Saturday, 29 May 2021

🧭جنسی ٹائمنگ کے اصول ‏🧭آج ایک بات سمجھ لیجئے کہ سیکس ٹائمنگ کا علاج نہیں کروایا جاتا اسکی وجہ یا تو ذہنی مسائل ھوتے ہیں یا پھر مرد کی جلد بازی میں کی گئ مشت زنی جس میں وہ چاہتا ھے میں جلد از جلد فارغ ھو جاوں باتھ روم میں بیڈ پہ کوئی دیکھ نہ لے یا پھر جلدی ایزی ھو جاوں اس جلد بازی کے چکر میں دماغ ایک پیٹرن ایک ٹائمنگ پہ سیٹ ھو جاتا ھے اسکے بعد جب مرد بیوی کے ساتھ جماع کرتا ھے تب بھی اسکے ذہن میں موجود وہی سیٹ ٹائمنگ اسکو منی نکال دینے پہ فورس کرتی ھے کیونکہ جن مردوں کی سوچ کمزور ھوتی ھے سالوں سے قائم شدہ فٹافٹ کی فکس ٹائمنگ کو تورنا انکے لئے ممکن نہیں ھوتا اس لئے ٹائم اشو شادی شدہ لائف میں گھومتا رہتا ھے اسی لئے کہتی ھوں ماسٹر بیشن شادی شدہ زندگی کو دیمک بن کے کھا جاتی ھے ۔ ٹائمنگ کی گولیاں مرد و عورت کی نسوں کو سکڑا دیتی ہیں اور پیچھے سے خون کی مشین کو تیز کر دیتی ہیں خون کی مشین تیز اور خون کی نسیں سخت اور سکڑنا شروع ھو جاتی ہیں اور مرد کو بلڈ پریشر تیز ھونے کی وجہ سے خوب مزہ آتا ھے اور کچھ ٹائم بھی اوپر لگ جاتا ھے ٹائمنگ کی دوائیوں سے دل کی بیماریاں لگ جاتی ہیں کچھ عرصہ واقع ٹائم کچھ حد تک بڑھ جاتا ھے مگر یہ مصنوعی طریقہ ھے اس 5 منٹ کی ٹائمنگ اور لذت سے کہیں زیادہ مہنگی صحت ھے جس سے مرد ہاتھ دھو بیٹھتا ھے ۔ ورزش کیجئے سب سے اہم کردار ورزش ادا کرتی ھے اس سے خون صاف ھوتا ھے دماغ تک خون پہنچتا ھے خون کی نالیوں میں رکاوٹ ختم ھوتی ھے دوسرا اہم کردار آپکا وقت پہ ناشتہ اور معیاری ناشتہ اور دوپہر کا کھانا کرتا ھے ۔ وقت پہ کھایا گیا کھانا جسم کو صحت دے گا جسم صحت مند تو سیکس کیلئے بھی طاقت کی ضرورت ھوتی ھے ۔۔ ناشتہ 11 بجے نہیں بلکہ صبح 9 بجے تک ھو جانا چاھئیے ناشتے میں چائے پینے والے لوگ کبھی جنسی معاملات کو اپنی مرضی ھونی تک انجوائے نہیں کر سکتے چائے ایسا زہر پیدا کر دیتی ھے جس سے لوگ ناآشنا ہیں ناشتے میں دہی دودھ کجھور ہر صورت باقی چیزوں کے ساتھ شامل کیجئے اکثر لوگ رات کا کھانا رات کے 11 بجے کھا رھے ھوتے ہیں ایسے بے عقل لوگوں کو کون سمجھائے اس وقت کھایا گیا کھانا طاقت نہیں بلکہ جسم میں موجود طاقت کے لئے بھی زہر کا کام کرتا ھے رات عشاء سے پہلے کھانا کھا لیا جائے اسکے بعد کھانے کا مطلب ھے ہزاروں جنسی اور جسمانی بیماریوں کو دعوت دینا ۔۔ہر کھانے کے ساتھ سلاد ضرور ھونی چاھئیے دوپہر کو کچی پیاز ہر صورت کھانے میں کھائیں جنسی مسائل کا بہترین حل کچی سرخ پیاز میں قدرت نے رکھا ھے ۔۔ٹائمنگ جسم کی طاقت کی بناہ اور سوچ کی مضبوطی پہ منصر ھوتی ھے اسکا علاج نہیں کروایا جاتا بلکہ وجہ پہ غور و فکر کرنی ھوتی ھے وجہ ختم تو ٹائمنگ خود با خود واپس آ جاتی ھے ۔۔غور کیجئے جو غور نہیں کر سکتے انکو بے وقوف بنانے والے ہزاروں مل جاتے ہیں ۔✍️تھراپسٹ ثانیہ شاہ

عورت صرف ایک مرد کیلئے ہے دوسرے کے پاس نہیں جا سکتی اگر ایک سے زیادہ لوگوں کو ملنے سے عورت کے اندر زہر پیدا ہو جاتا ہے اور وہ ایڈز + ‏AIDS ‎غیر مسلمز کی حرکتیں دوسرے کو برباد کرنے کی ہیں؛ یاد رکھیں زنا موت ہے وہ بھی ایڈز کی صورت میں؛اسے لازمی پڑھیں اور شیئر کریں اپنے بچوں کو اس لعنت سے بچائیں برائیوں کو جڑھ سے نکالنے میں مہیم کا حصہ بنیں؛ یورپ جس سیکس ایجوکیشن اور جس جہنم کے گڑھے کی طرف ہمارے سکولز اور کالجز اور یونیورسٹیز کو دھکیل رہا ھے اسکے بارے میں بھی تھوڑا سا سنو! پڑھو! پاکستان آج کل دنیا کا سب سے ذیادہ ‏PORN(فحش سیکس) فلمیں دیکھنے والا ملک بن گیا ہے۔جب کے ہماری قوم کا 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے۔دنیائے کفر اس قوم کو بدنام کرنے پہ متحد ہو چکے ہیں۔یہ ان کا 5 جنریشن وار کا ایک حربہ ہے ‏x ‎ویڈیوز کے معاشرے پر بداثرات؛1: بےاولاد افراد کا بڑھ جانا2: دماغی کینسر3: طلاق کا بڑھ جانا4: مثبت سوچ کا ختم ہو جانااور کم عمری میں بالغ ہو جاناہم جب شوشل میڈیا کے زریعے ڈیم بنوا سکتے ہیں موبائل لوڈ پر ٹیکس ختم کروا سکتے ہیںزینب کو انصاف دلوا سکتے ہیں شوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف دنیائے کفر کی چلنے و الی مہم بند کروا سکتے ہیں تو ہم تمام پورن سائٹس پاکستان میں ہمیشہ کے لیے بند کروا سکتے ہیں۔آج سے پہلے اس چیز کو سلطان صلاح دین ایوبی نے مکمل بند کیا تھا قران پاک میں ارشاد ہے جس کا مہفوم ہے؛ ً تم جن کی مشاہبت اختیار کرو گے انہی کے ساتھ شمار کے جاؤ گے ًکیا پتا آپ کا ایک فارورڈ میسج آپ کو سلطان کا سپاہی بنا دے۔ہمارا مقصد:تمام ‏Porn ‎سائٹس پر ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کرنا ہے.#Block_All_Porn_Websites_in_Pakistanهم لوگ هر روز گنھٹے 24 ‏Mobile ‎استعمال کرتے هیں آج اس کام کے لیے بھی استعمال کرو اس ‏Message ‎کو تب تک ‏Forward ‎اور ‏SHARE ‎کرتے جاؤ جب تک گندی فلمیں مکمل طور پر پاکستان میں ‏Block ‎نہ ہو جاٸیں۔ جو جو ایسا چاہتے ہیں وہ یہ ‏POST ‎اپنے سارے ‏GROUPS ‎میں شئیر کریں۔ . فرض سمجھ کر کم از کم 20 گروپوں میں شئیر کریں ‏Bhaio Behno Islam ky lye zaror share karna Social Media pe;WhatsApp IMOTwitter Facebook ‎آٶ مل کر آج یہ کام کریںاپنی نسل کا مستقبل سنواریں پاکستان کو گندگی سے پاک کریں۔ ‏Facebook ‎کی ہر ‏ID ‎پر یہ پر یہ میسیج ضرور ہونا چاہیئےجو ایسا نہیں چاہتا وہ بیشک اسے ‏Share ‎نہ کرے وہ چاہتا ہے کہ ہماری نسل اس گندگی کی دلدل سے نہ بچے۔ مجھے آپ سب کا تعاون چاہیئے اگر ایسا ہو جاۓ تو بہت سی براٸیوں سے ہمارا ملک بچ سکتا ہے۔اور ہمارے نبیؐ اور ہمارا رب ہم پر راضی ہو سکتا ہےیہ اہم پیغام خدا را خود بھی پڑھئیے اور دوسرے مسلمانوں تک ضرور پہچائیے اور اپنی قوم وامت پر رحم کیجئیے۔ شکریہ!

🌀مردانہ طاقت بحال ؛ ہاتھ کا زنا وبال ‏🌀بے شمار ڈاکڑز یہ سوچ رکھتے ھیں اور پروموٹ بھی کرتے ھیں کہ مشت زنی کرنا برا عمل نہیں انسان پر سکون ھو جاتا ھے سائنس کہتی ھے مشت زنی ‏masturbation. مٹھ ماری ایک مرد کی ضرورت ھے دوست احباب فرماتے ھیں یار زنا سے بہتر ھے ھاتھ ، اللہ نے ھاتھ کس لئے دئیے ھیں استعمال کرو پیارو ، دین کہتا ھے ھاتھ کا زنا حرام ھے جیسے شراب جیسے ثور کا گوشت کیا سائنس نے کبھی ثور کے گوشت کو حرام کہا ھے کیا سائنس نے کبھی غیر محرم کے ساتھ سیکس کو حرام سمجھا کیا سائنس نے کبھی شراب کو حرام بتایا ... جو چیزیں جو کام بد بخت انسان کرنا چاھتا ھے کسی نہ کسی کے کندھے کا سہارہ لے کر کرتا چلا جاتا ھے خود کو جھوٹی تسلی دئیے رکھتا ھے جانتا سب کچھ ھے پر مانتے ھوئے بہانے بناتا ھے ڈرو اس وقت سے جب تمھارے اعمال ھی کسی نہ کسی وبال کی صورت اختیار کر کے گلے کا ہار جسم کا لباس بنے ھوں نہ اتار سکو نہ پہن سکو ھاتھ کا زنا ، آنکھ کا زنا ، زبان کا زنا ، جسمانی طور پر کئے گئے زنا کے برابر گناہ رکھتا ھے بار بار کہتی ھوں زنا کا وبال زانی خود بھی بھگتے گا اور اسکی اولاد بھی اسی لعنت کی قید میں رھے گی ایسا ھوتا دیکھا جا چکا ھے یہ کتابی باتیں نہیں رہ گئ ... مکافاتِ عمل اسی کا نام ھے کوئی جاہل کلمہ گوہ بھی اس کی حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتا اللہ جو کہتا ھے وہ ھو کر ھی رھتا ھے عقل والوں کے لئے کھلی نشانیاں موجود ھیں حرام میں اتنا ھی فائدہ ھوتا تو آج حرام کاریوں کے بعد انسان کیوں روتا نظر آتا کیوں ساری ساری رات نیند کے بغیر گزارتا کیوں ڈپریشن کا مریض بنتا ڈپریشن ضمیر کی تکلیف کا نام ھے آج ھر دوسرا انسان ڈپریشن کا شکار ھے. اس کا مطلب ضمیر حرام نظام غلط سوچ بدکاریاں حرام کمائی رشوت دغا بازی ظلم سود جھوٹ زنا ہضم نہیں کر سکتا اسی لئے بے چین رھتا ھے اور رکھتا ھے سکون آنے نہیں دیتا چین لینے نہیں دیتا پیسہ ھونے کے باوجود خوشحالی نظر نہیں آتی بے کراری نہیں جاتی آخر کیوں ...؟سائنس یہ بھی کہتی ھے ھر وقت ننگی فلمیں دیکھنا ان سے پیدا ھونے والے ذہنی اثرات موبائل سیکس سوچ میں ھر وقت ٹینشن سوار ریلیشن شپ کی فکر ، کسی بھی قسم کی ذہنی پریشانی ٹینشن کیا ھو گا ، کیسے ھو گا، کب ھو گا، بیوی کے ساتھ سیکس کے لئے ڈپریس رھنا ، ہر کام کو ٹینشن کی حد تک سوار کر لینا انسان میں ایسا ہارمون جسے کورٹیزول کہتے ھیں پیدا ھوتا ھے جو مردانہ طاقت اسکی مردانہ شناخت ، مردانہ ڈیل ڈول ، مردانہ موڈ ، مردانہ لذت ، مردانہ ٹائمنگ ، مردانہ مضبوط ارادے کو کمزور کرتا چلا جاتا ھے ذہنی صلاحیتوں کا فقدان لاتا ھے ٹیسٹوسٹیرون کو کھا جاتا ھے جب مرد کی اصل حقیقت ھی ماری گئ تو پیچھے خالی گوشت پوست رہ گیا جو کبھی اس حکیم کے دروازے پہ گیا کبھی ساری رات روتے گزار دی تو کبھی پریشانی میں غلطی پہ غلطی کرتے چلے گئے ھم نے سائنس کو اس حد تک مانا ھے جس میں ھمیں فائدہ نظر آئے باقی سب نظروں سے گزار دیا ؛ افسوس ؛ یہ کیا کِیااپنا لائف سٹائل بدلیں تاکہ زندگی بہترین ھو سکے قدرتی طاقت کو جسم میں سٹور کیجئے اور میری باتوں پہ غور کیجئے ‏🎗1_وٹامن ‏D. 3 مردانہ ہارمونز بنانے کی بنیاد ‏🎗2_جسمانی ورزش ویٹ لفٹنگ بہترین ‏🎗3_ٹن پیک فروٹ یا کھانا زہر ‏🎗4_ بیکڑی آئیٹمز نقصان دہ ‏🎗5_گندی چربیاں مثلا پزہ برگڑ شورمہ پاستا جنک فوڈذ ریفائنڈ آئل نقصان دہ ‏🎗6_ اچھی چربی ٹیسٹوسٹیرون ہارمونز کو پیدا کرنے میں مدد کرتی ھے سرسوں کا تیل دیسی گھی زیتون کا تیل گڑی کا تیل ‏🎗7_مچھلی موم پھلی گھر کا مکھن ، پڑوٹین بکڑے کا گوشت قیمہ ،لوبیا ، کوکو پاؤڈر ، خشک میوہ جات ، زیتون ، بھنے کالے چنے ، شہد ، کلونجی ، میتھی دانہ ، خشخاش ، لہسن ، کچا پیاز ، ادرک ، اور استغفر اللہ کی روزانہ ایک تسبیح ‏🎗8_ زنک سپلیمنٹ استعمال کیجئے اسکے ساتھ ساتھ انار کا جوس ۔بلیک بیری ۔خوبانی ۔🎗9_ بہترین نیند جو رات جلدی سونے سے حاصل ھو ٹیسٹوسٹیرون کے لیول کو 70 فیصد برھاتی ھے ‏🎗10_ کاسمیٹکس کی چیزیں مثلا کریم لوشن بیوٹی کریمز ہیئر جل وغیرہ کم سے کم استعمال کیجئے اس میں ایسے کیمیکلز موجود ھوتے ھیں جو جسم میں موجود طاقت پیدا کرنے والے ہارمونز کو کھانا شروع کر دیتے ھیں ‏🎗11_ پولٹری کی اشیاء نقصان دہ قدرت کے ساتھ چلنا سیکھیں قدرتی اشیاء استعمال کیجئے خالص پن میں ھی نکھار ھے مصنوعی چیزیں مصنوعی زندگی نری ‏

Friday, 28 May 2021

💧پورن کے حادثات💧 ‎بیشتر مرد پورن دیکھ کر مشت زنی کی عادت میں بچپن یا لڑکپن سے گرفتار پائے جاتے ہیں جنکی مشت زنی کی عادت اتنی بڑھ چکی ھوتی ھے کہ شادی ھونے کے باوجود وہ مشت زنی جاری رکھتے ہیں اور انہیں بیوی کے ساتھ تسلی نہیں ھوتی من چاہی لذت حاصل نہیں ھوتی ۔۔اور کچھ مرد اس عادت کی وجہ سے جسمانی کمزوری اور ذہنی بیماری کا شکار نظر آتے ہیں۔ ٹائمنگ نہ ھونا اور اس کمزوری کی وجہ سے مرد اپنی عزت بچاتے ھوئے کہ بیوی کیا کہے گی اسی زبردستی کے کامپلیکس میں رھتے ھوئے مشت زنی کرتے ہیں پورن کے لوازمات کو اپنا آئیڈیل سمجھتے ہیں اگر بیوی سوال کرے تو اسے اس کی خدوخال ، رنگ روپ ، جسامت کو ڈی ویلیو کر کے سارا الزام عورت پہ ٹھوک دیتے ہیں اسکے علاؤہ دوسرے بہانے جن سے وہ خود کو بہلاتے ہیں بیوی میں کشش نہیں بیوی اچھی نہیں سیکسی نہیں کھانے کو دوڑتی ھے اس لئے مشت زنی پہ زندگی گزارنا بہتر ھے جبکہ ایسے مرد خود نامردی کا شکار ھوتے ہیں محنت کرتے جان جاتی ھے پکی پکائی کھیر کھانے کے شوقین ھوتے ہیں اپنے جزبات کو پورا کرتے اور کروانے کے علاؤہ کچھ سوجھ بوجھ نہیں رکھتے ارے جناب جس کے ساتھ آپ نے زندگی گزارنی ھے اچھے رومینٹک لمحات گزارنے ہیں اس شخصیت کے ساتھ بھی بنا کے رکھتے ہیں صبح بیوی کو لعن طعن کیا اور رات کو امید رکھی کہ اب یہ مجھے میرے مطابق جنسی لذت بھی دے گی ، عقل مندو بیوی اور سیکس ورکروں میں بہت فرق ھے جذبات کا تعلق پیار محبت پرواہ فکر انسیت سے شروع ھوتا ھے ایک مار کھائی بیوی کیسے بد زبانی کرنے والے شوہر کو محبت دے سکتی ھے مرد بیوی پہ اپنی فرسٹریشن نکالتا ھے اور خود اپنے پاؤں پہ کلہاڑی مارتا ھے ایسے مرد شاہکاروں کو شادی کی ضرورت نہیں ھوتی بلاوجہ دوسروں کی زندگیاں داؤ پہ لگاتے ہیں اور الزام بھی دوسروں پہ دھرتے ہیں ۔جبکہ غلطی انکی اپنی ھوتی ھے خود کی خرافات ، واحیات سوچ ، گندے دوست اپنی گندی عادات ، بے عقلی ھی مرد کو اس حال پہ لا کر کھڑا کرتی ھے جہاں وہ شادی شدہ زندگی کے ھوتے ھوئے کنوارے پن کا شکار خود بھی رھتا ھے اور بیوی کا گناہ گار بھی بنتا ھے ۔ اور بھول جاتا ھے کہ اللہ دلوں کے راز جانتا ھے شوہر کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی شکل میں گھر لائی نکاح کے بندھن میں بندھی لڑکی کے جنسی حقوق مارنے کی سزا کا مرتکب کب اور کس شکل میں اللہ کے غذب کا نشانہ بن جائے کچھ پتا نہیں چلتا ۔ لیکن جان کر بھی انجان بننا مرد کا شوق ھے ایک خوبصورت انداز ھے ۔مرد بچپن کی خرافات سے گزرتا ھوتا مشت زنی کرتا کراتا جب بیوی تک پہنچتا ھے اس وقت تک اس کی سوچ کی حساسیت کے ساتھ ساتھ اسکے عضو کو ھاتھ کی سختی اور خودکار لذت کی بھرپور عادت پر چکی ھوتی ھے ۔ جب دس بارہ یا پندرہ سالوں کی بھرپور عادت کے بعد مرد کو لذت کے لئے ایک گدگدی نرم و نازک اور حساس جگہ ملتی ھے اس وقت وہ ذہنی اور جسمانی طور پر اسے قبول نہیں کرتا کیونکہ انسان کی فطرت ھے وہ جس لیول پہ زندگی گزار رھا ھوتا ھے مستقبل میں اس لیول سے آگے جانے کی سوچ رکھتا ھے ناکہ واپس پیچھے آتا ھے ۔۔۔ ھاتھ کی سختی اور بیوی کی وجائنہ کا کوئی مقابلہ نہیں گورے کالے کے برابر کا یہ فرق مرد کو پہلے سی خود کار لذت سے محروم کر دیتا ھے ۔ پورن دیکھ کر ھاتھ کا زنا کرنے والا اپنی مرضی سے اپنا سسٹم اون کرتا ھے اپنی مرضی سے ایک ایک منٹ اپنی سوچ کے مطابق گزارتا اور انجوائے کرتا ھے خیالی دنیا میں جینے والے انسان کی ذہنی صلاحیت اس قابل نہیں رہتیں کہ وہ اپنی بیوی کے لمس کو محسوس کرکے خود کو بھوپور شہوت دے سکے اور مکمل طور پر من چاہی لذت پا سکے ۔ شادی کے بعد بیوی کے ساتھ مرد کو ایسا مصنوعی ماحول نہیں ملتا جسکا وہ بہت سالوں سے عادی ھو چکا ھوتا ھے جب دو مختلف انسان ملتے ہیں تو کچھ اپنی سوچ سے ہٹ کر ھونا بھی متوقع ھوتا ھے اس بات کو بھی قبول کرنا چاھئے لیکن دوسرے کی سوچ اسکی چاہت اسکے وجود اور سسٹم کو قبول نہ کرتے ھوئے پورن ، مشت زنی کا شکار مرد بیوی سے دور ھو جاتا ھے اس کو دیکھانے کے لئے اسکے ساتھ کبھی کبھار جنسی معاملہ کر ضرور لیتا ھے تاکہ باتیں نہ سننے کو ملیں لیکن غیر تسلی بخش معاملہ ھونے کی وجہ سے مرد سارہ ریشہ بیوی پہ پھینک دیتا ھے تاکہ نہ بیوی دوبارہ ڈیمانڈ کرے گی نہ خودکار تخلیق کی گئ پورن زندگی سے نکل کر کچھ ہاتھ پاؤں مارنے پریں گے دوسری جگہ عورت ساری زندگی خود کو قصور وار سمجھ کر خاموشی سے اپنی زندگی میں مست رھتی ھے اور مرد اس زمہ داری سے بھی خود کو آذاد کر کے بہت پرسکون محسوس کرتا ھے سانپ بھی مر گیا لاٹھی بھی بچ گئ ۔ مرد یہ کیوں نہیں سوچتا کہ میں مشت زنی کی گندی لت سے زانی بن چکا ھوں نہ بیوی کے قابل نہ اپنی آخرت کو سنوار سکتا ھوں آخر کیونکر میں اس زانی زندگی کو گزاروں کیوں نہ میں بھی اپنی بیوی کے ساتھ ایک بھرپور خوشحال زندگی گزاروں ۔ بیوی کی جنسی خواہش پوری کرنا بھی شوہر پر فرض ھے جیسے نماز ہر مسلمان پہ فرض ھے اسکے بارے میں قیامت والے دن حساب لیا جائے گا بیوی کا حق ادا کیوں نہیں کیا اسی طرح بیوی بھی مرد کا جنسی حق ادا کرے غیر شرعی طریقے سے ہٹ کر مرد کی ہر خوشی پوری کرے اسی طرح ایک خوبصورت زندگی کی بنیاد پیدا ھو سکتی ھے مرد عورت کے بنیادی معاملات کو توجہ سے پورا کرے عورت مرد کے معاملات کو مکمل خوش اسلوبی سے سر انجام دے تو گھر میں مسلے ھی ختم ھو جائیں جہاں پہ خود غرضی پیدا ھوتی ھے گھر وہیں سے خراب ھوتے ہیں جب مرد عورت کی بھوک کا خیال نہیں رکھے گا تو یہ قدرتی بات ھے عورت ھو یا مرد اسکا رحجان گھر سے باہر جانا شروع ھو جاتا ھے کوشش کیجئے جہاں تک ممکن ھو ازدواجی حقوق پورے کیجئے تاکہ دنیا اور آخرت میں ان حقوق کی پامالی کی سزا سے بچ سکیں ۔ نہ خود غیر عورتوں اور خود لذتی میں ملوس ھو کر کافروں میں شمار ھوں نا ھی اپنی بیوی کو دوسروں کا چارہ بننے پہ مجبور کریں انسانوں کے طور طریقے بد ذات لوگوں کے طور طریقوں سے مختلف ھوتے ہیں صرف سمجھنے کی بات ھے ۔پورن اور مشت زنی کی عادت کو چھوڑا جا سکتا ھے اس میں کوئی بڑی گیم نہیں ھے ۔ اپنے ذہن کو تیار کیجئے کہ ھاتھ کی سختی سے زیادہ عضو کو بیوی کی نازک نرم وجائنہ میں لذت ملتی ھے ۔ یہ پروگرامنگ ہر مشت زنی کرنے والا خود کر سکتا ھے اگر وہ خود کو اس زنا سے دور رکھنا چاھتا ھے ورنہ ہٹ دھرم خود غرض لوگوں کی کمی نہیں خود کو کوشش میں ڈالنا پسند نہیں کیا جاتا ، جو ھے جیسا ھے کی بنیاد پہ زندگی گزار دی جاتی ھے ۔ مشت زنی کی وجہ جو بھی ھو زنا گناہ ھے اور گناہ دنیا میں بھی سزا دلواتا ھے اور آخرت کی طرف تو دھان شائد ھی کسی کا جاتا ھو ۔برائی کی سمجھ آنے کے بعد اسکو چھورنے کی کوشش ھی ایک مومن کے لئے فلاح کا باعث ھے ناکہ جانتے بوجھتے خود پہ زانی ھونے کے گناہ کا بوجھ ڈالتے رھنا یہودیوں کا مزاج تھا ۔عادت کو چھورنے کیلئے اسکے لوازمات کو ترک کرنا پرتا ھے نظروں سے پہنچ سے خود سے دور ہٹانا پرتا ھے نفس کو لگام ڈالنی پرتی ھے خود پہ جبر کرنا پرتا ھے تکلیف برداشت کرنی پرتی ھے خیال آنے پر اسے پاؤں سے ٹھوکر ماری کر بار بار ، بار بار دور پھینکنا پرتا ھے خود سے جو وعدہ کیا ھے ، نہیں کرنا ، اسکو پورا کرنا ھے ۔اپنے بہترین مستقبل کے لئے یہ سخت گھونٹ بھرنا ہی بھرنا ھے ۔کچھ بہترین ٹپس ہیں جن کی مدد سے آپ خود کو زنا سے بچا سکتے ہیں بتانا میرا کام تھا عمل کرنا آپکا ، مرد بنیں نامردی کی زندگی نری شرمندگی ۔۔💧1_ ائینے کے سامنے کھڑے ھو کر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر خود سے وعدہ کیجئے میں مشت زنی کی عادت چھوڑ کے رھوں گا بار بار دہرائیں ایک ماہ تک ‏💧2_ پیپر پہ لکھیں ۔۔ (میں روشنی ھوں مجھے مشت زنی سے نفرت ھے ۔) روزانہ جتنا زیادہ سے زیادہ لکھ سکیں لکھیں ایک ماہ تک ‏💧3_ خود کو زیادہ سے زیادہ اپنی فیملی ممبرز اور اچھے دوستوں کے ساتھ مصروف رکھیں دوست وہ ھوتے ہیں جو گناہ کا سبب نہیں بنتے ۔💧4_ اکیلے کمرے میں اس وقت جائیں یا بیٹھیں جب اپ پر شدید نیند کا غلبہ ھو ۔💧5_ 2 عدد انڈر ویر پہن کر رات کو سوئیں روزانہ ورزش پیدل چلنے یا کم کی عادت بنائیں ایک ماہ تک مسلسل۔💧6_ جب بھی خود پہ قابو نہ رھے اس جگہ کو چھوڑ دیں موڈ کو چینج کرنے کے لئے گھر سے باہر نکل جائیں کچھ کھانے پینے لگ جائیں کوئی میوزک سن لیں جو آپکی پسند ھو اس کام میں خود کو فورا لگا لیں ۔💧7_ گرم خوراک جن میں انڈے چکن بیکری کی اشیاء کسی بھی قسم کی بوتلیں ٹن پیک بلکل نہیں استعمال کرنے ۔ زیادہ پھل کھائیں روٹین کے ساتھ سلاد تازہ جوس گنے کا رس وغیرہ ۔ نہار منہ آدھا کلو دہی آدھا کلو پانی ڈال کر چمچ سے مکس کیجئے اور چڑھا جائیں ایک گھنٹے کے بعد ناشتہ ۔ 1 ماہ تک ‏💧8_ جب بھی سوچ میں کچھ شیطانیت آئے فورا 500 سے الٹی گنتی گننا شروع کر دیں گنتی میں غلطی نہیں ھونی چاھیئے ۔ایک ماہ تک عمل کریں💧9_ جب بھی غلط خیالات تنگ کریں اعوذباللہ من الشیطان الرجیم دل میں پڑھنا شروع کر دیں ۔💧10_ پورن سیکس موبائل ویڈیوز کو آگ سمجھیں دیکھنا چھوڑیں گے تب ھی اس عادت سے جان چھڑوا سکیں گے ۔ یہ مرد عورت کی رگوں میں دوڑنے والا زہر ھے جس نے دونوں کو پکی پکائی کھیر کھانے کا محتاج بنا دیا ھے سینسز کو مفلوج بنا دیا ھے ۔ پورن میں موجود بدکار اداکاروں کی اداکاری کسی مومن کسی عام سادے انسان کو ہپناٹائز اور مفلوج بنانے کے لئے کافی ھے ۔دنیا میں بہت کچھ ھوتا ھے مگر یاد رکھیں سب کچھ ہر کسی کے کرنے والا نہیں ھوتا ۔ اللہ پاک ھم سب کو گناہ سے بچنے کی ہمت اور ھماری کمزور سوچ کو طاقت دے ۔۔امین تھیراپسٹ ثانیہ شاہ

Saturday, 22 May 2021

#taran.تارن قبیلہ:تاران کا اصلی نام سید طاہر تھا، لقب تارن تھا۔کاکڑ کے جداعلی نے اُنہیں اپنا بیٹا بنایا تھا اس لیے پشتون کاکڑ قبیلے میں شمار ہوتے ہیں، ورنہ اصلا" نسلا" پشتون نہیں ہے۔مشوانی کا والدہ بھی کاکڑ قبیلے سے تھا اور دونوں ایک دور کے بھی تھے اس لیے مشوانی اور تاران اکثر اکٹھے آباد ہیں ۔بلوچستان میں تارن، تارنڑ اور ملاکنڈ ڈویژن میں تاران کے نام سے ان کی آولاد جانے جاتے ہیں (تاریخ صولت افغانی از زرداد خان) (2)شجرہ یہ ہے سید طاہر المقلب تاران بن سید ناصر بن سید علاء الدین بن سیدقطب الدین بن سیدداود بن سلطان کبیر بن سید شمس الدین بن سید احمد بن سید علی رفاعی بن سید حسن بن سید محمد بن سید جواد(حواد) بن سیدعلی رضا بن سید موسیٰ کاظم بن سید جعفر بن محمد باقر بن سید علی زین العابدین بن امام حسین بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم بن ابی طالب۔(3)سیدتاران کے بیٹے کا نام انجر (انجو) تھا۔ان کے بیٹے کا نام خواجہ کبیر تھا۔خواجہ کبیر کے پانچ بیٹے تھے۔مکانون، اذین، اسماعیل، نور اور ابراہیم ۔۔۔۔بعد میں تاران کا نسل اسی سے پھیلا ہے۔۔۔۔سید تاران اور سیدگیسودراز کا زمانہ ایک ہے۔اسی اعتبار سے تاران کا زمانہ 400ھ، 430ھ (1010ء تا 1038ء) بنتاہے۔(روحانی رابطہ، اثر، ص 405، 406).لیکن میدان(دیر) پڑیکس کے تاران کے ساتھ جو شجرہ ہے وہ کچھ یوں ہے۔۔سیدتاران بن سیدناصر بن ابو یوسف بن سیدعلی بن سید قطب بن سید داء الدین بن سید شمس الدین بن سید حبیب بن سیدمعروف بن سیدعلی بن سید جنید بغدادی بن سیدحسن بن سیدابراہیم بن سید علی بن سید اصغر بن سید حیسن رض بن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ۔۔۔۔۔۔پھر سید تاران کے بیٹے سید ملک داد اور ملک داد بیٹے ملا مذید(مجید) اور پھر ملامزید کے دو بیٹے ملاکریم اور شیخ بابا اور ملاکریم کے بیٹے کوکئ ملک لکھا ہے(انٹرویو از محمد بھادر خان، المعروف سکرٹری صاحب، جون 2002)......مزکورہ فرق ایک تو اس لحاظ سے ہے کہ اس شجرے میں کچھ نام، اصل نام کے بجائے القاب وغیرہ لکھے گئے ہیں مثلاً ابویوسف، جنید بغدادی وغیرہ اور کچھ نام ادھے لکھے گئے ہیں ۔(4)عام طور لوگ اور بعض مورخین نے تاران کو پشتون قبیلہ قراردیا ہے اور اُسے کاکڑ قبیلے کا ذیلی شاخ سمجھا ہے(تار پشاور، ص 342، 343)لیکن یہ غلط فہمی اس وجہ سے ہوئی ہے کہ کاکڑ کے جداعلی نے اُسے اپنا متبنی اور بیٹا بنایا تھا اور اُسے مال میں حصہ بھی دیا تھا اس وجہ سے اُنہیں پشتون قبیلہ سمجھا گیا۔تاریخ میں اُسے افاغنہ سادات کہاجاتاہے. نسلا" یہ بنو ہاشم اور حضرت علیؓ کی اولاد ہیں ۔(5)یہ خاندان اور قبیلہ اہل علم کا خاندان کہلاتاہے۔سید طاہر رح تاران، سید محمود رح، مولانا عبدالوہاب پنجوبابا، پانچ بھائی المعروف "پنزہ پیران "حضرت سید خواجہ جواد، حضرت سید وجود، حضرت سید احمد ،حضرت سید خواجہ محمد، اور حضرت سید خواجہ حسن جیسے اولیاء مشایخ اور علماء اسی خاندان سے تعلق رکتھے ہیں ۔(تاریخ ‏

Tuesday, 18 May 2021

*یہ تصویر 1943ء میں #فلسطین پہنچے یہودی پناہ گزینوں کی ہے*جب #ایڈولف_ہٹلر نے #یہودیوں کو تباہ وتاراج کرکے جرمنی سے بھگایا تھا۔ اس وقت دنیا کا کوئی بھی ملک ان یہودیوں کو پناہ نہیں دے رہا تھا۔ امریکہ، فرانس، کیوبا، کینیڈا سمیت دیگر ممالک نے *یہودی پناہ گزینوں* سے کھچا کھچ بھرے جہازوں کو واپس کردیا تھا۔ بالآخر یہ اپنے بڑے بڑے جہازوں پر مرقوم تحریر "The German destroyed our families ‎& ‏Homes, ‏don't you destroy our Hopes" (جرمنی نے ہمارے گھر بار اور اہل و عیال کو تباہ کردیا ہے، آپ ہماری امید کو مت کچلنا)کا اشتہار لگائے*پناہ گزین* بن کر فلسطین سے مدد لینے کے لئے آئے۔ جسے انسانیت کی بنیاد پر فلسطین نے انھیں (یہودیوں کو) پناہ دیکر نئی زندگی بخشی، انھیں اپنی زمین، گھربار دیئے۔ یہی وہ صیہونی احسان فراموش پناہ گزین اسرائیلی یہودی ہیں جو اپنے محسن *فلسطینیوں* کومار کر احسان کابدلہ چکارہے ہیں۔ 60لاکھ یہودیوں کو مارکر (ایک تہائی آبادی) ختم کرنے والے جرمن تانا شاہ *ایڈولف ہٹلر* نے کچھ یہودیوں کو زندہ چھوڑتے ہوئے *یہ تاریخی جملہ* کہا تھاکہ میں *ان کو زندہ اس لئے چھوڑ رہا ہوں تاکہ دنیا دیکھے کہ میں نے انھیں کیوں مارا تھا.#Israel ‎#Palestine

Wednesday, 12 May 2021

حرمت زنا کے بارے میں فرامین الِہی ترميمفرمان باری تعالٰیٰ ہے:” وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنَى إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاء سَبِيلاًزنا کے قریب بھی نہ جاؤ یہ بے حیائی اور برا راستہ ہے [6]الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِئَةَ جَلْدَةٍزانیہ اور زانی، کوڑے مارو ہر ایک کو ان دونوں میں، سوسو کوڑےزنا حرمت میں احادیث مبارکہ ترميمنبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا۔شادی شدہ مرد اور عورت زناکریں تو دونوں کو سنگسار کردو یہ اللہ کی طرف سے سزا ہے۔زانی ایمان کی حالت میں زنا نہیں کرتا ( یعنی جب وہ زنا کرتا ہے تو ایمان سے خالی ہوجاتا ہے)۔‘‘رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے بڑے گناہوں کے بارے میں پوچھا گیا توآپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’ ہمسایہ کی بیوی سے زنا کرنا۔اسلام میں زنا کی سزاغیر ازدواجی زنا کی سزا رجم کا ذکر احادیث میں آتا ہے لیکن قرآن میں زنا کی سزا کے طور پر اس کا کوئی تذکرہ نہیں ملتا یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس سزا کی موجودگی قرآن سے ثابت نہیں ہے؛ مزید یہ کہ کم از کم چار صالح اور مقتدر گواہ ایسے ہونا لازم ہیں کہ جو اس واقعہ کا مفصل اور آنکھوں دیکھا حال بیان کر کے اس کی شہادت دے سکتے ہوں؛ یعنی ان گواہوں نے متعلقہ افراد کو زنا کرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو (اور زنا کی تعریف کے مطابق مرد کے قضیب کا عورت کے مہبل میں ادخال لازم ہے، گویا گواہوں کا اس ادخال کو دیکھنا رجم کی گواہی کی شرط بنتا ہے)۔ اور اگر ان میں سے کسی کی بھی گواہی غلط ثابت ہوتی ہو تو ان گواہوں پر خود سخت سزا لازم ہوتی ہے۔ رجم پر آج بھی مسلم دنیا میں متنازع افکار پائے جاتے ہیں جبکہ غیر مسلم دنیا میں مسلم علما کی جانب سے بھی رجم کی سزا کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا اور نا ہی کوئی فرد رجم کی سزا دینے کا مستحق قرار دیا جاتا ہے[2] پتھروں سے مارنے کے عمل (رجم) کا ذکر ناصرف اسلامی، بلکہ قدیم یونانی، یہودی اور مسیحی دستاویزات میں بھی ملتا ہے۔زناشرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے اور اسلام میں اس کے مرتکب کے لیے سخت سزائیں متعین کی گئی ہیں۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ قتل کے بعد زنا سے بڑھ کر کوئی اور گناہ ہو۔زنا کی تعریف ترميممسلم علما زنا کی تعریف کے بارے میں مختلف سطحوں کا نظریہ پیش کرتے ہیں اور اس لحاظ سے کوئی بھی ایسا فعل جس میں جنسی تسکین اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقوں کے خلاف حاصل ہو وہ زنا میں شمار ہو جاتا ہے؛ ان افعال میں بوسہ، مخالف جنس کو چھونا، جنس دہن حتٰی کے مخالف جنس کی جانب دیکھنا یا جنسی خیالات رکھتے ہوئے اس کے قریب ہونا بھی زنا میں شمار کیا جاتا ہے۔ علما کے مطابق کچھ زنا ایسے ہیں جن پر کوئی سزا (عام حالات میں) نہیں دی جاتی جبکہ وہ زنا جس پر سزا نافذ ہوتی ہے اس کی قانونی تعریف وہی ہے جو اس مضمون کے ابتدایئے میں درج کی گئی ہے یعنی عورت اور مرد کے جنسی اعضاء کا ایک دوسرے میں داخل ہونا، اس قسم کے زنا کے علاوہ دیگر اقسام کے زنا پر اگر فحاشی یا حرام کاری کی سزا ہو بھی تو وہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے نا کہ سو کوڑوں یا رجم کی سزا۔گواہوں کا بیان ترميمجیسا کہ ابتدایئے میں ذکر ہوا کہ زنا کی سزا کے نفاذ کے لیے چار ایسے گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے کہ جنہوں نے زنا (جماع یا قضیب کے مہبل میں دخول) کے عمل کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو یا دوسری صورت اس سزا کے نفاذ کی یہ بن سکتی ہے کہ اس عمل کے مرتکب ہونے والے افراد خود اس کا اقرار کر لیں۔ چار گواہوں کا بیک وقت دو افراد کو جماع کرتے ہوئے ان کے جنسی اعضاء کی ایک دوسرے میں رسائی یا دخول کو دیکھ لینا عام حالات میں منطقی طور پر ناممکن ہی ہے اور شاید بہت ہی کم ایسے اشخاص ہوں گے جو اس عمل کے مرتکب ہونے کے بعد خود اس کا اقرار کریں[4] اور اپنے آپ کو سنگسار کروانے کے لیے پیش کریں۔ اب رہ جاتی ہے ایک اور صورت اور وہ ہے عورت کا حاملہ ہو جانا۔ پھر یہ کہ ان گواہوں میں سے کسی کی اگر گواہی ناقص ثابت ہو تو ان پر خود سخت سزا لازم آتی ہے؛ اور کسی پر اس قسم کا الزام لگانے والوں کے بارے میں قرآن واضح طور پر کہتا ہے کہ: اور وہ لوگ جو تہمت لگائیں پاکدامن عورتوں پر پھر نا لاسکیں وہ چار گواہ تو کوڑے مارو انہیں اسی کوڑے اور نہ قبول کرو ان کی گواہی کبھی بھی۔ اور یہی لوگ فاسق ہیںزنا کے حرام ہونے کی حکمت ترميماسلامی معاشرہ کی پاکیزگی کی حفاظت کرنا،ہرمسلمان کی عزت، نفس اور روح کی طہارت باقی رکھنا اوراچھے نسب کے لوگوں کو ملاوٹ کی غلاظت سے محفوظ کرنا.زانی پر حد قـا ئم کرنے کی شرائط ترميمزنا کرنے والا مسلمان، عاقل اور بالغ ہو جس نے یہ جرم اپنے اختیار سے کیا ہو اور جرم کے لیے اس پر کوئی زبردستی نہ کی گئی ہو۔رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ 3 قسم کے لوگوں کا کوئی عمل نہیں لکھا جاتانابالغ جب تک بالغ نہ ہو جائے۔سویا ہوا جب تک بیدار نہ ہو جائےمجنون جب تک ٹھیک نہ ہو جائے‘‘[11]وضاحت:۔ یعنی نابالغ سے ان گناہوں کے متعلق نہیں پوچھا جائے گا جن کا تعلق اللہ کے ساتھ ہے۔ جن گناہوں کا تعلق بندوں کے ساتھ ہے مثلاً قتل، چوری وغیرہ تو ان گناہوں کے متعلق نابالغ سے بھی باز پرس کی جائے گیآپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’میری امت کی بھول چوک اور جس چیز پر وہ مجبور کیے جائیں معاف کر دیا گیا ہے.رجم یعنی زنا کارپر حد قائم کر نے کاطریقہ ترميمزمین میں گڑھا کھودا جائے۔ زانی کو اس میں کھڑاکرکے،سینہ تک اس کو مٹی سے دبادیاجائے اور پھر پتھر مارے جائیں۔ یہاں تک کہ وہ مر جائے۔ یہ کارروائی امام اورمسلمانوں کی ایک جماعت کے سامنے کی جائے۔ فرمان الٰہی ہے :۔ (ترجمہ) اور ان کی سزا کے وقت ایمان والوں کی ایک جماعت حا ضر ہونی چاہیے۔رجم کے بارے میں عورت اور مرد کا حکم برابر ہے۔ البتہ عورت کے کپڑے باندھ دیے جائیں تاکہ وہ بے پردہ نہ ہو ۔

🚫 ‎*گناہ جاریہ* ‏🚫 ‎ہم پیسے کی محبت میں اتنے اندھے ہو چکے ہیں کے جائز و نا جائز کی کوئی تمیز باقی نہیں رہی ہم میں۔ ایک تازہ مثال ‏snack video app ‎ہے ہر وقت اس کی تشہیر کی جا رہی ہے اور اب تو یہ آفر آگئی ہے کے ایپ انسٹال کریں اور پیسے حاصل کریں اور اب تو یہ آفر ‏Tiktok ‎بھی دے رہا ہے اور اس امت کے نوجوان بچے اور تقریبا ہر عمر کے افراد اسے ڈاؤنلوڈ کر رہے ہیں بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی بلکہ اس پر ‏invite ‎کریں دوسروں کو اور پیسے حاصل کریں اور جتنا ٹائم آپ بے حیائ کو دیکھے گے آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے آئیں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہےحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنْ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًاحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے ہدایت کی دعوت دی اسے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہو گی اور جس شخص نے کسی گمراہی کی دعوت دی ، اس پر اس کی پیروی کرنے والوں کے برابر گناہ ( کا بوجھ ) ہو گا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۔ ہم کہاں بھاگے جا رہے ہیں اندھا دھند۔ ایک لمحے کو سوچیں تو سہی اگر ہم نے ایک بندے کو انوائیٹ کیا اور اس نے آگے 10 کو ان 10 نے آگے 20 کو اور ایسے یہ سلسلہ چلتا رہا ہم اپنے کاندھوں پے کن کن کے گنا ہوں کا بوجھ لاد کر لے جائیں گے اور کس کس کے بوجھ کے حصہ دار بنیں گے سورہ نور میں اللہ رب العزت کا فرمان ہےاِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۹﴾جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ۔ *یاد رکھیں آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے تو بڑھیں گے* *لیکن آپکے گناہوں کا اکاؤنٹ بھی بڑھے گا* (صفدر امین خان )

Tuesday, 11 May 2021

( آج کل کے حالت کے مدنظر ایک پیغام سارے قوموں کیلئے)لیکن پڑھنا آخر تک لازمی ہیں پلیز ۔جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہیں کہ آج کل پورے پاکستان میں ) ایک روشن نام آرہاہیں جسکا زبان پر لانا بھی اچھا نہیں لگتا لیکن حالات کی وجہ سے مجبور ہیں جس کا نام ہے ( #جنس_پرستی ) ( #بچہ_بازی ) یا اپنے پشتو زبان میں ( #ھلک_باز ) کہا جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک خوبصورت نوجوان لڑکا دوسرے لڑکے کے ساتھ وہ کام کرتا ہے جو عام طور پر لڑکیوں کے ساتھ کیا جاتا ہیں بہت سارے لوگ اس کام غلط سمجھتے بھی نہیں بلکہ یہ سوچ کر چلتے ہیں کہ یہ کام آج کل عام ہوگیا ہے اصل میں یہ کام زمانہ قدیم ( حضرت لوط علیہ سلام ) کے زمانے میں مشہور ہوگیا تھا جس پر اللہ تعالی نے پتھر کی بارش کی اور اس قوم کو نست ونبود کیا جس کی قرآن کریم میں ذکر کیا گیا ہے لیکن آج کل کے دور میں جس طرح ہمارے معاشرے میں یہ کام پھیل رہا ہیں انتہائ افسوس کی بات ہے اس کی خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں 1۔ آج کل کے معاشرے میں جس کے ساتھ خوبصورت لڑکا مرد ہوتا ہے ان کو لوگ قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ان کی پہچان بڑجاتی ہیں لوگ ان کی قدر کرتے ہیں اور ہر عام وخاص محفل میں ان کو مدعو کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کا اور ساتھ ہی خوبصورت لڑکے کا خوصلہ آفزائ ہو جاتا ہے ۔2۔ یہ خوبصورت لڑکا اپنے وقت کا بےتاج بادشاہ بن جاتا ہے جس کی ہر مانگ پورا ہوتا ہیں اور ساتھ ہی ایک الگ قسم کا بدمعاش بن جاتا ہے ہر وقت ان کے ساتھ ( کلاشنکوف ) یا پستول موجود ہوتا ہے جب پوچھا جائے کہ یہ کیوں اپنے ساتھ رکھتا ہے تو بولتا ہے کہ یہ اپنی عزت کی وجہ سے اپنے ساتھ رکھتا ہوں لیکن بدقسمتی سے جب ان بدمعاش کے ساتھ کوئ زنہ کرتا ہے تو پستول سائڈ پر رکھ کر ارام سے لیٹھتا ہے اور لوگ ان کو لڑکی کی طرح استعمال کرکے چھوڑ دیتا ہے تو اس وقت وہ اپنے عزت بچھانے کیلئے کچھ بھی نہیں کرسکتا ہے 3۔ خوبصورت لڑکے کی ماں باپ بھی انتہائ خوشی مخسوس کرتے ہیں کہ دیکھوں میرے بچے کی کتنی مانگ ہیں لوگ اس کی کتنی قدر کرتے ہیں اور ساتھ ہی مالی مدد بھی ہوتا ہے لیکن وہ بیچارے اپنے بیٹھے سے یہ بات نہیں پوچھتے کہ آپ کے ساتھ یہ لوگ کیا کرتے ہیں ماں باپ کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ میرے بیٹھے کے ساتھ بند کمرے زنہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کو مالی مدد میلتا ہے ۔4۔ جب اس لڑکے کا خوبصورتی ختم ہوجاتا ہے تو اس کا عاشق ان کو بہانہ بنا کر چھوڑ دیتا ہے اور ان کو وہ سہولیات فراہم نہیں ہوتے جو پہلے ان کو ہوتے تھے تب یہ جاکر اپنے لئے روم بک کردیتا ہے اور زنہ کار لوگ اس کو چھودتے ہیں مطلب ان کے ساتھ زنہ کرکے کچھ پیسے دیتے ہیں اور وہ ایک عام لڑکا ہونے کے باوجود ( ٹرانزجنڈر ) یا (ہیجڑہ) بن جاتا ہے اور ساری عمر یہ کام کرنے کی خواہش رکھتا ہے ختہ کہ سفید دھاڑی کیوں نہ ہوں ۔نوٹ : اگر اس بات کو ہم نے سیریس نہیں لیا تو قسم خدا کے ہمارے آنے والے نسل انتہائ تباہ برباد ہونگے جس کے ذمہ دار ہم ہونگے اس لئے اس اہم مسئلے کے حل کیلئے ہمارے ( علماء کرام حضرات )( تبلیغی جماعت )( سیاسی لوگ ) اور قوم کے معزز مشران کو اس بات توجہ دینا ہوگا ورنہ بہت جلد ہمارے قوم کے ساتھ بھی قوم لوط جیسا سلوک ہو جائگاہ اس پوسٹ کو شیر کرے تاکہ اس غلیز کام سے نوجوان نسل کو دور کریں ۔۔

Monday, 10 May 2021

🌐 ‎سیکس اور صحت ‏🌐ہماری صحت ہی ہمیں زندگی جینے کا مزہ دیتی ھے جو بہت خوبصورت بھی ھو سکتا ھے اور عزیت ناک بھی آج جو میں بتانے جا رہی ھوں اس سے کم لوگ ہی واقفیت رکھتے ہیں ہمارا جسم دو طرح کی بیماریوں کا ممبہ ھے ✨جسمانی بیماری ✨روحانی بیماری جسمانی بیماری کا مطلب ھے وہ بیماریاں جو موسمی یا وبائی ھوں یا پھر ھمارے رھن سہن کے غلط انداز ھمیں بیمار کرتے ہیں جیسے غلط وقت پہ اور غیر معیاری خوراک ، موسمی بے احتیاطیاں ، جسم میں کسی چیز کی کمی یا زیادتی ، کمزوری یا موٹاپے کی وجہ سے پیدا ھونے والی بیماریاں ، سونے جاگنے کے غیر مناسب اوقات ،گھر کا اور گھر سے باہر کا ماحول ، نشہ آور چیزوں کا استعمال غیر قدرتی طریقے سے اپنی زندگی کو گزارنا یعنی اپنی من مانی کرنا ، وراثت میں ملنے والی بیماریاں ھماری کوتاہیاں ہمیں جسمانی یا ذہنی بیماری میں مبتلا کرتی ھیں جن کا علاج دوائیوں سے ممکن ھے ۔✨ روحانی بیماریروحانی بیماری وہ بیماری ھے جو نہ نظر آنے والی مخلوق ان میں جنات بھوت پریت ، اور بہت سی ہوائی مخلوق ، جلنے والوں کے ھاتھوں سے کئے اور کروائے گئے گندے اور شیطانی عملیات اس کے ساتھ ساتھ ہماری سوچ اور ہماری ہی بد پرہیزیوں کی وجہ سے ھم پہ مسلط ھونے والی بہت سی روحانی بیماریاں جن میں حسد ، تکبر ، بدلہ کے آگ ، بغض ، منافقت شیطانی لالچی سوچ ،احساس کمتری احساس برتری وغیرہ وغیرہ شامل ھیں جنات اور بھوت پریت اللہ پاک کی غائب نظر نہ آنے والی مخلوق ھے جسے عام انسان نہیں دیکھ پاتے لیکن وہ مخلوق ھمیں مکمل طور پہ دیکھ سکتی ھے اور انکی حقیقت سے کوئی جاہل گوار بھی انکار نہیں کر سکتا جسکا ذکر قرآن پاک میں کئ جگہوں پہ کیا گیا ھے سورت جن اس بات کی واضح نشانی ھے ہزاروں کی تعداد میں مختلف قسم کی مخلوقات دنیا میں موجود ھیں لیکن انسانی آنکھ سے اوجھل زمین پر انسانوں سے زیادہ ان دوسری مخلوقات کی تعداد موجود ھے ان میں اتنی طاقت ھے کہ وہ ھمارے گھروں ھمارے جسموں میں با آسانی گھس سکتے ہیں یہاں تک کہ ھمارے خون میں شامل ھو کر ہماری سوچ پر قابض ھو جاتے ہیں اور جسم کے مختلف حصوں میں اپنا مسکن اپنا ڈیرہ بنا کر رھتے ہیں جسم کے کسی نہ کسی حصے کو خراب کرتے ہیں وہاں موجود خون کی نالیوں کو بند کر دیتے ہیں جسکی وجہ سے ھمیں نہ ختم ھونے والی بیماریاں لاحق ھو جاتی ھے اللہ پاک نے انکی ایک حد مقرر کی ھوئی ھے ورنہ یہ مخلوق انسان کو نگل جائے چھوٹی بیماریوں سے لے کر کینسر تک کی بیماریاں اسی مخلوق کی پیدا کردہ بھی ہیں اور کچھ ھماری اپنی لاپرواہیوں کا نتیجہ ہیں ، دوائیاں کھانے کے باوجود بھی کچھ دن تک مریض کو سکون آتا ھے اسکے بعد یہ بیماریاں دوبارہ سر اٹھا لیتی ھیں اور ھم اپنے گٹنوں کا درد ، ورم ، کمر درد ، معدے کی خرابی ، جگر کی سوزش ، دل کے امراض ، دماغی مسلے ، ڈپریشن پاگل پن، جنسی بیماریاں وغیرہ وغیرہ کے لئے ساری زندگی ڈاکڑوں کی فیسیں بھرتے رھتے ھیں لیکن لاعلاج ھی رھتے ھیں___________________✨___________________✨ روحانی بیماریوں کی چند ایک وجوہات بیان کرتی ھوں ‏💦1/کسی بھی شخص کا خوشبو لگانا چاہے وہ گھر پر ھے یا گھر سے باہر کی تیاری ھے ایک مسلمان کی سیکیورٹی حفاظت کی بنیاد آیت الکرسی ھے تین بار پڑھ کر ھاتھوں پہ دم کریں اور پورے جسم پہ پھیریں رگڑیں اسکے بعد پورا دن ھمارا جسم ھر شیطانی مخلوق سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں چلا جاتا ھے خوشبو لگاتے ہی اپکے ارد گرد موجود دوسری مخلوق اپکی طرف متوجہ ھو جاتی ھے جس سے بعض دفعہ بازوؤں پنڈلیوں کندھوں میں درد محسوس ھوتا ھے بھاری لگتے ہیں ‏💦2/ غسل خانہ گھروں میں ایک واحد جگہ ھے جو شیطانی مخلوق کی سب سے زیادہ محبوب جگہ ھے کیونکہ صرف غسل خانے ہی شیطانی مخلوقات کے گھر ہیں بغیر دعا پڑھے غسل کرنا یا پاخانے کیلئے جانا خود اپنے پاؤں پہ کلہاڑی مارنے کے برابر ھے آپ محسوس کریں گے غسل خانے میں بند ھوتے ھی ھمارا نفس آزادی اور سکون محسوس کرتا ھے کیونکہ اندر گھستے ساتھ ھی پلید ناپاک اور شیطانی چیزیں ھمارے ننگے جسم کو مزہ دینا لینا چھیڑ چھاڑ کرنا شروع کر دیتی ھیں اور وہیں سے چاھے وہ بچہ ھے مرد ھے یا عورت انہیں شہوت پہ اکساتی ھیں غور کیجئے غسل خانے میں بعض بچے لڑکیاں لڑکے بہت ٹائم لگاتے ھیں وہاں شیطانی مخلوق انکے جزبات کو ابھارتی ھیں انکو اپنے ساتھ مست رکھتی ھیں شرم گاہوں سے کھیلنے پہ اکساتی ہیں گندے کاموں پہ لگاتی ھے ۔اس لئے انتہائی ضروری اور اھم ھے ھر مسلمان غسل خانے میں جانے سے پہلے اور نکلنے کے بعد پڑھی جانے والی دعائیں یاد کریں پیپر پہ لکھ کر باتھ روم کے باہر لگا دیں اور سختی کریں چھوٹوں بڑوں پہ دعا لازمی باہر پڑھ کر باتھ روم میں داخل ھوں .اپ اور اپکی فیملی صرف اتنے معمولی عمل سے 70 گنا روحانی بیماریوں سے محفوظ رھے گی .. ‏💦3/ مغرب کے وقت سے 15 منٹ پہلے گھر کی تمام روشنیاں روشن کرنا بے حد ضروری ھیں جو ھم لوگ نہیں کرتے اس وقت غائب مخلوق جھنڈ کے جھنڈ کھلے آسمان کے نیچے سے گزر رھی ھوتی ھیں جیسے شام ھونے سے پہلے تمام پرندے اپنے گھروں کی طرف جاتے ھیں بلکل اسی طرح جب وہ کسی جگہ کو ویران اجار اندھیرے میں پاتے ھیں اسی سمت ھو لیتے ہیں ‏💦4/ جب عورت ذات مرد کے لیئے کھچاؤ کشش کا زریعہ ھے تو کیا دوسری گندی مخلوق اس سے دور رہ سکتی ھے؟ ۔۔۔۔ جی نہیں .۔۔۔۔.آج کا لبرل مرد اور عورت جن کے سامنے زندگی ایک فیشن اور دیکھاوے کا نام ھے ایسے مردوں اور عورتوں کے دماغ درست کرنے کی ضرورت ھے جن کے گھر کی عورتیں لڑکیاں بے نتھے بیل کی مانند ھیں جو دل کِیا جس وقت دل کیا جیسا دل کیا کر لیا چاھے وہ مناسب ھے یا نہیں کوئی پرواہ کوئی تمیز نہیں لباس بے حودہ ھے کوئی بات نہیں ، سر پہ دوپٹہ ھے نہیں ھے بلکہ آج کل تو دوپٹے کو الماری میں سنبھال کر رکھنا فیشن بن چکا ھے گھر سے نکلتے وقت خوشبو کا استعمال مغرب کے وقت کھلے بال ، کھلے آسمان کے نیچے بیٹھنا مغرب کے وقت بازاروں شوپنگ مالز میں ننگے سر گھومنا یہ لائف اسٹائل آج بے پناہ روحانی بیماریوں کی بنیاد بن چکا ھے وجہ گھر کا سربراہ جسکی ذمہ داری ھمارے دین نے لگائی ھے باپ بھائی بیٹا شوہر اپنے گھر کی عورتوں کو دین کے مطابق چلنے پر سختی کریں انہیں بے حیائی سے روکیں اگر گھر کا مرد ہی بے حیائی کو بےحیائی نہیں سمجھتا غلط کو غلط کہنے کے قابل نہیں تو عورت کو برا کیوں اور کس لئے کہا جائے مرد کو اللہ پاک نے عورت سے طاقت ور بنایا ہے اور حاکم بنایا ھے تاکہ وہ گھر کی عورتوں سے اپنی بات منوائے ۔۔مغرب کے اوقات میں بچیوں چھوٹے بچوں لڑکیوں کو بال کھولنے اور کھلے آسمان کے نیچے آنے سے منع کیا جاتا تھا اج 70 فیصدخواتین کھلے بالوں کے ساتھ بازاروں پارکوں گھر کی چھتوں پہ مغرب کے وقت پائی جاتی ھیں جو ان شیطانی مخلوق کے لئے خود کو بطور چارہ پیش کرتی ھیں اور کسی نہ کسی روحانی مسلہ میں گرفتار نظر آتیں ھیں ‏💦5/ کوئی بھی کھانے اور پینے والی اشیاء کو بغیر بسم اللہ پڑھے کھایا یا پیا جائے تو ھمارے ارد گرد موجود جنات اور بھوت پریت شیطانی مخلوق جن کی تعداد زمین پر انسانوں سے زیادہ ھے ہماری ہی خوراک میں سے اپنی خوراک بھی نکالتے ھیں اور اس خوراک کو کھاتے دوران ھی انسان کیلئے مضر صحت بنا دیتے ہیں جو جسمانی بیماریوں کا موجب بنتی ھے ھماری صحت نہیں بننے دیتی بلکہ بیماریوں میں اصافہ کرتی ھے صرف اور صرف ”بسم اللہ الرحمن الرحیم ” پڑھنا ھماری خوراک کو محفوظ بنا دیتا ھے اس عمل سے صحت بھی برقرار رکھتی ھے ۔________________________🔹________________________🔹زندگی میں بہت دکھ ہیں مگر ھمارے فیصلے ھمارے طور طریقے ان تکلیفوں کو سکھ میں بدل سکتے ہیں اپنی زندگی کو اپنے رب کے بتائے گئے اصولوں کے مطابق گزاریں گے تو ھم بیماریوں تکلیفوں پریشانیوں سے بچے رہیں گے ھماری مصنوعی زندگی نے ھی ھمیں بے سکون اور بے بنیاد مسلوں میں گھیر رکھا ھے خود کو اپنے بچوں کو ایک مناسب فیشن کے ساتھ ساتھ اپنی ذات اپنی خوراک کو سیکیور محفوظ بنانے کا طریقہ بھی سمجھائیں اس سے پہلے کہ نہ ختم ھونے والی تکلیف اور روحانی بیماریوں میں مبتلا ھو جائیں ۔💦6/ آخر میں جب یہ شیطانی مخلوق کسی بچے بچی مرد عورت یا بزرگ کو اپنے قبضے میں لیتی ھے یعنی انسان جب روحانی طور پر بیمار ھوتا ھے تو انسان دوسرے انسانوں سے دور ھو جاتا ھے کیونکہ وہ جسم اسکا مسکن بن چکا ھوتا ھے اس انسان کو اپنے ارد گرد کے لوگوں سے اکتاہٹ چِڑھ تکلیف اور نفرت کی سی کیفیت ملنا شروع ھو جاتی ھے اکیلا رھنا زیادہ اچھا لگتا ھے معمول کے کام کاج میں نہ اہمیت رھتی ھے نہ پوری طرح سے ہو پاتے ھیں یہ شیطانی مخلوق انسانی جسم سے سیکس کرتی ھے انسان کی سوچ کو غلیظ کمزور اور ہر وقت سیکس میں مشغول رکھتی ھے ننگے کاموں کی طرف راغب کرتی ھے حلال رشتوں کے ساتھ سیکس ، شادی شدہ اپنے شریک حیات سے دور بھاگتا ھے اسکے لئے غصہ اور نفرت محسوس کرتا ھے جبکہ کسی غیر کے لئے بے حد شہوت محسوس ھوتی ھے زنا بد کرداری ھم جنس پرستی چھوٹی عمر میں جنسی بیماریاں ھونا یا مرد کی خاص جگہ چھوٹی رہ جانا کیونکہ بچپن میں ماں باپ بچوں کو پاکی ناپاکی کے متعلق کوئی آگاہی نہیں دیتے بچے بچیاں ھاتھ کا زنا کرتے ہیں شرم گاہوں کو جب موقع ملے رگڑتے ہیں لذت لیتے ہیں ناپاک رھتے ہیں چھوٹی عمروں میں ھی روحانی بیماریوں میں مبتلا ھو جاتے ہیں ناپاکی میں شیطانی مخلوق مرد عورت کی شرم گاہوں سے کھیلتی ھیں اسے خراب کرتی ھے اس میں بیماری اور نقص پیدا کرتی ھیں اس میں ہر وقت شہوت کی سی کیفیت برقرار رکھتی ہیں مباشرت کے بعد بھی دل دماغ کو سکون نہیں ملتا الجھن بے قراری باقی رھتی ھے ۔روحانی بیمار انسان کا ذہن ہر وقت شہوت سے بھرا رھتا ھے اسکی سیکس کی ضرورت بڑھ جاتی ھے اور ہر وقت رھتی ھے انسان سمجھ نہیں پا رہا ھوتا اسکے ساتھ ھو کیا رھا ھے اتنی ضرورت بڑھ جانے کے بعد جب کسی انسان کی جنسی خواہش پوری نہ ھو تو وہ ذہنی بیماری اور ڈپریشن کی ایک خوفناک بدترین شکل اختیار کر لیتی ھے آج کل یہی نظر آ رھا ھے گرل فرینڈز بوائے فرینڈز کلچر ننگے گندے کام اور ایسے حیوانی جنسی جرائم جن کا شکار کوئی بھی بھتیجا بھانجا بہن بھائی گلی محلے کے چھوٹے معصوم بچے جن میں مدرسے جانے والے بچے بھی شامل ہیں ھمارے ذہنی خرافات جو شیطانی درندوں کو ھماری روح تک پہنچاتے ہیں جب ھماری روح بیمار ھوتی ھے تو انسان کا جسم فورا کسی نہ کسی گندی بیماری کا شکار پایا جاتا ھے جس میں تمام ذہنی اور جنسی بیماریاں سر فہرست ہیں آ ج یہ بیماری مردوں عورتوں دونوں میں یکساں نظر آ رھی ہیں بنیادی وجہ تک بہت کم نظر ڈالی جاتی ھے کیونکہ ھم ان چیزوں کو نہ ہی سمجھ پاتے ھیں نہ جان پاتے ھیں ۔ یہ غیبی مخلوق کے غیبی عملیات ہیں جو اپنا راز بھی غائب ھی رکھنا پسند کرتے ھیں ۔۔💦7/ غسل صحیح طریقے سے نہ کرنا آپکے جسم کو کبھی پاک نہیں کرتا چاھے آپ 10 بار ھی کیوں نہ نہائیں یا غسل فرمائیں ناک کی آخری حد تک پانی پہنچانا بہت سے لوگوں کے لئے مشکل کا کام بن جاتا ھے جب تک ناک کی آخری حد تک پانی پہنچ کر مرچیں محسوس نہ ھوں تب تک وضو اور جسم پاک نہیں ھوتا آج ماں باپ نئے موبائل اور عیش وعشرت کی زندگی تو بچوں کی خدمت میں حاضر کرتے ہیں مگر بچوں کو یہ نہیں سیکھایا جاتا کس طرح غسل کیا جائے پیشاب کرنے کے دوران پیشاب کی چھینٹوں سے پاؤں اور کپڑوں کو کس طرح بچایا جائے فلش استعمال کرنے والے لوگوں کے پاؤں پر اندرونی سائڈ اتنی چھینٹیں پرتی ھیں جن پہ بیشتر لوگ غور نہیں کرتے جسم اور کپڑے پلید ھوتے ھے بچوں کو ماں باپ یہ نہیں سیکھاتے کہ پیشاب کرتے وقت شلوار کو ٹخنوں سے اونچا رکھیں سمیٹ کر بیٹھیں تاکہ شلوار پینٹ وغیرہ پہ چھینٹیں نہ پریں اور اگر پر بھی جائیں تو فورا اس جگہ کو دھو لیا جائے ۔ پاؤں پہ پیشاب کا ایک قطرہ لگنے اور اسکو اسی طرح لگا چھوڑ دینے کی سب سے چھوٹی سزا جو اللہ پاک نے رکھی ھے اس انسان کو آگ کے جوتے پہنائیں جائیں ۔ اس لاپرواہی سے جسم کپڑے دونوں ناپاک اور ناپاک انسان شیطان نہیں بنے گا تو اور کیا کرے گا اگر کوئی کہتا ھے کہ چھینٹیں نہیں پرتیں تو اسے چاھیئے پیشاب کرنے سے پہلے پیروں کی اندر والی سائیڈ پر سفید کاغذ چپکائے پیشاب کرے اسکے بعد اس سفید کاغذ پہ غور کرے چھینٹیں صاف نظر آئیں گیں ۔ایک قطرہ پیشاب کا ایک من دودھ کو ناپاک کر دیتا ھے انسان خود کو کیسے پاک سمجھ سکتا ھے ۔ ‏💦8/ لڑکیوں کے مخصوص دن گزر جانے کے بعد انکو کس طرح پاک ھونا ھے ان کو صحیح سے نہیں سیکھایا سمجھایا جاتا آج لڑکے لڑکیاں چھوٹی عمر میں نیٹ کی بدولت بہت سی ننگی فلمیں دیکھ کر محزوز ھوتے ھیں اور مختلف طریقوں سے خود کو سکون اور مزہ پہنچاتے ھیں لیکن اس کے بعد اپنے پلید ناپاک جسم کو کیسے پاک کرنا ھے کیسے غسل کرنا ھے اس بات سے نا واقف ھوتے ھیں اور ھر وقت اپنے گندے پلید جسم کی وجہ سے پلید اور شیطانی مخلوق کے لئے لذت اور مسرت کی چلتی پھرتی دکان بنے نظر اتے ھیں روحانی بیماری اسی حالت میں جسم میں داخل ھوتی ھے ‏💦9/ اپنی اور اپنے بچوں کی زندگی کو پر سکون طریقے سے گزارنا سیکھیں اللہ ہمیں کن چھوٹی چھوٹی باتوں سے روکتا ھے اور کیوں روکتا ھے ہر بات کے پیچھے ایک مصلحت چھپی ھے یہ اللہ پاک کی فرمانبرداری کے ساتھ ساتھ اس میں سب سے پہلے انسان کی ذاتی خوشیاں چھپی ہیں منع ان حرکتوں اور عادتوں سے کیا گیا ھے جو انسان کی زندگی کو بدحال بنا دیتی ھیں اور بنا بھی چکی ہیں اندازہ اپنی اور ارد گرد کے لوگوں کی حالت دیکھ کر لگایا جا سکتا ھے ایسا فیشن جو بے حیائی پیدا کرے گھر والوں کی عریاں سجاوٹ فیملی کو ماڈرن اور منفرد نہیں بناتیں بلکہ درحقیقت اجاڑ کے رکھ دیتی ھیں قدرت نے زندگی گزارنے کے جو جو بنیادی اصول ہمیں سمجھائے ہیں سارے نہ سہی لیکن کوشش کریں زیادہ سے زیادہ ان پہ عمل پیرا ھوں تو ان میں ھماری ھمارے بچوں کی حفاظت اور صحت چھپی ھے اگر آپ غور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو غور کیجئے ورنہ زندگی تو کھوتے گھوڑوں خچروں کی طرح بھی گزاری جا سکتی ھے اور یقین مانیں لوگ گزار بھی رھے ہیں ۔۔۔۔۔شکریہ آخر تک پڑھنے کیلئے اسکا موضوع میں نے اسی بنا پہ سیکس چنا تاکہ آخر تک پڑھا جا سکے ....

Friday, 7 May 2021

شمشیر بے نیامقسط نمبر 50----------------------مسلمانوں کا کوئی بادشاہ نہیں۔ہمارے سپاہی بادشاہ کے حکم سے لڑتے ہیں اور جب دیکھتے ہیں کہ بادشاہ انہیں نہیں دیکھ رہا تو وہ اپنی جانیں بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔مسلمان ایک خدا کو اپنا بادشاہ سمجھتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ خدا ہر جگہ موجود ہے اور انہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘مشہور مؤرخ طبری نے لکھاہے کہ قبقلار بول پڑا۔’’ میں کہتا ہوں میں اس زمین کے نیچے چلا جاؤں جس زمین پر ان سے مقابلہ کرنا پڑے۔کاش، میں ان کے قریب نہ جا سکوں۔نہ خدا اُن کے خلاف میری نہ میرے خلاف اُن کی مدد کرے۔‘‘وردان نے قبقلار سے کہا کہ اسے لڑنا پڑے گا۔ لیکن قبقلار کا لڑنے کا جذبہ ماند پر گیا تھا۔۲۷ جمادی الاول ۱۳ہجری )۲۹ جولائی ۶۳۴ء( کی شام خالدؓنے اپنے سالاروں کو آخری ہدایات دیں اور اپنے لشکر کی تقسیم کر دی۔۲۸ جمادی الاول ۱۳ ہجری )۳۰ جولائی ۶۳۴ء( کو مجاہدین نے روز مرہ کی طرح فجر کی نماز باجماعت پڑھی۔سب نے گڑگڑاکر بڑے ہی جذباتی اندازمیں دعائیں مانگیں۔بہت سے ایسے تھے جن کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ان میں سے نہ جانے کس کس کی یہ آخری نماز تھی۔نماز کے فوراًبعد انہیں اپنے اپنے دستوں کے ساتھ ان جگہوں پر چلے جاناتھا جو ان کیلئے گذشتہ رات مقرر کی گئی تھیں۔سورج نکلنے سے پہلے پہلے خالدؓ کا لشکر اپنی جگہوں پر پہنچ چکا تھا۔رومیوں نے یہ سوچا تھا کہ وہ اپنی اتنی زیادہ تعداد کے بل بوتے پر اتنا پھیل جائیں گے کہ مسلمان اتنا پھیلے تو ان کی صفوں میں شگاف پڑ جائیں گے۔لیکن خالدؓ نے تعداد کی قلت کے باوجود محاذ پانچ میل لمبا بنا دیا،اس سے یہ خطرہ کم ہو گیا کہ رومی پہلوؤں میں جا کر یا پہلوؤں سے عقب میں جاکر حملہ کریں گے۔خالدؓنے دوسری دانشمندی یہ کی کہ اپنے لشکر کا منہ مغرب کی طرف رکھا تاکہ سورج ان کے پیچھے اور رومیوں کے سامنے رہے اور وہ آنکھوں میں سورج کی چمک پڑنے کی وجہ سے آنکھوں کو کھول نہ سکیں۔ حسبِ معمول خالدؓ نے اپنی فوج کو تین حصوں میں تقسیم کیا۔ایک پہلو کے دستوں کے سالار سعید بن عامر تھے، دوسرے کے امیرالمومنین ابو بکرؓ کے بیٹے عبدالرحمٰن،اور قلب کی کمان معاذؓ بن جبل کے پاس تھی۔خالدؓنے دونوں پہلوؤں کے دستوں کی حفاظت کے لئے یا مشکل کے وقت ان کی مدد کو پہنچنے کا یہ اہتمام کیا تھا کہ ان دستوں کے آگے ایک ایک دستہ کھڑا کر دیا تھا۔چار ہزار نفری جس کے سالار یزیدؓ بن ابی سفیان تھے، خالدؓ نے قلب کے عقب میں محفوظہ)ریزرو( کے طور پر رکھ لی، وہاں اس نفری کی موجودگی اس لیے بھی ضروری تھی کہ وہاں عورتیں اور بچے تھے۔خالدؓنے سالاری کے رتبے کے افراد کو اپنے ساتھ رکھ لیا، مقصد یہ تھا کہ جہاں کہیں سالار کی ضرورت پڑے، ان میں سے ایک کو وہاں بھیج دیا جائے، یہ چاروں بڑے قابل اور تجربہ کار سالار تھے۔ عمرؓ کے بیٹے عبداﷲؓ، عمروؓ بن العاص، ضرار بن الازور، اور رافع بن عمیرہ۔سورج طلوع ہوا تورومی سنتریوں نے اپنے سالاروں کو اطلاع دی کہ مسلمان جنگی ترتیب میں تیار ہو گئے ہیں۔ رومیوں کے اجتماع میں ہڑبونگ مچ گئی۔ ان کا خدشہ بجا تھا کہ مسلمان حملہ کر دیں گے۔رومی سالاروں نے بڑی تیزی سے اپنے لشکر کو تیار کیااور مسلمانوں کے سامنے کھڑا کر دیا۔دونوں فوجوں کے درمیان فاصلہ تقریباً چار فرلانگ تھا۔خالدؓنے اپنے محاذ کو کم و بیش پانچ میل لمبا کر دیا تھا۔رومی اپنے لشکر کو اس سے زیادہ پھیلا سکتے تھے لیکن انہوں نے اپنے محاذ کی لمبائی تقریباً اتنی ہی رکھی جتنی خالدؓنے رکھی تھی۔اس سے خالدؓکا یہ مسئلہ تو حل ہو گیا کہ رومی مسلمانوں کے پہلوؤں کیلئے خطرہ نہ بن سکے لیکن رومی لشکر کی گہرائی زیادہ بلکہ بہت زیادہ تھی۔دستوں کے پیچھے دستے اور ان کے پیچھے دستے تھے۔مسلمانوں کیلئے ان کی صفیں توڑنا تقریباًناممکن تھا۔مؤرخ لکھتے ہیں کہ رومیوں کا لشکر جب اس ترتیب میں آیا تو دیکھنے والوں پر ہیبت طاری کرتا تھا۔بہت سی صلیبیں جن میں کچھ بڑی اور کچھ ذرا چھوٹی تھیں ، اس لشکر میں سے اوپر کو ابھری ہوئی تھیں اور کئی رنگوں کے جھنڈے اوپر کو اٹھے ہوئے لہرا رہے تھے۔اس کے مقابلے میں مسلمانوں کی فوج نہایت معمولی اور بے رعب سی لگتی تھی۔رومیوں کا سالار رودان اور سالار قُبقُلار اپنے لشکر کے قلب کے سامنے گھوڑوں پر سوار کھڑے تھے۔ان کے ساتھ ان کے محافظوں کا ایک دستہ تھا جو لباس وغیرہ سے بڑی شان والے لگتے تھے۔رومیوں کی تعداد اور ان کے ظاہری جاہ وجلال کو دیکھ کر خالدؓ نے محسوس کیا ہوگا کہ ان کے مجاہدین پر رومیوں کا ایسا اثر ہو سکتا ہے کہ ان کا جذبہ ذرا کمزور ہو جائے۔شاید اسی لیے خالدؓ نے اپنے گھوڑے کو ایڑ گائی اور گھوڑے کا رخ اپنی فوج کے ایک سرے کی طرف کر دیا۔یہ پہلا موقع تھا کہ انہوں نے اپنامحاذ اتنا زیادہ پھیلایا تھا،انہوں نے گھوڑا ایک پہلو کے دستے کے سامنے جا روکا۔’’یاد رکھنا کہ تم اس اﷲ کے نام پر لڑنے آئے ہو جس نے تمہیں زندگی عطا کی ہے۔‘‘خالدؓنے ایک ہاتھ اور اس ہاتھ کی شہادت کی انگلی آسمان کی طرف کرکے انتہائی بلند آواز میں کہا۔’’اﷲکسی اور طریقے سے بھی اپنی دی ہوئی زندگی تم سے واپس لے سکتا ہے۔اﷲنے تمہارے ساتھ ایک رشتہ قائم کر رکھا ہے ،کیا یہ اچھا نہیں کہ تم اﷲکی خاطر اپنی جانیں قربان کردو؟اﷲاس کا اجر دے گا۔ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے کہ تم تھوڑے تھے اور تمہارا مقابلہ اس دشمن سے ہوا جو تم سے دوگنا اور تین گناتھااور اتنا طاقتور دشمن تمہاری ضرب سے اس طرح بھاگا جس طرح بکری شیر کو اور بھیڑ بھیڑیئے کو دیکھ کر بھاگتی ہے……رومیوں کی ظاہری شان و شوکت کو نہ دیکھو۔شان و شاکت ایمان والوں کی ہوتی ہے۔جاہ و جلال ان کا ہے جن کے ساتھ اﷲہے۔اﷲتمہارے ساتھ ہے۔آج اپنے اﷲپر اور اﷲکے رسولﷺ پر ثابت کر دو کہ تم باطل کے پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کرنیو الے ہو- یہ تو جذباتی باتیں تھیں جو خالدؓ نے کیں، اور ان کا اثر وہی ہوا جو ہونا چاہیے تھا ، خالدؓنے ان باتوں کے علاوہ کچھ ہدایات دیں، مورخوں نے ان کے صحیح الفاظ لکھے ہیں:’’جب آگے بڑھ کر حملہ کرو تو مل کر دشمن پر دباؤ ڈالو، جیسے ایک دیوار بڑھ رہی ہو، جب تیر چلاؤ تو سب کے تیر اکٹھے کمانوں سے نکلیں اور دشمن پر بوچھاڑ کی طرح گریں، دشمن کو اپنے ساتھ بہا لے جاؤ۔‘‘خالدؓ تمام دستوں کے سامنے رُکے، اور یہی الفاظ کہے۔ اس کے بعد وہ عقب میں عورتوں کے پاس چلے گئے۔’’دعا کرتی رہنا اپنے خاوندوں کیلئے ۔ اپنے بھائیوں اور اپنے باپوں کیلئے!‘‘خالدؓنےعورتوں سے کہا۔’’تم دیکھ رہی ہو کہ دشمن کی تعداد کتنی زیادہ ہے، اور ہم کتنے تھوڑے ہیں، ایسا ہو سکتا ہے کہ دشمن ہماری صفوں کو توڑکے پیچھے آجائے ۔خدا کی قسم!مجھے پوری امید ہے کہ اپنی عزت اور اپنی جانیں بچانے کیلئے تم مردوں کی طرح لڑو گی۔ ہم انہیں تم تک پہنچنے نہیں دیں گے لیکن وہ سب کچھ ہو سکتا ہے جو ہم نہیں چاہتے کہ ہو جائے۔‘‘’’ولید کے بیٹے!‘‘ایک عورت نے کہا۔’’کیا وجہ ہے کہ ہمیں آگے جا کر لڑنے کی اجازت نہیں؟‘‘’’مرد زندہ ہوں تو عورت کیوں لڑے!‘‘خالدؓنے کہا۔’’اور اپنے آپ کو بچانے کیلئے لڑنا تم پر فرض ہے، اور تم پر فرض ہے کہ مرد تھوڑے رہ جائیں، دشمن غالب آرہا ہو تو آگے بڑھو، اور مردوں کی طرح لڑو، اور اپنے اوپر غیر مرد کا غلبہ قبول نہ کرو۔‘‘یہ پہلا موقع تھا کہ خالدؓ نے عورتوں کو بھی دشمن سے خبردار کیا اور انہیں اپنے دفاع میں لڑنے کیلئے تیار کیاتھا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں خاصی تشویش تھی۔انہوں نے کسریٰ کی فوجوں کو شکست پہ شکست دی تھی لیکن رومی فارسیوں کی نسبت زیادہ منظم اور طاقتور تھے۔خالدؓ کے سامنے یقیناً یہ پہلو بھی ہو گا کہ مجاہدین کو گھروں سے نکلے خاصا عرصہ ہو چکا تھا، اور وہ مسلسل لڑائیوں کے تھکے ہوئے بھی تھے۔انہیں اپنے اﷲپر، اﷲکی دی ہوئی روحانی طاقتوں پر اور ایمان پر بھروسہ تھا۔دونوں فوجیں لڑائی کیلئے تیار ہو گئیں۔رومیوں کی طرف سے ایک معمر پادری آگے آیا اور مسلمانوں سے کچھ دور آکر رک گیا۔’’اے مسلمانو!‘‘اس نے بلند آواز سے کہا۔’’تم میں کوئی ایسا ہے جو میرے پاس آکر بات کرے؟‘‘خالدؓنے اپنے گھوڑے کی لگام کو ہلکا سا جھٹکا دیا اور پادری کے سامنے جا گھوڑا روکا۔’’تم سالار ہو۔‘‘بوڑھے پادری نے کہا۔’’کیا تم میں مجھ جیسا کوئی مذہبی پیشوا نہیں؟‘‘’’نہیں!‘‘خالدؓنے جواب دیا۔’’ہمارے ساتھ کوئی مذہبی پیشوا نہیں ہوتا،سالار ہی امام ہوتا ہے۔ میں سپہ سالار ہوں اور میں معزز پادری کو یہ بھی بتا دیتا ہوں کہ میں اس وقت تک سپہ سالار رہوں گا جب تک میری قوم اور میری فوج چاہے گی۔اگر میں اپنے اﷲ وحدہ لا شریک کے احکام اور اس کے رسول ﷺکے فرمان سے انحراف کروں گاتومجھے سپہ سالار نہیں رہنے دیا جائے گا۔اگر اس حالت میں بھی سپہ سالار رہوں گا تو سپاہیوں کو حق حاصل ہے کہ وہ میرا کوئی حکم نہ مانیں۔‘‘ مؤرخ لکھتے ہیں کہ معمر پادری پر خاموشی طاری ہو گئی،اور وہ کچھ دیر خالدؓکے منہ کی طرف دیکھتا رہا۔’’شاید یہی وجہ ہے۔‘‘پادری نے ذرا دبی زبان میں کہا۔’’یہی وجہ ہو سکتی ہے کہ فتح ہمیشہ تمہاری ہوتی ہے۔‘‘’’وہ بات کر معزز پادری جو تو کرنے آیا ہے۔‘‘خالدؓنے کہا۔ ’’ہاں!‘‘پادری نے جیسے بیدار ہوکر کہا۔’’اے عرب سے فتح کی امید لے کر آنے والے!کیا تو نہیں جانتا کہ جس زمین پر تو فوج لے کر آیا ہے،اس پر کسی بادشاہ کو کبھی پاؤں رکھنے کی جرات نہیں ہوئی تھی؟ تو اپنے آپ کوکیا سمجھ کر یہاں آگیا ہے، فارسی آئے تھے لیکن ان پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ بھاگ گئے کئی دوسرے بھی آئے تھے وہ بڑی بہادری سے لڑے تھے لیکن ناکامی اور مایوسی کے سوا انہیں کچھ حاصل نہ ہوا، اور وہ چلے گئے……تجھے ہمارے خلاف کچھ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں لیکن یہ خیال دماغ سے نکال دے کہ ہر میدان میں فتح تو ہی پائے گا۔‘‘مؤرخوں کے مطابق خالدؓ خاموشی سے سن رہے تھے، اور بوڑھا پادری پُر اثر لہجے میں بول رہا تھا۔’’میرا سپہ سالار وردان جومیرا آقا ہے، تجھ پر کرم اور نوازش کرنا چاہتا ہے ۔‘‘پادری کہہ رہا تھا۔’’اس سے بڑی نوازش اور کیا ہوگی کہ اس نے تیری فوج کو کاٹ دینے کے بجائے مجھے یہ پیغام دے کر تیرے پاس بھیجا ہے کہ اپنی فوج کو ہمارے ملک سے واپس لے جا۔میرا آقا تیرے ہر سپاہی کو ایک دینار، ایک قبا، اور ایک عمامہ دیگا اور تجھے ایک سو عمامے، ایک سو قبائیں، اور ایک سو دینارعطا کرے گا۔تیرے لیے یہ فیاضی معمولی نہیں،کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ ہمارا لشکر ریت کے ذروں کی طرح بے حساب ہے؟تو جن فوجوں سے لڑ چکا ہے ہماری فوج ان فوجوں جیسی نہیں۔ تو نہین جانتا کہ اس فوج پر قیصر روم کا ہاتھ ہے۔ اس نے منجھے ہوئے تجربہ کار سالار اور چوٹی کے پادری اس فوج کو دیئے ہیں……بول……تیرا کیا جواب ہے؟ انعام چاہتا ہے یا اپنی اور اپنی فوج کی تباہی؟‘‘’’دو میں سے ایک!‘‘خالدؓنے جواب دیا۔’’میری دو شرطوں میں سے ایک پوری کر دو تو میں اپنی فوج کو لے کر چلاجاؤں گا……اپنے آقا سے کہو کہ اسلام قبول کر لو یا جزیہ ادا کرو،اگر نہیں تو ہماری تلواریں فیصلہ کریں گی۔میں تیرے آقا کے کہنے پر واپس نہیں جاؤں گا……تیرے آقا نے جو دینار قبائیں اور عمامے پیش کیے ہیں وہ تو ہم وصول کر ہی لیں گے۔‘‘’’ایک بار پھر سوچ عربی سالار!‘‘’’عرب کے سالار نے سوچ کر جواب دیا ہے۔‘‘خالدؓنے کہا۔’’جا اپنے آقا تک میرا جواب پہنچا دے۔‘‘بوڑھے پادری نے رومی سپہ سالار وردان کو خالدؓ کا جواب دیا۔’’عرب کے ڈاکوؤں کی یہ جرات؟‘‘وران نے غصے سے پھٹتے ہوئے کہا۔’’کیا وہ نہیں جانتے کہ میں ان سب کو ایک ہی ہلہ میں ختم کر سکتا ہوں؟‘‘اس نے اپنی سپاہ کی طرف گھوڑا گھما کر حکم دیا۔’’تیر انداز آگے جائیں اور ان بد بختوں کو فنا کرنے کیلئے تیار ہو جائیں، فلاخن بھی آگے لے آؤ۔‘‘تیر انداز آگے آئے تو مسلمانوں کے قلب کے سالار معاذؓ بن جبل نے اپنے دستوں کو حملے کی تیاری کا حکم دیا۔’’ٹھہر جا ابنِ جبل!‘‘خالدؓنے کہا۔’’جب تک میں نہ کہوں حملہ نہ کرنا۔ سورج سر پر آکر آگے جانے لگے گا تو ہم حملہ کریں گے۔‘‘’’ابنِ ولید!‘‘معاذؓ بن جبل نے کہا۔’’کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ ان کی کمانیں ہم سے اچھی اور بڑی ہیں جو بہت دور تک تیر پھینک سکتی ہیں؟وہ ہمارے تیر اندازوں کی زد سے دور ہیں ۔میں ان تیر اندازوں پر حملہ کرکے انہیں بیکار کرناچاہتا ہوں، ان کے فلاخن دیکھو۔ یہ پتھر برسائیں گے۔‘‘’’رومی ترتیب میں کھڑے ہیں ۔‘‘خالدؓ نے کہا۔’’ہم نے حملے میں پہل کی تو ہمیں پسپا ہونا پڑے گا ۔ان کی ترتیب ذرا اکھڑنے دو۔ان کا کوئی نہ کوئی کمزور پہلو ہمارے سامنے آجائے گا۔‘‘رومیوں نے کچھ دیر انتظار کیا،مسلمانوں نے کوئی حرکت نہ کی تو وردان کے حکم پر اس کے تیر اندازوں نے تیروں کی بوچھاڑیں پھینکنی شروع کر دیں اور فلاخن سے وہ پتھر پھینکنے لگے۔کئی مسلمان شہید اور زخمی ہو گئے۔خالدؓنے یہ نقصان دیکھ کر بھی حملے کاحکم نہ دیا۔رومی تیر اندازوں کو تیروں سے مؤثر جواب نہیں دیا جا سکتا تھا کیونکہ مسلمانوں کی کمانیں نسبتاً چھوٹی ہونے کی وجہ سے دور تک تیر نہیں پھینک سکتی تھیں۔اُدھر سے تیر اور پتھر آتے رہے۔ تب مسلمانوں میں ہیجان اور اضطراب نظر آنے لگا،وہ حملہ کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں حکم نہیں مل رہا تھا۔سالار ضرار بن الازور دوڑے دوڑے خالدؓکے پاس گئے۔’’ابنِ ولید!‘‘ضرار نے خالدؓ سے کہا۔’’تو کیا سوچ رہاہے؟کیا تو دشمن کو یہ بتانا چاہتا ہے کہ ہم اس سے ڈر گئے ہیں؟……اگر اﷲہمارے ساتھ ہے تو مت سوچ !حملے کا حکم دے۔‘‘خالدؓکے ہونٹوں پر مسکراہٹ آگئی، یہ اطمینان اور سکون کی مسکراہٹ تھی۔ ان کے سالار اور سپاہی پسپائی کے بجائے حملے کی اجازت مانگ رہے تھے۔’’ابن الازور!‘‘خالدؓ نے کہا۔’’تو آگے جا کر دشمن کو مقابلے کیلئے للکار سکتا ہے۔‘‘ضرار نے زرہ اورخود پہن رکھی تھی۔ان کے ایک ہاتھ میں چمڑے کی ڈھال اور دوسرے ہاتھ میں تلوار تھی۔انہوں نے پچھلے ایک معرکے میں یہ ڈھال ایک رومی سے چھینی تھی،ضرار آگے گئے تو رومی تیر اندازوں نے اپنے سالار کے حکم سے کمانیں نیچے کرلیں۔ یہ اس زمانے کا رواج تھا کہ فوجوں کی لڑائی سے پہلے دونوں فوجوں میں سے کسی ایک کا ایک آدمی اپنے دشمن کو انفرادی مقابلے کیلئے للکارتا تھا۔اُدھر سے ایک آدمی آگے آتااور دونوں زندگی اور موت کا معرکہ لڑتے تھے۔اس کے بعد جنگ شروع ہوتی تھی۔مقابلے کیلئے للکارنے والا اپنے دشمن کو توہین آمیز باتیں کہتا تھا۔ضرار بن الازور رومیوں کے سامنے گئے اور انہیں للکارا:’’میں سفید چمڑی والوں کیلئے موت کا پیغام لایا ہوں۔‘‘ ’’رومیو!میں تمہارا قاتل ہوں۔‘‘’’میں خدا کا قہر بن کر تم پر گروں گا۔‘‘’’میرا نام ضرار بن الازور ہے۔‘‘رومیوں کی طرف سے ضرار کے مقابلے کیلئے آنا تھا لیکن چار پانچ رومی سوار آگے آگئے۔ضرار نے پہلے اپنی خود اتاری پھر زرہ اتاری پھر قمیض بھی اتاردی، اور کمر تک برہنہ ہو گئے۔تب ان رومیوں نے انہیں پہچانا جو بصرہ میں انہیں اس حالت میں لڑتے دیکھ چکے تھے،اور وہ یہ بھی دیکھ چکے تھے کہ اس شخص میں جنات جیسی پھرتی اور طاقت ہے حقیقت بھی یہی تھی۔ضرار ایک سے زیادہ آدمیوں کا مقابلہ کرنے کی خصوصی مہارت رکھتے تھے۔ضرار کے مقابلے میں جو رومی آئے تھے ان میں دوسالار بھی تھے۔ایک طبریہ کا اور دوسرا عمان کا حاکم یا امیر تھا۔باقی بھی کوئی عام سپاہی نہیں تھے۔وہ کمانداروں کے رتبے کے تھے۔انہوں نے ضرار کو گھیرے میں لینے کیلئے گھوڑوں کے رخ موڑے۔ضرار نے اچانک گھوڑے کو ایڑ لگائی اور جب وہ عمان کے حاکم کے قریب سے گزر گئے تو یہ سالار اپنے گھوڑے کی پیٹھ پر ہی دوہرا ہو گیا پھر گھوڑے سے لڑھک کر نیچے جا پڑا۔ضرار کی تلوار اس کے پہلو سے اس کے جسم میں گہری اتر گئی تھی۔حیران کن پھرتی سے ضرار کا گھوڑا مڑااور ایک اور رومی ان کی تلوار سے کٹ کر گرا۔ضرار ایسی چال چلتے اور ایسا پینترا بدلتے تھے کہ رومی سواروں کے دو تین گھوڑے آپس میں ٹکراجاتے یا ایک دوسرے کے آگے آجاتے تھے۔اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ضرار ان میں سے ایک کو تلوار سے کاٹ جاتے تھے۔کوئی رومی سوار گرتا تھا تو مسلمان بڑے جوش سے نعرے لگاتے تھے۔ضرار کا یہ عالم تھا جیسے ان میں مافوق الفطرت طاقت آگئی ہو۔اپنے مقابلے میں آنے والے رومیوں میں سے زیادہ تر کو انہوں نے گرا دیا۔ان میں سے ایک دو ایسے بھی تھے جنہیں مہلک زخم نہیں آئے تھے لیکن وہ دوڑتے گھوڑوں کے قدموں تلے کچلے گئے۔دو رومی سوار بھاگ کر اپنے لشکر میں چلے گئے- ضرارفاتحانہ انداز سے خون ٹپکاتی تلوار کو لہراتے اور رومیوں کو للکار رہے تھے:’’میں سفید چمڑی والوں کا قاتل ہوں……رومیو!میری-تلوار تمہارے خون کی پیاسی ہے۔‘‘مؤرخوں )واقدی، ابنِ ہشام اور طبری(نے لکھاہے کہ دس رومی سوار گھوڑے دوڑاتے آگے آئے۔یہ سب سالاری سے ذرا نیچے کے عہدوں کے رومی تھے۔خالدؓ نے جب دس سواروں کو آگے آتے دیکھاتو اپنے محافظ دستے میں سے انہوں نے دس سوار منتخب کیے اور انہیں آگے لے گئے۔رومی سوار ضرار کی طرف آرہے تھے۔خالدؓ نے نعرہ لگایا۔’’خدا کی قسم!ضرار کو اکیلا نہیں چھوڑوں گا۔‘‘اس کے ساتھ انہوں نے اپنے دس سواروں کو اشارہ کر کے گھوڑے کو ایڑ لگائی۔دس سوار ان کے ساتھ گئے۔رومی سواروں کی نظریں ضرار پر لگی ہوئی تھیں۔خالدؓ اور ان کے سوار رومی سواروں پر جا جھپٹے۔ضرار کی تلوار بھی حرکت میں آگئی۔رومیوں نے مقابلہ کرنے کی کوشش کی لیکن خالدؓ اور ان کے سواروں کی تیزی اور تندی نے رومیوں کی ایک نہ چلنے دی اور سب کٹ گئے۔رومی سالاروں نے اسے اپنی بے عزتی سمجھااور مزید آدمیوں کو انفرادی مقابلوں کیلئے آگے بھیجنے لگے۔ضرار نے ان میں سے دو تین کو ہلاک کر دیا۔ مقابلے کیلئے آگے آنے والے ہر رومی کے ساتھ ضرار ہی مقابلہ کرنا چاہتے تھے لیکن خالدؓ نے انہیں پیچھے بلالیا، اور دوسرے مجاہدین )تاریخوں میں ان کے نام نہیں(کو باری باری آگے بھیجا۔ہر مقابلے میں مجاہدین فاتح رہے۔ دونوں فوجوں کے درمیان بہت سے رومیوں کی لاشیں پڑی تھیں۔ مؤرخوں کے مطابق یہ مقابلے کم و بیش دو گھنٹے جاری رہے اور سورج اس مقام پر آگیاجس مقام پر خالدؓ چاہتے تھے کہ آجائے تو حملہ کریں گے۔مقابلوں کے دوران تیر انداز اور فلاخن سے پتھر پھینکنے والے خاموش کھڑے تھے۔مقابلہ ابھی جاری تھا، خالدؓ نے حملے کا حکم دے دیا۔یہ عام قسم کا حملہ تھا جسے ہلہ یا چارج کہا جاتا ہے۔اس سے پہلے رومی تیر اندازاور فلاخن بہت بڑی رکاوٹ تھے۔انہیں خاموش دیکھ کر خالدؓ نے حملہ کیا تھا۔حملہ اتنا زور دار تھا اور مجاہدین میں اتنا قہر بھرا ہواتھاکہ رومی سالارِ اعلیٰ وردان کو کوئی چال چلنے کی مہلت ہی نہ ملی۔وہ اپنے لشکر کے آگے کھڑا مقابلے دیکھ رہا تھا، اس نے پیچھے کو بھاگ کر اپنی جان بچائی۔توقع یہ تھی کہ وردان اپنی تعداد کی افراط کے بل بوتے پر اپنے پہلوؤں کو آگے بڑھا کر خالدؓ کے پہلوؤں سے آگے نکلنے اور عقب میں آنے کی کوشش کرے گا لیکن اسے اتنا ہوش ہی نہیں تھا،اس نے اپنے لشکر کو پھیلانے کے بجائے اس کی گہرائی زیادہ کر دی تھی یعنی دستوں کے پیچھے دستے رکھے تھے۔اس کی یہ ترتیب بڑی اچھی تھی،لیکن خالدؓکی چال نے اس کی ترتیب کو اس کیلئے ایک مسئلہ بنا دیا۔مسلمان دستوں نے سامنے سے حملہ کیا تو رومیوں کے اگلے دستے پیچھے ہٹنے لگے۔پچھلے دستوں کو اور پیچھے ہونا پڑا۔پھر ان کی ترتیب گڈ مڈ ہوگئی۔مسلمانوں کو اس سے بہت فائدہ پہنچا، یہ بڑا ہی شدید معرکہ تھا اور بڑا ہی خونریز۔سورج مغرب کی سمت ڈھل گیا تھا۔خالدؓنے محسوس کیا کہ مجاہدین تھک گئے ہوں گے،انہوں نے مجاہدین کو معرکے سے نکلنے کا حکم دیا۔ ایسے لگا کہ رومی سالار بھی یہی چاہتے تھے۔انہوں نے اپنے دستوں کو پیچھے ہٹانا بہتر سمجھا۔جب دونوں فوجیں پیچھے ہٹیں تو پتہ چلا کہ رومی ہزاروں کی تعداد میں مارے گئے ہیں، اور زخمیوں کی تعداد بھی بے شمار ہے۔اس کے مقابلے میں مسلمانوں کا نقصان بہت ہی تھوڑا تھا۔سورج غروب ہونے کو تھا اس لیے دونوں میں سے کوئی بھی فوج حملہ نہیں کر سکتی تھی ۔اس طرح پہلے روز کی جنگ ختم ہو گئی۔رات کو دونوں فوجوں کے سالاروں نے اپنے اپنے نائب سالاروں وغیرہ کو بلایا، اور اپنے اپنے نقصان کا جائزہ لینے لگے اور اگلی کاروائی کے متعلق سوچنے لگے۔رومیوں کے سالارِ اعلیٰ وردان کی کانفرنس میں گرما گرمی زیادہ تھی۔وردان نے صاف کہہ دیا کہ جنگ کی یہی صورتِ حال رہی جو آج ہو گئی تھی تو نتیجہ ظاہر ہے کیا ہو گا اور اس نتیجے کا نتیجہ کیا ہوگا۔’’کیا میں نے پہلے ہی نہیں کہہ دیا تھا؟وردان کے سالار قُبقُلار نے کہا۔’’میں اب بھی کہتا ہوں کہ اور زیادہ سوچو اور وجہ معلوم کرو کہ ہر میدان میں فتح مسلمانوں کی ہی کیوں ہوتی ہے اور وہی خوبی ہماری فوج میں کیوں پیدا نہیں ہوتی،آج کی لڑائی دیکھ کر مجھے اپنی فتح مشکوک نظر آنے لگی ہے۔ ’’کیا تو یہ کہنا چاہتا ہے کہ ہم میدان چھوڑ کر بھاگ جائیں؟‘‘وردان نے کہا۔’’میں تم سب کو کہتا ہوں کہ اپنی اپنی رائے اور مشورہ دو کہ ہم مسلمانوں کو کس طرح شکست دے سکتے ہیں۔‘‘قُبقُلار کے ہونٹوں پر عجیب سی مسکراہٹ آگئی۔اس نے کچھ بھی نہ کہااور دوسرے سالار اپنی آراء اور مشورے دینے لگے۔ان سالاروں کے مشورے مختلف تھے لیکن ایک بات مشترک تھی ۔سب کہتے تھے کہ مسلمانوں کو شکست دینی ہے اور ایسی شکست کہ ان میں سے زندہ وہی رہے جو جنگی قیدی ہو۔’’اگر خالد ان کا سالار نہ ہو تو انہیں شکست دینا آسان ہو جائے۔‘‘ایک سالا رنے کہا۔’’وہ جدھر جاتا ہے اس کی شہرت اور دہشت اس کے آگے آگے جاتی ہے۔ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ مسلمانوں کے اس سالار میں اتنی زیادہ جنگی مہارت ہے جو بہت کم سالاروں میں ہوتی ہے ……میں ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں۔‘‘سب متوجہ ہوئے۔’’مسلمانوںکو خالد سے محروم کر دیا جائے۔‘‘اس نے کہا۔’’اور اس کا ایک ہی طریقہ ہے……قتل!‘‘’’کل کی لڑائی میں اسے قتل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔‘‘وردان نے کہا۔’’یہ مشورہ کوئی مشورہ نہیں۔‘‘’’لڑائی میں ابھی تک اسے کوئی قتل نہیں کر سکا۔‘‘مشورہ دینے والے سالار نے کہا۔’’میری تجویز یہ ہے کہ ہماری طرف سے ایک ایلچی خالد کے پاس جائے اور کہے کہ ہم مزید خون خرابہ روکنا چاہتے ہیں۔ہمارے پاس آؤ، اور ہمارے ساتھ بات چیت طے کرلو۔وہ جب ہمارے سالارِ اعلیٰ وردان سے ملنے آرہا ہوتو کم از کم دس آدمی راستے میں گھات میں بیٹھے ہوئے ہوں۔وہ خالد کو اس طرح قتل کریں کہ اس کے جسم کی بوٹی بوٹی کردیں۔‘‘’’بہت اچھی تجویز ہے۔‘‘وردان نے کہا۔میں ابھی اس کا بندوبست کرتا ہوں……داؤد کو بلاؤ۔‘‘تھوڑی ہی دیر بعد ایک عیسائی جس کا نام تاریخوں میں داؤد لکھا ہے وردان کے سامنے کھڑا تھا۔’’داؤد!‘‘رودان نے اس عیسائی عرب سے کہا۔’’ابھی مسلمانوں کی خیمہ گاہ میں جاؤاور ان کے سپہ سالار خالدبن ولید کو ڈھونڈ کر اسے بتانا کہ میں رومیوں کے سالار کا ایلچی ہوں۔اسے میری طرف سے یہ پیغام دینا کہ ہم اس کے ساتھ صلح کی بات کرنا چاہتے ہیں۔وہ ہمارے پاس کل صبح آئے اور ہمارے ساتھ بات کرے کہ کن شرائط پر صلح ہو سکتی ہے۔اسے یہ بھی کہنا کہ اس بات چیت میں صرف وہ اور میں اکیلے ہوں گے۔ہم دونوں کے ساتھ ایک بھی محافظ نہیں ہوگا۔‘‘داؤد معمولی آدمی نہیں تھا، نہ وہ فوجی تھا۔وہ قیصرِ روم کا ایک طرح کا نمائندہ تھا، اور اس کا رُتبہ وردان سے ذرا ہی کم تھا۔ ’’وردان!‘‘داؤد نے کہا۔’’میرا خیال ہے کہ تم قیصرِ روم کے حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہو۔ کیا شہنشاہِ ہرقل نے یہ حکم نہیں بھیجاتھا کہ مسلمانوں کو تباہ و برباد کردو؟میں سمجھ نہیں سکتا کہ تم صلح اور شرائط کی بات کس کے حکم سے کر رہے ہو……میں صلح کا پیغام لے کر نہیں جاؤں گا۔‘‘ ’’پھر تمہیں اپنے راز میں شریک کرنا پڑے گا۔‘‘وردان نے کہا۔’’میں مسلمانوں کو تباہ برباد کرنے کا ہی منصوبہ بنارہاہوں۔میں خالد بن ولید کو صلح کا دھوکا دے رہا ہوں،وہ اگر آگیا تو مجھ تک اس کی لاش پہنچے گی۔میں نے راستے میں اس کے قتل کا انتطام کر رکھاہے۔‘‘’’اگر یہ کام کرنا ہے تو میں تمہارے ساتھ ہوں۔‘‘داؤد نے کہا۔’’میں ابھی جاتا ہوں۔‘‘داؤد مسلمانوں کے کیمپ میں چلاگیا۔ہر طرف چھوٹی بڑی مشعلیں جل رہی تھیں۔داؤد نے اپنا تعارف کرایا کہ وہ رومیوں کا ایلچی ہے، اور ان کے سپہ سالار کیلئے پیغام لایا ہے۔اسے اسی وقت خالدؓکے خیمے تک پہنچا دیا گیا۔داؤد آداب بجالایا اور اپنا تعارف کراکے وردان کا پیغام دیا۔خیمے میں مشعلوں کی روشنی تھی۔خالدؓ نے داؤد سے اتنا بھی نہ کہا کہ وہ بیٹھ جائے۔وہ خالدؓ کے سامنے کھڑا رہا۔خالدؓآہستہ آہستہ اٹھے، اور اس کے تھوڑا اور قریب چلے گئے۔ان کی نظریں داؤد کی آنکھوں میں گڑ گئی تھیں۔انہوں نے داؤد سے کچھ بھی نہ کہااور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے دیکھتے رہے، خالدؓدراز قد اور قوی ہیکل تھے۔ان کی شخصیت کا پر تو ان کی آنکھوں کی چمک میں تھا۔اس دور کی تحریروں سے پتا چلتا ہے کہ خالدؓ کی آنکھوں کا سامنا کوئی مضبوط دل گردے والا ہی کرسکتا تھا۔یہ ایمان کا جلال تھا اور آنکھوں کی اس چمک میں عشقِ رسولﷺرچا بسا تھا۔اس کے علاوہ خالدؓ شام کے علاقے میں خوف و ہراس کا ایک نام بن گیا تھا۔خالدؓ داؤد کو دیکھے جا رہے تھے۔ داؤد کا ضمیر مجرمانہ تھا، وہ خالدؓکی نظروں کی تاب نہ لا سکا، مؤرخ لکھتے ہیں کہ خالدؓکے چہرے پر ایک یا دو زخموں کے نشان تھے جن سے ان کا چہرہ بگڑا تو نہیں تھا لیکن زخموں کے نشانات کا اپنا ایک تاثر تھا جو داؤد کیلئے غالباً دہشت ناک بن گیا تھا۔’’اے عربی سالار!‘‘داؤد بوکھلائے ہوئے لہجے میں بولا۔’’میں فوجی نہیں ہوں، میں ایلچی ہوں۔‘‘’’سچ بول داؤد!‘‘خالدؓنے اس کے ذرا اور قریب آکر کہا۔’’تو ایک جھوٹ بول چکا ہے ، اب سچ بول اور اپنی جان سلامت لے جا۔‘‘داؤد خالدؓ کے سامنے کھڑا چھوٹا سا آدمی لگتا تھا۔ حالانکہ قد اس کا بھی کچھ کم نہیں تھا۔’’اے عربی سالار!‘‘داؤد نے اپنے جھوٹ کو دہرایا۔’’میں صلح کا پیغام لے کر آیا ہوں، اور اس میں کوئی دھوکا نہیں۔‘‘’’اگر تو دھوکا دینے آیا ہے تو میری بات سن لے۔‘‘خالدؓ نے کہا۔’’جتنی مکاری اور عیاری ہم لوگوں میں ہے اتنی تم میں نہیں۔مکروفریب میں ہمیں کوئی مات نہیں دے سکتا۔اگر تمہارے سپہ سالار وردان نے کوئی فریب کاری سوچی ہے تو اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ رومیوں کی تباہی کا عمل اس سے تیز ہوجائے گا جتنا میں نے سوچا تھا……اور اگر اس نے سچی نیت سے صلح کا پیغام بھیجا ہے تو جاؤ اسے کہو کہ جزیہ ادا کردے پھر ہم صلح کر لیں گے۔ -------------------------

Thursday, 6 May 2021

صدقۃ الفطر کے احکام و مسائلصدقۃ الفطر کا نصاب:جس مرد یا عورت کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونایا ساڑھے باون تولہ چاندی یا نقدی مال یا تجارت کا سامان یا ضرورت سے زائد سامان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچوں چیزوں کا یا بعض کامجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو ایسے مردو عورت پر صدقۃ الفطر ادا کرنا واجب ہے۔(الجوہرۃ النیرۃ:ج1ص160،باب من یجوز دفع الصدقۃ الیہ ومن لایجوز)یاد رہے کہ وہ اشیاء جو ضرورت و حاجت کی نہ ہوں بلکہ محض نمود ونمائش کی ہوں یا گھروں میں رکھی ہوئی ہوں اور سارا سال استعمال میں نہ آتی ہوں تو وہ بھی نصاب میں شامل ہوں گی۔(بدائع الصنائع: ج2ص،158مصارف الزکوٰۃ)ادائیگی کا وقت:صدقہ فطر کی ادائیگی کا اصل وقت عید الفطر کے دن نماز عید سے پہلے ہے، البتہ رمضان کے آخر میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔(نور الانوار: ص56)صدقہ فطر کی مقدار:صدقہ فطر کھجور، کشمش یا جَو کی صورت میں دیا جائے تو ایک صاع کی مقدار دینا چاہیے اور گندم (گیہوں)کی صورت میں دیں تو نصف صاع دیا جائے گا۔(الاختیار لتعلیل المختار: ج1 ص123، 124 باب صدقۃ الفطر)ایک صاع کی مقدار ساڑھے تین سیر اور نصف صاع کی مقدار پونے دو سیر ہے۔ (اوزانِ شرعیہ از مفتی محمد شفیع: ص34، 38 ملخصاً)صدقہ کے مصارف:1: صدقۂ فطر کے مستحق ایسے غریب حضرات ہیں جن کو زکوٰۃ دی جاتی ہے۔(الدر المختار: ج3 ص379 باب صدقۃ الفطر)2: صدقۂ فطر ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی اسی طرح بیٹا بیٹی، پوتا پوتی اور نواسا نواسی کو دینا درست نہیں ہے۔ ایسے ہی بیوی شوہر کو اور شوہر بیوی کو اپنا صدقۂ فطر نہیں دے سکتا۔(تحفۃ الفقہاء: ج1 ص303 باب من یوضع فیہ الصدقۃ)3: ان رشتہ داروں کے علاوہ مثلاً بھائی بہن، بھتیجا بھتیجی، بھانجا بھانجی، چچا چچی، پھوپا پھوپی، خالہ خالو، ماموں ممانی، سسر ساس، سالہ بہنوئی، سوتیلی ماں سوتیلا باپ ان سب کو صدقۂ فطر دینا درست ہے بشرطیکہ یہ غریب اور مستحق ہوں۔(البحر الرائق: ج2 ص425 کتاب الزکوٰۃ- باب مصرف الزکوٰۃ)صدقہ فطر کے متفرق مسائل:1: اگر عورت صاحبِ نصاب ہو تو اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے، مگر عورت پر کسی اور کی طرف سے فطرانہ نکالنا ضروری نہیں ہے، نہ بچوں کی طرف سے، نہ ماں باپ کی طرف سے، نہ شوہر کی طرف سے۔(رد المحتار: ج3 ص370 باب صدقۃ الفطر، الاختیار لتعلیل المختار: ج1 ص123 باب صدقۃ الفطر)2: مردوں پر جس طرح اپنی طرف سے صدقہ فطر دینا ضروری ہے، اس طرح نابالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے۔والدین، بالغ اولاد اور بیوی کی طرف سے دینا واجب نہیں۔(الاختیار لتعلیل المختار: ج1 ص123 باب صدقۃ الفطر)اسی طرح بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کی طرف سے بھی ادا کرنا واجب نہیں اگرچہ وہ اس کے عیال داری میں کیوں نہ رہتے ہوں۔(فتاویٰ عالمگیری: ج1 ص212 الباب الثامن فی صدقۃ الفطر)البتہ اگر بالغ لڑکا یالڑکی مجنون ہو تو اس کی طرف سے اس کے والد صدقہ فطر ادا کریں گے۔(رد المحتار: ج3 ص368 باب صدقۃ الفطر)3: اگرگیہوں کے علاوہ کوئی اور غلہ باجرہ چاول وغیرہ دیا جائے تو اس میں گیہوں کی قیمت کا اعتبار ہو گا یعنی جس قدر پونے دو کلو گیہوں کی قیمت ہو اتنی رقم کا غلہ دیا جائے۔(فتاوٰی رحیمیہ: ج5 ص172)4: جس نے کسی وجہ سے رمضان کے روزے نہیں رکھے اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے اور جس نے روزے رکھے اس پر بھی واجب، دونوں میں کچھ فرق نہیں۔(فتاوٰی رحیمیہ: ج5 ص172)

عیدکی نماز ادا کرنے کا طریقہ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭عید الفطر کی نماز پڑھنے کا طریقہ یہ یے کہ سب سے پهلے دل میں یہ نیت کریں کہ میں عید کی دو رکعت واجب،چھ (6) زائد تکبیروں کے ساتھ پڑھتا ہوں اور نیت کے مذکور الفاظ زبان سے کہنا ضروری نہیں بلکہ دل میں ارادہ کرلینا کافی ہے کیونکہ نیت دل کے ارادہ کا ہی نام ہے، لیکن اگر کوئی شخص زبان سے یہ یا اس کے مشابہ الفاظ ادا کردیتا ہے تو بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ زبان سے ادا کرنے کو سنت نہ سمجھے۔مقتدی امام کی تکبیر تحریمہ کے ساتھ اپنی عید کی نماز شروع کردیں اور "سبحانک اللھم " آخر تک پڑھ لیں،اس کے بعد امام تین تکبیریں کہے گا،پہلی دو تکبیروں میں ہاتھ اٹھاکر چھوڑدیں اور تیسری تکبیر میں ہاتھ اٹھا کر چھوڑے بغیر باندھ لیں۔اس کے بعد حسب معمول امام قرات کرے گا اور نماز پڑھائے گا۔ اس کے بعد دوسری رکعت میں امام رکوع میں جانے سے پہلے رکوع کی تکبیر کے علاوہ مزید تین زائد تکبیریں کہے گا، ان تینوں تکبیروں میں مقتدی ہاتھ اٹھا کر چھوڑ دیں اور چوتھی تکبیر (جو رکوع کی تکبیر ہوگی) میں ہاتھ اٹھائے بغیر تکبیر کہتے ہوئے امام کے ساتھ رکوع میں چلے جائیں۔اس کے بعد حسب معمول امام نماز مکمل کرے گا۔دو رکعت مکمل ہونے کے بعد امام دعا کرائے گا اور دعا کے بعد دو خطبے ہوں گے جوکہ مسنون ہیں اور انہیں اپنی جگہ بیٹھ کر خاموشی سے سننا چاہئے، دو خطبوں کے بعد عید کی نماز مکمل ہوجائے گی۔