Monday, 22 January 2024
اسلام مذہب نہیں بلکہ دین ہے۔ دین نظام کو کہتے ہیں جو ہر حوالے سے انسانیت کی ترقی کا ضامن ہے۔ سیاست و معیشت کے وہ اصول آفاقی ہیں جو عین فطری اصول ہیں جو انسانی ترقی کے لئے بےحد ضروری ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب اسلام کی سیاست و معیشت قائم ہوئی تو اس نے معاشی خوشحالی، سائنس و ٹیکنالوجی میں جدت، اخلاقی اقدار کو بلند کیا۔ بڑے بڑے علمی مراکز قائم ہوئے۔ صنعت و حرفت کو ترقی ملی۔ سیاسی طور پر سماج میں امن قائم ہوا۔ عورتوں اور مردوں کے حقوق پورے ہوئے۔ مگر ہمارے ملک میں مسلہ یہ ہے کہ ہماری سیاست و معیشت اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں۔ اس لیے سیاست میں امن اور معیشت میں خوشحالی نظر نہیں آتی۔ ہمیں محض اسلام کا مذہبی پہلو یعنی عبادات کے متعلق بتایا جاتا ہے لیکن اسلام کے سیاسی، معاشی اور سماجی علوم سے دور رکھا جاتا ہے۔ نام اسلامی مگر اس میں قوانین انگریز کے غلامی دور کے ہیں۔ سیاست میں تقسیم، معیشت میں بدحالی، آزادی کی بجائے غلامی، عدل کی بجائے عدالتوں میں ظلم قائم ہے تو اسلام کا کیا قصور؟اسلامی اصولوں کو رائج کرو اگر نتائج نہیں آتے پھر آپ اسلام پر تنقید کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔اسلام کے ان چار اصولوں کو جو ابھی اپنائے گا وہ ترقی کرے گا اس کا تعلق چاہے کسی بھی ملک، قوم، مزہب یا نسل سے ہو۔1- آزادی2- عدل3- معاشی خوشحالی4- امنیہ قرآن کے طے کر دہ اصول ہیںاور جو ان کی ضد اپنائے گا وہ دنیا میں بھی رسوا ہوگا اور آخرت میں بھی چاہے اس کا تعلق کسی بھی نسل یا مذہب سے ہو۔1- غلامی2- ظلم3- معاشی بدحالی4- بدامنی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment