Tuesday, 16 January 2024

ادویات کے بارے میں جاننا میری تعلیم کے حصے کے ساتھ ساتھ میرا ذاتی شوق بھی ہے۔ ادویات کیسے کام کرتی ہیں، کیسے اپنی منزل پر پہنچتی ہیں۔ جسم کے کس نظام، کس عضو، کس خلیے پر کیا اثر کرتی ہیں؛ یہ ساری چیزیں مجھے ذاتی طور پر بہت fascinate کرتی ہیں (گرویدہ کر لیتی ہیں)۔ اس لیے سامنے پڑی کسی بھی دوائی کو دیکھ کر اس کے کام کرنے کا طریقہ ذہن میں دہراتا ہوں۔ اور ابھی میرے سامنے پڑی ہے یہ "moxifloxacin" جو کہ اینٹی بائیوٹک ہے (جس کا تعلق fluoroquinolones سے ہے)۔ اینٹی بائیوٹک ہے تو بیکٹیریا کو ختم کرے گی۔ سب جانداروں کی طرح بیکٹیریا کے پاس بھی ڈی این اے ہے، اسی ڈی این اے میں بیکٹیریا کے لیے ضروری پروٹینز بنانے والی جینز ہیں، جن کی وجہ سے بیکٹیریا زندہ ہے۔ بیکٹیریا اپنی اگلی نسل کو بھی اسی ڈی این اے کی کاپی دے گا۔ ان سارے کاموں کے لیے بیکٹیریا کو اپنے ڈی این اے کی کاپیاں بنانی ہوتی ہیں (DNA replication)۔ اس عمل کے دوران دو انزائمز بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک "DNA gyrase" اور دوسرا "topoisomerase IV"۔ یہ انزائمز کام نہ کریں تو ڈی این اے کی کاپیاں نہیں بنیں گی، بلکہ خود ڈی این اے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گا، جس سے بیکٹریا کا خاتمہ ہو جائے گا اور اسکی تعداد بھی نہیں بڑھے گی۔تو ہماری moxifloxacin انہی دونوں انزائمز کے کام کو روکتی ہے، اور اسی طرح بیکٹیریا کو ختم کرتی ہے۔ شاید یہ بات اپکو تھوڑی بورنگ لگی ہو، یا سادہ لگی ہو۔ لیکن تھوڑی وسیع نظر سے دیکھیں، ایک گولی آپکے نگلنے سے نظام انہضام میں پہنچی وہاں سے خون میں اور خون سے انفیکشن کی جگہ پر، اور وہاں موجود بیکٹیریا کے اندر داخل ہوکر، اس کے مخصوص انزائمز کے ساتھ مالیکولر بلکہ ایٹمی سطح پر کام کرتی ہے؛ تو شاید میری طرح آپ بھی سائنس کی اس شاخ کے بارے میں متجسس ہو جائیں۔ اور ہمارے آس پاس ایسے پر تجسس عوامل کرنے والی بہت سی ادویات موجود ہیں جو ہمیں روزمرہ میں عام لگتی ہیں۔ یہ moxifloxacin گولی اور انجیکشنز کے ساتھ ساتھ آنکھوں کے ڈراپس کی صورت میں بھی موجود ہے، اور بالغوں (بچوں میں اس کے استعمال سے اجتناب کیا جاتا ہے ) میں مختلف انفیکشنز کے خلاف استعمال ہوتی ہے (زیادہ تر سینے، نظام انہضام، جلد وغیرہ)۔ لیکن برائے مہربانی ان ادویات کا استعمال مستند میڈیکل ڈاکٹر کے مشورے سے ہی کریں۔۔۔!!!#وارث_علی

No comments:

Post a Comment