Saturday, 13 January 2024
اسلام موسیقی سے منع کیوں کرتا ہے ؟ سائنسی جائزہ تحریر: ڈاکٹر احید حسن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ موسیقی درد سے نمٹنے میں ہماری مدد کرتی ہے-جسمانی اور ذہنی صحت کو فائدہ پہنچاتی ہے ، دوڑنے کے دوران لوگوں کو دوڑنے کی مزید ترغیب دیتی اور ورزش کی برداشت کو بہتر بناتی ہے ، ورزش کے بعد کی بازیابی کو تیز کرتی ہے ، نیند کے معیار کو بہتر بناتی ہے ، لوگوں کو کم کھانے میں مدد کرتی ہے ، خون کی وریدوں میں خون کے بہاؤ میں اضافہ کرتی ہے ، تناؤ کو دور کرتی ہے ، دماغی لہر یا Brain waves کی رفتار کو تبدیل کرتی ہے ، مراقبہ یا ہپنوٹک حالت پیدا کرتی ہے ، درد شقیقہ یا مگرین کے درد میں ، سرجری سے پہلے اور بعد میں مریضوں کو آرام دیتی ہے اور فالج کے مریضوں میں صحت یابی کو آسان بناتی ہے ۔1لیکن اگرچہ موسیقی کے مفید تصدیق شدہ اثرات ہیں ، لیکن ایک بات قابل غور ہے ۔واضح رہے کہ یہ جسم اور دماغ پر خوبصورت اور پرکشش آوازوں کے اثرات ہیں ۔ان اثرات کو حاصل کرنے کے لیے ، مخالف جنس کے تعلقات اور کشش کی حوصلہ افزائی کرنے والے موسیقی کے آلات اور گانوں کے استعمال پر مشتمل موسیقی سننا ضروری نہیں ہے ۔ آپ اللہ تعالے ، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کی تعریف اور خاص طور پر قاری عبدالباسط کی طرف سے قرآن پاک کی تلاوت سن سکتے ہیں ۔ایسے بہت سے واقعات ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ اللہ کی تعریف اور قرآن پاک کی تلاوت سے لوگوں پر ڈرامائی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔مرحوم عالمی شہرت یافتہ قاری عبدالباسط کی کہانی یاد کریں جب وہ مصر کے صدر کے ساتھ یو ایس ایس آر گئے اور سورت مریم کی تلاوت کی اور غیر مسلم ملحد روسی رو پڑے ۔اسی قاری عبدالباسط کا ایک اور واقعہ یاد کریں جب وہ جنوبی افریقہ گئے تھے اور بہت سے غیر مسلموں نے ان کی قرات سننے کے بعد اسلام قبول کر لیا تھا ۔اس قاری عبدالباسط کا ایک اور واقعہ یاد کریں جب انہوں نے قرآن پاک کی تلاوت کی تھی اور امریکی صدر جمی کارٹر رو رہے تھے ۔لہذا موسیقی سے گریز کرکے لیکن قرآن پاک سننے سے مسلمان قرآن سننے کا اجر حاصل کر سکتے ہیں اور پرکشش یا موسیقی کی آواز سننے کے طبی فوائد بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ لہذا ان صحت کے فوائد کے لیے ساز موسیقی سننا ضروری نہیں ہے ۔لہذا یہ طریقہ آپ کے دماغ کے بہت سے حصوں کو مثبت طور پر متحرک کر سکتا ہے جبکہ ایک ہی وقت میں آپ کے عقیدے اور ایمان کو بڑھاتا اور تازہ کرتا ہے ۔لیکن موسیقی کے ان مفید اثرات کے حوالے سے یہاں ایک بات بہت قابل غور ہے اور وہ یہ ہے کہ موسیقی کیا ہے؟ اس کی کیا تعریف ہے؟ کیا یہ محض ساز اور گانے بجانے کا نام ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ موسیقی آواز کو ترتیب دینے کا فن ہے (یہ ضروری نہیں کہ موسیقی کوئی آلات کے ساتھ گایا جانے والا گانا ہو جیسا کہ بہت سے لوگ مانتے ہیں) 12,13, خواہ آواز کی اس ترتیب میں آپ ساز کے ساتھ عشق معشوقی، جنس مخالف سے تعلقات پہ مبنی اور فحش مواد گانے کے آلات کے ساز پہ سر میں پڑھیں یا بغیر گانے کے آلات کے سر میں قرآن پاک کی تلاوت، کوئی نعت، حمد یا نظم سنیں جس میں نہ جنس مخالف سے تعلقات کی ترغیب ہو نہ کوئی فحش پیغام ہو نہ اس میں ساز کے آلات استعمال ہوئے ہوں۔ اگر اس میں منفی الفاظ اور آلات موسیقی جیسا کہ جنس مخالف سے تعلقات کی ترغیب استعمال ہوں گے تو اس کا آپ کے ذہن پہ منفی اثر ہوگا اور اگر اچھا اور گناہ سے پاک مواد ساز کے آلات کے بغیر استعمال ہوگا تو اس کے آپ کے ذہن پہ منفی اثرات نہیں پڑیں گے بلکہ آپ اس کے وہ مثبت اثرات استعمال کریں گے جیسا کہ تحقیقات میں سامنے آتے ہیں۔ موسیقی میں پیش کیا گیا منفی مواد انسانی ذہن کو کیسے بھٹکاتا اور انسان پہ کیسے منفی اثرات مرتب کرتا ہے، اس کا جائزہ ہم اس پوسٹ میں مستند جریدوں پہ پیش کی گئی ساینسی تحقیقات کی روشنی میں لیں گے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ موسیقی کی قسم اس کے انسانی ذہن پہ اثرات کے حوالے سے اہمیت رکھتی ہے: کلاسیکی اور مراقبہ کی آوازیں خاص طور پر حوصلہ افزا معلوم ہوتی ہیں ، جبکہ ہیوی میٹل اور ٹیکنو موسیقی دراصل افسردہ ، جنسی اور نقصان دہ علامات اور انسانی طرز عنل کو بدتر بنا سکتی ہے۔2,3,4مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ موسیقی کی ترجیح جذباتی کمزوری کی زیادہ نشاندہی کرتی ہے ۔مشہور برطانوی طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل (بی ایم جے) میں شائع ہونے والی اور یونیورسٹی آف ناٹنگھم میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یوٹیوب پر موجود میوزک ویڈیوز شراب اور تمباکو کے مواد کے لاکھوں مجموعی تاثرات فراہم کرتی ہیں ۔ اس مطالعے کے مطابق ، لوگوں میں خاص طور پر نوعمر لوگوں میں تمباکو نوشی اور شراب کی لت میں موسیقی اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اس تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ میوزک ویڈیوز تمباکو اور الکحل کے مواد کی نمائش کا ایک بڑا عالمی ذریعہ ہیں جس کی نمائش کی شرح لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں میں 65% زیادہ ہے ، خاص طور پر 13-15 سال کی عمر میں ۔ محققین کا کہنا ہے کہ ایسا مواد نوعمری میں شراب اور تمباکو جیسی منشیات کے استعمال کا اہم سبب ہے۔ 5امریکہ کی یونیورسٹی آف سنٹرل فلوریڈا کے شعبہ نفسیات میں کی گئی ایک تحقیق میں ، جس کے شرکاء میں قفقازی ، افریقی امریکی ، ایشیائی اور ہسپانوی پس منظر کے 729 مرد اور خواتین کالج کے طلباء شامل تھے اور انہوں نے ریپ ، آر اینڈ بی ، پاپ ، راک موسیقی کی انواع سنیں ۔ اس تحقیق سے پتہ چلا کہ گانوں، موسیقی اور میوزک ویڈیوز میں جنسی مواد اور مقبول میوزک فنکاروں کے جنسی حوالہ جات لڑکوں اور لڑکیوں کو مخالف سیکس سے جنسی تعلقات اور جنسی عمل پہ ابھارتے ہیں ۔6امریکہ کی کنیکٹکس یونیورسٹی ، اربانا یونیورسٹی اور وسکونسن یونیورسٹی ( University of Connecticus, University of Wisconsin, University of Urbana) کے محققین کی طرف سے کی گئی ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ میوزک اور میوزک ویڈیوز میں جنسی مواد کی نمائش لڑکوں اور لڑکیوں کو جنسی تعلقات پہ ابھارتی ہے خواہ وہ پہلے جنسی عمل سے گزرے ہوں یا نہیں۔ 7ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ میوزک اور موسیقی میں موجود جنسی مواد اور جنس مخالف سے تعلقات پہ مبنی مواد نو عمر لڑکیوں اور لڑکوں کو کم عمری میں جنسی تعلقات پہ ابھارتا ہے جس سے جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن ( Sexually transmitted infections) اور نوعمری کے حمل کا خطرہ تشویشناک حد تک بڑھ جاتا ہے ۔8ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ موسیقی اور گانے سننے کے بعد اس کے سننے والے وہی سوچتے، وہی فیصلے کرتے اور وہی عمل کرتے ہیں جیسا کہ انہوں نے گانوں میں سنا ہو۔9میڈیا کے مواد کی جانچ پڑتال سے پتہ چلا ہے کہ ٹیلی ویژن کے مقابلے میں گانوں اور موسیقی میں جنسی پیغامات زیادہ عام ہیں۔ مثال کے طور پر 1/3 سے زیادہ مقبول گانے واضح جنسی مواد پر مشتمل ہوتے ہیں اور ان میں سے ⅔ مواد ذلت آمیز ہوتا ہے ۔ اکثرگانے جنس مخالف سے تعلق کے واضح جنسی پیغامات پر مشتمل ہوتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 40% سے 75% موسیقی ویڈیوز جنسی منظر کشی پر مشتمل ہوتی ہیں جو سننے اور دیکھنے والوں کو جنس مخالف سے تعلق اور ناجائز جنسی تعلقات پہ ابھارتی ہیں۔ موسیقی کی بہت سی شکلوں میں موجود جنسی مواد کی نوعیت اور نوعمروں اور نوجوان لڑکے لڑکیوں کی گانے سننے کی بھاری عادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ، صحت کے ماہرین تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ اس طرح کے مواد کی بار بار نمائش سننے والوں کے لیے حقیقت اور افسانے کے درمیان کی لکیر کو دھندلا دیتی ہے جس سے نوجوان لڑکے لڑکیوں میں خطرناک جنسی تعلقات اور جنسی طرز عمل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر جنس مخالف سے تعلقات پہ مبنی گانے نہ سنے جائیں، صرف ساز یا ساز پہ مبنی کوئی اور مواد سنا جائے تو اس کا تو کوئی نقصان نہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ تحقیق کے مطابق موسیقی کے آلات بجانا لوگوں میں خوشی لا سکتا ہے اور ادراک کو بہتر بنا سکتا ہے ، لیکن یہ مختلف قسم کے صحت کے مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے جن میں ہلکی خرابی سے لے کر ممکنہ طور پر مہلک طبی مسائل تک شامل ہیں ۔ آج تک بہت کم سائنسی تحقیقات نے موسیقی کے آلات سے وابستہ صحت کے مسائل کی تحقیق کی ہے لیکن ان آلات سے ہونے والے صحت کے مسائل میں ان آلات کے استعمال سے ہونے والے جراثیمی انفیکشن ، الرجی اور پیٹ اور سینے کے اندر مسلسل ہائی پریشر سے ہونے والی میکانی چوٹیں شامل ہیں ۔ مثال کے طور پر موسیقی میں استعمال ہونے والے ہوا کے آلات یا Wind instruments ممکنہ طور پر ہزاروں جراثیموں کو پناہ دے سکتے ہیں ۔ اگر کئی لوگ ایک ہی آلہ کا اشتراک کرتے ہیں ، تو یہ آلات انفیکشن کے پھیلاؤ اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں ممکنہ خطرات پیش کرتے ہیں جس میں Hypersensitivity pneumonitis کا ایک مہلک واقعہ بھی شامل ہے ۔ اسی طرح جانوروں کی کھال کے بنے موسیقی کے آلات م معدے کے اینتھراکس کی انتہائی مہلک بیماری کا سبب بن سکتے ہیں ۔ سماعت یا سننے سے متعلقہ مسائل ، پٹھوں اور اعصاب یعنی Neuro muscular مسائل اور جلدی مسائل جیسا کہ Contact dermatitis بھی موسیقی کے آلات استعمال کرنے والوں میں بہت عام ہیں ۔10روزمرہ کی زندگی میں موسیقی کے مفید اثرات کے بجائے جیسا کہ اکثر کہا جاتا ہے ، تحقیقی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ موسیقی کے آلات بجانے والوں میں خواہ وہ پیشہ ور موسیقار ہوں یا اورمیں ، ذہنی صحت کے مسائل کا خطرہ کچھ حد تک بڑھ سکتا ہے ۔ 11 فلمی اداکاروں اور فنکاروں میں ذہنی صحت کے مسائل اور خودکشی کی اضافی شرح اس کی تائید کرتی ہے۔ اوپر پیش کردہ یہ تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ موسیقی اور موسیقی کا مواد ذہنیت ، جذبات اور اعمال کو متاثر کر سکتا ہے ۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ موسیقی کا مواد جنسی خیالات ، جنسی حملے ، زنا ، شراب نوشی اور تمباکو کے استعمال کا سبب بن سکتا ہے جس سے مزید طبی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ یہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت کو ثابت کرتا ہے کہ موسیقی زنا اور منافقت کا بیج ہے ۔لہذا اسلام کبھی بھی ہمارے ذہن کو موسیقی کے مواد سے گمراہ نہیں ہونے دیتا ۔یہ چاہتا ہے کہ ہم صرف اللہ کی تعلیمات اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متاثر ہوں ، اس لیے یہ ہر ایسی چیز سے منع کرتا ہے جو ہمارے ذہن کو ان تعلیمات سے ہٹائے۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ حوالہ جات: میری وال پہ ملاحظہ فرمائیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment