Wednesday, 31 January 2024
نفس کا ڈھیلاپن / جنسی خواہش کی کمی۔۔۔ Low libidoیہ مسلئہ بھی مردوں میں بہت عام ہے۔یوں تو عموماً مردوں میں 3 طرح کے جنسی مسائل آتے ہے ، پہلا نامردی ، دوسرا سرعت انزال یعنی 1 منٹ سے پہلے یا دخول سے پہلے ہی فارغ ہو جانا اور تیسرا مسلئہ لو لیبیڈو یعنی جنسی خواہش کی کمی کا ہے، تقریباً ہر پانچویں مرد کو اس مسئلے کا سامنہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ عارضی یا طویل مدتی مسلئہ ہو سکتا ہے۔ یہ مسلئہ اجکل +40 مردوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں بھی کافی عام ہے،اس میں مرد کو کسی بھی وجہ سے ہمبستری کی خواہش کی کمی کا ہونا ،مزید جنسی تصورات یا جنسی خیالات میں بھی کمی کا ہونا۔ اور جس کی وجہ سے سیکس کرنے کو دل نہیں کرتا، ،اور خواھش کے باوجود نفس کا ڈھیلا ھوجانا ۔،ایسی صورت میں مریض خود کو نا مرد سمجھنے لگتا ہے۔ اور جو لوگ غیر شادی شدہ ہوتے ہیں ،وہ خود کو شادی کے قابلِ نہیں سمجھتے ۔ ۔Low Libido کی وجوہاتیوں تو اس کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہے ، کچھ عام معمولی سی وجہ ہوتی ہیں اور کچھ پیچیدہ وجوہات1: سیکس انزائٹی یا کانفیڈینٹ کی کمی ،یہ نئے شادی شدہ لڑکوں میں عام مسلئہ ہے،ان کو ہمبستری کے ٹائم اچھی طرح اریکشن نہیں ہو پاتی،2: کسی بھی وجہ سے سیکس ہارمون جیسے testosterone کی کمی کا ہونا 3: ازدواجی تعلقات کے مسائل کا ہونا 4: کچھ دوائیں لینا، جیسے اینٹی ڈپریسنٹس, وغیرہ 5:کچھ وٹامنز کی کمی کا ہونا جیسے وٹامن ڈی بی بارہ، ویسے بھی تقریباً 80 پرسنٹ آبادی وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ھے۔وٹامن ڈی کی کمی ڈھیلے پن کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ھے( لہذا اسکا ٹیسٹ کرا کے کمی پوری کرنی چاھیے)6: لمبے عرصے سے ڈپریشن ،سٹریس کا ہونا بھی اس کا سبب بن سکتا ہے، کیونکہ ڈیپریشن ،سٹریس سے بھی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہو سکتی ہے،7: موٹاپا ، نیند کی کمی ،اور سگریٹ نوشی کا ہونا8: عمر کا زیادہ ہونا, جیسے تیس یا پینتیس سال عمر کے بعد ویسے بھی سالانہ %1 ٹیسٹوسٹیرون ھارمون کا لیول گرتا ھے جو جنسی خواھش کی کمی یا ڈھیلے پن کا موجب بن سکتا ھے۔ 9: کسی وجہ نا مردی یا Erectile disfunction کا ہونا ، اس میں تو اریکشن ہی نہیں ہوتی، 10: مزید کچھ دائمی بیماریاں ، جنسی خواہش کو بھی متاثر کر سکتی ہیں، جیسے کہ دل کی بیماری، ذیابیطس، ایک غیر فعال تھائیرائیڈ ، مسانے اور گردے کے مسائل وغیرہ وغیرہ ۔low libido کی تشخیص و علاج تشخیص اور علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ، کیونکہ اس کی درجنوں وجوہات ہوتی ہیں،اور ہر مریض میں مختلف ہوتی ہیں۔جسکا علاج بھی ہر مریض میں مختلف ہوتا ہے۔باقی اپنی مرضی سے اریکشن والی میڈیسن لینے سے پرہیز کریں،اسکے سیریس سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں۔باقی دائمی لو لیبیڈو یا جنسی خواہش کی کمی کی تشخیص کے لیے کچھ لیب ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں، جیساکہ1) serum testosterone test2)serum TSH3) Sex Hormone Binding Globulin (SHBG) testEtc باقی جنسی صحت اور جسمانی صحت کے لیے ان اہدیات پہ عمل کریں, 1: روزانہ 6 سے 8 گھنٹے تک پرسکون گہری نیند لیں۔2: روزانہ 30 منٹ تک واک ورزش کریں۔ 3:سٹریس فری رھیں.اور تنائو وغیرہ سے بچیں 4:اچھی خوراک کھاٸیں, اور جنسی اعتدالی اختیار کریں، 6:سیکس انزائٹی اور ڈیپریشن کی صورت میں ان کا علاج نفسیاتی ڈاکٹر سے کروائیں ، اور مزید وٹامن ڈی اور بی 12 کے لیب ٹیسٹ کروائیں اور ان کی کمی کی صورت میں ان کا میڈیکل علاج کروائیں ، Regards Dr Akhtar Malik
زنا سے پھیلنے والی ایک ایسی بیماری جو آپ کی شکل سے نسل تک بگاڑ دے۔۔۔گزشتہ تحریر کو اس پیراگراف کے ساتھ احتتام پزیر کیا تھا کہ میں نے کہیں پڑھا تھا ۔۔۔۔ " زنا سب سے پہلے آپ کی عقل کو ماؤف کردیتی ہے ، پھر شکل بگاڑ دیتی ہے اور آخر میں نسل بگاڑ دیتی ہے " اور اس کے ساتھ ہی میں نے کہا تھا کہ موجودہ سائنس اس بات کی تائید کررہا ہے تو چلیں اسی تناظر میں جنسی تعلقات سے پھیلنے والی ایک خطرناک بیماری کے بارے میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جس کا نام آتشک (Syphilis) ہے ۔ آتشک کے لفظی معنی " آگ " ہے اور آگ کا کام کسی چیز کو جل کر راکھ کردینا آپ اگر اسی لفظی معنی کو ہی سمجھ لیں تو آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ یہ کس قدر خطرناک بیماری ہے ۔ آتشک (Syphilis) اس وقت پوری دنیا میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے مسلسل اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے حتٰی کہ اب پاکستان جیسے اسلامی ممالک کے اندر بھی یہ بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔تو چلیں اب اس بیماری کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تو دیکھیں ایک جراثیم جس کا نام ٹریپونیما پیلیدیم (Treponema pallidum) ہے یہ اس بیماری کو پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے اور جب کسی ایک انسان کو یہ بیماری لاحق ہوجاتی ہے یعنی کہ آتشک (Syphilis) تو دوسرے انسان تک جنسی تعلق قائم کرنے کی وجہ سے منتقل ہوجاتی ہے جو کہ عموماً بازاری عورتوں یا خاص کر ایسے پارٹنر (Partner) کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کی وجہ سے جو کہ پہلے سے مختلف لوگوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کئے ہوئے ہوں یعنی کہ جو لوگ چاہے وہ مرد ہوں یا عورت لیکن وہ ایک سے زیادہ لوگوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کئے ہوئے ہوں تو ان کے اندر یہ بیماری پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے یا ان لوگوں سے یہ بیماری پھیل سکتی ہے حتٰی کہ اگر کسی مرد کو یہ بیماری ہے تو اس کی وجہ سے اس کی بیوی کو بھی یہ بیماری لاحق ہوجاتی ہے بلکہ اگر بیوی حاملہ ہوتی ہے تو بچے کو بھی یہ بیماری منتقل ہوجاتی ہے جیسے (Congenital Syphilis) کہتے ہیں ۔ اس لیے اگر میاں بیوی میں کسی ایک کو یہ بیماری ہوجائے تو علاج دونوں کو کرنا چاہیے کیونکہ مرد اگر آتشک (Syphilis) ذدہ ہوگا تو وہ اپنی بیوی کو بھی منتقل کردیتا ہے اور اکثر بیرون ممالک رہنے والے مرد نا سمجھی میں ایسا کرجاتے ہیں۔۔اچھا اب آتے ہیں کہ زنا سب سے پہلے آپ کی عقل کو کیسے ماؤف کردیتی ہے تو دیکھیں یہ انسان کی عقل ہی ہے جو آپ کو اچھے برے میں تمیز سکھاتی ہے آپ عقل مند ہوتے ہیں تبھی اچھے فیصلے کرتے ہیں جب کوئی شخص زنا کی طرف بڑھتا ہے تو ظاہری بات ہے کہ اس کی عقل ماؤف ہوچکی ہے ورنہ وہ جانتے بوجھتے کیوں خطرے میں کھودتا۔۔۔ اس کے بعد میں نے لکھا تھا کہ " پھر شکل بگاڑ دیتی ہے " تو دیکھیں ویسے تو جنسی تعلقات سے پھیلنے والی بیماریاں بہت ساری ہیں لیکن اگر ہم آتشک (Syphilis) کو ہی دیکھیں تو اس میں دیگر علامات کے ساتھ ساتھ چہرے ، منہ اور ہونٹوں پر بدنما قسم کے دانے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں جو کہ بعد میں زخم بن جاتے ہیں تو ہوئی نا شکل کی بگاڑ ۔۔۔۔ #DrWaqarRabbani اور سب سے ضروری بات " کہ آخر میں زنا نسل کو بگاڑ دیتی ہے " تو دیکھیں اگر ہم صرف اسی آتشک (Syphilis) کی بات کریں تو مردوں میں اس بیماری کے نتیجے میں جرثومے (Sperms) کی بہت ساری خرابیاں پیدا ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے اول تو وہ ٹھیک نہیں ہوتے یعنی کہ ان کے جرثومے (Sperms) مکمل طور پر ناقص ہوجاتے ہیں اور اگر وہ ٹھیک ہوجاتے ہیں اور بچے پیدا کرنے کے قابل ہو بھی جائیں تو بچوں میں موروثی طور پر آتشک (Syphilis) کو منتقل کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے بچے کے اندر بہت سارے نقص پیدا ہو سکتے ہیں اول تو بچے پیدا ہونے سے پہلے ہی مرجاتے ہیں یا اگر پیدا ہو بھی جائیں تو بہت سارے مسائل کے ساتھ یعنی کہ موروثی خرابیوں کے ساتھ جس میں عجیب الخلقت بچے ہوسکتے ہیں کسی کا کان نہیں ہوتا تو کوئی معذوری کا شکار ، کسی کی آنکھ میں بینائی نہیں تو کہیں بہرہ پن، ہڈیوں کے نقص تو کہیں پر خون کے امراض/بلڈ کینسر کسی میں دماغی مسائل ڈپریشن ، سائیکوسس جیسی بیماریاں جنم لے لیتی ہیں اور اکثر خودکشی کرنے والے لوگ بھی اسی ذہنیت کا شکار ہوتے ہیں کہنے کا مطلب یہ کہ آتشک (Syphilis) آپ کے جین (Gene) میں جاکر ان کو بگاڑنا شروع کردیتا ہے اور یہی بگڑے ہوئے جین (Gene) آپ کی اگلی نسل میں منتقل ہوکر آپ کی نسل کو ہی بگاڑ دیتے ہیں۔ خدارہ ! ابھی بھی وقت ہے بروقت نکاح کو عام کیجئے اور زنا کے دروازے بند کردیجئے ، دوسری تیسری شادی عام کردیجئے تا کہ معاشرے کے اندر سے زنا جیسے ناسور کو ختم کیا جاسکے ورنہ دوسرے ممالک کی طرح پچھتائیں گے ۔
Tuesday, 23 January 2024
بلوچستان ضلع وائز ووٹرز کی کل تعداد۔1 کوئٹہ= 8,54,2332 پشین= 3,15,3993 خضدار= 3,00,0824 کیچ۔ =۔ 2,67,3035 نصیرآباد=2,39,7596 چمن۔ = 1,94,0817 قلعہ عبداللہ=1,63,7538 ژوب۔ =۔ 1,49,4869 کچھی=۔ 1,47,47410 استہ محمد=1,43,64111 حب۔ =۔ 1,39,58512 گوادر =۔ 1,38,95213 مستونگ= 1,37,31714 ڈیرہ بگٹی=1,36,92515 لسبیلہ =۔ 1,36,52916 جعفرآباد= 1,36,30617 قلعہ سیف اللہ=1,26,39618 چاغی =۔ 1,22,95119 پنجگور=۔ 1,22,84320 لورالائی=۔ 1,18,94921 صحبت پور=1,16,00422 سبی =۔ 1,1399923 نوشکی= 1,07,94824 قلات =۔ 1,07,78825 آواران = 92,10426 بارکھان=۔ 80,60227 زیارت =۔ 79,32628 کوہلو =۔ 7695029 موسیٰ خیل=75,53730 جھل مگسی=74,09231 خاران =۔ 67,85532 واشک =۔ 66,84133 دکی۔ =۔ 64,72834 سوراب = 62,35135 شیرانی = 47,706
Monday, 22 January 2024
سکندر اعظم۔ چنگیز خان تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ۔ الیگزینڈر سے سکندر اعظم بنا اور اس نے 326 قبل مسیح میں دنیا کو فتح کرنے کا خواب دیکھا اور یونان سے چل پڑا۔ راستے میں اس وقت اتنی آبادی نہیں تھی۔ نہ کوئی روک رکاوٹ تھی۔ ترکی ایران افغانستان کو پار کیا۔ کسی نے مزاحمت نہیں کی۔ حضرت عیسی علیہ السلام سے بھی 326 سال پہلے ہمارے پنجاب میں دو شہر تھے۔ ٹیکسلا اور جہلم۔ ٹیکسلا کا راجہ ابھی تھا۔ اس نے گورے چٹے سکندر کا استقبال کیا۔ اور ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔ استقبال ہو سکتا ہے پنجاب سے پہلے بھی کسی نے کیا ہو لیکن تاریخ میں اس کا حوالہ نہیں ملتا۔ موہنجوداڑواور اور ہڑپہ سکندر کے آنے سے پہلے اجڑ چکے تھے۔ جہلم پر راجہ پورس کی حکومت تھی۔ اسنے سکندر کو روکا اور آگے بڑھنے نہ دیا۔ بقول مستنصر حسین تارڑ۔ پورس نے چنگی پھینٹی لگائی ہو گی۔ اسلئے آگے نہ جا سکا۔ اور دنیا فتح کرنے کا خواب چکنا چور ہو گیا۔ اگر سکندر پورس کو شکست دیتا تو آگے بنگال اور برما کو پار کرتا۔ اور دنیا فتح کر لیتا۔ لیکن اس نے واپسی کی راہ لی کہ آگے بڑھنا مشکل ہے۔ اسکے سپاہیوں نے بھی حوصلہ ہار دیا۔ مجبورآ سکندر واپس ہوا اور سندھ میں اسکو مچھر نے کاٹا اور ملیریا ہو گیا۔ اور واپس یونان پہنچنا نصیب نہ ہوا۔ ایران میں مر گیا۔ فوج بھی بیماریوں کا شکار ہو کر کچھ مر گئی کچھ ادھر ہی رچ بس گئی۔ ہم تاریخ کو مسخ کرتے ہیں۔ باہر سے آئے ہوے حملہ آور کو ہیرو سمجھتے ہیں۔ سکندر تو مسلمان بھی نہیں تھا اور عیسائی بھی نہیں تھا۔ حضرت عیس علیہ السلام سے 326 سال پہلے وللہ عالم اس کا کیا مذہب تھا۔ لیکن کسی نے بے پر کی اڑائی کہ ( سکندر نے وصیت کی تھی کہ میرے دونوں ہاتھ کفن سے باہر رکھنا تاکہ دنیا کو پتہ چلے سکندر خالی ہاتھ گیا )اس بے چارے کو کفن نصیب ہی نہیں ہوا۔ مسلمان نہیں تھا۔ نہ اسکی قبر کا کوئی نام و نشان ہے۔ ہم لوگ لکیر کے فقیر ہیں۔بیرونی حملہ آوروں کو ہیرو سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں اس کو ہیرو جان کر اور مسلمان مان کر ہزاروں نام کے سکندر پاکستان میں پائے جاتے ہیں۔ اسی طرح چنگیز خان منگول کا کوئی مذہب نہیں تھا۔ چنگیز خاں بھی لوگوں کو پسند تھا بہت لوگ بچوں کو چنگیز کا نام دیتے ہیں۔صحرائےگوبی چین کے شمال میں منگول قوم کا ملک منگولیا آباد ہے۔ چنگیز خان کا تعلق بھی صحرائے گوبی منگولیا سے تھا۔ چنگیز خان کو خان اعظم بھی کہا جاتا ہے۔ سب سے پہلے خان کا لقب چنگیز خان نے استعمال کیا۔ اسکے بعد اسکے جانشین قبلائی خان تاتار خان ہلاکو خان ۔ اسکے بعد خان کا لقب عام لوگ بھی استعمال کرنے لگ گئے۔ لیکن مغل تیمور اور چنگیز خان کی نسل سے تھے۔ جب مسلمان ہوئے تو خان کا لقب استعمال نہیں کیا۔ منگول قوم کے خانہ بدوش گھوڑے اور بھیڑ بکریاں پالتے تھے ۔ گھوڑی کا دودھ اور گھوڑے کا گوشت کھانے والے لوگ جنگجو تھے ، ڈاکو، لٹیرے اور کبھی کبھی یہاں کے حکمران بھی جب بھی موقع ملتا، چین پر حملہ آور ہو جاتے اور اہل چین کا امن تہس نہس کر دیتے۔ چین کے حکمرانوں نے اس کا تدارک اس طرح سوچا کہ چین کے شمال میں ایک طویل دیوار تعمیر کی جائے۔اب تو نیازی بھی خان اور شاہ رخ خان۔ سلیمان خان۔ عامر خان۔ یوسف خان۔ وغیرہ۔ یہ تو چنگیز کا لقب تھا۔ اس کو خان اعظم کہتے تھے۔ سعودی عرب میں کوئی خان کا لقب استعمال نہیں کرتا۔ کیونکہ چنگیز خان سعودی عرب کے صحرا میں کبھی نہیں گیا۔ چنگیز خان تو درندہ تھا۔ کھوپڑیوں کا محل بنانے والا۔ وہ مسلمان بھی نہیں تھا۔ ایک دفعہ ترکی میں اس کو کسی نے اسلام کی دعوت دی تو اس کا جواب تھا۔میں کسی ایک مذہب کو مان کر دوسرے مذہب کے خداوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔ میرے والد صاحب مرحوم نے میرا نام بھی قدیر خان رکھا تھا۔ لیکن میں اسکو استعمال نہیں کرتا۔ کچھ لوگ فخریہ استعمال کرتے ہیں ۔ یہ کوئی ذات یا قبیلہ نہیں۔ اب تو کچھ عورتیں بھی خان کا لفظ استعمال کرنے لگی ہیں۔ 👍تحریر و تحقیق۔ راجہ قدیر۔🙏
اسلام مذہب نہیں بلکہ دین ہے۔ دین نظام کو کہتے ہیں جو ہر حوالے سے انسانیت کی ترقی کا ضامن ہے۔ سیاست و معیشت کے وہ اصول آفاقی ہیں جو عین فطری اصول ہیں جو انسانی ترقی کے لئے بےحد ضروری ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب اسلام کی سیاست و معیشت قائم ہوئی تو اس نے معاشی خوشحالی، سائنس و ٹیکنالوجی میں جدت، اخلاقی اقدار کو بلند کیا۔ بڑے بڑے علمی مراکز قائم ہوئے۔ صنعت و حرفت کو ترقی ملی۔ سیاسی طور پر سماج میں امن قائم ہوا۔ عورتوں اور مردوں کے حقوق پورے ہوئے۔ مگر ہمارے ملک میں مسلہ یہ ہے کہ ہماری سیاست و معیشت اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں۔ اس لیے سیاست میں امن اور معیشت میں خوشحالی نظر نہیں آتی۔ ہمیں محض اسلام کا مذہبی پہلو یعنی عبادات کے متعلق بتایا جاتا ہے لیکن اسلام کے سیاسی، معاشی اور سماجی علوم سے دور رکھا جاتا ہے۔ نام اسلامی مگر اس میں قوانین انگریز کے غلامی دور کے ہیں۔ سیاست میں تقسیم، معیشت میں بدحالی، آزادی کی بجائے غلامی، عدل کی بجائے عدالتوں میں ظلم قائم ہے تو اسلام کا کیا قصور؟اسلامی اصولوں کو رائج کرو اگر نتائج نہیں آتے پھر آپ اسلام پر تنقید کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔اسلام کے ان چار اصولوں کو جو ابھی اپنائے گا وہ ترقی کرے گا اس کا تعلق چاہے کسی بھی ملک، قوم، مزہب یا نسل سے ہو۔1- آزادی2- عدل3- معاشی خوشحالی4- امنیہ قرآن کے طے کر دہ اصول ہیںاور جو ان کی ضد اپنائے گا وہ دنیا میں بھی رسوا ہوگا اور آخرت میں بھی چاہے اس کا تعلق کسی بھی نسل یا مذہب سے ہو۔1- غلامی2- ظلم3- معاشی بدحالی4- بدامنی
جاپان کی ترقی کی وجوہات کیا ہیں۔ 1- جاپانی معاشرے میں اخلاقیات کی بنیادی اور پہلی اکائی اسکول کو مانا جاتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ درسگاہیں انسان کی زندگی کو سنوار کر معاشرے کو بہترین افراد مہیا کرنے کی ذمہ دار ہیں۔ اس لیے جاپان میں، ابتدائی جماعتوں سے چھٹی جماعت تک ایک مضمون پڑھایا جاتا ہے جسے "پاتھ ٹو ایتھکس، Path to Ethics or Way to Ethics" "اخلاقیات کا رستہ" کہا جاتا ہے، جس میں طلباء سماجی آداب و اخلاق سیکھتے ہیں تاکہ وہ جان سکیں کے روزمرہ زندگی میں لوگوں کے ساتھ کیسے میل جول اور برتاؤ کرتے ہیں۔ 2- پرائمری سے لے کر میٹرک تک طلباء کو فیل کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے، نہ ہی انہیں ایک جماعت میں دوبارہ بیٹھ کر دہرائی کرنا پڑتی ہے۔ کیونکہ ان کے نزدیک پڑھائی کا مقصد تعلیم یافتہ بنانا، تعلیم کے ساتھ تربیت کرکے کردار کی تعمیر کرنا ، تجسس کو ابھارنا اور ذہن میں پیدا ہونے والے تصوّرات و اشکالات کو واضح کرکے درست سمت میں رہنمائی کرنا ہے نا کہ صرف عام طرز کی ڈگریوں والی تعلیم پر زور دینا۔ 3- جاپانی اگرچہ دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں لیکن اکثریت خاندانوں کے ہاں بچوں کی دیکھ بھال کرنی والی آیا یا نوکر نہیں ہوتے، گھر اور بچوں کی ذمہ داری مشترکہ طور پر ماں باپ پر ہوتی ہے۔ 4- جاپان کے اسکولوں میں صفائی کرنے والا عملہ نہیں رکھا جاتا۔ وہاں طلباء اپنے اساتذہ کے ساتھ مل کر روزانہ ایک چوتھائی گھنٹے تک اپنے اسکول اور کمرہ جماعت کی صفائی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے جاپانی معاشرہ اور موجودہ نسل ہر وقت صاف ستھرا رہنے کو پسند کرتے ہیں ۔ 5- اسکولوں میں بچے جراثیم سے پاک ٹوتھ برش لے کر آتے ہیں، اور کھانے کے بعد اسکول میں اپنے دانت صاف کرتے ہیں، اس لیے وہ چھوٹی عمر سے ہی اپنی صحت کو برقرار رکھنا سیکھ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ گھر سے سفید رومال لے کر آتے ہیں اور مختلف اوقات میں طلباء کو ہاتھ دھلوا کر سفید رومال نما تولیے سے پونچھنا سکھایا جاتا ہے۔ انہیں اس بات کا پابند بنایا جاتا ہے کہ وہ اس رومال کے ساتھ اپنی ناک، منہ اور جسم کے دیگر حصوں کو ہرگز صاف نہ کریں۔ 6- اسکول کے پرنسپل اور اساتذہ اپنے طلباء کا کھانا، کھانے کے وقفے سے آدھا گھنٹہ پہلے کھا کر چیک کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ کھانا محفوظ اور صحت مند ہے، کیونکہ وہ طلباء کو جاپان کا مستقبل سمجھتے ہیں جس کی حفاظت ضروری ہے۔ 7۔ چھوٹی عمر سے، جاپانی بچوں کو یہ دیکھنا اور محسوس کرنا سکھایا جاتا ہے کہ ان کا طرز زندگی، رہن سہن اور روزمرہ ملنے والوں سے برتاؤ دوسرے لوگوں پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ اگر لوگ آپ کے اردگرد رہنے سے مثبت تاثرات لیں تو آپ کو کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر لوگوں پر آپ کے برتاؤ سے منفی یا برے اثرات مرتب ہورہے ہوں تو آپ کو بدلاؤ کی ضرورت ہے۔ 8- جاپان میں صفائی کرنے والے کو "Janitor" کہا جاتا ہے اور انہیں یہ پیشہ اختیار کرنے سے پہلے مختلف تحریری اور زبانی امتحانات سے گزرنا پڑتا ہے۔ 9- ریل کاروں، ریستورانوں اور بند جگہوں پر موبائل فون پر بات چیت کرنا، اونچی آواز میں ویڈیوز دیکھنا یا آڈیوز سننا، سختی سے منع ہے۔ عوامی مقامات بشمول مہمانوں کے سامنے موبائل فون کو "سائلنٹ موڈ" پر رکھا جاتا ہے اور سائلنٹ موڈ" کو "اخلاقی موڈ" کے نام سے پکاراجاتا ہے ۔ ان دنوں جاپان میں ایک آگاہی مہم چل رہی ہے" don’t walk while staring at your phone". جو لوگوں کو اس بات کا پابند بنانے کے لیے ہے کہ وہ ایسی جگہوں پر جہاں دو طرفہ لوگ پیدل چل رہے ہوں، وہاں موبائل فون پر نظریں جمائے ہوئے چلنے کو ترک کردیں، یا پلیٹ فارمز سے ملتے جلتے مصروف رستوں سے ہٹ کر چلیں۔ 10- جاپان میں ہر جگہ تصویر یا سیلفی بنانے کی اجازت نہیں ہے، تصویر بنانے کے لیے قانوی طور پر رائج اصول ہے کہ آپ کے موبائل میں تصویر بناتے وقت "شٹر ساؤنڈ" آن ہونی چاہیے، تاکہ اگر آپ کسی ممنوع مقام یا کسی شخص کی چپکے سے تصویر بنانا چاہیں تو اس کی خبر ہوسکے۔11۔ جاپان میں کھانا ضائع کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اگر آپ جاپان کے کسی بوفے ریسٹورنٹ میں جائیں تو آپ دیکھیں گے کہ ہر ایک اپنی ضرورت کے مطابق ہی کھانا لیتا ہے اور کوئی بھی اپنی پلیٹ میں کھانا نہیں چھوڑتا۔ 12- جاپان میں سال کے دوران ٹرین کی اوسط تاخیر 7 سیکنڈ فی سال ہے، کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو وقت کی قدر جانتے ہیں، اور انتہائی درستی کے ساتھ سیکنڈوں اور منٹوں کے مطابق زندگی گزارنے کے شوقین ہیں۔13۔ کوئی شخص بھی کسی کے گھر بن بلائے مہمان کی طرح نہیں چلا جاتا۔ مہمان ہمیشہ میزبان کی سہولت کے مطابق ان کے گھر جاتے ہیں۔ میزبان کی مہمان نوازی میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ اپنے مہمان کی پسند کے مطابق ہر چیز کا پیشگی بندوبست کرکے رکھے۔ کسی کے گھر جانا ملاقات ہو یا کسی میٹنگ میں جانا ہو۔ لوگ اپنے طے شدہ وقت سے کم از کم دس منٹ پہلے پہنچتے ہیں۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اس پوسٹ میں دی گئی معلومات میں ترمیم و اصلاح کی ضرورت ہے تو ضرور آگاہ کیجئے۔
میرا ایک ذاتی مشورہ ہے اپنے معاملات کو جتنی حد تک ہو سکے صلح صفائی سے طے کرنے کی کوشش کر لیں تو زیادہ مناسب ہے۔ عدالتوں میں ایک لمبا سفر طے کرنے کے بعد بھی اپ نے صلح ہی کرنی ہے۔ایک بات اور ہے کروڑوں کی جائیدادیں عدالتی نیلامی میں کچھ روپیوں میں بک جاتی ہیں جس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔اس لیے کم از کم کسی کو نیچا دکھانے کے لیے عدالتوں کا رخ کبھی نہ کریں۔
Erectile Dysfunction / impotency / نامردی ای ڈی ( ED) یا نامردی مردوں میں جنسی خرابی کی ایک عام قسم ہے جو جنسی ملاپ کے دوران عضو کا تنائو حاصل کرنے( یعنی erection) یا رکھنے میں ناکامی ہے۔ مطلب عضو ہمبستری کے قابل نہیں رہتا۔ یوں تو عموماً مردوں میں 3 طرح کے جنسی مسائل آتے ہے ، پہلا نامردی ہے ، دوسرا سرعت انزال یعنی ٹائمنگ کا کم ہونا یا 1 منٹ سے پہلے فارغ ہو جانا اور تیسرا مسلئہ لو لیبیڈو یعنی جنسی خواہش کی کمی کا ہونا، اور سیکس کرنے کو دل نہ کرنا۔عام طور پر، ای ڈی تشویش کا باعث نہیں ہے تاہم، بار بار ED صحت کے کسی بنیادی مسئلے کی نشاندہی کرنے سے متعلق ہو سکتی ہے۔ ای ڈی کا مسئلہ کافی عام ہے اور 10 میں سے 1 مرد اس کا شکار ہے۔یہ ایک عام جنسی بیماری ہے جس سے بہت زیادہ لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے، یہ مسلئہ بیماری بن کر ڈپریشن کا بھی سبب بنتی ہے کیونکہ اس بیماری کے شکار افراد کو کمتری کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ ای ڈی کی علامات ای ڈی کی کچھ عام علامات میں شامل ہیں: تنائو حاصل کرنے میں ناکامی۔ عضو تناسل کا تنائو برقرار رکھنے میں دشواری عضو تناسل جو جنسی کام کے لیے کافی نہ ہو۔ کم سیکس ڈرائیو یعنی جنسی خواہش کی کمی کا ہونا ای ڈی کی وجوہات یوں تو erectile dysfunction کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کچھ بیماریاں ای ڈی کا موجب بن سکتی ہے جیسا کہ بعض اوقات عضو تناسل میں خون کے بہاؤ میں کمی یا رکاوٹ عضو تناسل کی خرابی کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ خون کی نالیوں میں رکاوٹ کی وجہ سے ہو سکتا ہے جو کہ کئی امراض جیسے ایتھروسکلروسیس سے آسکتی ہے۔ اعصابی مسائلِ : جیساکہ پارکنسنز کی بیماری، فالج، اور ریڑھ کی ہڈی اور اعصاب کی بیماریاں شامل ہیں۔ نفسیاتی مسائل: جیسے ڈپریشن، تناؤ اور سیکس انزائٹی دائمی بیماریاں: جیسے ذیابیطس چوٹ/ صدمہ: جسمانی چوٹیں بھی عضو تناسل کی خرابی کی ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔ ان چوٹوں کے نتیجے میں عضو تناسل میں جانے والے اعصاب اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ ای ڈی کے خطرے کے عوامل1: موٹاپہ 2: ذیابیطس2: لمبے عرصے سے تناؤ، ڈیپریشن ای ڈی کی پیچیدگیاں ناقص جنسی کارکردگیبے چینی / ڈیپریشن احساس کمتری بانجھ پن ای ڈی کی تشخیصطبی تاریخ اور جنسی تاریخ کا جائزہ لے کر طبی اور نفسیاتی معائنہ کر کے خون کے ٹیسٹ (جیسے Serum total testosterone) پیشاب کا ٹیسٹ کروانا ، خون کے ٹیسٹ کی طرح، پیشاب کا ٹیسٹ بھی اس بنیادی وجہ کی شناخت کے لیے اہم ہے جو ای ڈی کے مسئلے کا باعث بن سکتی ہے۔ الٹراساؤنڈ بھی کیا جا سکتا ہے Cavernosography اس میں ایک ڈائی لگایا جاتا ہے اور اس ڈائی فلوئڈ کی حرکت کو ایکسرے کے ذریعے ٹریس کیا جاتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں کوئی وینس کا مسلئہ تو نہیں ۔ ای ڈی کا علاج تشخیص و علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں، کیونکہ مردانہ کمزوری کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہے۔باقی ڈیپریشن انزائٹی کو کم کرنے سے ای ڈی کا مسلئہ کافی ٹھیک ہو جاتا ہے اور کچھ کیس میں آنٹی ڈیپرسنٹ ادویات بھی استعمال کی جاسکتیں ہیں ، کیونکہ زیادہ تر ڈیپریشن انزائٹی کی وجہ سے وقتی طور پر ای ڈی ہو جاتی ہے یا کم ٹیمنگ ( خصوصاً نوجوانوں میں)اور کچھ وٹامنز یا ملٹی وٹامنز بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں جیساکہ وٹامن ای اور ڈی وغیرہجراحی علاجکچھ کیس میں ای ڈی کے لیے سرجری اور ڈیوائس بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ خصوصاً جس مریض کو میڈیسن سے فائدا نہ ہو تو۔ Urologist یا sexologist ڈاکٹر اس فیلڈ کا ماہر ہوتا ہے۔ای ڈی سے بچاؤ کا طریقہ آپ اچھے طرز زندگی کے طریقوں پر عمل کرکے اور اپنی صحت کا خیال رکھ کر ای ڈی کو روک سکتے ہیں۔ جیساکہ جسمانی وزن کا لمٹ میں ہو نا باقاعدگی سے ورزش کرنا تناؤ ڈیپریشن سے چھٹکاراصحت مند کھانا کھاناتمباکو نوشی اور شراب نوشی ترک کرنا ادویات کے زیادہ استعمال سے پرہیز کرناآخری ہدایت یہ ہے کہ جنسیات سے متعلق کسی بھی مسلے کی صورت میں خود سے کوئی دوائی استعمال نہ کریں، کیونکہ سیلف میڈیکیشن کرنے کے بہت سے سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں۔ بلکہ تشخیص اور علاج کےلئے کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔Regards Dr Akhtar Malik@followers
Sunday, 21 January 2024
آپ کی ناک اور دماع کے مابین ایک براہ راست تعلق ھے آپ اپنی ناک سے بو نہیں سونگھتے۔ یہ دراصل دماغ ہے جو کام کرتا ہے۔ آپ کی ناک میں موجود 10 ملین سے زیادہ ولفیکٹری اعصاب بو کو پکڑ کے دماغ میں بھیجتے ھیں۔ جہاں اس کے بعد بو کی شناخت کی جاتی ہے۔آپ کی ناک آپ کے سانس لینے والی ہوا پر عملدرآمد کرتی ہے، اسے آپ کے پھیپھڑوں اور گلے کے لیے تیار کرتی ہے جو خشک ہوا کو اچھی طرح سے برداشت نہیں کرتے۔ناک کا فریم ورک ہڈی اور کارٹلیج پر مشتمل ہوتا ہے۔ ناک کی دو چھوٹی ہڈیاں اور میکسیلے کی توسیع ناک کا پل بناتی ہے، جو کہ ہڈیوں کا حصہ ہے۔ فریم ورک کا باقی حصہ کارٹلیج ہے اور لچکدار حصہ ہے۔ کنیکٹیو ٹشو اور جلد اس فریم ورک کو ڈھانپتے ہیں۔آپ کی ناک اور سینوس کے درمیان شراکت آپ کے جسم اور آپ کے پھیپھڑوں میں نائٹرک آکسائیڈ کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہے۔ وہ آپ کی مدافعتی فعالیت میں بھی بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔سینوس آپ کے گال کی ہڈیوں اور پیشانی کے پیچھے چھوٹے، ہوا سے بھری جگہیں ہیں۔ آپ کے سینوس سے پیدا ہونے والا بلغم عام طور پر چھوٹے چینلز کے ذریعے آپ کی ناک میں جاتا ہے۔ سائنوسائٹس میں، یہ چینلز بلاک ہو جاتے ہیں کیونکہ سائنوس کی پرتیں سوج جاتی ہیں۔سینوس کا کام آپ کے پھیپھڑوں تک پہنچنے سے پہلے سانس لینے والی ہوا کو گرم اور مرطوب کرنا ھے۔ گرم، نم ہوا میں سانس لینا آپ کی صحت کے لیے بہترین ہے۔آپ کی ناک آپ کے ذائقے کی حس پہ اٹر انداز ھوتی ھے۔ جیسا کہ جب آپ کو flue ھو تو آپ کو چیزوں کا ذائقہ بدلا ھوا محسوس ھوتا ھے۔آپ کی ناک بالواسطہ آپ کی آواز پہ بھی اثر انداز ھوتی ھے۔ نزلہ یا زکام میں آواز کا تبدیل ھوجانا اسکی ایک چھوٹی سی مثال ھے۔جرنل آف کرینیو فیشل سرجری میں حالیہ سروے نے انسانی ناک کی 14 شکلوں کی نشاندہی کی ہے۔انسانی ناک 10,000 سے زیادہ خوشبوؤں کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔آپ کی چھینک کا انداز جینیاتی ہوسکتا ہے۔ آپ کو نیند میں چھینک نہیں آتی کیونکہ چھینک کو متحرک کرنے والے اعصاب بھی سوتے ہیں۔یہ حیرت انگیز ھی کہ جب چھینک آتی ہے تو یہ 100 میل فی گھنٹہ کی ناقابل یقین رفتار سے باہر نکلتی ہے!ایک چھینک میں تقریبات 40،000 چھوٹے چھوٹے نمدار ذرات ھوتے ھیں۔چھینک کی رفتار اور طاقت کی وجہ سے، آپ کی ناک سے نکلنے والے جراثیم 200 فٹ تک زمین پر گرتے ہیں۔ لہذا، دوسروں کی خاطر، چھینکتے ھوے چہرے کو ڈھانپیں۔روشنی – خاص طور پر جو سورج سے آتی ہے – چھینک کو متحرک کر سکتی ہے۔ اس لئے کہا جاتا ھے کہ چھینکتے ھوے روشنیوں کو دیکھیں۔روہرچ کہتے ہیں کہ آپ کی ناک کی مجموعی شکل 10 سال کی عمر تک بنتی ہے، اور آپ کی ناک خواتین میں تقریباً 15 سے 17 سال کی عمر تک اور مردوں میں 17 سے 19 سال کی عمر تک آہستہ آہستہ بڑھتی رہتی ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ، کشش ثقل کی نہ ختم ہونے والی ٹگ اور آپ کی جلد میں پروٹین کولیجن اور ایلسٹن کے بتدریج ٹوٹ جانے کی وجہ سے ناک لمبی اور گرتی جاتی ہے، جب آپ کسی مہکتی ھوئ چیز کے قریب جاتے ھیں تو خوشبو کے مالیکیول آپ کی ناک میں داخل ہوتے ہیں اور آپ کے ناک کی گہا کی چھت پر موجود اولفیکٹری سینسرز کے اوپر لہراتے ہیں، جہاں وہ انگلی جیسے رسیپٹرز کو فعال کرتے ہیں جو کیمیکل منتقل کرتے ہیں۔ آپ کے دماغ میں ایک مرکزی پروسیسر موجود ھوتا ہے جسے اولفیٹری بلب کہتے ہیں، جو خوشبو کی پہچان کرتا ہے۔ یہ ولفیکٹری صلاحیت "جس طرح ہم دنیا کا تجربہ کرتے ہیں اس میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔واشنگٹن یونیورسٹی کے مطابق انسانوں میں لگ بھگ 12 ملین ولفیٹری ریسیپٹر سیل ہوتے ہیں، یہ تعداد عمر کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔ یہی وجہ ھے کہ بوڑھے لوگوں کو بو کا احساس کم ھوتا جاتا ھے۔ ہر روز آپ کی ناک 34 اونس یا ایک لیٹر بلغم پیدا کرتی ہے۔ خوش قسمتی سے، یہ آپ کی ناک سے بہت زیادہ نہیں نکلتا ہے۔ درحقیقت، اس کا زیادہ تر حصہ آپ کے گلے میں جاتا ہے۔ اور وہاں رطوبت پیدا کرتا ھے۔ ایستھما کے مرض میں جب سانس کی نالیوں میں خشکی بڑھ جاتی ھے تو یہ رطوبت سانس کی نالیوں کو گیلا کرنے کے لئے مددگار ھوتی ھے۔بلغم میں ایسے کیمیکل ہوتے ہیں جو آپ کو صحت مند رکھتے ہیں۔یہ حیران کن ھے کہ 24 گھنٹے کی مدت میں، 20,000 لیٹر ہوا آپ کی ناک سے گزرتی ھے۔ یہ 5,283 گیلن کے برابر ہے اچھی بات یہ ہے کہ یہ سروس بالکل مفت ہے۔اعصابی مطالعات کے مطابق انسان ایک کھرب مختلف خوشبوؤں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خوشبو یا بدبو کے مالیکیول ہماری ناک میں 12 ملین ریسیپٹرز سے منسلک ہوتے ہیں تاکہ ہمیں سونگھنے کا ایک ناقابل یقین احساس ہو۔خواتین میں سونگھنے کے لیے دماغ کا حصہ مردوں کے مقابلے میں 50% تک بڑا ہوتا ہے۔¹سونگھنے کی حس پانچ حواس میں سے واحد حس ہے جو دماغ کے اس حصے سے براہ راست جڑی ہوئی ہے جہاں یادیں بنتی ہیں، اور جذبات پیدا ھوتے ھیں۔³آپ کی اندرونی ناک خوردبینی بالوں کی طرح کے ڈھانچے سے ڈھکی ہوئی ہے، جسے سیلیا کہتے ہیں۔ سیلیا ہر پانچ سے آٹھ منٹ میں ناک کے پچھلے حصے تک بلغم پہنچاتے ھیں۔ناک میں موجود یہ سیلیا موت کے 20 گھنٹے بعد تک حرکت کرتے ھیں۔ محققین کا خیال ہے کہ اس سے موت کے وقت کی پیمائش کی جا سکتی ہے۔.منقول ۔معلومات کے لیے پیج فالو کر سکتے ہیں
بسم اللّہ الرّحمن الرحیم،( ہومیوپیتھیک آزمودہ نسخے )1-: نوجوان لڑکوں میں نامردی کی شکایت ہو تو ( ایگنس کاسٹس Q ، اور ایوینا سٹائیوا Q، ) دوا ہو گی ۔۔۔2-: عمر رسیدہ مردوں میں نامردی کی شکایت ہو تو ( لائیکوپوڈیم 1000) دوا ہو گی ۔۔۔3-: جن عورتوں کو خون حیض ذیادہ مقدار میں اے اور زیادہ دنوں تک جاری رہے تو ( چائنا 200, اپیکاک 200 ) دینے سے ٹھیک ہو جائے گا ۔۔۔4-: عورتوں کے موٹاپے کو کم کرنے کے لیے ( پلسٹیلا 200 ، فائی ٹولیکا 200 ) استعمال کروائیں بہت جلدی وزن کم ہو گا ۔۔۔5-: عورتوں میں نسوانی حسن میں اضافے( نرم سڈول اور پرکشش بنانے) کے لیے( گریفائٹس 200, برائی اونیا 200 کلکریا فاس 200 ) کو استعمال کروائیں فائدہ ہو گا ۔۔۔6-: فالج کا اچانک اور شدید حملہ ہو تو ( ایکونائٹ 200 ) دوا ہو گی ۔۔۔7-: نوجوان لڑکے، لڑکیاں ، دبلے پتلے گال پچکے ہوئے ہوں ( فیرم مٹ ، چائنا ، کلکریا فاس) کا استعمال کروائیں فائدہ ہو گا ۔۔۔8-: سوکھے اور کمزور بچوں کے لیے ( ابراٹینم 30 ، کلکریا فاس 6x ) دوا ہو گی ۔۔۔نوٹ -: یہ معلومات صرف ہومیوپیتھیک ڈاکٹر اور سٹوڈنٹس کےلئے ہیں ۔ مریض اپنے قریبی ہومیوپیتھیک ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں شکریہ دعاؤں کا طلبگار "ہومیوپیتھک ڈاکٹر لیاقت علیانصاری ہومیوپیتھک کلینک، پتوکی، پنجاب، پاکستان ،ℍ𝕆𝕄𝕆𝔼𝕆ℙ𝔸𝕋ℍ𝕀ℂ 𝔻𝕆ℂ𝕋𝕆ℝ𝕃𝕀𝔸ℚ𝔸𝕋 𝔸𝕃𝕀 𝔸ℕ𝕊𝔸ℝ𝕀 ℍ𝕆𝕄𝕆𝔼𝕆ℙ𝔸𝕋ℍ𝕀ℂ ℂ𝕃𝕀ℕ𝕀ℂ.ℙ𝕒𝕥𝕥𝕠𝕜𝕚,ℙ𝕦𝕟𝕛𝕒𝕓, ℙ𝕒𝕜𝕚𝕤𝕥𝕒𝕟
Saturday, 20 January 2024
قران مجید کے 100 مختصر پیغام۔1۔گفتگو کے دوران بدتمیزی نہ کیا کرو۔2۔ غصے کو قابو میں رکھو۔3۔ دوسروں کے ساتھ بھلائی کرو۔4۔تکبر نہ کرو۔5۔دوسروں کی غلطیاں معاف کر دیا کرو۔6۔لوگوں کے ساتھ آہستہ بولا کرو۔7۔اپنی آواز نیچی رکھا کرو۔8۔دوسروں کا مذاق نہ اڑایا کرو۔9۔والدین کی خدمت کیا کرو۔10۔منہ سے والدین کی توہین کا ایک لفظ نہ نکالو۔11۔ والدین کی اجازت کے بغیر ان کے کمرے میں داخل نہ ہوا کرو۔12۔حساب لکھ لیا کرو۔13۔کسی کی اندھا دھند تقلید نہ کرو۔14۔اگر مقروض مشکل وقت سے گزر رہا ہو تو اسے ادائیگی کے لیے مزید وقت دے دیا کرو۔15۔ سود نہ کھاؤ۔16۔ رشوت نہ لو۔17۔ وعدہ نہ توڑو۔18۔ دوسروں پر اعتماد کیا کرو۔19۔ سچ میں جھوٹ نہ ملایا کرو۔20۔ لوگوں کے درمیان انصاف قائم کیا کرو۔21۔ انصاف کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہو جایا کرو۔22۔ مرنے والوں کی دولت خاندان کے تمام ارکان میں تقسیم کیاکرو۔23۔ خواتین بھی وراثت میں حصہ دار ہیں۔24۔ یتیموں کی جائیداد پر قبضہ نہ کرو۔25۔ یتیموں کی حفاظت کرو۔26۔ دوسروں کا مال بلا ضرورت خرچ نہ کرو۔27۔ لوگوں کے درمیان صلح کراؤ۔28۔ بدگمانی سے بچو۔29۔ غیبت نہ کرو۔30۔ جاسوسی نہ کرو۔31۔ خیرات کیا کرو۔32۔ غرباء کو کھانا کھلایا کرو۔33۔ ضرورت مندوں کو تلاش کر کے ان کی مدد کیا کرو۔34۔ فضول خرچی نہ کیا کرو۔35۔ خیرات کر کے جتلایا نہ کرو۔36۔ مہمانوں کی عزت کیاکرو۔37۔ نیکی پہلے خود کرو اور پھر دوسروں کو تلقین کرو۔38۔ زمین پر برائی نہ پھیلایا کرو۔39۔ لوگوں کو مسجدوں میں داخلے سے نہ روکو۔40۔ صرف ان کے ساتھ لڑو جو تمہارے ساتھ لڑیں۔41 جنگ کے دوران جنگ کے آداب کا خیال رکھو۔42۔ جنگ کے دوران پیٹھ نہ دکھاؤ۔43۔ مذہب میں کوئی سختی نہیں۔44۔ تمام انبیاء پر ایمان لاؤ۔45۔ حیض کے دنوں میں مباشرت نہ کرو۔46۔ بچوں کو دو سال تک ماں کا دودھ پلاؤ۔47۔ جنسی بدکاری سے بچو۔48۔حکمرانوں کو میرٹ پر منتخب کرو۔49۔ کسی پر اس کی ہمت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالو۔50۔ نفاق سے بچو۔51۔ کائنات کی تخلیق اور عجائب کے بارے میں گہرائی سے غور کرو۔52۔ عورتیں اور مرد اپنے اعمال کا برابر حصہ پائیں گے۔53۔ منتخب خونی رشتوں میں شادی نہ کرو۔54۔ مرد کو خاندان کا سربراہ ہونا چاہیے۔55 بخیل نہ بنو۔56۔ حسد نہ کرو۔57۔ ایک دوسرے کو قتل نہ کرو۔58 فریبی کی وکالت نہ کرو۔59۔ گناہ اور شدت میں دوسروں کے ساتھ تعاون نہ کرو۔60۔ نیکی میں ایک دوسری کی مدد کرو۔61۔ اکثریت سچ کی کسوٹی نہیں ہوتی۔62۔ صحیح راستے پر رہو۔63۔ جرائم کی سزا دے کر مثال قائم کرو۔64۔ گناہ اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے رہو۔65 مردہ جانور‘ خون اور سور کا گوشت حرام ہے۔66۔ شراب اور دوسری منشیات سے پرہیز کرو۔67۔ جواء نہ کھیلو۔68۔ ہیرا پھیری نہ کرو۔69۔ چغلی نہ کرو۔70۔کھاؤ اور پیو لیکن اصراف نہ کرو۔71۔ نماز کے وقت اچھے کپڑے پہنو۔72۔ آپ سے جو لوگ مدد اور تحفظ مانگیں ان کی حفاظت کرو‘ انھیں مدد دو۔73۔طہارت قائم رکھو۔74۔اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہو۔75۔اللہ نادانستگی میں کی جانے والی غلطیاں معاف کر دیتا ہے۔76۔لوگوں کو دانائی اور اچھی ہدایت کے ساتھ اللہ کی طرف بلاؤ۔77۔کوئی شخص کسی کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔78۔غربت کے خوف سے اپنے بچوں کو قتل نہ کرو۔79۔جس کے بارے میں علم نہ ہو اس کا پیچھا نہ کرو۔80 پوشیدہ چیزوں سے دور رہا کرو اور کسی کا کھوج نہ لگاؤ۔81۔اجازت کے بغیر دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو۔82۔ اللہ اپنی ذات پر یقین رکھنے والوں کی حفاظت کرتا ہے۔83۔زمین پرعاجزی کے ساتھ چلو۔84۔دنیا سے اپنے حصے کا کام مکمل کر کے جاؤ۔85۔ اللہ کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔86۔ہم جنس پرستی میں نہ پڑو۔87۔سچ کا ساتھ دو غلط سے پرہیز کرو۔88۔زمین پر ڈھٹائی سے اکڑ کر نہ چلو۔89۔عورتیں اپنی زینت کی نمائش نہ کریں۔90۔ اللہ شرک کے سوا تمام گناہ معاف کر دیتا ہے۔91۔اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔92۔ برائی کو اچھائی سے ختم کرو۔93۔فیصلے مشاورت کے ساتھ کیا کرو۔94۔ تم میں سے وہ زیادہ معزز ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔95۔مذہب میں رہبانیت نہیں۔96۔اللہ علم والوں کو مقدم رکھتا ہے۔97۔غیر مسلموں کے ساتھ مہربانی اور اخلاق کے ساتھ پیش آؤ۔98۔خود کو لالچ سے بچاؤ۔99 اللہ سے معافی مانگو وہ معاف کرنے اور رحم کرنے والا ہے۔100۔جو شخص دست سوال دراز کرے اسے انکار نہ کرو۔اللہﷻ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
Burning feet پیروں کا جلنا پیروں کے تلووں میں جلن کا احساس، خاص طور پر رات کے وقت، مختلف حالات کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ اسکی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں کچھ ممکنہ وجوہات میں شامل ہیں: جیسا کہ Causes 1. نیوروپتی: یہ ایک ایسی حالت ہے جو اعصاب کے نقصان یا غیر فعال ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ پیریفرل نیوروپتی ان اعصاب کو متاثر کرتی ہے جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی تک پیغامات لے کر جاتے ہیں۔ یہ پیروں میں جلن، ٹنگلنگ، یا بے حسی کا سبب بن سکتا ہے۔ 2. ذیابیطس: ذیابیطس کے شکار افراد کو وقت کے ساتھ اعصابی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو نیوروپتی کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ پیروں میں جلن کا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر رات کے وقت۔ 3. وٹامن کی کمی: بعض وٹامنز کی کم سطح، جیسے وٹامن بی 12 اور فولیٹ، اعصاب کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور پاؤں میں جلن کا باعث بن سکتی ہے۔ 4. پیریفرل شریان کی بیماری: یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب ٹانگوں کو خون فراہم کرنے والی شریانیں تنگ یا بند ہو جاتی ہیں، جس سے پاؤں میں خون کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے۔ یہ پیروں میں جلن کا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر رات کے وقت۔ 5. بے چین ٹانگوں کا سنڈروم: یہ ایک ایسی حالت ہے جس کی خصوصیت ٹانگوں کو حرکت دینے کی ناقابل تلافی خواہش ہوتی ہے، عام طور پر اس کے ساتھ غیر آرام دہ احساسات ہوتے ہیں، جیسے جلنا یا جھنجھوڑنا۔ 6. ٹارسل ٹنل سنڈروم: یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں ٹبیئل اعصاب، جو ٹانگ کے پچھلے حصے سے نیچے اور ٹخنوں سے گزرتا ہے، سکڑ جاتا ہے۔ اس سے پاؤں میں جلن، بے حسی اور جھنجھناہٹ کا سبب بن سکتا ہے۔Treatment تشخیص اور علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔کیونکہ ہاتھوں اور پیروں کے جلنے کی اور بھی وجہ ہو سکتی ہیں، میڈیسن ہمیشہ تشخیص کے بعد دی جانی چاہیے، باقی اگر آپ کو اپنے پیروں کے تلووں میں مسلسل جلن کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے ملنا ضروری ہے، خاص طور پر اگر یہ آپ کی نیند یا معیار زندگی میں مداخلت کر رہا ہو۔ آپ کا ڈاکٹر بنیادی وجہ کی تشخیص میں مدد کرسکتا ہے اور مناسب علاج کے میڈیسن تجویز کرسکتا ہے۔Regards Dr Akhtar Malik
Friday, 19 January 2024
ہائی بلڈ پریشر جیسے مرض کو آپ سے دور رکھنے کے لیے بہترین غذائیںہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہےفشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کے شکار اکثر افراد کو اس سے لاعلم رہتے ہیں کہ وہ اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی علامات عموماً اسی وقت ظاہر ہوتی ہیں جب اس کی شدت بہت زیادہ بڑھ چکی ہو۔ہائی بلڈ پریشر سے ہارٹ اٹیک یا فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔صحت کے لیے فائدہ مند طرز زندگی سے اس بیماری کا شکار ہونے سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔دماغ کے لیے ایسی تباہ کن عادات جو بیشتر افراد اپنا لیتے ہیںدل کی صحت کے لیے مفید غذائیں بلڈ پریشر کو صحت مند سطح پر رکھنے کے لیے بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔پوٹاشیم اور میگنیشم سے بھرپور غذائیں اس حوالے سے زیادہ بہترین ثابت ہوتی ہیں۔ایسی ہی غذاؤں کے بارے میں جانیں جو بلڈ پریشر کو صحت مند سطح پر رکھنے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں۔نمک کے زیادہ استعمال سے جسم پر مرتب ہونے والے اثرات جانتے ہیں؟ترش یا کھٹے پھللیموں، گریپ فروٹ اور مالٹے جیسے ترش پھل بلڈ پریشر کو کم رکھنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ان پھلوں میں وٹامنز، منرلز اور نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو دل کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور اس طرح ہائی بلڈ پریشر سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں پھل کھانے سے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے اور اس حوالے سے ترش پھل زیادہ مددگار ثابت ہوتے ہیں۔مچھلیہر ہفتے 2 بار مچھلی کھانے کی عادت سے امراض قلب بشمول ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔مچھلی اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔خوبصورت اور مزیدار اسٹرابیری کو کھانا کیوں ضروری ہے؟یہ فیٹی ایسڈز صحت کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں اور بلڈ پریشر سے بچنا ممکن ہوتا ہے۔سبز پتوں والی سبزیاںپالک یا ایسی ہی دیگر سبزیوں میں نائٹریٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے بلڈ پریشر کی سطح صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔تحقیقی رپورٹس کے مطابق روزنہ ایک کپ سبز پتوں والی سبزیاں کھانے سے بلڈ پریشر کی سطح کم کی جاسکتی ہے جبکہ امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔گریاں اور بیجپستے، اخروٹ اور کدو کے بیج سمیت دیگر گریاں اور بیج بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔بیشتر گریوں اور بیجوں میں فائبر اور ایسے غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اہم تصور کیے جاتے ہیں۔دالیںدالوں کا زیادہ استعمال بھی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتا ہے۔بظاہر معمولی نظر آنے والی پیٹرولیم جیلی کے یہ دنگ کر دینے والے فائدے جانتے ہیں؟ان میں موجود میگنیشم اور پوٹاشیم جیسے اجزا بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔متعدد تحقیقی رپورٹس میں دالوں کے استعمال اور بلڈ پریشر کی سطح میں کمی کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی ہے۔بیریز میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔بلیو بیریز، اسٹرا بیریز اور دیگر کا استعمال اس حوالے سے بہترین ثابت ہوتا ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مختلف اقسام کی بیریز کو کھانے سے بلڈ پریشر کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔زیتون کا تیلزیتون کا تیل صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے خاص طور پر دل کی صحت بہتر ہوتی ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔موسمی بیماریوں سے پریشان رہتے ہیں؟ تو ان غذاؤں سے مدافعتی نظام مضبوط بنائیںتحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ زیتون کے تیل میں موجود غذائی اجزا، نباتاتی مرکبات اور اینٹی آکسائیڈنٹس دل کی صحت کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔گاجرگاجروں میں ایسے نباتاتی مرکبات کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو جسم کے مختلف افعال جیسے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔2023 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 100 گرام گاجر کھانا عادت بنانے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 10 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔انڈےانڈے بھی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہترین ثابت ہوسکتے ہیں۔2023 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہر ہفتے 5 یا اس سے زائد انڈے کھانے سے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ انڈے کھانے سے طویل المعیاد بنیادوں پر ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہونے سے مدد ملتی ہے۔ٹماٹرٹماٹر میں پوٹاشیم اور لائیکوپین جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں۔لائیکو پین دل کی صحت کے لیے بہت زیادہ مفید غذائی جز ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔جاری
"کیا آپ دعوتِ مباشرت دیتے شرماتی ہیں؟"کیا آپکے شوہر کا آپسے دور ہونے کی وجہ یہ تو نہیں؟میں نے اپنی ایک پاکستانی مریضہ شائستہ سے پوچھا’ آپ کی شادی کو کتنے برس ہو گئے ہیں؟ ‘کہنے لگیں ’انیس برس‘میں نے پوچھا ’اس عرصے میں آپ کی اپنے شوہر سے مباشرت کے تواتر میں کیا فرق آیا ہے؟ ‘تھوڑی دیر سوچ کر کہنے لگیں’ شادی کے پہلے چند ماہ دن میں دو مرتبہپھر ہفتے میں دو مرتبہپھر سال میں دو مرتبہاب چند سالوں سے ہم بہن بھائی کی طرح رہ رہے ہیںایک اور مسلمان مریضہ عالیہ سے پوچھا’ کیا آپ نے کبھی اپنے شوہر کو دعوتِ مباشرت دی ہے؟ ‘’نہیں‘’ کیوں نہیں؟ ‘ میں نے پوچھا’میں ان کی دعوت کا انتظار کرتی ہوں‘’ کیا آپ مباشرت سے لطف اندوز ہوتی ہیں؟ ‘’ نہیں فرض سمجھ کر کرتی ہوں۔ ‘’ لطف اندوز کیوں نہیں ہوتیں؟ ‘’ شاید بچپن کی تربیت کا اثر ہے۔ ہمیں یہ سمجھایا گیا تھا کہ جنس بچے پیدا کرنے کے لیے ہے لطف اندوز ہونے کے لیے نہیں۔ اب ہمارے تین بچے پیدا ہو گئے ہیں اب جنس کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔ ‘مجھے ان کی باتیں سن کر اپنے کانوں پر یقین نہیں آ رہا تھا۔پچھلی تین دہائیوں کے پیشہ ورانہ تجربات کی بنیاد پر میں کہہ سکتی ہوں کہ نجانے کتنی عورتیں ایسی ہیں جو اپنے جسم اور جنس کے رازں سے ناواقف ہیں۔پہلے حیض سے آخری حیض تکپہلی مباشرت سے آخری مباشرت تکان کے اپنے جسم بھی ان کے لیے اجنبی رہتے ہیں۔بہت سی لڑکیوں اور عورتوں کو کوئی جنسی تعلیم نہیں دی جاتی۔ انہیں کونڈومز اور مانع حمل ادویہ کا کچھ پتہ نہیں ہوتا اور اگر پتا ہو بھی تو انکے لیے یہ پتا چلانا مشکل ہوتا ہے کے انکو کون سا میتھڈ سوٹ کرےگا۔ وہ یہ بھی نہیں جانتیں کہ ہر ماہ صرف چند دن ایسے ہوتے ہیں جن میں وہ حاملہ ہو سکتی ہیں۔نجانے کتنی عورتیں اپنے شوہر سے مباشرت فرض سمجھ کر کرتی ہیں۔انہیں کسی نے اپنے جسم سے محظوظ ہونا نہیں سکھایا۔یہ ایک بدقسمتی کی بات ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی نجانے کتنی عورتیں جنس کو محبت ’پیار‘ اپنائیت اور دوستی کی بجائے گناہ اور گندگی سے منسوب کرتی ہیں۔وہ FOREPLAY اور آدابِ محبت و مباشرت سے ناواقف ہوتی ہیں۔کئی عورتوں نے مجھے بتایا کہ وہ شرمیلی ہیں اور انہیں اپنے گھر میں کوئی تخلیہ نہیں ملتا۔ دل میں ان کی خواہش ہے کہ ان کا شوہر انہیں سسرال سے کہیں دور ہوٹلنگ کرائے لیکن شوہر سے کہتے ہوئے شرماتی ہیں۔مشرقی عورتوں کے مقابلے میں مغربی عورتیں اپنے جسم اور جنس کے رازوں سے زیادہ واقف ہیں۔ وہ رومانس اور محبت سے زیادہ محظوظ ہوتی ہیں اور مباشرت میں زیادہ فعال کردار ادا کرتی ہیں۔میں نے مغربی عورتوں سے محبت کا راز پوچھا توکہنے لگیں۔ میٹھے بول میں جادو ہے۔ نجانے کتنی بیویوں نے مجھے بتایا کہ جب ہمارا شوہر سارا دن خلوص، پیار اور محبت سے مخاطب ہوتا ہے تو شام کو اس کا جسم مخمل بن جاتاہے اور جی چاہتا ہے کہ اسے گلے لگائیں لیکن جس دن وہ ہمیں ذلیل و خوار کرتا ہے، بے عزتی اور بے توقیری کرتا ہے اس شام اس کے جسم کیکٹس کا پودا بن جاتا ہے جسے چھونے سے جسم اور دل دونوں زخمی ہو جاتے ہیں۔ مباشرت کرنا تو کیا اس کا چہرہ دیکھنے کو جی نہیں چاہتا۔بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ مغربی عورتوں کا محبت اور مباشرت سے محظوظ ہونا پچھلی چند دہائیں کی عورتوں کی آزادی کی تحریک اور جنسی انقلاب کا مرہونِ منت ہے۔ مغرب میں آج بھی بہت سی بزرگ خواتین ایسی ہیں جو مشرقی خواتین کی طرح یا تو جنس کو گناہ سمجھتی ہیں یا اپنے شوہر کو دعوتِ مباشرت دیتے شرماتی ہیں۔ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ وہ مباشرت صرف تاریکی میں کرتی ہیں۔ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کا شوہر ان کا ننگا جسم دیکھے۔ انہوں نے بھی اپنے شوہر کو کبھی عریاں نہیں دیکھا۔بعض نے بتایا کہ وہ چاہتے ہوئے بھی نہیں جانتیں کہ اپنے شوہر کو دعوتِ مباشرت کیسے دیں۔ وہ بھی سراپا انتظار بنی رہتی ہیں۔ بعض دعوت دیتی ہیں لیکن ان کے شوہر کو ان کے اشارے سمجھ نہیں آتے۔اس کی ایک مثال میری بزرگ مریضہ نینسی (فرضی نام) ہیں۔ وہ ایک زمانے میں ڈیپریشن کی مریضہ تھیں لیکن ادویہ اور تھیریپی سے صحتیاب ہو گئیں۔ وہ ہر ماہ اپنا چیک اپ کروانے آتی تھیں اور ان کے انٹرویو کے دوران ان کا شوہر ویٹنگ روم میں انتظار کرتا تھا۔ایک دن ان کا شوہر مجھ سے تنہائی میں ملا اور کہنے لگا نینسی آپ کی بہت عزت کرتی ہیں کیا آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں کہ وہ میرے ساتھ ہم بستری کیوں نہیں کرتیں؟اگلے ماہ میں نے نینسی سے پوچھا ’کیا آپ اپنے شوہر سے مباشرت نہیں کرنا چاہتیں؟ ‘کہنے لگیں ’میں تو چاہتی ہوں۔ وہ ہی نہیں چاہتے۔ پھر مجھے بتانے لگیں کہ میں جب بھی ان سے پوچھتی ہوں۔ کیا آپ میرے ساتھ بستر بنائیں گے؟ تو کہتے ہیں ”نہیں“میں نے جب ان کے شوہر سٹین (فرضی نام) کو اپنے کمرے میں بلا کر بتایا کہ جب نینسی کہتی ہیں۔CAN WE MAKE BED TOGETHER؟تو ان کا مطلب ہوتا ہے آئیں مباشرت کریں۔سٹین مسکرائے پھر سر پیٹا اور کہنے لگے۔ ’اگر ایسا ہی ہے تو میں کسی بھی وقت بستر بنانے کے لیے تیار ہوں۔ ‘اس ملاقات کے بعد نینسی اور سٹین کی خوشیوں میں اضافہ ہوا۔ ان کی زندگی کے GOLDEN YEARS اور سنہری ہو گئے۔ پچھلے مہینے سٹین نے میرا شکریہ ادا کیا کہ ان کی بیوی کے ساتھ میری ایک میٹنگ کے بعد سٹین کی رومانوی زندگی میں خوشگوار تبدیلی آئی۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا برسوں کی شادی کے بعد آپ اپنے شوہر کو خوش دلی سے دعوتِ مباشرت دیتی ہیں یا شرماتی ہیں یا فرض سمجھ کر نبھاتی ہیں؟اگر آپکو آپکے شوہر کی طرف سے کوئی مسئلہ درپیش ہے جیسا کہ آپکی ''نید'' پوری نہ ہونا، سیکس کے دوران درد یہ جلن کا احساس ہونا، یا ''satisfaction'' نہ ہونا تو اپنے شوہر سے ضرور ڈسکس کریں تا کہ وقت پر اس کا علاج ہو سکےکسی بھی قسم کے جنسی مسئلہ کی صورت میں ہمیں انباکس کریںشکریہ۔
Tuesday, 16 January 2024
مردانہ بانجھ پن/اولاد کا نہ ہونا Semen analysis test آج کل بانجھ پن کا مسئلہ کافی عام ہے۔ 5 جوڑوں میں ایک جوڑا اس مسئلے کا شکار ہے اس میں کبھی مرد میں نقص ہوتا ہے اور کبھی عورت میں اور کبھی دونوں میں۔اور یہ مردوں میں دن بہ دن زیادہ ہو رہا ہے۔ میڈیکل گائیڈ لائن کے مطابق اگر کسی جوڑے کو اولاد نہ ہو رہی تو پھر پہلے مرد کو سیمن ٹیسٹ (Semen analysis test) کروانا چاہیے. اگر کسی کو سپرم کا مسلئہ ہو تو پھر علاج یا دوسرے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔اج ہم سیمن ٹیسٹ کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔باقی مردانہ بانجھ پن کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہیں: جیسے کہ کروموسوم کی خرابی کا ہونا, وراثتی بانجھ پن کا مسلئہ ہونا ہارمونز کا مسلئہ ہونا، کن پیڑے،ذیابیطس، آتشک سوزاک , شنگرف ,سینکھیا اور تانبہ کا استعمال کرنا، گردوں میں سوزش کا ہونا, varicocele کا ہونا ، ہائی پوٹینسی ادویات کا غلط استعمال کرنا ، تھرائیڈ کا مسلئہ ہونا، مزید سگریٹ نوشی اور شراب بھی وجہ بن سکتی ہے۔سپرمز کی نشو ونما کی بے قاعدگیاں:(Sperm abnormalities)1:اولیگو سپرمیا: (Oligospermia)اس میں سپرمز کاؤنٹ 20 ملین سے بھی کم ہو جاتے ہیں ، جو نارمل 40 ملین سے زیادہ ہوتے ہیں، اولیگو سپرمیا کا علاج آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔2:۔Pyospermia or leucocytospermiaاس کا مطلب سیمن ٹیسٹ میں پس ( pus cell) زیادہ ہوتی ہے، اسکی عموماً وجہ کوئی انفیکشنز ہو سکتا ہے۔نارمل پس سیلز عموماً 2 سے 4 تک ہو سکتے ہیں۔ اس کا بھی میڈیکل علاج کیا جا سکتا ہے۔ ( اگر کسی مریض کے پس سیلز زیادہ ہوں جیسے 20 اور میڈیسن سے فائدا نہ ہو رہا ہو تو پھر semen culture and sensitivity test کیا جا سکتا ہے، کچھ مریضوں میں پس سیلز کا علاج مشکل بھی ہو سکتا ہے)۔3:Asthenospermia یعنی سپرمز کی حرکت کرنے کی صلاحیت (motility) کم ہونا۔ نارمل سپرم موٹیلیٹی تقریباً 60 پرسنٹ سے زیادہ ہوتی ہے۔اس کا بھی علاج ممکن ہے۔اس میں مریض کو سپرمز کو تقویت پہنچانے والی ادویہ استعمال کروائی جاتی ہیں۔وٹامنز سپلیمنٹ بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ہTeratozoospermia:4 ایک ایسی حالت ہے جس کی خصوصیت غیر معمولی سپرم مورفولوجی سے ہوتی ہے۔ جیسے بہت زیادہ سپرم کا سائز، شکل یا ساخت غلط ہو سکتی ہے۔ سپرم سیل کے سر، مڈ پیس، یا دم میں خرابی شامل ہوسکتی ہے۔ اس کی نارمل تعداد 4 پرسنٹ سے زیادہ ہوتی ہے۔ اسکا علاج بھی مشکل ہو سکتا ہے۔5:ایزو سپرمیا: (Azospermia)اس میں سپرمز بالکل نہیں بنتے۔ علاج بہت مشکل ہے۔ ڈاکٹر محض چانس لے کر علاج شروع کراتے ہیں۔لیکن بدقسمتی سے Azospermia کا علاج کافی مشکل ہوتا ہے۔ایسے مریضوں کے لیے زیادہ تر ڈاکٹرز IVF یعنی In vitro fertilization جیسے پروسیجر کے ذریعے حمل ہونے کا کہتے ہیں.آخری ہدایت یہ ہے کہ جنسیات سے متعلق کسی بھی مسلے کی صورت میں خود سے کوئی دوائی استعمال نہ کریں، کیونکہ سیلف میڈیکیشن کرنے کے فائدے کی بجائے بہت سے سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں۔ بلکہ تشخیص اور علاج کےلئے کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔لہذا ٹوٹکوں اور سیلف میڈیکیشن سے پرہیز کریں۔کیونکہ میڈیکل علاج ہر مریض میں مختلف ہوتا ہے۔سب سے پہلے خرابی کو سمجھیں !!لیبارٹری ٹسٹ کروائیں۔کہ مسلہ کیا ہے سپرمز کی کمی ہے،یا بن نہی رہے .یا کمزور ہیں، یا بیمار ہیں یا بن کے مر رہے ہیں۔ Urologist یا Endocrinologist ڈاکٹر اس فیلڈ کے ماہر ہوتے ہیں۔Regards Dr Akhtar Malik@followers
ادویات کے بارے میں جاننا میری تعلیم کے حصے کے ساتھ ساتھ میرا ذاتی شوق بھی ہے۔ ادویات کیسے کام کرتی ہیں، کیسے اپنی منزل پر پہنچتی ہیں۔ جسم کے کس نظام، کس عضو، کس خلیے پر کیا اثر کرتی ہیں؛ یہ ساری چیزیں مجھے ذاتی طور پر بہت fascinate کرتی ہیں (گرویدہ کر لیتی ہیں)۔ اس لیے سامنے پڑی کسی بھی دوائی کو دیکھ کر اس کے کام کرنے کا طریقہ ذہن میں دہراتا ہوں۔ اور ابھی میرے سامنے پڑی ہے یہ "moxifloxacin" جو کہ اینٹی بائیوٹک ہے (جس کا تعلق fluoroquinolones سے ہے)۔ اینٹی بائیوٹک ہے تو بیکٹیریا کو ختم کرے گی۔ سب جانداروں کی طرح بیکٹیریا کے پاس بھی ڈی این اے ہے، اسی ڈی این اے میں بیکٹیریا کے لیے ضروری پروٹینز بنانے والی جینز ہیں، جن کی وجہ سے بیکٹیریا زندہ ہے۔ بیکٹیریا اپنی اگلی نسل کو بھی اسی ڈی این اے کی کاپی دے گا۔ ان سارے کاموں کے لیے بیکٹیریا کو اپنے ڈی این اے کی کاپیاں بنانی ہوتی ہیں (DNA replication)۔ اس عمل کے دوران دو انزائمز بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک "DNA gyrase" اور دوسرا "topoisomerase IV"۔ یہ انزائمز کام نہ کریں تو ڈی این اے کی کاپیاں نہیں بنیں گی، بلکہ خود ڈی این اے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گا، جس سے بیکٹریا کا خاتمہ ہو جائے گا اور اسکی تعداد بھی نہیں بڑھے گی۔تو ہماری moxifloxacin انہی دونوں انزائمز کے کام کو روکتی ہے، اور اسی طرح بیکٹیریا کو ختم کرتی ہے۔ شاید یہ بات اپکو تھوڑی بورنگ لگی ہو، یا سادہ لگی ہو۔ لیکن تھوڑی وسیع نظر سے دیکھیں، ایک گولی آپکے نگلنے سے نظام انہضام میں پہنچی وہاں سے خون میں اور خون سے انفیکشن کی جگہ پر، اور وہاں موجود بیکٹیریا کے اندر داخل ہوکر، اس کے مخصوص انزائمز کے ساتھ مالیکولر بلکہ ایٹمی سطح پر کام کرتی ہے؛ تو شاید میری طرح آپ بھی سائنس کی اس شاخ کے بارے میں متجسس ہو جائیں۔ اور ہمارے آس پاس ایسے پر تجسس عوامل کرنے والی بہت سی ادویات موجود ہیں جو ہمیں روزمرہ میں عام لگتی ہیں۔ یہ moxifloxacin گولی اور انجیکشنز کے ساتھ ساتھ آنکھوں کے ڈراپس کی صورت میں بھی موجود ہے، اور بالغوں (بچوں میں اس کے استعمال سے اجتناب کیا جاتا ہے ) میں مختلف انفیکشنز کے خلاف استعمال ہوتی ہے (زیادہ تر سینے، نظام انہضام، جلد وغیرہ)۔ لیکن برائے مہربانی ان ادویات کا استعمال مستند میڈیکل ڈاکٹر کے مشورے سے ہی کریں۔۔۔!!!#وارث_علی
Monday, 15 January 2024
ہلدی ملا دودھ👈 ہلدی اور دودھ میں قدرتی اینٹی بائیوٹک خصوصیات ہیں۔👈 ان دو قدرتی اجزاء کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل کرنے سے بیماریوں اور انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے،👈 ہلدی کو دودھ میں ملا کر پینا صحت کے متعدد مسائل کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔👈 یہ خطرناک ماحولیاتی زہریلے مادوں اور نقصان دہ مائکروجنزموں سے لڑنے کا ایک مؤثر علاج ہے۔ ہلدی والے دودھ کے فائدے 1. سانس کی بیماری:- ہلدی کا دودھ ایک اینٹی مائکروبیل ہے جو بیکٹیریل انفیکشن 150 وائرل انفیکشنز پر حملہ کرتا ہے۔ یہ نظام تنفس سے متعلق بیماریوں کے علاج کے لیے مفید ہے، کیونکہ یہ مسالا آپ کے جسم کو گرم کرتا ہے اور پھیپھڑوں کی بھیڑ اور سینوس سے جلد آرام پہنچاتا ہے۔ یہ دمہ اور برونکائٹس کے علاج کے لیے بھی ایک موثر دوا ہے۔2. کینسر:-یہ دودھ چھاتی، جلد، پھیپھڑوں، پروسٹیٹ اور بڑی آنت کے کینسر کی نشوونما کو روکتا اور روکتا ہے، کیونکہ اس میں سوزش کی خصوصیات ہیں۔یہ کینسر کے خلیوں کو ڈی این اے کو نقصان پہنچانے سے روکتا ہے اور کیموتھراپی کے مضر اثرات کو کم کرتا ہے۔ 3. سوزش مخالف:- ہلدی کا دودھ سوزش کش ہے، جو گٹھیا اور پیٹ کے السر کو روک سکتا ہے اور اس کی حفاظت کر سکتا ہے۔اسے 'قدرتی اسپرین' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو سر درد، سوجن اور درد کو ٹھیک کر سکتی ہے۔ 4. نزلہ اور کھانسی:- ہلدی کا دودھ اینٹی وائرل اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی وجہ سے نزلہ اور کھانسی کا بہترین علاج سمجھا جاتا ہے۔یہ گلے کی خراش، کھانسی اور زکام میں فوری آرام دیتا ہے۔ 5. گٹھیا:- ہلدی کا دودھ گٹھیا کے علاج اور رماٹائیڈ آرتھرائیٹس کی وجہ سے سوجن کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ درد کو کم کرکے جوڑوں اور پٹھوں کو لچکدار بنانے میں بھی مدد کرتا ہے۔ 6. درد اور درد:-ہلدی کا سنہری دودھ درد اور درد سے بہترین آرام دیتا ہے۔یہ جسم میں ریڑھ کی ہڈی اور جوڑوں کو بھی مضبوط بنا سکتا ہے۔ 7. اینٹی آکسیڈینٹ:ہلدی والا دودھ اینٹی آکسیڈنٹس کا بہترین ذریعہ ہے، جو فری ریڈیکلز سے لڑتا ہے۔اس سے بہت سی بیماریوں کا علاج ہو سکتا ہے۔ 8. خون صاف کرنے والا:-ہلدی والا دودھ ایک بہترین خون صاف کرنے والا اور صاف کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔ یہ جسم میں خون کی گردش کو بحال اور بڑھا سکتا ہے۔ یہ خون کو پتلا کرنے والا بھی ہے جو لمفی نظام اور خون کی نالیوں کو تمام نجاستوں سے پاک کرتا ہے۔ 9. لیور ڈیٹوکس جگر سمیت کو صاف کرنے کے لیے ہلدی کا دودھ ایک قدرتی جگر کو detoxifier اور خون صاف کرنے والا ہے جو جگر کے کام کو بڑھاتا ہے۔ یہ جگر کو سہارا دیتا ہے اور لمفی نظام کو صاف کرتا ہے۔ 10. ہڈیوں کی صحت:- ہلدی والا دودھ کیلشیم کا ایک اچھا ذریعہ ہے جو ہڈیوں کو صحت مند اور مضبوط رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ ہلدی کا دودھ ہڈیوں کے گرنے اور آسٹیوپوروسس کو کم کرتا ہے۔ 11. ہاضمہ کی صحت:* یہ ایک طاقتور جراثیم کش ہے جو آنتوں کی صحت کو فروغ دیتا ہے اور پیٹ کے السر اور کولائٹس کا علاج کرتا ہے۔ یہ بہتر ہاضمہ صحت میں مدد کرتا ہے اور السر، اسہال اور بدہضمی کو روکتا ہے۔۔ 12. ماہواری کے درد:- ہلدی کا دودھ حیرت انگیز کام کرتا ہے کیونکہ یہ اینٹی اسپاسموڈک ہے جو ماہواری کے درد اور درد کو کم کرتا ہے۔حاملہ خواتین کو آسان ڈیلیوری، پیدائش کے بعد صحت یابی، بہتر دودھ پلانے اور بیضہ دانی کے تیزی سے سکڑنے کے لیے سنہری ہلدی والا دودھ لینا چاہیے۔ 13. دھپڑ دھبے اور جلد کی سرخی: قدیم ملکہیں نرم، کومل اور چمکدار جلد کے لیے ہلدی کے دودھ سے غسل کرتی تھیں۔اسی طرح چمکدار جلد کے لیے ہلدی والا دودھ پیئے۔ہلدی دودھ کو روئی کی گیند میں بھگو دیں؛ جلد کی لالی اور دھبوں والے دھبوں کو کم کرنے کے لیے متاثرہ جگہ پر 15 منٹ کے لیے لگائیں۔ اس سے جلد پہلے سے زیادہ چمکدار اور چمکدار ہو جائے گی۔ 14. وزن میں کمی: ہلدی والا دودھ غذائی چربی کو توڑنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔ 15. ایگزیما: ایگزیما کے علاج کے لیے ایک گلاس ہلدی والا دودھ روزانہ پییں۔ 16. بے خوابی:- ہلدی کا گرم دودھ ایک امینو ایسڈ، ٹرپٹوفن پیدا کرتا ہے۔ جو پرامن اور خوشگوار نیند لاتا ہے۔
Saturday, 13 January 2024
اسلام موسیقی سے منع کیوں کرتا ہے ؟ سائنسی جائزہ تحریر: ڈاکٹر احید حسن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ موسیقی درد سے نمٹنے میں ہماری مدد کرتی ہے-جسمانی اور ذہنی صحت کو فائدہ پہنچاتی ہے ، دوڑنے کے دوران لوگوں کو دوڑنے کی مزید ترغیب دیتی اور ورزش کی برداشت کو بہتر بناتی ہے ، ورزش کے بعد کی بازیابی کو تیز کرتی ہے ، نیند کے معیار کو بہتر بناتی ہے ، لوگوں کو کم کھانے میں مدد کرتی ہے ، خون کی وریدوں میں خون کے بہاؤ میں اضافہ کرتی ہے ، تناؤ کو دور کرتی ہے ، دماغی لہر یا Brain waves کی رفتار کو تبدیل کرتی ہے ، مراقبہ یا ہپنوٹک حالت پیدا کرتی ہے ، درد شقیقہ یا مگرین کے درد میں ، سرجری سے پہلے اور بعد میں مریضوں کو آرام دیتی ہے اور فالج کے مریضوں میں صحت یابی کو آسان بناتی ہے ۔1لیکن اگرچہ موسیقی کے مفید تصدیق شدہ اثرات ہیں ، لیکن ایک بات قابل غور ہے ۔واضح رہے کہ یہ جسم اور دماغ پر خوبصورت اور پرکشش آوازوں کے اثرات ہیں ۔ان اثرات کو حاصل کرنے کے لیے ، مخالف جنس کے تعلقات اور کشش کی حوصلہ افزائی کرنے والے موسیقی کے آلات اور گانوں کے استعمال پر مشتمل موسیقی سننا ضروری نہیں ہے ۔ آپ اللہ تعالے ، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کی تعریف اور خاص طور پر قاری عبدالباسط کی طرف سے قرآن پاک کی تلاوت سن سکتے ہیں ۔ایسے بہت سے واقعات ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ اللہ کی تعریف اور قرآن پاک کی تلاوت سے لوگوں پر ڈرامائی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔مرحوم عالمی شہرت یافتہ قاری عبدالباسط کی کہانی یاد کریں جب وہ مصر کے صدر کے ساتھ یو ایس ایس آر گئے اور سورت مریم کی تلاوت کی اور غیر مسلم ملحد روسی رو پڑے ۔اسی قاری عبدالباسط کا ایک اور واقعہ یاد کریں جب وہ جنوبی افریقہ گئے تھے اور بہت سے غیر مسلموں نے ان کی قرات سننے کے بعد اسلام قبول کر لیا تھا ۔اس قاری عبدالباسط کا ایک اور واقعہ یاد کریں جب انہوں نے قرآن پاک کی تلاوت کی تھی اور امریکی صدر جمی کارٹر رو رہے تھے ۔لہذا موسیقی سے گریز کرکے لیکن قرآن پاک سننے سے مسلمان قرآن سننے کا اجر حاصل کر سکتے ہیں اور پرکشش یا موسیقی کی آواز سننے کے طبی فوائد بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ لہذا ان صحت کے فوائد کے لیے ساز موسیقی سننا ضروری نہیں ہے ۔لہذا یہ طریقہ آپ کے دماغ کے بہت سے حصوں کو مثبت طور پر متحرک کر سکتا ہے جبکہ ایک ہی وقت میں آپ کے عقیدے اور ایمان کو بڑھاتا اور تازہ کرتا ہے ۔لیکن موسیقی کے ان مفید اثرات کے حوالے سے یہاں ایک بات بہت قابل غور ہے اور وہ یہ ہے کہ موسیقی کیا ہے؟ اس کی کیا تعریف ہے؟ کیا یہ محض ساز اور گانے بجانے کا نام ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ موسیقی آواز کو ترتیب دینے کا فن ہے (یہ ضروری نہیں کہ موسیقی کوئی آلات کے ساتھ گایا جانے والا گانا ہو جیسا کہ بہت سے لوگ مانتے ہیں) 12,13, خواہ آواز کی اس ترتیب میں آپ ساز کے ساتھ عشق معشوقی، جنس مخالف سے تعلقات پہ مبنی اور فحش مواد گانے کے آلات کے ساز پہ سر میں پڑھیں یا بغیر گانے کے آلات کے سر میں قرآن پاک کی تلاوت، کوئی نعت، حمد یا نظم سنیں جس میں نہ جنس مخالف سے تعلقات کی ترغیب ہو نہ کوئی فحش پیغام ہو نہ اس میں ساز کے آلات استعمال ہوئے ہوں۔ اگر اس میں منفی الفاظ اور آلات موسیقی جیسا کہ جنس مخالف سے تعلقات کی ترغیب استعمال ہوں گے تو اس کا آپ کے ذہن پہ منفی اثر ہوگا اور اگر اچھا اور گناہ سے پاک مواد ساز کے آلات کے بغیر استعمال ہوگا تو اس کے آپ کے ذہن پہ منفی اثرات نہیں پڑیں گے بلکہ آپ اس کے وہ مثبت اثرات استعمال کریں گے جیسا کہ تحقیقات میں سامنے آتے ہیں۔ موسیقی میں پیش کیا گیا منفی مواد انسانی ذہن کو کیسے بھٹکاتا اور انسان پہ کیسے منفی اثرات مرتب کرتا ہے، اس کا جائزہ ہم اس پوسٹ میں مستند جریدوں پہ پیش کی گئی ساینسی تحقیقات کی روشنی میں لیں گے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ موسیقی کی قسم اس کے انسانی ذہن پہ اثرات کے حوالے سے اہمیت رکھتی ہے: کلاسیکی اور مراقبہ کی آوازیں خاص طور پر حوصلہ افزا معلوم ہوتی ہیں ، جبکہ ہیوی میٹل اور ٹیکنو موسیقی دراصل افسردہ ، جنسی اور نقصان دہ علامات اور انسانی طرز عنل کو بدتر بنا سکتی ہے۔2,3,4مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ موسیقی کی ترجیح جذباتی کمزوری کی زیادہ نشاندہی کرتی ہے ۔مشہور برطانوی طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل (بی ایم جے) میں شائع ہونے والی اور یونیورسٹی آف ناٹنگھم میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یوٹیوب پر موجود میوزک ویڈیوز شراب اور تمباکو کے مواد کے لاکھوں مجموعی تاثرات فراہم کرتی ہیں ۔ اس مطالعے کے مطابق ، لوگوں میں خاص طور پر نوعمر لوگوں میں تمباکو نوشی اور شراب کی لت میں موسیقی اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اس تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ میوزک ویڈیوز تمباکو اور الکحل کے مواد کی نمائش کا ایک بڑا عالمی ذریعہ ہیں جس کی نمائش کی شرح لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں میں 65% زیادہ ہے ، خاص طور پر 13-15 سال کی عمر میں ۔ محققین کا کہنا ہے کہ ایسا مواد نوعمری میں شراب اور تمباکو جیسی منشیات کے استعمال کا اہم سبب ہے۔ 5امریکہ کی یونیورسٹی آف سنٹرل فلوریڈا کے شعبہ نفسیات میں کی گئی ایک تحقیق میں ، جس کے شرکاء میں قفقازی ، افریقی امریکی ، ایشیائی اور ہسپانوی پس منظر کے 729 مرد اور خواتین کالج کے طلباء شامل تھے اور انہوں نے ریپ ، آر اینڈ بی ، پاپ ، راک موسیقی کی انواع سنیں ۔ اس تحقیق سے پتہ چلا کہ گانوں، موسیقی اور میوزک ویڈیوز میں جنسی مواد اور مقبول میوزک فنکاروں کے جنسی حوالہ جات لڑکوں اور لڑکیوں کو مخالف سیکس سے جنسی تعلقات اور جنسی عمل پہ ابھارتے ہیں ۔6امریکہ کی کنیکٹکس یونیورسٹی ، اربانا یونیورسٹی اور وسکونسن یونیورسٹی ( University of Connecticus, University of Wisconsin, University of Urbana) کے محققین کی طرف سے کی گئی ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ میوزک اور میوزک ویڈیوز میں جنسی مواد کی نمائش لڑکوں اور لڑکیوں کو جنسی تعلقات پہ ابھارتی ہے خواہ وہ پہلے جنسی عمل سے گزرے ہوں یا نہیں۔ 7ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ میوزک اور موسیقی میں موجود جنسی مواد اور جنس مخالف سے تعلقات پہ مبنی مواد نو عمر لڑکیوں اور لڑکوں کو کم عمری میں جنسی تعلقات پہ ابھارتا ہے جس سے جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن ( Sexually transmitted infections) اور نوعمری کے حمل کا خطرہ تشویشناک حد تک بڑھ جاتا ہے ۔8ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ موسیقی اور گانے سننے کے بعد اس کے سننے والے وہی سوچتے، وہی فیصلے کرتے اور وہی عمل کرتے ہیں جیسا کہ انہوں نے گانوں میں سنا ہو۔9میڈیا کے مواد کی جانچ پڑتال سے پتہ چلا ہے کہ ٹیلی ویژن کے مقابلے میں گانوں اور موسیقی میں جنسی پیغامات زیادہ عام ہیں۔ مثال کے طور پر 1/3 سے زیادہ مقبول گانے واضح جنسی مواد پر مشتمل ہوتے ہیں اور ان میں سے ⅔ مواد ذلت آمیز ہوتا ہے ۔ اکثرگانے جنس مخالف سے تعلق کے واضح جنسی پیغامات پر مشتمل ہوتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 40% سے 75% موسیقی ویڈیوز جنسی منظر کشی پر مشتمل ہوتی ہیں جو سننے اور دیکھنے والوں کو جنس مخالف سے تعلق اور ناجائز جنسی تعلقات پہ ابھارتی ہیں۔ موسیقی کی بہت سی شکلوں میں موجود جنسی مواد کی نوعیت اور نوعمروں اور نوجوان لڑکے لڑکیوں کی گانے سننے کی بھاری عادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ، صحت کے ماہرین تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ اس طرح کے مواد کی بار بار نمائش سننے والوں کے لیے حقیقت اور افسانے کے درمیان کی لکیر کو دھندلا دیتی ہے جس سے نوجوان لڑکے لڑکیوں میں خطرناک جنسی تعلقات اور جنسی طرز عمل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر جنس مخالف سے تعلقات پہ مبنی گانے نہ سنے جائیں، صرف ساز یا ساز پہ مبنی کوئی اور مواد سنا جائے تو اس کا تو کوئی نقصان نہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ تحقیق کے مطابق موسیقی کے آلات بجانا لوگوں میں خوشی لا سکتا ہے اور ادراک کو بہتر بنا سکتا ہے ، لیکن یہ مختلف قسم کے صحت کے مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے جن میں ہلکی خرابی سے لے کر ممکنہ طور پر مہلک طبی مسائل تک شامل ہیں ۔ آج تک بہت کم سائنسی تحقیقات نے موسیقی کے آلات سے وابستہ صحت کے مسائل کی تحقیق کی ہے لیکن ان آلات سے ہونے والے صحت کے مسائل میں ان آلات کے استعمال سے ہونے والے جراثیمی انفیکشن ، الرجی اور پیٹ اور سینے کے اندر مسلسل ہائی پریشر سے ہونے والی میکانی چوٹیں شامل ہیں ۔ مثال کے طور پر موسیقی میں استعمال ہونے والے ہوا کے آلات یا Wind instruments ممکنہ طور پر ہزاروں جراثیموں کو پناہ دے سکتے ہیں ۔ اگر کئی لوگ ایک ہی آلہ کا اشتراک کرتے ہیں ، تو یہ آلات انفیکشن کے پھیلاؤ اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں ممکنہ خطرات پیش کرتے ہیں جس میں Hypersensitivity pneumonitis کا ایک مہلک واقعہ بھی شامل ہے ۔ اسی طرح جانوروں کی کھال کے بنے موسیقی کے آلات م معدے کے اینتھراکس کی انتہائی مہلک بیماری کا سبب بن سکتے ہیں ۔ سماعت یا سننے سے متعلقہ مسائل ، پٹھوں اور اعصاب یعنی Neuro muscular مسائل اور جلدی مسائل جیسا کہ Contact dermatitis بھی موسیقی کے آلات استعمال کرنے والوں میں بہت عام ہیں ۔10روزمرہ کی زندگی میں موسیقی کے مفید اثرات کے بجائے جیسا کہ اکثر کہا جاتا ہے ، تحقیقی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ موسیقی کے آلات بجانے والوں میں خواہ وہ پیشہ ور موسیقار ہوں یا اورمیں ، ذہنی صحت کے مسائل کا خطرہ کچھ حد تک بڑھ سکتا ہے ۔ 11 فلمی اداکاروں اور فنکاروں میں ذہنی صحت کے مسائل اور خودکشی کی اضافی شرح اس کی تائید کرتی ہے۔ اوپر پیش کردہ یہ تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ موسیقی اور موسیقی کا مواد ذہنیت ، جذبات اور اعمال کو متاثر کر سکتا ہے ۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ موسیقی کا مواد جنسی خیالات ، جنسی حملے ، زنا ، شراب نوشی اور تمباکو کے استعمال کا سبب بن سکتا ہے جس سے مزید طبی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ یہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت کو ثابت کرتا ہے کہ موسیقی زنا اور منافقت کا بیج ہے ۔لہذا اسلام کبھی بھی ہمارے ذہن کو موسیقی کے مواد سے گمراہ نہیں ہونے دیتا ۔یہ چاہتا ہے کہ ہم صرف اللہ کی تعلیمات اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متاثر ہوں ، اس لیے یہ ہر ایسی چیز سے منع کرتا ہے جو ہمارے ذہن کو ان تعلیمات سے ہٹائے۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ حوالہ جات: میری وال پہ ملاحظہ فرمائیں
