Monday, 22 January 2024
سکندر اعظم۔ چنگیز خان تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ۔ الیگزینڈر سے سکندر اعظم بنا اور اس نے 326 قبل مسیح میں دنیا کو فتح کرنے کا خواب دیکھا اور یونان سے چل پڑا۔ راستے میں اس وقت اتنی آبادی نہیں تھی۔ نہ کوئی روک رکاوٹ تھی۔ ترکی ایران افغانستان کو پار کیا۔ کسی نے مزاحمت نہیں کی۔ حضرت عیسی علیہ السلام سے بھی 326 سال پہلے ہمارے پنجاب میں دو شہر تھے۔ ٹیکسلا اور جہلم۔ ٹیکسلا کا راجہ ابھی تھا۔ اس نے گورے چٹے سکندر کا استقبال کیا۔ اور ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔ استقبال ہو سکتا ہے پنجاب سے پہلے بھی کسی نے کیا ہو لیکن تاریخ میں اس کا حوالہ نہیں ملتا۔ موہنجوداڑواور اور ہڑپہ سکندر کے آنے سے پہلے اجڑ چکے تھے۔ جہلم پر راجہ پورس کی حکومت تھی۔ اسنے سکندر کو روکا اور آگے بڑھنے نہ دیا۔ بقول مستنصر حسین تارڑ۔ پورس نے چنگی پھینٹی لگائی ہو گی۔ اسلئے آگے نہ جا سکا۔ اور دنیا فتح کرنے کا خواب چکنا چور ہو گیا۔ اگر سکندر پورس کو شکست دیتا تو آگے بنگال اور برما کو پار کرتا۔ اور دنیا فتح کر لیتا۔ لیکن اس نے واپسی کی راہ لی کہ آگے بڑھنا مشکل ہے۔ اسکے سپاہیوں نے بھی حوصلہ ہار دیا۔ مجبورآ سکندر واپس ہوا اور سندھ میں اسکو مچھر نے کاٹا اور ملیریا ہو گیا۔ اور واپس یونان پہنچنا نصیب نہ ہوا۔ ایران میں مر گیا۔ فوج بھی بیماریوں کا شکار ہو کر کچھ مر گئی کچھ ادھر ہی رچ بس گئی۔ ہم تاریخ کو مسخ کرتے ہیں۔ باہر سے آئے ہوے حملہ آور کو ہیرو سمجھتے ہیں۔ سکندر تو مسلمان بھی نہیں تھا اور عیسائی بھی نہیں تھا۔ حضرت عیس علیہ السلام سے 326 سال پہلے وللہ عالم اس کا کیا مذہب تھا۔ لیکن کسی نے بے پر کی اڑائی کہ ( سکندر نے وصیت کی تھی کہ میرے دونوں ہاتھ کفن سے باہر رکھنا تاکہ دنیا کو پتہ چلے سکندر خالی ہاتھ گیا )اس بے چارے کو کفن نصیب ہی نہیں ہوا۔ مسلمان نہیں تھا۔ نہ اسکی قبر کا کوئی نام و نشان ہے۔ ہم لوگ لکیر کے فقیر ہیں۔بیرونی حملہ آوروں کو ہیرو سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں اس کو ہیرو جان کر اور مسلمان مان کر ہزاروں نام کے سکندر پاکستان میں پائے جاتے ہیں۔ اسی طرح چنگیز خان منگول کا کوئی مذہب نہیں تھا۔ چنگیز خاں بھی لوگوں کو پسند تھا بہت لوگ بچوں کو چنگیز کا نام دیتے ہیں۔صحرائےگوبی چین کے شمال میں منگول قوم کا ملک منگولیا آباد ہے۔ چنگیز خان کا تعلق بھی صحرائے گوبی منگولیا سے تھا۔ چنگیز خان کو خان اعظم بھی کہا جاتا ہے۔ سب سے پہلے خان کا لقب چنگیز خان نے استعمال کیا۔ اسکے بعد اسکے جانشین قبلائی خان تاتار خان ہلاکو خان ۔ اسکے بعد خان کا لقب عام لوگ بھی استعمال کرنے لگ گئے۔ لیکن مغل تیمور اور چنگیز خان کی نسل سے تھے۔ جب مسلمان ہوئے تو خان کا لقب استعمال نہیں کیا۔ منگول قوم کے خانہ بدوش گھوڑے اور بھیڑ بکریاں پالتے تھے ۔ گھوڑی کا دودھ اور گھوڑے کا گوشت کھانے والے لوگ جنگجو تھے ، ڈاکو، لٹیرے اور کبھی کبھی یہاں کے حکمران بھی جب بھی موقع ملتا، چین پر حملہ آور ہو جاتے اور اہل چین کا امن تہس نہس کر دیتے۔ چین کے حکمرانوں نے اس کا تدارک اس طرح سوچا کہ چین کے شمال میں ایک طویل دیوار تعمیر کی جائے۔اب تو نیازی بھی خان اور شاہ رخ خان۔ سلیمان خان۔ عامر خان۔ یوسف خان۔ وغیرہ۔ یہ تو چنگیز کا لقب تھا۔ اس کو خان اعظم کہتے تھے۔ سعودی عرب میں کوئی خان کا لقب استعمال نہیں کرتا۔ کیونکہ چنگیز خان سعودی عرب کے صحرا میں کبھی نہیں گیا۔ چنگیز خان تو درندہ تھا۔ کھوپڑیوں کا محل بنانے والا۔ وہ مسلمان بھی نہیں تھا۔ ایک دفعہ ترکی میں اس کو کسی نے اسلام کی دعوت دی تو اس کا جواب تھا۔میں کسی ایک مذہب کو مان کر دوسرے مذہب کے خداوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔ میرے والد صاحب مرحوم نے میرا نام بھی قدیر خان رکھا تھا۔ لیکن میں اسکو استعمال نہیں کرتا۔ کچھ لوگ فخریہ استعمال کرتے ہیں ۔ یہ کوئی ذات یا قبیلہ نہیں۔ اب تو کچھ عورتیں بھی خان کا لفظ استعمال کرنے لگی ہیں۔ 👍تحریر و تحقیق۔ راجہ قدیر۔🙏
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment