وابستہ قلم کاروں کی)۔۔۔🔹🔹🔹۔۔۔۔اس مختصر تمہید کے بعد آئیے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں۔ہم جنس پرستی (homosexuality) کی تعریف کے مطابق، یکساں جنس کے افراد کا ایک دوسرے کی طرف جنسی طور پہ مائل ہونا، ہم جنس پرستی کہلاتا ہے۔سماجی لحاظ سے اس کی چار اقسام ہیں۔1۔ گے Gayعموماً یہ اصطلاح مردوں کے باہمی جنسی رحجان کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ 2۔ لیسبیئن Lesbianیہ اصطلاح عورتوں کے باہمی جنسی رحجان کے لئے استعمال ہوتی ہے۔3۔ بائی سیکچوئیل Bisexualیہ اصطلاح ان افراد کے لئے استعمال ہوتی ہے جو جنسِ مخالف کے ساتھ ساتھ جنسِ موافق میں بھی جنسی رحجان رکھتے ہیں۔4۔ ٹرانس جینڈر Transgenderاپنے مفہوم کے لحاظ سے یہ ایک نفسیاتی اصطلاح ہے جس میں مرد یا عورت، اپنی پیدائشی جنس کی بجائے مخالف جنس جیسی حرکات و سکنات اور خوہشات رکھتے ہیں۔ مثلاً ٹرانس جینڈر مرد، خواتین جیسی عادتوں اور رحجانات کا حامل ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینل سیکس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مندرجہ بالا میں لیسبیئن کو چھوڑ کر باقی تینوں میں جو رحجان بہت عام ہے وہ ہے اینل سیکس (anal sex) ۔ چنانچہ اپنے مضمون کے اس حصے میں ہم صرف اینل سیکس کے میڈیکل اثرات پر گفتگو کریں گے۔🔹اینل سیکس، "گے" مردوں میں تو عام ہے ہی مگر یہ مرد و خواتین کے تعلقات میں بھی ممکنہ طور پہ اپنا وجود رکھتا ہے۔🔹اینس (anus)، انسان کے ڈائجسٹو سسٹم کا آخری حصہ ہے اور اس کا مقصد صرف اور صرف انسانی غیر ہضم شدہ غذائی مادوں اور ایلیمینٹری کینال کے فضلہ جات کا اخراج ہے۔ تولیدی نظام یا نسل کی بڑھوتری میں اس کا قطعی کوئی عمل دخل نہیں۔ تاہم اس کے بیرونی حصے کی جانب حسی اعصاب (sensory nerves) کی کثیر تعداد کی وجہ سے یہ نہایت حساس حصہ ہے۔🔹اینس میں اگر مردانہ عضو تناسل کے دخول کے ذریعے جنسی عمل کیا جائے تو اس کے مندرج ذیل میڈیکل اثرات ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1۔ بافتوں (tissues) کا زخمی ہونا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینس میں کسی قسم کا لبریکیشن سسٹم نہیں ہوتا، نہ ہی ایسے گلینڈز ہوتے ہیں جو ویجائنا میں پائے جاتے ہیں۔ چنانچہ اینل سیکس کے دوران اس کے حساس ٹشوز زخمی ہو جاتے ہیں اور ان چھوٹے چھوٹے دراڑ نما زخموں سے وائرس اور بیکٹیریا بآسانی دورانِ خون میں شامل ہو کر جسم میں پہنچ جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2۔ ایڈز کے امکانات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینل سیکس میں ایڈز کے وائرس کے منتقل ہونے کے امکانات بہ نسب نارمل سیکس کے تیس گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ چنانچہ دنیا میں سب سے زیادہ اینل سیکس کرنے والے افراد میں ایڈز کا پھیلاؤ ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3۔ ہیومین پیپیلوما وائرس کی منتقلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہیومین پیپیلوما وائرس (human papillomavirus) اس عمل میں بآسانی منتقل ہو کر warts اور کینسر کا باعث بنتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔4۔ پاخانے پر کنٹرول کی کمی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینس کے ارد گرد مسلز کے بنے ہوئے اینل سفنکٹرز (anal sphincters) ہوتے ہیں جو سختی سے اینس کے سوراخ کو بند رکھتے ہیں۔ اینل سیکس کی کثرت سے یہ مسلز اپنی سختی کھو دیتے ہیں جس سے مریض کا اپنے پاخانے پر کنٹرول کم ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔5۔ یورینری ٹریکٹ انفیکشنUrinary Tract Infection۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینس میں کئی اقسام کے بیکٹیریا بہت کثرت سے پائے جاتے ہیں جن کا اینس کو تو کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن اگر یہ مردانہ عضو تناسل میں داخل ہو جائیں تو اسکے نظامِ اخراج اور گردوں میں انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔6۔ دیگر انفیکشنز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینل سیکس سے کئی دیگر انفیکشنز بہت آسانی سے منتقل ہو سکتے ہیں۔ مثلاً کلے مائڈیا، گونوریا، ہیپاٹائیٹس اور ہرپیز herpes وغیرہ۔ یہ سب انفیکشنز ایک سے بڑھ کر ایک خطرناک ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔7۔ بواسیر Haemorrhoid ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینل سیکس بذاتِ خود تو بواسیر کا موجب نہیں بنتا لیکن اگر کسی کو پہلے سے بواسیر ہے تو یہ اس میں کئی گنا اضافہ کر دیتا ہے۔مندرجہ بالا اثرات کی بنا پر واضح طور پہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اینل سیکس غیر فطری بھی ہے اور شدید نقصان دہ بھی۔ اچھی صحتمند زندگی کے لئے اس سے مکمل اجتناب ضروری ہے۔ڈاکٹر یونس ( مرحوم)