*🌄🌄🌄🌄اذکار الصّباح 🌄🌄🌄🌄* صبح کے اذکار کا وقت فجر کی نماز کے بعد سے سورج نکلنے تک رہتا ہے۔اپنے اذکار کی حفاظت کریں اور اس کے ذریعے اپنے ایمان کو قوت و توانائی فراہم کریں۔🤍■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*○اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لاَ تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّلَا نَوْمٌ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهِ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَئٍْ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَآءَ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَا یَوْدُهٗ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ * (1 بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■ بِسْمِ اللّٰه الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ *قُلْ ھُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ ۞ اَللّٰهُ الصَّمَدُ ۞ لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ ۞ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهٗ کُفُوًا اَحَدٌ ۞*_(3 بار)_ ■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ *قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ۞ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ۞ وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ ۞ وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ ۞ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۞* _(3 بار)_■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ*قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۞ مَلِكِ النَّاسِ ۞ اِلٰهِ النَّاسِ ۞ مِنْ شَرِِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ۞ الَّذِیْ يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ ۞ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ۞* _( 3بار)_ ■◇◇◇◇◇◇☀◇◇◇◇◇◇■ *اَصْبَحْنَا وَ اَصْبَحَ الْمُلْکُ ِللهِ وَ الْحَمْدُ ِللهِ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ، رَبِّ اَسْاَلُکَ خَیْرَ مَا فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ وَ خَیْرَ مَا بَعْدَهُ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ وَ شَرِّ مَا بَعْدَهُ، رَبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَ سُوْءِ الْکِبَرِ رَبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابٍ فِی النَّارِ وَ عَذَابٍ فِی الْقَبْرِ۔* (1بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*اَللّٰھُمَّ بِکَ اَصْبَحْنَا وَ بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ نَحْیَا وَ بِکَ نَمُوْتُ وَاِلَیْکَ الْنَّشُور۔* (1بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■ *اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُکَ وَ اَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَ وَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْءُ لَكَ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّهُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔* (1 بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■ *اَللّٰھُمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ، وَمَلَائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ، أَنَّكَ أَنْتَ اللہُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ۔* (4 بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*اَللّٰھُمَّ مَآاَصْبَحَ بِیْ مِنْ نِعْمَةٍ اَوْبِاَحَدٍ مِّنْ خَلْقِكَ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّکْرُ*(1بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■ *اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَ الْفَقْرِ، وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا اِلٰهَ اِلاَّ اَنْتَ۔* (3 بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■ *حَسْبِيَ اللہُ لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ* (7 بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■ *اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَةَ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ الْعَفْوَ وَ الْعَافِیَةَ فِیْ دِیْنِیْ وَ دُنْیَایءِ, وَاَھْلِیْ وَ مَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِیْ وَ آمِنْ رَوْعَاتِیْ، اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَ مِنْ خَلْفِیْ وَ عَنْ یَّمِیْنِیْ وَ عَنْ شِمَالِیْ وَ مِنْ فَوْقِیْ وَ اَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ۔* (1 بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■ *اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَ الشَّھَادَةِ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ رَبَّ کُلِّ شَیْءٍ وَّ مَلِیْکَهُ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَ مِنْ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَ شِرْکِهِ وَ اَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْءً اَوْ اَجُرَّهُ اِلٰی مُسْلِمٍ۔* (1بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*بِسْمِ اللهِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔* (3 بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*رَضِیْتُ بِاللهِ رَبًّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ ﷺ نَبِیًّا۔* (3 بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ کُلَّهُ وَ لَا تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَةَ عَیْنٍ۔* (1 بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔* _(1 بار)_◼️◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇◼️*اَصْبَحْنَا وَاَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُكَ خَیْرَ ھٰذَا الْیَوْمِ فَتْحَهٗ وَنَصْرَهٗ وَنُوْرَهٗ وَبَرَکَتَهٗ وَھُدَاهٗ، وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِیْهِ وَشَرِّ مَابَعْدَهٗ* (1بار)■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*اَصْبَحْنَا عَلٰی فِطْرَۃِ الْاِسْلَامِ وَعَلٰی کَلِمَةِ الْاِخْلَاصِ وَعَلٰی دِیْنِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی مِلَّةِ اَبِیْنَا اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَّمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ* _(1 بار)_ ■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*سُبْحَانَ اللهِ وَ بِحَمْدِهِ*(100بار )■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیْكَ لَهٗ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ* _(100 بار یا کم از کم 10 بار)_ ■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهٖ عَدَدَ خَلْقِهٖ وَرِضَا نَفْسِهٖ وَزِنَةَ عَرْشِهٖ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهٖ* _(3 بار)_■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا طَيِّبًا وَعَمَلًا مُّتَقَبَّلًا* _(1 بار صبح)_ ■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ وَاَتُوْبُ اِلَیْهِ* _(100 بار)_ ■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■*اللَّهُمَّ صَلِِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍكَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ**اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍكَمَا بَارَكْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيمَ وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيد.* _(10 بار )_ یا مختصر درود پاک بھی پڑھا جاسکتا ہے⬇️*اَللّٰھُمَّ صَلِّ وسلم عَلٰی نبییِّنَا مُحَمَّدٍ* _(10 بار)_ ■◇◇◇◇◇◇☀️◇◇◇◇◇◇■
بیویوں کی تعداد کا چار ہونے کی علمی دلیل..شادی کے چار حروف ش۔ا۔د۔ینکاح کے چار حروف ن۔ک۔ا۔ح۔شوہر کے چار حروف ش۔و۔ہ۔ر۔بیگم کے چار حروف ب۔ی۔گ۔م۔بیوی کے چار حروف ب۔ی۔و۔ی۔زوجہ کے چار حروف ز۔و۔ج۔ہ۔ہندی زبان میں بھی پتنی کے چار حروف ہیں۔۔پ۔ت۔ن۔ی۔نساء میں بھی چار حروف۔ن۔س۔ا۔ء۔اور Wife میں بھی چار حروف۔ _W_I_F_E۔حتیٰ کہ ان سب ناموں سے بننے والے لفظ،دلہن میں بھی چار حروف ہیں ۔د۔ل۔ہ۔ن۔ان سب کی تعداد سے اسی بات کا اشارہ ملتا ہے کہ بیویاں چار ہی ہونی چاہئے۔ ہاتھ میں بھی چار انگلیاں اور ایک انگوٹھا بھی اسی بات کی تصدیق کرتا ہے... 🤣دل کے بھی چار خانے ہیں، ہر ایک خانہ میں ایک بیوی کی تصویر ہونی چاہئے۔ اللّٰہ تعالیٰ تمام مردوں کی دلی مراد پوری فرمائے۔ آمین!!شادی شدہ حضرات ذرا احتیاط سے۔۔۔۔کیونکہ ڈنڈے کے حروف بھی چار ہیں اور تھپڑ کے بھی چار حروف ہوتے ہیں..مسکراتے رہیے مسکرانا سنت ہے ۔
Saturday, 6 January 2024
فیس بک سے اچانک غیر اخلاقی اور فحش مواد ہٹانے کا طریقہ۔۔۔1۔۔۔اپنی فیس بک کے کونے میں لگی تین لکیروں کو دبائیں۔2۔۔۔ پھر settings and privacy والے بٹن کو دبائیں۔3۔۔۔پھر settings والا بٹن دبائیں۔4۔۔۔پھر News feed والا بٹن دبائیں۔5۔۔۔۔پھر Reduce والا بٹن دبائیں۔6۔۔۔۔پھر Sensitive content والا بٹن دبائیں۔7۔۔۔۔پھر Reduce more والا بٹن دبائیں۔ آخر میں دوسرے گول دائرے کو سلیکٹ کر کے ok کر دیں۔۔۔تمام دوستوں کو یہ معلومات بھیجیں۔ تا کہ فیس بُک پر اچانک سامنے آنی والی غیر اخلاقی، غیر اسلامی ویڈیوز وغیرہ مواد سے امت کو بچایا جا سکے۔۔۔ copy post
جوشخص غصے کی کیمسٹری کو سمجھتا ہو وہ بڑی آسانی سے غصہ کنٹرول کر سکتا ہے“ میں نے پوچھا ”سر غصے کی کیمسٹری کیا ہے؟“وہ مسکرا کر بولے ”ہمارے اندر سولہ کیمیکلز ہیں‘ یہ کیمیکلز ہمارے جذبات‘ ہمارے ایموشن بناتے ہیں‘ ہمارے ایموشن ہمارے موڈز طے کرتے ہیں اور یہ موڈز ہماری پرسنیلٹی بناتے ہیں“ میں خاموشی سے ان کی طرف دیکھتا رہا‘ وہ بولے ”ہمارے ہر ایموشن کا دورانیہ 12 منٹ ہوتا ہے“ میں نے پوچھا ”مثلا“۔۔۔؟ وہ بولے ”مثلاً غصہ ایک جذبہ ہے‘ یہ جذبہ کیمیکل ری ایکشن سے پیدا ہوتا ہے‘مثلاً ہمارے جسم نے انسولین نہیں بنائی یا یہ ضرورت سے کم تھی‘ ہم نے ضرورت سے زیادہ نمک کھا لیا‘ہماری نیند پوری نہیں ہوئی یا پھر ہم خالی پیٹ گھر سے باہر آ گئے‘ اس کا کیا نتیجہ نکلے گا ؟ ہمارے اندر کیمیکل ری ایکشن ہو گا‘ یہ ری ایکشن ہمارا بلڈ پریشر بڑھا دے گا اور یہ بلڈ پریشر ہمارے اندر غصے کا جذبہ پیدا کر دے گا‘ ہم بھڑک اٹھیں گے لیکن ہماری یہ بھڑکن صرف 12 منٹ طویل ہو گی‘ ہمارا جسم 12 منٹ بعد غصے کو بجھانے والے کیمیکل پیدا کر دے گا اور یوں ہم اگلے 15منٹوں میں کول ڈاؤن ہو جائیں گے چنانچہ ہم اگر غصے کے بارہ منٹوں کو مینیج کرنا سیکھ لیں تو پھر ہم غصے کی تباہ کاریوں سے بچ جائیں گے“میں نے عرض کیا ”کیا یہ نسخہ صرف غصے تک محدود ہے“ وہ مسکرا کر بولے ”جی نہیں‘ ہمارے چھ بیسک ایموشنز ہیں‘ غصہ‘ خوف‘ نفرت‘ حیرت‘ لطف(انجوائے) اور اداسی‘ ان تمام ایموشنز کی عمر صرف بارہ منٹ ہو تی ہے‘ ہمیں صرف بارہ منٹ کیلئے خوف آتا ہے‘ ہم صرف 12 منٹ قہقہے لگاتے ہیں‘ ہم صرف بارہ منٹ اداس ہوتے ہیں‘ ہمیں نفرت بھی صرف بارہ منٹ کیلئے ہوتی ہے‘ ہمیں بارہ منٹ غصہ آتا ہے اور ہم پر حیرت کا غلبہ بھی صرف 12 منٹ رہتا ہے‘ہمارا جسم بارہ منٹ بعد ہمارے ہر جذبے کو نارمل کر دیتا ہے“ میں نے عرض کیا ”لیکن میں اکثر لوگوں کو سارا سارا دن غصے‘ اداسی‘ نفرت اور خوف کے عالم میں دیکھتا ہوں‘ یہ سارا دن نارمل نہیں ہوتے“ وہ مسکرا کر بولے ”آپ ان جذبوں کو آگ کی طرح دیکھیں‘ آپ کے سامنے آگ پڑی ہے‘ آپ اگر اس آگ پر تھوڑا تھوڑا تیل ڈالتے رہیں گے‘ آپ اگر اس پر خشک لکڑیاں رکھتے رہیں گے تو کیا ہو گا ؟ یہ آگ پھیلتی چلی جائے گی‘ یہ بھڑکتی رہے گی‘ہم میں سے زیادہ تر لوگ اپنے جذبات کو بجھانے کی بجائے ان پر تیل اور لکڑیاں ڈالنے لگتے ہیں چنانچہ وہ جذبہ جس نے 12 منٹ میں نارمل ہو جانا تھا وہ دو دو‘ تین تین دن تک وسیع ہو جاتا ہے‘ ہم اگر دو تین دن میں بھی نہ سنبھلیں تو وہ جذبہ ہمارا طویل موڈ بن جاتا ہے اور یہ موڈ ہماری شخصیت‘ ہماری پرسنیلٹی بن جاتا ہے یوں لوگ ہمیں غصیل خان‘ اللہ دتہ اداس‘ ملک خوفزدہ‘ نفرت شاہ‘ میاں قہقہہ صاحب اور حیرت شاہ کہنا شروع کر دیتے ہیں“ وہ رکے اور پھر بولے ”آپ نے کبھی غور کیا ہم میں سے بے شمار لوگوں کے چہروں پر ہر وقت حیرت‘ ہنسی‘ نفرت‘ خوف‘ اداسی یا پھر غصہ کیوں نظر آتا ہے؟وجہ صاف ظاہر ہے‘ جذبے نے بارہ منٹ کیلئے ان کے چہرے پر دستک دی لیکن انہوں نے اسے واپس نہیں جانے دیا اور یوں وہ جذبہ حیرت ہو‘ قہقہہ ہو‘ نفرت ہو‘ خوف ہو‘ اداسی ہو یا پھر غصہ ہو وہ ان کی شخصیت بن گیا‘ وہ ان کے چہرے پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے درج ہو گیا‘ یہ لوگ اگر وہ بارہ منٹ مینج کر لیتے تو یہ عمر بھر کی خرابی سے بچ جاتے‘ یہ کسی ایک جذبے کے غلام نہ بنتے‘ یہ اس کے ہاتھوں بلیک میل نہ ہوتے“ میں نے عرض کیا ”اور کیا محبت جذبہ نہیں ہوتا“ فوراً جواب دیا ”محبت اور شہوت دراصل لطف کے والدین ہیں‘ یہ جذبہ بھی صرف بارہ منٹ کاہوتا ہے‘آپ اگر اس کی بھٹی میں نئی لکڑیاں نہ ڈالیں تو یہ بھی بارہ منٹ میں ختم ہو جاتا ہے لیکن ہم بے وقوف لوگ اسے زلف یار میں باندھ کر گلے میں لٹکا لیتے ہیں اور یوں مجنوں بن کر ذلیل ہوتے ہیں‘ ہم انسان اگر اسی طرح شہوت کے بارہ منٹ بھی گزار لیں تو ہم گناہ‘ جرم اور ذلت سے بچ جائیں لیکن ہم یہ نہیں کر پاتے اور یوں ہم سنگسار ہوتے ہیں‘ قتل ہوتے ہیں‘ جیلیں بھگتتے ہیں اور ذلیل ہوتے ہیں‘ ہم سب بارہ منٹ کے قیدی ہیں‘ ہم اگر کسی نہ کسی طرح یہ قید گزار لیں تو ہم لمبی قید سے بچ جاتے ہیں ورنہ یہ 12 منٹ ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑتے“۔میں نے ان سے عرض کیا ”آپ یہ بارہ منٹ کیسے مینیج کرتے ہیں“ وہ مسکرا کر بولے ”میں نے ابھی آپ کے سامنے اس کا مظاہرہ کیا‘ وہ صاحب غصے میں اندر داخل ہوئے‘ مجھ سے اپنی فائل مانگی‘ میں نے انہیں بتایا میں آپ کی فائل پر دستخط کر کے واپس بھجوا چکا ہوں لیکن یہ نہیں مانے‘ انہوں نے مجھ پر جھوٹ اور غلط بیانی کا الزام بھی لگایا اور مجھے ماں بہن کی گالیاں بھی دیں‘ میرے تن من میں آگ لگ گئی لیکن میں کیونکہ جانتا تھا میری یہ صورتحال صرف 12 منٹ رہے گی چنانچہ میں چپ چاپ اٹھا‘وضو کیا اور نماز پڑھنی شروع کر دی‘ میرے اس عمل پر 20 منٹ خرچ ہوئے‘ ان 20 منٹوں میں میرا غصہ بھی ختم ہو گیا اور وہ صاحب بھی حقیقت پر پہنچ گئے‘ میں اگر نماز نہ پڑھتا تو میں انہیں جواب دیتا‘ ہمارے درمیان تلخ کلامی ہوتی‘ لوگ کام چھوڑ کر اکٹھے ہو جاتے‘ہمارے درمیان ہاتھا پائی ہو جاتی‘ میں اس کا سر پھاڑ دیتا یا یہ مجھے نقصان پہنچا دیتا لیکن اس سارے فساد کا آخر میں کیا نتیجہ نکلتا؟ پتہ چلتا ہم دونوں بے وقوف تھے‘ ہم سارا دن اپنا کان چیک کئے بغیر کتے کے پیچھے بھاگتے رہے چنانچہ میں نے جائے نماز پر بیٹھ کر وہ بارہ منٹ گزار لئے اور یوں میں‘ وہ اور یہ سارا دفتر ڈیزاسٹر سے بچ گیا‘ ہم سب کا دن اور عزت محفوظ ہو گئی“میں نے پوچھا ”کیا آپ غصے میں ہر بار نماز پڑھتے ہیں“ وہ بولے ”ہرگز نہیں‘ میں جب بھی کسی جذبے کے غلبے میں آتا ہوں تو میں سب سے پہلے اپنا منہ بند کر لیتا ہوں‘ میں زبان سے ایک لفظ نہیں بولتا‘ میں قہقہہ لگاتے ہوئے بھی بات نہیں کرتا‘ میں صرف ہنستا ہوں اور ہنستے ہنستے کوئی دوسرا کام شروع کر دیتا ہوں‘ میں خوف‘ غصے‘ اداسی اور لطف کے حملے میں واک کیلئے چلا جاتا ہوں‘ غسل کرلیتا ہوں‘ وضو کرتا ہوں‘ 20 منٹ کیلئے چپ کا روزہ رکھ لیتا ہوں‘ استغفار کی تسبیح کرتا ہوں‘اپنی والدہ یا اپنے بچوں کو فون کرتا ہوں‘ اپنے کمرے‘ اپنی میز کی صفائی شروع کر دیتا ہوں‘ اپنا بیگ کھول کر بیٹھ جاتا ہوں‘ اپنے کان اور آنکھیں بند کر کے لیٹ جاتا ہوں یا پھر اٹھ کر نماز پڑھ لیتا ہوں یوں بارہ منٹ گزر جاتے ہیں‘ طوفان ٹل جاتا ہے‘ میری عقل ٹھکانے پر آ جاتی ہے اور میں فیصلے کے قابل ہو جاتا ہوں“ وہ خاموش ہو گئے‘ میں نے عرض کیا ”اور اگر آپ کو یہ تمام سہولتیں حاصل نہ ہوں تو آپ کیا کرتے ہیں“ وہ رکے‘ چند لمحے سوچا اور بولے ”آسمان گر جائے یا پھر زمین پھٹ جائے‘ میں منہ نہیں کھولتا‘میں خاموش رہتا ہوں اور آپ یقین کیجئے سونامی خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو وہ میری خاموشی کا مقابلہ نہیں کر سکتا‘ وہ بہرحال پسپا ہو جاتاہے‘ آپ بھی خاموش رہ کر زندگی کے تمام طوفانوں کو شکست دے سکتے ھیں۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جس نے خاموشی اختیار کی اس نے نجات پائی..
Friday, 5 January 2024
*#وقت_کاکھیل......* 1998 میں کوڈک میں 1،70،000 ملازمین کام کر رہے تھے..وہ دنیا میں 85٪ فوٹو پیپر فروخت کرتے تھے..کچھ سالوں میں ڈیجیٹل فوٹو گرافی نے انہیں بازار سے نکال دیا..کوڈک دیوالیہ ہو گیا..اس کے تمام ملازمین سڑک پر چلے گئے..ان سب کے معیار میں کوئی کمی نہیں تھی..پھر بھی وہ مارکیٹ سے باہر.....!!وجہ......؟؟؟وقت کے ساتھ ساتھ وہ تبدیل نہیں ہوئے....!!آنے والے 10 سالوں میں دنیا پوری طرح سے تبدیل ہو جائے گی..آج چلنے والی صنعتوں میں سے 70٪ سے 90٪ بند ہوجائیں گی..چوتھے صنعتی انقلاب میں خوش آمدید…اوبر (Uber) صرف ایک سافٹ ویئر ہے..اپنی ایک بھی کار نہ ہونے کے باوجود وہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسی کمپنی ہے..ایئر بی این بی(Air BNB)دنیا کی سب سے بڑی ہوٹل کمپنی ہے..حالانکہ ان کے پاس اپنا کوئی ہوٹل نہیں ہے..پیٹیم ، اولا ٹیکس ، اویو کمرے جیسے بہت ساری مثالوں میں ہیں..اب امریکہ میں نوجوان وکلاء کے لئے کوئی کام باقی نہیں ہے..کیونکہ آئی بی ایم واٹسنIBM Watsonسافٹ ویئر ایک لمحے میں بہتر قانونی مشورے دیتا ہے..اگلے 10 سالوں میں 90% امریکی وکیل بے روزگار ہو جائیں گے ...جو لوگ 10٪ بچ جائیں گے..وہ سپر ماہر ہوں گے..واٹسن نامی سافٹ ویئر انسانوں کے مقابلے میں کینسر کی تشخیص 4 گنا زیادہ درست طریقے سے انجام دیتا ہے..2030 تک کمپیوٹر انسانوں سے زیادہ ذہین ہوں گے.اگلے 10 سالوں میں 90٪ کاریں پوری دنیا کی سڑکوں سے غائب ہو جائیں گی..جو بچ جائیں گی..وہ یا تو الیکٹرک کاریں ہوں گی یا ہائبرڈ..سڑکیں خالی ہوں گی..پٹرول کی کھپت میں 90٪ کمی واقع ہو گی..تمام عرب ممالک دیوالیہ جائیں گے..آپ کو اوبر جیسے سافٹ ویر سے کار مل جائے گی..کچھ ہی لمحوں میں ڈرائیور لیس گاڑی آپ کے دروازے پر کھڑی ہوگی..اگر آپ اسے کسی کے ساتھ شیر کر لیتے ہیں تو وہ سواری آپ کو موٹر سائیکل سے بھی سستی ہو گی..کاروں کے ڈرائیور لیس (Driverless) ہونے کی وجہ سے 99٪ حادثات بند ہو جائیں گے..زمین پر ڈرائیور جیسا کوئی روزگار نہیں چھوڑا جائے گا..جب 90٪ کاریں شہروں اور سڑکوں سے غائب ہو جائیں گی..تو ٹریفک اور پارکنگ جیسے مسائل خودبخود ختم ہو جائیں گے..کیونکہ ایک کار 20 کاروں کے برابر ہو گی..5 یا 10 سال پہلے ایسی کوئی جگہ نہیں تھی جہاں پی سی او (PCO) نہ ہو..پھر جب موبائل فون سب کی جیب میں آیا..تو پی سی او بند ہونا شروع ہوگئے..وہ تمام پی سی او والے لوگوں نے فون کا ریچارج بیچنا شروع کر دیا..اب یہاں تک کہ ریچارج آن لائن بھی شروع کر دیا گیا ہے..آج کل مارکیٹ میں ہر تیسری دکان پر موبائل فون ہیں..فروخت ، خدمت ، ریچارج ، لوازمات ، مرمت ، بحالی وغیرہ وغیرہ...اب سب کچھ اے ٹی ایم سے کیا جا رہا ہے..اب لوگوں نے اپنے فون سے ہی ریلوے ٹکٹ بک کرنا شروع کر دی ہیں..اب پیسوں کا لین دین بھی تبدیل ہو رہا ہے..کرنسی نوٹ کو پہلے پلاسٹک منی(اے ٹی ایم کارڈ) نے تبدیل کیا تھا..اب یہ ڈیجیٹل ہو گئی ہے..دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے..آنکھیں اور کان کھلے رکھیں ورنہ آپ پیچھے رہ جائیں گے..وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہونے کے لئے تیار رہیں..لہذا...!ایک شخص کو چاہئے کہ وہ وقت گزرنے کے ساتھ اپنے کاروبار کی نوعیت کو بھی بدلتا رہے..کاروبار کو وقت سے ساتھ ساتھ اپ گریڈ کریں..وقت کے ساتھ آگے بڑھیں اور کامیابی حاصل کریں..تاکہ اچھا وقت گذاریں.. جاگیردار سیاستدانوں پر نوکریوں کےلیئے مت بھروسہ کریں۔ اپنے بل بوتے پر وہ سب کچھ کر جائیں جسکے کرنے سے اپ ابرومندانہ زندگی کا سفر طے کر سکیں۔#سجاداحمدالماس
*🕰️چوبیس گھنٹے.!**🌼چوبیس آسانیاں..!!**میری بہن نے* سوال پوچھا ہے*🌸بھائی جان !*ایسی کون سی آسانیاں ہیںجو ہم اپنے ساتھ رہنے والوں کو فراہم کریں جن سے ان کی زندگی آسان ہو جائے.؟ *🌄آئیے* *چوبیس گھنٹوں میں**چوبیس آسانیاں تلاش کرتے ہیں.!🪻**👂🏻🍃1.دوسروں کی بات سنیں.!* اپنے ساتھ رہنے اور کام کرنے والوں کی بات بھرپور توجہ، ہمدردیاور اطمینان سے سننا آج کی سب سے بڑی آسانی ہے جو ہم کسی کو دے سکتے ہیں.*🎖️2. حوصلہ افزائی کریں.!* بچہ ہو یا بزرگ ہم سب کو ہمت،حوصلہ افزائی، مشورہ ،رہنمائی کی ضرورت ہے اخلاص کے ساتھ یہ آسانی آپ کی جانب سے بہترین تحفہ ثابت ہو گی.*⭐3. ذات کا احترام.!* ساتھ رہنے والے ہر فرد کی ذاتی زندگی میں عزت اور رازداری کا خیال رکھیں کسی کے ذاتی معاملات میں غیر ضروری دخل اندازی نہ کرنا بھی آسانی تقسیم کرنا ہے..*🧩4. لچک پیدا کریں.!* اپنے رویئے، انداز، طلب میں لچک پیدا کریں یعنی اگر آپ کو سو فیصد نتائج نہ بھی ملیں تو کم پر سمجھوتہ کرنا بھی دونوں فریقین کے لئے آسانی کی قسم ہے. *🌷5. شُکر گُزاری..!* ساتھ رہنے والوں کی خدمات، تعاون، پیار، شفقت ملنے پر شُکر گُزاری کے جذبات کا بھرپور اظہار آسانی فراہم کرتا ہے. *🤝6. مل کر کام کریں..!*گھر، دفتر، محلے اور اپنی سوسائٹی میں اچھی ٹیم بنا کر کام کرنا سب کے لیے آسانی فراہم کرنا ہے.*💭🌺7. صاف بات ...!*اپنی گفتگو، معاملات، لین دین، مشاورت رہنمائی غرض ہر مرحلے پر صاف گوئی، دیانت داری،شفافیت،کے ساتھ کمیونیکیشن وقت کی اہم ضرورت اور بڑی آسانی کی بات ہے.*❤🩹8. ہمدردی..!* مشکل وقت میں لوگوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار خاص طور پر جب انہیں کسی دشواری کا سامنا ہو تسلی، تھپکی، اپنا کاندھا پیش کرنا بہت بڑی آسانی ہے.*🩵9. خوبیاں تسلیم کریں.!* ہر انسان میں کچھ خاص خوبیاں لازماً ہوتی ہیں ان خوبیوں کو صرف تسلیم کر لینے سے ساتھ رہنے والوں کی زندگی آسان ہو جائے گی.*🫳🏻10. ذمہ داریاں بانٹیں.!* بظاہر وہ کام جو کسی اور کی ذمہ داری ہیں انہیں مکمّل کرنے میں تعاون کرنا بھی آسانی فراہم کرنا ہے.*✏️11. سیکھنا اور سکھانا.!* علم حاصل کرنا عبادت کی ایک قسم ہے ہر روز کچھ نیاسیکھیں، سکھائیں اورلوگوں کی زندگی میں آسانی لائیں.*💐12. جھگڑے ختم کرا دیں..!* سچ پوچھیں تو یہ بات پہلے نمبر پر لکھنے والی ہے گھر، خاندان، معاشرے میں لوگوں کے جھگڑے ختم کرانے سے بڑھ کر نیکی اور آسانی کیا ہو سکتی..!*⌚13. اپنا قیمتی وقت دیں..!* ساتھ رہنے والوں کے لیےQuality Time نکالیںیعنی دن کا کچھ وقت ایسا دیں جو سب کے لیے خوشی کا باعث بن جائے، یہ آسانی واپس لائیں بہت کم ہوتی جارہی ہے.*🍎14.صحت کا خیال رکھیں.!*اپنی ذاتی صحت کا خیال رکھنا دراصل اپنے خاندان اور معاشرے کی صحت کے لئے اہم ترین کردار ادا کرتا ہے آپ صحتمند ہونگے تب ہی کسی کو آسانی فراہم کر سکیں.*👈🏻15.اختلاف رائے کا احترام.!* ساتھ رہنے والوں کی مختلف رائے کو دشمنی نہ بننے دیں یہ اختلاف، زندگی کی ترقی کے لئے آکسیجن کا کردار ادا کرتا ہے اسے قبول کرنا بھی آسانی فراہم کرنا ہے.*👈🏻16. تعمیری تنقید..!* جی ہاں مثبت تنقید اور فیڈ بیک دینا بھی آسانی فراہم کرنا ہے لوگوں کی کاوش پر اپنی رائے کا درست اظہار ضرور کیجئے ہم بھی آپ کے فیڈ بیک کے منتظر ہیں.*⚖️17.کام اور زندگی میں توازن..!* آپ کی جاب، روزگار، کاروبار آپ کی زندگی کا ایک حصہ ہے مکمّل زندگی نہیں ہے آرام، سیر و تفریح، رشتہ داری، دوستی نبھانا بھی دراصل اپنے لئے آسانی پیدا کرنا ہے.*🎁18. سر پرائز خوشیاں.!*بِنا کسی جان پہچان کے راہ چلتے انسانوں کی چھوٹی چھوٹی خدمت، تحفہ، مدد آپ کی جانب سے انسانیت کے لئے آسانی تقسیم کرنا ہے.*📚🎨20. علم و ہنر تقیسم کریں.!* *اللہ کریم* ، نے آپ کو کچھ خاص علم و ہنر عطا کیا ہے اسے اپنے ساتھ رہنے والے ضرورت مند افراد میں تقیسم کریں.*🏞️21. انسانوں کو فطرت* *سے جوڑ دیں.!* خاص طور پر شہروں میں رہنے والوں کو فطری، قدرتی ماحول کی فراہمی کی آسانی فراہم کرنے کی کوشش کیجئیے. *💝22. پسندیدہ* *شوق اور مشغلے..!* دن کا کچھ وقت اپنی پسند کے شوق کو ضرور دیں اور ساتھ رہنے والوں کے مشاغل میں مدد فراہم کرنا بھی آسانی تقسیم کرنا ہی ہے.*🩷23. مسکراہٹ* *بھی آسانی ہے.!* سچ پوچھیں تو کسی سے مُسکرا کر ملنا بھی ایک قیمتی آسانی ہے صدقہ ہےآج اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے.!*🩵24. آخری بات.!* راضی رہنا بھی آسانی ہےاپنے *رب* اور ساتھ رہنے والوں سے راضی ہو جائیں ان کے دل کے بوجھ کم کریں انسانوں کی زندگیوں میں آسانی تقسیم کریں.*یاد رکھیں* روز قیامت اعمال کے ترازو میں سب سے بھاری چیز *"اچھے اخلاق"* ہوں گے.*اللہ کریم،*آپ کو آسانیاں عطا فرمائےاور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے. *آمین ثم آمین یا رب العالمین*#سجاداحمدالماس
ویریکوسیل کیا ہے اور اس کا علاج؟ Varicocele یوں تو مردوں میں بانجھ پن یعنی اولاد نہ ہونے کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں ویریکوسیل (Varicocele) بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ مردانہ بانجھ پن میں مبتلا تقریباً %40 مرد ویریکوسیل کا شکار نکلتے ہیں۔ویریکوسیل کیا ہے ؟ ویریکوسیل میں Testies یعنی خصیوں کو خون سپلائی کرنے والی نالیاں پھول جاتی ہیں۔جو کہ دونوں خصیوں میں ہوسکتا ہے لیکن زیادہ تر یہ بائیں (Left side)طرف ہی ہوتا ہے۔اب جب خصیوں کے خون کی نالیوں میں ویریکوسیل کی وجہ سے سوجن پیدا ہوگئی تو ظاہری بات ہے کہ ان میں دوران خون کی رفتار سست پڑ جاتی ہے جو کہ خصیوں کی نشوونما سمیت مادہ تولید یعنی سپرم کی افزائش میں رکاوٹ یا افزائش کی خرابی کا سبب بنتی ہے جس کی وجہ سے مردوں میں سپرم بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ اسی طرح ویریکوسیل مردانہ بانجھ پن کا سبب بنتا ہے۔ویریکوسیل کی علاماتعموماً ویریکوسیل کے مریضوں میں کوئی علامت نہیں ہوتی اور کچھ مریضوں میں علامتیں اس وقت سامنے آتی ہیں۔جب ویریکوسیل کی وجہ سے Scrotum یعنی خصیوں کی تھیلی پھول جاتی ہے۔ویریکوسیل کی علامات میں خصیوں میں درد یا تکلیف شامل ہوسکتی ہے، خاص طور پر کھڑے ہونے یا جسمانی کام کرنے کے بعد، اور متاثرہ خصیے کی سوجن کا ہونا، مزید بظاہر مڑی ہوئی یا سوجی ہوئی رگیں بھی نظر آ سکتی ہیں۔ویریکوسیل کی وجوہات ویریکوسیل کی کوئی خاص وجہ تو تاحال معلوم نہ ہوسکی لیکن میڈیکل میں خیال کیا جاتا ہے کہ خصیوں کی تھیلی(Scrotum) میں موجود خون کی نالیوں میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے یہاں نظام دوران خون ٹھیک نہیں رہتا مطلب خصیوں میں سے خون واپس ہوکر خونی بہاؤ میں شامل نہیں ہوسکتا جس کی وجہ سے خصیوں کی تھیلی (Scrotum)میں واقع خون کی پتلی نالیاں سوج جاتی ہیں یعنی کہ بڑھ جاتی ہیں۔اس کے علاوہ مریضوں میں ویریکوسیل کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے وراثتی ہسٹری کا ہونا ، ہارمونل تبدیلیاں کا ہونا اور موٹاپا سمیت دیگر وجوہات شامل ہوسکتی ہیں۔ویریکوسیل کی تشخیص و علاججسمانی معائنہ اور الٹراساؤنڈ سے اس کی تشخیص کی جاتی ہے، اور ویریکوسیل سائز کے اعتبار سے ان کے تین(3)۔Grade ہوتے ہیں، لیکن اس کا علاج صرف سرجری سے کیا جاتا ہے,خوردبینی جراحی (Microscopic Surgery) بھی کی جا سکتی ہیں۔ جو کہ Urologist Doctor۔ کرتا ہے۔لہذا ٹوٹکوں اور دیسی دوائیوں سے پرہیز کریں،کیونکہ ٹوٹکوں اور دیسی دوائیوں کا اس میں کوئی فائدا نہیں ہوتا،نوٹ: اگر کسی کو شادی کے ایک سال بعد اولاد نہ ہو رہی تو پھر پہلے اس کا Semen analysis test کروایا جاتا ہے،اگر سیمن ٹیسٹ میں کوئی مسلئہ آ رہا ہو یعنی سپرم کم ہوں یا بکل زیرو آ رہے ہوں تو ، پھر مزید تشخیص کے لیےخصویوں کا الٹراساؤنڈ کروایا جاتا ہے۔ کیونکہ ویریکوسیل بھی مردانہ بانجھ پن ایک بڑی وجہ ہوتی ہے، Regards Dr Akhtar Malik@followers
Wednesday, 3 January 2024
#وحشت_ناک_مستقبلآپ بیٹی کو چست لباس پہنائیں ... وہ ٹانگ پے ٹانگ رکھ کے بیٹھی ہو؟یہ فیملی کانٹینٹ ہے۔؟؟شوہر کیمرہ کا رخ زمین کی جانب سے لیتا ہوا اوپر کی جانب آئے تو مٹکتے کولہوں کے درمیان ٹراوزر پھنسا ہو بیوی کا ....یہ فیملی کانٹینٹ ہے۔؟؟کموڈ کے پاس p.t اسٹرپ (پریگننسی چیک اپ ) رکھی ہے۔ ویڈیو اسٹارٹ ہوتی ہے کہ آوووو سحر کو مینسز ہونے تھے پر ہوئے نہیں چیک کیا تو پتہ چلا we are pregnant ...😡یہ فیملی کانٹینٹ ہے۔؟؟؟پاپا میں سگریٹ پی سکتی ہوں ...؟؟باپ کیوں نہیں لیکن ہم ساتھ میں ملکر پیینگے...یہ فیملی کانٹینٹ ہے...؟؟پورن فلمز (ننگی فلمز ) ایک گھنٹے کی ہو.... اسمیں جذبات بر انگیختہ کرنے کیلئے صرف دو سے پانچ منٹ کیلئے کپڑوں کیساتھ ایسے سینز فلمائے جاتے ہیں... جس سے دیکھنے والا وہ خیالات ذہن میں بٹھالے .... جیسے سوتیلا باپ ، اچانک گھر پہنچا ، سوتیلی بیٹی باتھ روم کا دروازہ کھولے نہارہی تھی .... بس پھر کیا باپ بہک گیا ....اب فیملی کانٹینٹ بھی وہی ہے ، بس سوتیلے باپ کی جگہ سگا باپ ہے ، باپ بیٹی سوئمنگ پول میں ساتھ نہار ہے ہیں...وہ بھی ایک دو منٹ نہیں ، بلکے 40/50منٹ ، فیملی کانٹینٹ ہے نا.....بیوی سہاگ رات کی علی الصبح ، شب عروسی کا فرض کردہ غسل کرکے بالوں سے ٹپکتا پانی لیکر شوہر کے منہ پر گراتی ہے ... یو ٹیوب پر کیمرہ آن ہے.... فیملی کا نٹینٹ ہے نا.......جلد بالغ ہوتے لڑکا لڑکی .... جنسی آگ کو ٹھندا کیسے کریں....؟ شادی تو سیٹل ہوکر کرینگے ، فی الحال زنا سے کام چلا لیتے ہیں... منہ کالے کرو....یہ ہے ہمارے بچوں کا مستقبل ...پیسہ کمائیے ...!!! اب تو مولوی بھی کہتا ہے۔ کماؤصحابی ارب پتی تھے ، حضور فقر خور اختیار کردہ تھا۔جناب ہر کسی کا دماغ نہیں چلتا کہ پیسے سے پیسہ کیسے بنانا ہے۔بلکہ اب لوگ صرف پیسہ اور بس پیسہ کمانا چاہتے ہیں۔ وہ چاہے بیٹی کی جوانی دکھا کر ہو ، یا بیوی کا ستر دکھا کر ،پیسہ ہی پیسہ ہوگا ... لیکن اخلاقیات کے جنازے ہر گھر سے نکلینگے ، گھروں کا سکون برباد ہوچکا ہوگاپیسے کی ہوس جسمانی آگ بنکر رشتوں کی حرمت پامال کرتی پھرے گی ....روکنا ہوگا کیسے بھی کرکے ... کچھ بھی کرکے اسے روکنا ہوگا ...کیا کریں ادارے تو کچھ کرنے والے نہیں ، قانون اسکی اجازت دیتا ہے۔اب اس معاشرے کا قتل عام کو روکا کیسے جائے ...؟؟پوسٹ پڑھ کر ایک بار ضرور سوچیں ... آپ دیندار ہیں ، آپ ان خرافات سے کوسوں دور ہیں ،لیکن یہ خرافات ایک پردے پر جاری ہے جہاں جاہل ، دین بیزار ، ہر طرح کے لوگ موجود ہیںوہ یہ سب دیکھ دیکھ کر بڑے ہورہے ہیں۔💔#سجاداحمدالماس
جنسی خواہش اور اسلامحضورﷺ کی اُمت کو قرآن و احادیث کے مطابق’’جنسی تعلقات‘‘ کے متعلق شعور دینا ہے کیونکہ اس وقت ہماری اولادیں بالغ ہونے سے پہلے گندی فلمیں، گندی تصویریں،عورت اور مرد کا آپس میں پیار کرنے ، مُنہ چومنے، گلے لگانے کے جذباتی مناظردیکھ رہی ہیں اور ان جذباتی گندے مناظر کو دیکھ کراُن کے اندر جسمانی ہوس کی آگ بھڑک رہی ہے۔ اس دور میں لڑکا اور لڑکی کا،لڑکی لڑکی کے ساتھ، لڑکا لڑکے کے ساتھ زنا اور مُشت زنی کرکے دل بہلا رہے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابقاس وقت پاکستان کے شہر کراچی، لاہور، فیصل آباد اور ملتان میں بہت زیادہ زانی یا بد اخلاق عورتیں موجود ہیں اورصوبہ خیبرپختونخواہ میں سب سے زیادہ لڑکوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ۔اس وقت گندی ویب سائٹس کھولنے میں پاکستان کا ریٹ 68% سب سے زیادہ ہے۔مقصد: گندی فلموں کا مقصد لڑکے اور لڑکی کی دوستی،ملاقات(date) اوراُن کو زنا یعنی بد اخلاقی کی طرف راغب کرنا ہے تاکہ جنسی قوت کی دوائیاں اور زانی عورتوں کے ذریعے سے کمائی کی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ لڑکیوں اور دوائیوں کے اشتہار بھی دئے جاتے ہیں۔پاکستان میں بھی حکیموں، ڈاکٹروں، ہومیوپیتھک اوریونانی دوا خانہ میں کثیرعوام جنسی دوائیاں اور کُشتے لینے جاتی ہے۔پریشانی: مسلمان عوام جنسی تعلقات کوقرآن پاک اور نبی کریمﷺ کی احادیث کے حوالے سے بیان کرنے کو’’ توہینِ رسالت‘‘ سمجھتی ہے اور اس کے متعلق سُننا نہیں چاہتی، اس لئے یہ ایک حساس موضوع ہے حالانکہ آپﷺ کی بشریت سے شریعت بنتی ہے اورنبی کریمﷺ کی ’’بشریت‘‘ کو نکال دینے سے آپﷺ کی’’سنت‘‘ پر عمل نہیں ہو سکتا۔اس لئے عورت اور مرد کے جنسی تعلقات کے متعلق قرآن و احادیث میں بہت کچھ موجود ہے جس کوبیان کرنے کی ضرورت ہے۔ سوال: پاکستانی معاشرے میں ’’جنسی تعلقات‘‘ پرکتابیں نہیں لکھی جاتیں لیکن ’’انٹرنیٹ‘‘ پر اس کے متعلق ’’مسلمان‘‘ بہت زیادہ سوال کررہے ہیں۔ اس کتاب میں جنسی تعلقات پر’’اصولوں‘‘ کے مطابق لکھا ہے تاکہ اگر میاں غلطی کرے تو بیوی سمجھائے اور بڑے غلطی کریں تو چھوٹے سمجھائیں۔بچوں کی تربیت* اپنی اولادوں کو چھوٹی سی عُمر میں اسکول ، مدرسہ یا کسی بھی کام پر ڈالنا ہوتواُن کو سمجھائیں کہ اے میرے بیٹے! یاد رکھنا کسی نوجوان لڑکے،اُستاد، مولوی،دوست کو اپنا منہ اور رخسار نہیں چومنے دینا۔* اے میرے بیٹے !لڑکے اور لڑکی کی اگلی اور پچھلی شرم گاہ (پیشاب اور پاخانے کا مقام)اور لڑکی کیلئے اُس کے سینے کے اُبھار جسے پستان کہتے ہیں، یہ سب نازک مقام (private parts) ہیں اورآپس میں بھی ان کا دیکھنا اور دِکھانا جائز نہیں ۔اسلئے اے میرے بیٹے تمہارے جسم کے مخصوص حصوں پرکوئی ہاتھ پھیرے تو اپنے والدین کو بتانے میں شرم نہیں کرنی اور کسی کو ایسا کرنے بھی نہیں دینا۔* اس دور میں والدین کو غریبی کی وجہ سے اپنے بچے فیکٹری، کارخانے، دُکان پر’’ کام‘‘ سیکھنے کیلئے ڈالنے پڑتے ہیں تو خاص طور پر چھوٹے بچے جن کی داڑھی نہیں آئی ہوتی اُن پر خاص رنگ ہوتا ہے اور ان میں عورت کی طرح شہوانی کشش بھی ہوتی ہے۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات بہت زیادہ ہیں کیونکہ بچہ آسان’’ شکار‘‘ ہوتا ہے اور اپنے والدین کو بتا بھی نہیں سکتا، اسلئے والدین کا اپنے بچوں کی تربیت کرنا بہت ضروری ہے۔یہ واقعات اکٹھے رہنے والے خاندانوں میں بہت زیادہ ہیں۔حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ ایک بھیڑیا بھیڑوں میں اتنا خطرناک نہیں ہوتا جتنا ایک نوجوان بچوں میں خطرناک ہوتا ہے۔اسلئے اپنے بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان پر کڑی نظر بھی رکھنی چاہئے۔* حدیث پاک کے مطابق دس سال یا سمجھدار بچے کے لئے علیحدہ کمرہ ہو کیونکہ میاں بیوی کا آپس میں جسمانی پیار کرنے کاارادہ کسی وقت بھی ہو سکتا ہے۔ہر ایک کیلئے علیحدہ کمرہ ممکن نہ ہو تو میاں بیوی کو ’’جنسی خواہش‘‘پوری کرنے کے وقت میں احتیاط کرنا پڑے گی۔ نوجوان اولاد کوماحول کے مطابق نصیحت1 ۔ اے میرے بیٹے! اس دُنیا میں ماحول گندہ ہے اسلئے بہت سے نوجوان ایک دوسرے کی شرم گاہ دیکھتے ہیں،دوسروں کونفس یا عضو تناسل کو بڑا کرنے کا مشورہ دیتے ہیں،یہ بھی کہتے ہیں کہ لڑکی کو اس طرح کے چھوٹے عضوتناسل پسند نہیں ہوتے اور اُن کی خواہش پوری نہیں ہوتی، پھر کوئی تیل(oil) ، کریم(cream) یا کسی حکیم کے پاس جانے کا مشورہ دیں گے لیکن اے میرے بیٹے اپنی شرم گاہ کسی کو نہیں دکھانی اور نہ ہی کسی کے ایسے مشورے ماننے ہیں بلکہ اپنے قریبی سمجھدار رشتے دار (باپ، چچا، تایا) سے پوچھنا اور سمجھنا ہے اور والدین بھی جوان ہوتے بچے کو ساتھ ساتھ سمجھائیں۔2 ۔ اے میرے بیٹے ! کبھی بھی اکیلے کمرے میں نہیں رہنا، کبھی گندی فلمیں نہیں دیکھنا، کبھی لڑکی کی طرف گندی نظر سے نہیں دیکھنا کیونکہ تمہاری اپنی بھی بہنیں اور والدہ گھر میں موجود ہیں۔ اگر تمہاری نظر پاک صاف رہی تو اللہ کریم تمہاری عبادت میں حلاوت، شوق اور جذبہ عطا فرمائے گا۔3۔ اے میرے بیٹے ! کبھی بھی کسی لڑکی سے یارانہ یا دوستانہ نہیں کرنا حالانکہ آج کا میڈیا لڑکے اورلڑکی کو نکاح کے بغیر’’محبت‘‘ کرنے کا درس دے رہا ہے لیکن اگر زندگی میں کہیں کام یا مجبوری کے وقت میں اکٹھا ہونا بھی پڑ جائے تو صرف حد بندی میں رہ کر ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا ہے۔ ساری زندگی اپنی توجہ صرف اللہ کریم کی طرف رکھنی ہے اور کسی لڑکی سے غلط کاری نہیں کرنی، اگر کوئی خوبصورت لڑکی تمہیں خود بھی گناہ کی دعوت دے توکہنا کہ مجھے اس کام کا شوق نہیں ۔ اس گناہ سے بچنے پر اللہ کریم تم کو حشر کے روز عرش کے سائے میں رکھے گا جب کوئی سایہ نصیب نہیں ہو گا۔ 4۔ اے میرے بیٹے ! مجھے فکر ہے کہ میرا بیٹا کہیں غلط راستہ اختیار نہ کرے، اس لئے مشورہ دیتا ہوں کہ اپنی شرم گاہ کو اپنے ہاتھ میں لے کر تنہائی میں اس طرح نہیں کھیلنا کہ ’’منی‘‘ نکل آئے کیونکہ اس عمل کو مُشت زنی، ایک ہاتھ سے نکاح، ہتھ رسی کہتے ہیں اور یہ پاک لوگوں کے لئے مکروہ اور غیر اخلاقی ’’عمل ‘‘ ہے۔لڑکے اور لڑکی کی خواہششریعت کے مطابق15سال تک لڑکاپہلی باراحتلام ہونے پراور12سال تک لڑکی حیض (ماہواری) ہونے پر ’’بالغ‘‘ ہو جاتے ہیں اور ان کا ’’نکاح‘‘ کیا جا سکتا ہے ۔بالغ ہونے کے بعد ہماری اولاد’’جسمانی خواہش ‘‘کی ضرورت محسوس کرتی ہے۔اگر ماحول گندہ ہو تو جلد اور اگر ماحول پاکیزہ ہو تو اس’’خواہش‘‘کی سمجھ جلد نہیں آتی۔ اس کے علاوہ کئی بیٹیوں کو لیکیوریا جیسے بعض مسائل پر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اس کا حل نکاح کے علاوہ کچھ نہیں ہے لیکن والدین معاشرتی مسائل کی وجہ سے جلد نکاح نہیں کر سکتے تو اس وقت لڑکی کو صبر کر کے اپنا ایمان بچانا چاہئے۔لڑکے اور لڑکی کا نکاح فرض: اگر یقین ہو کہ نکاح نہ کیا تو زنا ہو جائے گا تو ایسے مسلمان کے لئے نکاح کرنافرض ہے۔واجب: اگرشہوت کی وجہ سے مُشت زنی شروع ہو گئی، لڑکیوں کی طرف بُری نظر سے دیکھنا شروع کر دیا، زنا کرنے کے مواقع تلاش کرنے لگا توایسا مسلمان اگرعورت کو کھانا، کپڑا ، رہائش اور حق مہر دے سکتا ہو تو اُس کے لئے نکاح کرنا’’واجب‘‘ ہے۔سنت موکدہ: اگر مسلمان عورت کو کھانا، کپڑا ، رہائش اور حق مہر دے سکتا ہے لیکن شہوت کا غلبہ نہیں تو اُس کے لئے نکاح کرنا سنت موکدہ ہے۔مقصد : نکاح سے پہلے نیت ہونی چاہئے کہ یا اللہ مجھے اولاد عطا فرمانا اور اس نکاح کے ذریعے مجھے گناہوں سے محفوظ فرمانا تاکہ اپنا ایمان ضائع ہونے سے بچا سکوں کیونکہ اپنی خواہش کے لئے نکاح کرنے سے نکاح ہو جائے گا مگر ثواب نہیں ہو گا۔مکروہ: اگر مسلمان عورت کو کھانا، کپڑا ، رہائش اور حق مہرنہیں دے سکتا تو اُس کے لئے نکاح کرنا مکروہ ہے اور اُس مسلمان کو روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ عورت کی ذمہ داری نہیں اُٹھا سکتا تو صبر کرے۔حرام : اگر مسلمان ’’نامرد‘‘ ہے تو اُس کا عورت کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے۔تجویز: اگر ہو سکے تو نکاح پر پیسہ لگانے سے پہلے لڑکے اور لڑکی کا میڈیکل ٹیسٹ کروا لیا جائے تاکہ لڑکے کی مردانہ صورت حال اور لڑکی کے بانجھ ہونے کا علم ہو سکے۔مسئلہ: اگر نکاح کرنے کے بعدمیاں بیوی پہلی مرتبہ کمرے میں اکٹھے ہوئے لیکن پہلی رات کوشش کے باوجود ’’صحبت‘‘ نہیں کر سکے تو کوئی گناہ نہیں ہے کیونکہ لوگوں کا یہ کہنا فضول ہے کہ پہلی رات صحبت نہ کرنے پر ولیمہ جائز نہیں۔ البتہ مرد کئی مرتبہ کوشش کے باوجود بھی عورت کا جسمانی حق ادانہیں کر سکا تو اُسے علاج کیلئے ایک سال دیاجائے گا اور عورت اُس کے پاس رہے گی تاکہ دونوں پیار کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ ایسی باتیں اپنی اولاد کو نکاح سے پہلے سمجھانی چاہئیں۔عورت اور مرد کے جنسی تعلقات اے میرے بیٹے ! جب تمہارا نکاح کر دوں تو اُس کے بعد اپنی بیوی سے دن ہو یا رات، اُجالا ہو یا اندھیرا، جس وقت مرضی چاہو پیار کر سکتے ہو کیونکہ اس میں کوئی گناہ نہیں ہے البتہ نماز قضا نہ ہو۔وہ تمہارا لباس ہے اور تم اُس کا لباس ہو، اس لئے جسم پر کوئی لباس بھی نہ ہو تو کوئی گناہ نہیں۔ البتہ پیار کرنے سے پہلے نہا نا،خوشبو لگانا، دانت صاف کرنا تاکہ مُنہ سے بدبو نہ آئے ، یہ لڑکے اور لڑکی کے لئے بہتر ہے، اسلئے حدیث پاک کے مطابق صبح اُٹھ کر اپنی بیوی کا مُنہ نہیں چومنا چاہئے کیونکہ منہ سے بدبو آنے کی وجہ سے بیوی کو کراہت ہوتی ہے ، اسلئے چومنا، بوس و کنار وغیرہ کرنا اپنی بیوی کے ساتھ جائز ہے۔اے میرے بیٹے ! دین کے مطابق لڑکے اور لڑکی کا نکاح کر کے ایک دوسرے سے’’ جنسی لذت‘‘ اور’’جسمانی سکون‘‘لینا جائز ہے ۔ یہ دو جسموں کی لڑائی(exercise) ہے، اس لئے اس میں مرد کو اپنی اور اپنی عورت کی صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اگر دونوں میاں بیوی صحتمند ہوں تو شریعت کے مطابق آپس میں ’’جسمانی خواہش‘‘ روزانہ بھی پوری کر سکتے ہیں لیکن روزانہ پیار کرنے سے اگر میاں بیوی کی نماز، کام اور صحت میں فرق پڑ جائے تو پھر جنسی تعلقات میں کمی کرنی چاہئے۔اے میرے بیٹے ! جب تمہارا نکاح ہو جائے تو یاد رکھنا کہ عورت سے پیار بھری باتیں کرنا، اکٹھے نہانا، ایک دوسرے کو کپڑے پہناناحتی کہ ایک دوسرے کا کوئی بھی جسمانی کام کرنے میں کوئی شرم نہیں ہے۔ اس لئے کہ میاں بیوی کا رشتہ جسمانی خواہش پوری کرنے کا ہے، اسلئے کوئی بھی انداز ہو سکتا ہے۔اے میری بیٹی! عورت کو چاہئے کہ اپنے مرد کا خیال رکھے، اس لئے احادیث میں آیا ہے کہ بہترین عورت وہ ہے کہ مرد گھر جائے تو عورت کی صُورت دیکھ کر اس کو سکون ملے اور عورت مرد کی جسمانی ضرورت پوری کرنے میں کبھی بھی ٹال مٹول سے کام نہ لے اور نہ ہی اُس کے پیار کرنے سے غلط فائدہ (emotional black mail) اُٹھائے۔گندی فلمیں دیکھنے والوں کو نصیحتاے میرے بیٹے ! زیادہ تر مسلمان ممالک پاکستان، مصر اور سعودی عرب میں انٹر نیٹ پر سب سے زیادہ گندی اور ننگی ویب سائٹس اپنے سفلی جذبات کی تسکین کیلئے دیکھی جاتی ہیں۔دوسرے ممالک میں لڑکے اور لڑکیاں پیسہ کمانے کیلئے یہ پیشہ اختیار کرتے ہیں ، فلمیں بنائی اور بیچی جاتی ہیں اس میں جو کچھ دکھایا جا رہا ہے وہ کسی بھی مذہب کے مطابق جائز نہیں ہے۔یہ پیشہ ور لڑکے اور لڑکیاں جس انداز، طریقے، حالتوں(positions) کواختیار کر کے ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اس کے لئے بڑی محنت اور مشق (exercise) کرتے ہیں، عام گھریلوعورت اس انداز کو اختیار کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی اورنہ ہی اپنی بیوی سے ایسی امید رکھنا ۔پہلی بات: عورت کے ساتھ جس مرضی انداز(position) میں اگلی شرمگاہ یعنی بچہ پیدا ہونے والے مقام پر جماع کرنا جائز ہے لیکن عورت کی دُبر (پاخانے کے مقام) میں جماع کرنا حرام ہے۔ ایسا کرنے والے مرد اور خواہش کرنے والی عورت پر بھی لعنت ہے۔دوسری بات: لڑکی کا لڑکی کو چُوم چاٹ کرجسمانی تسکین پہنچانا یا لڑکی کا خود کسی بھی کھلونے سے خودکو’’جنسی‘‘ تسکین دینا بھی اچھا عمل نہیں بلکہ نقصان دہ ہے۔تیسری بات: لڑکے کا لڑکے کے ساتھ دُبر (پاخانے کے مقام) میں بد فعلی کرنا حرام ہے اور اس طرح عمل کرنے والوں پر لعنت ہے بلکہ شریعت میں سزا بھی مقرر کی گئی ہے۔چوتھی بات: اے میرے بیٹے ! آج کل گندی فلمیں دیکھنے سے نیا سوال پیدا ہواہے کہ کیا لڑکا لڑکی کی شرم گاہ کو چاٹ سکتا ہے اور لڑکی لڑکے کی شرم گاہ کو اپنے مُنہ میں ڈال کر لڑکے کو سکون پہنچا سکتی ہے۔ یہ اس دور میں گندی فلموں سے شروع ہوا ہے ،اس لئے قرآن و احادیث میں اس کے بارے میں کوئی واضح حُکم موجود نہیں ، اکثر مرد یہ چاہتے ہیں کہ عورت میرے ساتھ یہ کھیل کھیلے لیکن جب پوچھا جائے کہ کیا تم عورت کی اس طرح خواہش پورا کرنا پسند کرو گے تومرد کہتے ہیں ہرگزنہیں۔اے میرے بیٹے ! پیشاب، پاخانہ، مذی، منی وغیرہ اگرکپڑے پر لگ جائے تو کپڑا ناپاک ہو جاتا ہے، اسی طرح اگر منہ پر لگ جائے یا منہ کے اندر یہ پانی جائے تو اچھا نہیں ہے ۔البتہ میاں بیوی ایک دوسرے کے سارے جسم پر مساج کریں اور ایک دوسرے کی شرم گاہ پر ہاتھ پھیریں توکوئی گناہ نہیں۔پانچویں بات: اے میرے بیٹے ! اگر عورت حالتِ حیض و نفاس میں ہو تو پھر اُس کے ساتھ صحبت نہیں کرنی بلکہ ناف سے لے کر گُھٹنوں تک کپڑا ڈال لینا ہے لیکن اس کے علاوہ عورت کے سارے جسم سے پیار کیا جا سکتا ہے۔ اگرحیض کی حالت میں پیار کرتے ہوئے کوئی نہ رہ سکتا ہو تو اپنی بیوی کے جسم کے کسی بھی حصے پر اپنے’’ عضو خاص‘‘ کو رگڑکر اپنی خواہش پوری کرلے تو اس میں کوئی گناہ نہیں۔چھٹی بات: عورت کے چھاتی کے اُبھار( پستان) کو چومنا اور پیار کرنا جائز ہے لیکن اگر بیوی تمہارے بچے کی ماں بن گئی ہے اوراللہ کریم کے حُکم سے اُس کے پستان میں اُس کے بچے کے لئے دودھ اُتر آیا ہے اور پیار کرتے ہوئے دودھ تمہارے منہ کے اندر چلا جائے تو اس صورت میں تمہارے نکاح کو کوئی فرق نہیں پڑتااور نہ ہی عورت کو طلاق ہوتی ہے لیکن اس دودھ کو نہیں پینا کیونکہ وہ تمہارے لئے اللہ کریم نے اس کے پستانوں میں پیدا نہیں کیا بلکہ وہ اس کے بچے کا حق ہے۔ساتویں بات: شریعت کے مطابق اگر عورت حاملہ ہو تو بچہ پیدا ہونے تک اُس کے ساتھ صحبت کرنا منع نہیں مگر یہ دھیان رہے کہ وہ تکلیف میں ہے، اس لئے صحبت کرنے کی ضرورت ہو تو اس کے پیٹ پر بوجھ نہ پڑے اور نہ ہی کوئی ایسا انداز اختیار کیا جائے جس سے اُس کی تکلیف زیادہ ہو۔ یہ کہنا بے وقوفی اور جہالت ہے کہ اگر اس عورت کے پیٹ میں بچی ہوئی تو یہ اُس کے ساتھ زنا ہو گا۔آٹھویں بات : اے میرے بیٹے ! مرد اور عورت کا آپس میں جسمانی پیار کرنے کی باتیں کسی بھی دوست یا قریبی سے کرنا جائز نہیں۔اس لئے کوئی جنسی مسئلہ ہو تو کسی بھی سمجھدار سے مشورہ کرنا۔گذارشات (Requests)1۔ اس دور میں معاشی مسائل زیادہ ہیں اور عوام زیادہ تر غریب ہے جو اپنی ضرورت کیلئے ’’گناہ‘‘ کرتی ہے۔ کئی سرکاری اور غیر سرکاری لوگ بھی بیوہ عورتوں اور یتیم لڑکیوں کو ’’زکوۃ‘‘ کا پیسہ دیتے وقت ان سے جسمانی فائدہ اُٹھاتے ہیں۔اسلئے کسی کی غریبی کو دور کرتے ہوئے کسی کا ناجائز فائدہ نہیں اُٹھانا چاہئے۔2 ۔ نکاح کو بہت آسان کیا جائے کیونکہ والدین پیسہ (جہیز اور وَری) ہی اکٹھا کرتے رہ جاتے ہیں اور لڑکے لڑکیوں کی عُمر ڈھل جاتی ہے۔اسی دوران کئی گناہ ہو جاتے ہیں کیونکہ فیصلے جلد نہیں کئے جاتے۔3 ۔ معاشی مسائل زیادہ ہیں،اسلئے لڑکیوں کو نکاح کے بعد غریبی میں شوہر کا ساتھ دینا ہو گااور لڑکوں کو بھی صرف جنسی خواہش ہی نہیں پوری کرنی بلکہ محنت مزدوری کر کے خوب کماناچاہئے۔4۔ اگر کسی مردکے اندر ’’جنسی خواہش‘‘ زیادہ ہو تو اُس کی بیوی کو دوسری شادی کی اجازت دینی چاہئے کیونکہ اس سے کسی دوسری(بیوہ،مطلقہ) عورت کی جنسی خواہش، رہائش اور روٹی کاحل نکل آئے گا۔5۔ اگر جنسی تعلقات پر لکھا اور بیان نہیں کیا جائے گا تو ہماری اولادوں کے اندر بہت سے منفی سوال پیدا ہوں گے اوراپنے آپ کو گناہ گار سمجھتے ہوئے منفی(negative) کام یعنی گناہ کریں گے۔6 ۔ گندی فلموں اور کتابوں سے پرہیز ، گرم غذا اور فاسٹ فوڈ کی بجائے سادہ غذا کھانی ہو گی۔7 ۔ ہرعورت اور مرد کے سارے مسائل حل نہیں ہوسکتے لیکن ہر ایک کو انتہائی صبر کرکے گناہ سے بچناہو گا ۔8 ۔ یہ کتاب جنسی تعلقات کی ’’ حدود‘‘ بتا سکتی ہے لیکن ہرایک کو خود اللہ کریم کی محبت اور آخرت میں عذاب سے بچنے کیلئے کوشش کرنی ہو گی ورنہ کسی کی سوچ بدلنا نا ممکن ہے۔اللہ کریم ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے۔
طبعی وقت سے پہلے جنین یعنی بچے کا رحم سے خارج ہوجانا یعنی ضائع ہوجانا اسقاط کہلاتا ہے اکثر ابتدائی تین ماہ اور آخری تین ماہ میں ہوتا ہے .اساب ..کثرت جماع .جسمانی کمزوری .کسی چوٹ سے خون کا زیادہ ضائع ہوجانا .متواتر فاقہ کشی .کثرت غم .اسہال ہیضہ پیچس کی زیادتی.رحم کا کمزور ہونا.رحم کا سخت ہونا .آتشک و سوزاک.سیلان رحم .رحم کی ساخت میں چربی کی زیادتی وغیرہ.علامات ..اسقاط سے پہلے حاملہ کی طبیت سست ہوتی ہے اعضاء شکنی ہوتی ہے پشت خاصر اور پیڑو میں گرانی محسوس ہوتی ہے اس کے بعد درد شروع ہوتا ہے رحم سے سیلان خون شروع ہوجاتا ہے پستان کی سختی زائل ہوجاتی ہے اور اس کا حجم گھٹ جاتا ہے آنکھوں کے سامنے اندھیرا آتا ہے .اسقاط کا روکنا..اگر اسقاط کی علامات شروع ہوجائیں تو اسے روکنے کے لیے یہ نسخہ دیا جائے .گیرو .سنگجراحت اور دم الاخوین ہر ایک ایک ماشہ باریک پیس کر مربہ آملہ ایک تولہ ملاکر پہلے کھلائیں اس کے بعد یہ سفوف بناکر تین تین گھنٹے بعد ایک ایک ماشہ دو دن کھلائیں گائے کے دودھ کے ساتھ کھلائیں .سنگجراحت نو ماشہ .طباشیر دو ماشہ .دانہ الائچی خورد تین ماشہ .شکر سفید دس ماشہ سفوف بنائیں .شافہ..مازو .گلنار.کزمازج .اقاقیا.پوست انار .ہر ایک دو ماشہ پانی میں پیس کر چھان لیں اور کپڑا بھگو کر بار بار رکھیں .گل ملتانی کو پانی میں حل کرکے مقام مزکورہ پر ضماد کریں .جس کے بچے پیٹ میں ضائع ہوتے ہیں اس کو حمل لینے سے پہلے یہ تدابیر کرنا چاہیے..۱..خون پورا ہو تو حمل لیں خون کی کمی کی صورت میں ہرگز نہ لیں .۲..پریشانی نہ لے غم اور غصہ نہ کرے ..۳..فاقہ کشی یعنی زیادہ دیر پیٹ کو کھانے سے خالی نہ رکھے.۴..کثرت جماع نہ کرے.۵..وزنی کام نہ کرے.حمل ہونے کے بعد یہ نسخہ استعمال کریں.یہ نسخہ حمل ہوتے ہی شروع کردے ..نسخہ.ھوالشافی..ورق سونا ایک ماشہزعفران پانچ ماشہ برادہ دندان فیل ایک تولہ موتی مروارید ایک تولہگوند کیکر ایک تولہ ترکیب تیاری..گوند کیکر کے علاوہ تمام اشیاء کو عرق گلاب تین پائو میں رگڑائی کریں جب عرق جزب ہوجائے تو آخر میں گوند کیکر کا سفوف ملاکر گولی مصر برابر تیار کریں ..استعمال .. ایک گولی صبع خالی پیٹ دودھ سے استعمال کریں پہلے ماہ سے سات ماہ تک استعمال کریں .. اگر کوئی غریب ہے تو وہ یہ نسخہ استعمال کرلے.نسخہ..اجوائن دیسی پانچ تولہکالی مرچ پانچ تولہدونوں کو سفوف کرلیں.دو رتی صبع خالی پیٹ پانی سے استعمال کریں ..پرہیز.. حمل کے دوران تلی ہوئی اشیاء . اور فاسٹ فوڈ استعمال نہ کریں پھل اور دودھ کا استعمال زیادہ کریں.اٹھرااٹھرا کیا ہے...اٹھرا وہ بیماری ہے جس میں بچہ پیدا ہونے کے کچھ منٹ بعد کچھ گھنٹوں بعد یا کچھ ہفتوں بعد مرجاتا ہے .علامات...بچے کا مرنے سے پہلے رنگ تبدیل ہوجائے گا بچہ نیلے یا کالے رنگ کا ہوجائے گا بچے کے ناخن سبز یا نیلے رنگ میں تبدیل ہوجائیں گے . اٹھرا والا بچہ پیٹ میں ضائع نہیں ہوتا بلکہ اپنی پوری مدت پر پیدا ہوتا ہے اور پیدا ہونے کے بعد فوت ہوتا ہے جن عورتوں کے بچے ایک ماہ دو ماہ پانچ ماہ یا سات ماہ بعد ضائع ہوجائیں ان کو اٹھرا نہیں بلکہ اسقاط حمل کا مسلہ ہوتا ہے جس کی کئی وجوہات ہیں ..اٹھرا کیا چیز ہے نہ تو یہ سائے کا مسلہ ہے نہ ہی جادو کچھ پیر یا تعویز کرنے والے ایسا کہتے ہیں ایسا کچھ نہیں بلکہ یہ ایک خونی بیماری ہے ...ماں کے خون اور جسم میں زہریلے مادے اور فاسد اجزاء کی زیادتی ہے جو بچے کو ماں کے پیٹ میں خوراک کے ذریعے منتقل ہوتے رہتے ہیں.. جب بچہ پیدائش کے بعد بیرونی ماحول میں آتا ہے تو اس میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ ان کے خلاف لڑسکے اس طرح بچہ کے وجود میں فاسد اجزاء کے بڑھ جانے سے موت واقع ہوتی ہے ایک اور بھی وجہ ہے ماں کے دودھ کا کڑوا پن جو انہی زہریلے اجزاء کی وجہ سے ہوتا ہے .اس دودھ کو پینے سے بھی بچہ مرجاتا ہے ان زہریلے اجزاء کو ماں کے جسم سے خارج کرنے کے لیے ادویات لکھ رہا ہوں نوٹ فرمالیں.. سو فیصد کامیاب اٹھرا کے مسلہ کا حل ہے ..ھوالشافی..زہر مہرہ خطائی پانچ تولہیا حسب ضرورت لے لیں اسے بارک پوڈر کی طرح کرلیں کم از کم چار گھنٹے رگڑائی کرلیں .اب اس کو کپڑ چھان کرلیں جو موٹی دوائی بچے اسے پیھنک دیں یا الگ رکھ لیں اسی طرح چالیس بار کپڑ چھان کریں اس کے بعد جو دوائی بچے اس میں دوائی کا نصف وزن شھد ڈال کر رکھ لیں تیار ہے .استعمال..دو رتی سے چار رتی تک صبع خالی پیٹ پانی سے دیں . نسخہ نمبر دودھماسہ دس تولہ عناب دو تولہ سرپھوکہ دو تولہ ہلیلہ زنگی دو تولہ تخم کاسنی دو تولہ ان سب اشیاء کا جوشاندہ بنالیں یعنی موٹا موٹا کوٹ لیں رات کو ایک تولہ ایک گلاس پانی میں بھگودیں صبع اس کو کپڑے سے پن لیں جو پانی حاصل ہو اسے آدھا صبع ناشتے کے دو گھنٹہ بعد اور آدھا شام خالی پیٹ پی لیں اسی طرح روزانہ تازہ بھگو کر پئیں .. یہ دونوں نسخہ جات اکٹھے شروع کرنے ہیں اور بچہ لینے سے چالیس دن پہلے شروع کریں یعنی حمل ہونے سے چالیس دن پہلے پلادیں پھر حمل لیں ..چالیس دن استعمال کرنے سے اٹھرا کا مسلہ نہیں رہے گا ...نوٹ .. ماں کے دودھ کو چیک کرنے کا سنیاسی فارمولا بتارہا ہوں کسی ٹیسٹ کی ضرورت نہیں .. عورت کا دودھ لیں اور دودھ کو کیڑوں کی بل کے اوپر ڈال دیں کیڑے اسے پینا شروع کردیں گے ایک گھنٹہ بعد آکر دیکھیں اگر کیڑے زندہ ہوں تو دودھ ٹھیک ہے اگر کیڑے مرجائیں تو دودھ کڑوا اور زہریلا ہے قدیمی مجرب نسخہ جات
Tuesday, 2 January 2024
بلوچوں کہاں سے آئےبلوچ قوم کہاں سے آئے اور ان کی تاریخ کیا ہے اس میں بہت اختلاف موجود ہے۔1۔کچھ نے انہیں نمرور سے جوڑا ہے ۔ کہ اس کا لقب بلوص تھا جو بعد میں لسانی فرق کے باعث بلوچ بن گیا ہے۔2۔کچھ کے خیال میں یہ ایرانی نسل سے ہیں3۔کچھ کے خیال میں یہ نسلاً عرب ہیں۔4۔کچھ نے انہیں راجپوت بھی لکھا ہے ۔5۔کچھ نے کہا یہ تاجک نسل سے ہیں ۔6۔ کچھ نے کہا بلوچ مکران کے قدیم باشندوں کے باقیات ہیں ۔7۔سردار محمد خان گشکوری نے یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ بلوچ کلدانی اور بابلی ہیں اور مشہور حکمران نمرود کی نسل سے ہیں ۔8۔خود بلوچوں کے پاس ایک نظم کے سوا کوئی قدیم مواد نہیں ۔اس نظم میں آیا ہےکہ وہ امیر حمزہ ؓ کی اولاد ہیں اور حلب سے آئے ہیں۔ یہی درست معلوم ہوتا ہے ۔ اس میں مزید یہ بیان ہوا ہے کہ انھوں نے کربلا میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا ساتھ دیا تھا اور ان کی شہادت کے بعد وہ بامپور یا بھمپور پہنچے اور وہاں سے سیستان اور مکران آئے۔لفظ بلوچ کو مختلف ادوار میں مختلف اقوام نے “بعل”، “بلوچ، بلوص، بلوس ، بلوش، بعوث، بیلوث، بیلوس اور بعلوس لکھا اور استعمال کیا ہے اہل بابل اپنے قومی دیوتا کو بال(بعل) عظیم کہا کرتے تھے یونانیوں نے اسے بیلوس کہا، عہد قدیم میں لفظ بلو چ کو بعلوث اور بیلوث لکھا جاتا تھا، اس کے بعد یہ لفظ بیلوس اور بعلوس کے طور پر تحریر و بیان میں آتا رہا، عرب اسے بروج، بلوص اور بلوش ادا کرتے ہیں اور ایرانی اسے بلوچ لکھتے اور بولتے ہیں ۔ ہمارے یہاں ایرانی لفظ بلوچ رائج ہے۔ اصل میں لفظ بلوص ہے جسے عربوں نے بلوش اور ایرانیوں نے بلوچ لکھا اہل ایران” ص” ادا نہیں کرسکتے اس لئے انھوں نے “ص” کو “چ” سے بدل کر اسے بلوچ کی صورت عطا کی اور عربوں نے “ص” کو “ش” سے بدلا۔#سجاداحمدالماسلفظ بلوچ کی وجہ تسمیہ نسبی اور سکنی اعتبار سے بھی کی جاسکتی ہے نسبی اعتبار سے بلوص نمرود کا لقب ہے۔ نمرود بابلی سلطنت کا پہلا بادشاہ تھا اور اسے احتراماً بلوص یعنی سورج کا دیوتا پکار ا جاتا تھا یہ وہی نمرود ہے جس نے حضرت ابراہیم ؑ کیلئے آگ کا الاؤ تیار کرایا تھا۔سردار محمد خان گشکوری کی تحقیق کے مطابق بلوص نمرود کے بعد سلطنت بابل کا دوسرا بڑا شہنشاہ تھا۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان دونوں باتوں میں سے کون سی بات صیحح ہے کیونکہ بلوص یعنی سورج کا دیوتا بابل کا پہلا یا دوسرا دونوں بادشاہ ہوسکتے ہیں۔ رالنسن کی تحقیق کے مطابق بھی لفظ بلوچ کا مخرن بلو ص ہی ہے۔سکنی اعتبار سے بھی بلوچ وادی بلوص کے رہنے والے ہیں۔ یہ وادی شام میں حلب کے قریب ایران کی سر حد کے ساتھ واقع ہے خاص بلوچوں کے نسب کے بارے میں بھی بڑا اختلاف ہے پوٹنگر اور خانیکوف کا خیال ہے کہ یہ ترکمان نسل سے ہیں۔برٹن ، لینس، اسپیگل اور ڈیمز کا خیال ہے کہ یہ ایرانی نسل سے ہیں سر ٹی۔ ہولڈ چ کا خیال ہے کہ یہ نسلاً عرب ہیں۔ ڈاکٹربیلونے انہیں راجپوت لکھا ہے پروفیسر کین کے خیال میں وہ تاجک نسل سے ہیں ۔ ما کلر نے ثابت کیا ہےکہ بلوچ مکران کے قدیم باشندوں کے باقیات ہیں اس کے ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتا ہے کہ رند بلوچ نہیں ہیں بلکہ نسلاً عرب ہیں اور االحارث العلافی کی اولاد ہیں سردار محمد خان گشکوری نے یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ بلوچ کلدانی اور بابلی ہیں اور مشہور حکمران نمرود کی نسل سے ہیں ۔#سجاداحمدالماسفردوسی نے شاہنامے میں تین بادشاہوں کے عہد میں بلوچوں کا ذکر کیا ہےکیخسرو۔۔دوم : زرکس۔۔ اور نوشیروانعہد کیخسرو:۔(532 ق۔ م) میں بلوچ بحر خضر کے جنوبی ساحلی علاقے اور کوہ البرز کے دامن میں بدؤوں کی طرح رہتے تھے۔ ان میں جو تھوڑے متمدن ہوگئے وہ حکومت اور فوجی خدمت کرنے لگے۔زرکس کے عہد میں بلوچ ایرانی بادشاہوں کے دربار میں اعلیٰ عہد وں پر فائز رہے۔ لیکن بعد میں بلوچ ایرانی بادشاہوں کیلئے خطرہ بن گئے ۔ اس لئے انہوں نے نہایت بے دردی سے ان کے خلاف جو مہم بھیجی تھی اس کا تذکرہ فردوسی نے شاہنامے میں بڑی تفصیل سے کیا ہے گمان ہے کہ اس مہم کے نتیجے میں بلوچوں کی قوت اس علاقے میں ٹوٹ گئی اور مجبوراً جنوب و مشرق کے پہاڑوں میں جاکر رہنے لگے لیکن ڈیمز نے اپنی کتاب “دی بلوچ ریس” اور گینکووسکی نے اپنی کتاب “پیپل آف پاکستان” میں قیاس کیا ہے کہ سفید ہُنوں کی یورش کی وجہ سے بلوچوں نے بحر خضر کے جنوبی پہاڑوں سے کرمان کی طرف کوچ کیا۔ بہر حال اس سلسلے میں کوئی بات وثوق سے نہیں کی جاتی کرمان کے بلوچ خانہ بدوشوں کا ذکر عرب سیاحوں ، مورخوں اور جغرافیہ نویسوں نے بھی کیاہے۔“یہ بات قرین قیاس ہے کہ بلوچوں نے دومرتبہ نقل مکانی کی اور دونوں بار ہجرت کی وجہ ایک بڑے علاقے میں نئے فاتحوں کی پیش قدمی تھی پہلی ہجرت اس وقت ہوئی جب فارس میں سلجوقیوں کے ہاتھوں ولیمی اور غزنوی طاقتوں کا خاتمہ ہوا۔ اس موقع پر یہ لوگ کرمان چھوڑ کر سیستان اور مغربی مکران کے علاقوں میں آکر آباد ہوئے ۔ دوسری بار انہوں نے اس علاقے کو چھوڑ کر مشرقی مکران اور سند ھ کا رخ کیا۔ یہ ہجرت چنگیز خان کے حملوں اور جلال الدین منگول کی وجہ سے ہوئی ۔دوسری ہجرت کے نتیجے میں انھوں نے پہلی بار وادی سندھ میں قدم رکھا جس سے ان کے لئے تیسری اور آخری ہجرت کا راستہ ہموار ہو ا اور اس آخری ہجرت نے ان کے بڑے حصے کو ہندوستان کے میدانی علاقوں میں منتشر کردیا۔ اس آخری ہجرت کا زمانہ ہندوستان پر تیمور لنگ کے حملے اور بابر کی یورش کا زمانہ ہے”بعض قبیلوں نے قلات پر قابض ہوکر بلوچوں کو سندھ اور پنجاب کے میدانی علاقوں کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔ یہ واقعہ بلوچی تاریخ میں ناقابل فراموش ہے۔ اس واقعہ کے بعد یہ قوم دو گروہوں میں تقسیم ہو گئی ۔بلوچوں کا ذکر شہنشاہ بابر کی خود نوشت تزک بابری اور شہنشاہ ہمایوں کی بہن گلبدن بیگم کے تحریر کردہ ہمایوں نامے میں بھی موجود ہے۔شہنشاہ بابر نے لکھا ہے “میں نے حیدر علم دار کو بلوچوں کی طرف بھیجا ۔ بھیرے اور خوشاب سے دوسرے دن بلوچ گھوڑے کی ڈالی لے کر آئے او ر اطاعت کا وعدہ کیا”۔1539 ء کو ہمایوں نے شیر شاہ سوری سے چونسہ کے مقام پر شکست کھائ اور دشت نوردی کے عالم میں اوکاڑے کے قریب ست گرہ پہنچا جہاں میر چاکر خان کے ایک امیر بخشو بلوچ نے شہنشاہ کو غلے کی سو کشتیاں امداد کے طور پر دیں۔گلبدن بیگم نے جو ہمایوں کے ساتھ ہمایوں نامے میں بخشو بلوچ کی امداد کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ایران جاتے ہوئے شہنشاہ ہمایوں بلوچستان سے گزرا جب وہ نوشکی پہنچا تو ایک بلوچ سردار ملک خطی نے اسے پناہ دی اور اگلے دن اسے ایران کی سرحد پر چھوڑ کرآیا شہنشاہ نے انعام کے طور پر اسے ایک انمول ہیرا دیا۔ جب شہنشاہ ہمایوں نے تحت دہلی کے لئے ہندوستان پر چڑھائی کی تو اس کے لشکر میں چالیس ہزار بلوچ جوان تھے جن کا سالار میر چاکر خان رند کا بیٹا میر شاہ داد خان تھا۔#سجاداحمدالماسسردار امیر جلال خان بلوچمحمد سردار خان بلوچ نے اپنی کتاب میں لکھا کہ بلوچ روایت کے مطابق سردار امیر جلال خان بلوچ تمام بلوچ قبائل کے سردار تھے جو گیارہوں عیسوی میں کرمان کے پہاڑ وں اور لوط کے ریگستان میں رہتے تھے۔ بلوچوں کی مقبول عام روایات اسی سردار کے عہد سے شروع ہوتی ہیں۔ سردار امیر جلال خان بلوچ کے چار بیٹے رند، کورائی، لاشار اور ھوت تھے آگے چل کر رند کی اولاد سے امیر چاکر خان رند بن امیر شہک پیدا ہوا۔ جو بلوچ نسل کا عظیم سپوت کہلاتے ہیں۔ #سجاداحمدالماسمیر چاکر خان رند بلوچسردار میر چاکر خان رند بن سردار امیر شہک رند بن سردار امیر اسحاق رند بن سردار امیر کا لو رند بن سردار امیر رند بن سردار امیر جلال خان رند بلوچ ۔ میر چاکر رند یا چاکر اعظم صرف ایک نام یا ایک شخصیت نہیں بلکہ بلوچوں کی تہذیب و ثقافت، تاریخ و تمدن، معیشت و معاشرت، اخلاق و عادات، بہادری و جوانمردی، جوش و جذبہ، گفتار و کردار، ایثار م قربانی، ایفائے عہد اور انتقام کا نام ہے۔ سردار میر چاکر رند خود بھی بہادر تھے اور بہادر دوستوں ہی کی نہیں بلکہ دشمنوں کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور بقول میر چاکر "بہادروں کا انتقام بھی مجھے پیارا ہے جو میرے اونچے قلعوں پر حملہ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں" میر چاکر خان مکران کے قیام کے دوران اپنی ابھرتی جوانی میں ہی قوم میں مقبول ہو گئے تھے۔ قلات پر حملے کے دوران بہادری کے وہ جوہر دکھائے کہ لوگ انگشت بدنداں رہ گئے۔ میر شہک کے انتقال کے بعد پورے رند علاقوں کا حکمران انکا بیٹا میر چاکر تھا اور رندوں کی تاریخ کا سنہری دور تھا لیکن اس دور کا اختتام اتنا تاریک اور عبرت انگیز ہے کہ میر چاکر کے آخری دور میں نہ صرف رند بلکہ پوری بلوچ قوم اس طرح منتشر ہوئی کہ آج تک دوبارہ اکھٹی نہ ہو سکی میر چاکر کا دور بلوچوں کا عروج اور خوشحالی کا دور تھا اور آج بھی بلوچ قوم کا اجتماعی طور پر ہیرو میر چاکر رند ہے اور آج بھی میر چاکر کا نام عزت و احترام سے لیتے ہیں بقول میر چاکر "مرد کا قول اس کے سر کے ساتھ بندھا ہے" اور میرچاکر اپنے قول کا دھنی تھا اپنے قول کے مطابق ایک مالدار عورت "گوھر" کو امان دی اور اس کی حفاظت کف لیے جان کی بازی لگا دی اور اپنے ہی بھائیوں لاشاریوں سے جنگ کی جو تیس سالہ کشت و خون میں بدل گئی اور یہی جنگ کئی نامور رند اور لاشاریوں کو خاک و خون میں نہلا گئی جن میں میر چاکر کے دو نوجوان بھائیوں کے علاوہ میرھان، ھمل، جاڑو، چناور، ھلیر، سپر،جیند، بیبگر، پیرو شاہ اور دیگر سینکڑوں بہادر بلوچ شامل تھے بلوچوں کی معاشرتی زندگی میں وعدہ خلافی کے علاوہ جھوٹ بولنا معیوب سمجھا جاتا ہے خاص کر اگر وہ رند بلوچ ھو بقول چاکر خان رند کے "سچ بولنا بلوچوں کا شیوہ ہے اور جھوٹ ایمان کی کمزوری کی نشانی ہے" بلوچ معاشرے میں جو کوئی جھوٹ بولے اور وعدہ خلافی کرے تو ان کے معاشرے میں کوئی مقام و عزت نہیں ہوتی اور ان کی نظر میں وہ شخص زندہ نہیں بلکہ مردہ ہے اور رندوں کی ایک کہاوت ہے کہ"مرے ہوۓرند کو کوئی راستہ نہیں ملتا دونوں طرف سے انکی زندگی اسیر ہے" بلوچ لوگ بالخصوص رند بلوچ لوگ عورتوں اور بچوں پر کبھی ہاتھ نہیں اٹھاتے، مہمان اور مہمان نوازی بلوچ معاشرے کا ایک لازمی حصہ ہے اور مہمانوں کو خدا کا نعمت سمجھتے ہیں سردار چاکر خان رند کی تاریخ پیدائش کا مختلف روایات ہیں ان میں سب سے زیادہ معتبر 1486ء اور قلات کو 1486ءفتح کیا کہ در آن وقت سردار چاکر کی عمر صرف 16 سال تھی اور سال 1488ء میں سبھی پر قبضہ کیا اور اسی سال میر شہک وفات پا گئے اور رند اور لاشار کی تیس سالہ جنگ کا آغاز سال 1489ءمیں شروع ھوا جو 1519ءمیں اختتام پزیر ہوا 1520ء میں میر چاکر ملتان کی روانہ ہوئے اور 1523ء میں مستقل طور پر ستگھڑہ میں قیام کیا اور 1555ءمیں ہمایوں کے ساتھ دہلی پر حملہ آور ہوئے اور شیر شاہ سوری کے جانشینوں کو شکست دے کر دہلی فتح کیا اور 1565ءمیں یہ عظیم قائد اس دنیاے فانی کو چھوڑکر خالق حقیقی سے جا ملے اور بمقام ستگھڑ اوکاڑہ میں دفن ہوئے۔#سجاداحمدالماسرند و لاشار کا واقعہبلوچ اپنے سردار میر جلال خان کی سر کردگی میں کرمان کے مختلف اضلاع میں رہتے تھے مگر سیاسی انتشار کی وجہ سے وہ قافلہ در قافلہ کرمان چھوڑ کر سیستان چلے آئے۔ جب یہاں بھی چین نہ ملا تو وہ اپنے سردار امیر جلال خان کی قیادت میں واپس کرمان گئے اور ضلع بام پور میں آباد ہوئے۔ پھر سردار جلال خان اپنے چوالیس قبیلوں (پاڑوں) کو لے کر مکران کی طرف بڑھا اور یوں مکران کو بلوچستان کا نام دیا۔ اس کی آمد سے پہلے مکران پر مغول حکومت کرتے تھے۔ بلوچ سردار نے انہیں شکست دی جس سے مقامی آبادی کی وفاداریاں بھی انہیں آسانی سے میّسر آگئیں۔ کیونکہ مقامی لوگ مغول کے ظلم و ستم سے تنگ آچکے تھے۔ یہ مسلمہ ام رہے کہ امیر جلال خان کی آمد سے پہلے مکران میں بلوچ آباد تھے۔ جو خانہ بدوش تھے بھیڑ بکریاں پال کر گزارہ کرتے تھے سردار کے ساتھ جو بلوچ مکران پہنچے وہ شہسوار تھے اور بہت منظم بھی۔ سردار جلال خان نے حکومت قائم کرکے ا نہیں قومیت کا احساس دیا اور قبائلی نظام کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا۔پندرھوں صدی عیسویں میں بلوچوں کے دو قبیلوں رندو لاشار ساتھ ساتھ وسطی بلوچستان کی طرف بڑھے۔ جو لوگ ان کے مقابلے پر تھے یا وہ قتل کردیے گئے یا انہوں نے اطاعت قبول کر لی۔ آخر میر چاکر خان رند کے عہد میں سارا بلوچستان بلوچوں کے قبضے میں آگیا اور وہاں ان کی حکومت قائم ہو گئی۔( #سجاداحمدالماس )میر چاکر خان رند ایک عظیم بلوچ تھے انھوں نے خضدار فتح کیا درۂ مولا پر قبضہ کیا۔ کچھی کے میدانوں کو فتح کیا۔ درۂ بولان پر قبضہ کیا اور ڈھاڈر پر قبضہ کرنے کے بعد سبّی کو فتح کیا۔ اس کے بعد قبائلی حسد کی وجہ سے رند و لاشاریوں میں جنگ چھڑ گئی جو تیس سال تک جاری رہی۔ (ان دونوں قبائل کی جنگ نے بھی کئی داستانوں کو جنم دیاہے) اس جنگ کانتیجہ یہ نکلا کہ کئی بلوچ قبائل سندہ اور پنجاب میں ہجرت کرنے پہ مجبور ہو گئے اور بلوچ منتشر ہو گئے جس میں بلوچوں کا بہت نقصان ہوا۔بلوچوں کا ذکر شہنشاہ بابر کی خود نوشت تزک بابری اور شہنشاہ ہمایوں کی بہن گلبدن بیگم کے تحریر کردہ ہمایوں نامے میں بھی موجود ہے۔شہنشاہ بابر نے لکھا ہے “میں نے حیدر علم دار کو بلوچوں کی طرف بھیجا۔ بھیرے اور خوشاب سے دوسرے دن بلوچ گھوڑے کی ڈالی لے کر آئے او ر اطاعت کا وعدہ کیا”1539 ء کو ہمایوں نے شیر شاہ سوری سے چونسہ کے مقام پر شکست کھائ اور دشت نوردی کے عالم میں اوکاڑے کے قریب ست گرہ پہنچا جہاں میر چاکر خان کے ایک امیر بخشو بلوچ نے شہنشاہ کو غلے کی سو کشتیاں امداد کے طور پر دیں۔گلبدن بیگم نے جو ہمایوں کے ساتھ ہمایوں نامے میں بخشو بلوچ کی امداد کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ایران جاتے ہوئے شہنشاہ ہمایوں بلوچستان سے گزرا جب وہ نوشکی پہنچا تو ایک بلوچ سردار ملک خطی نے اسے پناہ دی اور اگلے دن اسے ایران کی سرحد پر چھوڑ کرآیا شہنشاہ نے انعام کے طور پر اسے ایک انمول ہیرا دیا۔ جب شہنشاہ ہمایوں نے تحت دہلی کے لیے ہندوستان پر چڑھائی کی تو اس کے لشکر میں چالیس ہزار بلوچ جوان تھے جن کا سالار میر چاکر خان رند کا بیٹا میر شاہ داد خان تھا۔جنوبی پنجاب میں زیادہ بلوچ آباد ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچ پورے پاکستان میں آباد ہیں جن میں ساھیوال،اوکاڑہ،جھنگ، بھکر،میانوالی ،سرگودها ،خوشاب ،فیصل آباد، للہ، پنڈ دادنخان ،چکوال ،تلہ گنگ ،اٹک، فتح جنگ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ بلوچ قوم سب سے زیادہ بہادر اور دلیر قوم مانی جاتی ہے۔بلوچ ایک مارشل قوماور بہادر قوم کی ایک بڑی نشانی یہ ہوتی ہے کہ آبادی کے لحاظ سے انکے پاس رقبہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ بلوچستان کا رقبہ اور آبادی دونوں بلوچ قوم کی بہادری کا واضح ثبوت ہے۔ چاہیے ایران کا بلوچستان ہو یا پاکستان کا یا افغانستان کا بلوچستان ۔ بلوچ قوم اس خطے میں سب سے زیادہ رقبے اور سمندر کا مالک ہے۔ اس کے علاوہ مسقط،عمان،بحرین شام،عراق،کردستاناور سعودی عرب میں بلوچ ہزاروں سالوں سے آباد ہیں. اور بلوچ قوم نے اپنی زمین کی طرف کسی بھی قوت کو آگے نہیں بڑھنے دیا ہر قوت کو شکست دے کر بلوچ زمین کا دفاع کیا جو بے پناہ دولت سے مالا مال ہے جس پر پوری دنیا کی نظریں تھی آج سے نہیں صدیوں سے کبھی پرتگالیوں نے بلوچ بحیرہ پر قبضہ کرنے کے لیے حملے کیے اور شکست سے دوچار ہوئے تو کبھی برطانیہ نے بلوچ دولت کو پانے کے لیے بلوچستان پر اپنا قبضہ جما کر دولت کو برطانیہ شفٹ کرنے کا سوچا لیکن کامیاب نہیں ہوسکا۔ اور اس وجہ سے بلوچستان آج بھی قدرتی دولت سے مالامال ہے اور پوری دنیا اس خطے پر نظر رکھ کے بیٹھی ہے۔ اور آج بلوچوں کی بہادری اور جنگجو صلاحیتوں کی وجہ سے تین ملک فیاض یاب ہورہے ہیں۔ بلوچ اپنی سلطنت جو کہ ایران افغانستان تک پھیلی ہوئی ہے کو نہیں محفوظ رکھتے تو بلوچ بحیرہ پر پرتگالی قابض ہوتے اور بلوچستان کی بہت زیادہ دولت ہندوستاں کے کوہ نور ہیرے کی طرح برطانیہ کی ملکیت ہوتی۔اس لئے ان ملکوں کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو چاہیے بلوچ قوم کے حقوق اور بلوچ قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں بلوچوں کو عزت دیں انگریزوں نے بھی بلوچ قوم کے بارے میں کہا تھا کہ بلوچ قوم صرف عزت کی بھوکی ہے عزت دو گے تو یہ تمہیں بدلے میں امن اور چین کی نیند دیں گے اگر انکو عزت نہیں دو گے تو اس خطے کا امن نہیں ہوگا اور آپ کی راتوں کی نیند حرام ہو گی۔آج بلوچ قوم کو جنگ کی نہیں قلم کی ضرورت ہے بلوچ قوم پاکستان کی شان ہے اتنی بڑی دولت کی مالک ہے اور پاکستان کی معیشت کا دارومدار بلوچستان ہے۔ صرف کشمیر نہیں پاکستان کی شہ رگ بلکہ بلوچ اور بلوچستان بھی ہے۔ کشمیر خوبصورتی ہے پاکستان کی لیکن بلوچستان طاقت ہے ریڑھ ہے پاکستان کی۔ایک عجیب بات یہ ہے کہ بلوچی زبان میں جتنی بھی کہا نیاں ملتی ہیں وہ سب میر چاکر خان رند کے زمانے یا اس کے بعد کی ہیں ۔ اس سے قبل کے زمانے کی کوئی کہانی موجود بھی ہے یا نہیں یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔#سجاداحمدالماس
ٹیسٹوسٹیرون / مردانہ جنسی ہارمون Testosteronesٹیسٹوسٹیرون ایک مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردانہ تولیدی نظام کی نشوونما اور مردانہ خصوصیات کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ خون میں پایا جاتا ھے۔اور اسکا ٹیسٹ بھی خون کے سیمپل سے کیا جاتا ہے۔ باقی ٹیسٹوسٹیرون 11 / 12 کی عمر میں جسم میں بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔اور 30 سال کی عمر کے بعد سالانہ تقریباً 1 پرسنٹ اس کی کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے،( یہ ہارمون خواتین میں بھی موجود ہوتا ہے لیکن کم مقدار میں اور عورتوں میں زیادہ جنسی افعال پروجسٹرون ھارمون کرتا ھے) ٹیسٹوسٹیرون کا کام یا Function کیا ہے ؟ ٹیسٹوسٹیرون مردانہ خصوصیات کے ساتھ ساتھ جسم میں کئی اہم کردار ادا کرتا ہے جیسے 1:مردانہ تولیدی اعضاء کی نشوونما: جیسے testies اور پروسٹیٹ کی نشوونما کے لیے ضروری ہوتا ہے۔2:چہرے کے بال، آواز کا گہرا ہونا،چھاتیوں بغلوں اور زیر ناف بالوں کی پیداٸش کےلئے یہ ضروری ہوتا ہے۔3:ٹیسٹوسٹیرون سپرم کی پیداوار اور مردانہ زرخیزی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے،4: یہ پٹھوں اور ہڈیوں کی مضبوطی اور بڑھوتری کےلئے اہم ہوتا ہے۔5: جنسی خیالات کا انا، نفس کے سائز اور ایریکشن کے لیے ضروری ہوتا ہے۔6: مزید یہ خون کے سرخ خلیوں کی پیداوار کو تحریک دیتا ہے، آکسیجن کی نقل و حمل میں بھی مدد کرتا ہے۔ اور موڈ کو بہتر بنانے کیلئے بھی کردار ادا کرتا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی علاماتجیسے کہ1: لو لیبیڈو یعنی جنسی خواہش کی کمی کا ہونا2: مردانہ کمزوری کا ہونا, نفس کے تنائو کا مسلئہ ہونا3:سرعت انزال یا ٹائمنگ کا مسلئہ ہونا4: مردانہ بانجھ پن کا سبب بننا 5:داڑھی موچھوں کا نہ انا، نفس اور خصیوں کا نہ بڑھنا6:کم توانائی، ہر وقت تھکاوٹ، بے چینی محسوس کرنا7:یاداشت کی کمی, ذہنی الجھاو یا دباؤ کا سامنا کرنا8:پٹھوں اور ہڈیوں کی کمزوری کا ہونا9: موٹاپا اور نیند کی کمی کا شکار ہونا 10: مزید اداسی،مایوسی، شرمیلاپن، چڑچڑا پن کا ہونا (یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ کم ٹیسٹوسٹیرون والے کچھ مریضوں میں صرف چند علامات ہوسکتی ہیں،جبکہ دوسروں میں بہت سی علامات بھی ہوسکتی ہیں)ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی وجوھاتاسکی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہیں جیساکہ 1:ڈپریشن انزاٸٹی کا مریض ھونا 2: لمبے عرصے سے نیند کے مسائل کا ہونا3: موٹاپا یا وزن کا بہت زیادہ ہونا 4:وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ھونا5:میڈیسن کا بے جا استعمال جیسے سٹرائیڈ اور opioid 6:کسی وجہ سے دائمی سٹریس اور تنائو کا شکار رہنا 7: وراثتی ھاٸپوگونادیزم کا شکار ھونا8: دائمی بیماریاں جیسے شوگر ،گردوں کی بیماریوں کا ہونا 9:فالج اور پولیو جیسی بیماریاں ھونا 10:مزید پیداٸشی جنسی نقاٸص کا ہونا، اور خصیوں میں ٹیومر , انفیکشن اور چوٹ وغیرہ کا لگنا ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کی تشخیص و علاجاسکی درجنوں وجوہات ہوتی ہیں، لہذا تشخیص کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کریں، باقی اس کی تشخیص کے لیے لیب ٹیسٹ بھی کروایا جاتا ہے۔Serum free / Total testosterone test ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹر کے مشورے سے ٹیسٹوسٹیرون کے سپلیمنٹ جیسے ٹیبلیٹ، کیپسول یا انجیکشن استعمال کیے جاسکتے ھیں۔ اور مزید وٹامن ڈی ، زنک کی کمی کی صورت میں بھی انکے سپلیمنٹ بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔Regards Dr Akhtar Malik@followers
کیا بہت زیادہ سیکس سے سپرمز ختم یا مردہ ہوجاتے ہیں؟Can too much sex cause sperm death?اس کا جواب یہ ہے کہ پہلے تو بہت زیادہ یا بہت کم سیکس کی کوئی تعریف یا پیمانہ مقرر نہیں ہے۔ لوگ روزانہ سے لیکر ہفتے یا مہینے میں چند دفعہ تک سیکس کر سکتے ہیں۔ البتہ جیسے کہ پہلے بتایا گیا، سپرمز کی پیدائش اور پختگی کا ایک سائیکل 70 سے 80 دنوں میں مکمل ہوتا ہے۔ اس لیے اگر بہت جلدی جلدی سیکس کیا جائے تو امکان ہے کہ سپرمز نا پختہ حالت میں ہی آنا شروع ہو جائیں۔ اس سے کچھ اور فرق تو نہیں پڑتا البتہ شادی شدہ اور اولاد کے خواہش مند افراد کے لیے حمل ٹھہرنے کے امکانات کچھ کم ہو سکتے ہیں ۔باقی یاد رکھیں بہت زیادہ سیکس یا مشتزنی سے سپرمز مردہ بالکل نہیں ہوتے،اور نہ ہی کوئی جسمانی بیماری ہوتی ہے ، لیکن سیمن ٹیسٹ میں sperm count کم ہو سکتا ہے، اس لیے سیمن ٹیسٹ کے لیے ڈاکٹر 3 سے 5 دن سیکس گیپ کا کہتے ہیں۔ باقی سپرمز مردہ ہونے کی درجنوں وجوہات اور بیماریاں ہوتی ہیں، جو مردانہ بانجھ پن کا سبب بنتی ہیں ، اگر کسی کو شادی کے ایک سال بعد بھی حمل نہ ہو رہا ہو تو پھر مردانہ بانجھ پن کی تشخیص اور علاج کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کرے۔مردانہ بانجھ پن کی وجوہات: جیسے کہ کروموسوم کی خرابی کا ہونا, وراثتی بانجھ پن کا مسلئہ ہونا، ہارمونز کا مسلئہ ہونا ، کن پیڑے , سوزاک,ذیابیطس, آتشک , شنگرف ,سینکھیا اور تانبہ کا استعمال کرنا , گردوں میں سوزش کا ہونا, varicocele کا ہونا ، ہائی پوٹینسی ادویات کا غلط استعمال کرنا ، مزید سگریٹ نوشی اور شراب بھی وجہ بن سکتی ہے اور تھرائڈ کا مسلئہ بھی اسکا سب بن سکتا ہے۔سپرمز کی نشو ونما کی بے قاعدگیاں:(Sperm abnormalities)اولیگو سپرمیا: (Oligospermia)خصیوں میں سپرمز بننے کا ایک سائیکل تقریباً اسی دنوں میں مکمل ہوتا ہے۔ اگر یہ سائیکل اس سے زیادہ لمبا ہوجائے تو سپرمز کم تعداد میں بنتے ہیں۔ شادی شدہ ہونے کی صورت میں حمل ٹہرنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔اس میں سپرمز کاؤنٹ 20 ملین سے بھی کم ہو جاتے ہیں ، جو نارمل 40 ملین سے زیادہ ہوتے ہیں، اولیگو سپرمیا کا علاج آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ایزو سپرمیا: (Azospermia)اس میں سپرمز بالکل نہیں بنتے۔ علاج بہت مشکل ہے۔ ڈاکٹر محض چانس لے کر علاج شروع کراتے ہیں۔۔ Pyospermia or leucocytospermiaاس کا مطلب سیمن ٹیسٹ میں پس (pus) زیادہ ہوتی ہے، اس کا بھی میڈیکل علاج کیا جا سکتا ہے۔سپرمز کی حرکت کرنے کی صلاحیت (motility) کم ہونا۔ علاج ممکن ہے۔ سپرمز کو تقویت پہنچانے والی ادویہ استعمال کروائی جاتی ہیں۔آخری ہدایت یہ ہے کہ جنسیات سے متعلق کسی بھی مسلے کی صورت میں خود سے کوئی دوائی استعمال نہ کریں، کیونکہ سیلف میڈیکیشن کرنے کے بہت سے سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں۔ بلکہ تشخیص اور علاج کےلئے کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ Regards Dr Akhtar Malik
Subscribe to:
Posts (Atom)