Thursday, 10 October 2024

اُردو نام طبی نامباؤ گولہ اختناق الرحمباؤگولہڈاکٹری نامہسٹریا Hysteriaتعریف مرض یہ ایک عصبی مرض ہے جو نظام عصبی کے افعال کے فتور سےواقع ہوتا ہے۔ اس سے جسمانی و روحانی افعال میں کم و بیش فرق آجاتا ہے ۔ درحقیقت یہ ایک مرض عقلی ہے .نوٹ : 1 لفظ ہسیٹر یا ایک یونانی لغت ہے جس کے معنی ہیں رحم ۔ چونکہ قدیم اطیائےیونان کا یہ خیال تھا کہ یہ مرض رحم کی خرابی رحیم کاٹل جانا یا حیض کا بند ہو جانا وغیرہ اسے ہوتاہے۔ اس لئے اس نام سے موسوم کیا گیا ہے(۲) لفظ اختناق کے لغوی منی ہی گلا گھونٹا یا گھٹتا چونکہ اس مرض میں بھی مریضہ کا دم گھٹتا ہے اور یہ مرض رحم کی مشارکت سے بھی ہوتا ہے اس لئے اس مرض کو اس نام سے موسومکیا گیا۔ جاہل لوگ اس مرض کو آسیب خیال کرتے ہیں "(۳۱) اس مرض کی نوبت کے وقت یعنی شروع دورہ مرض میں چونکہ مریضہ کو ایسا معلوم ہوتاہے ۔ کہ اس کے پیٹ میں سے ایک گولہ سا اٹھ کر اوپر کو جا کر گلے میں اٹک گیا۔ جسسب سے اس کا دم گھٹنے لگتا ہے ۔ اس لئے اُردو میں اسمرض کو باؤ گولہ کہتے ہیں ۔اسباب مرض۔ یہ مرض عموماً عورتوں کو ہوا کرتا ہے اگرچہ شاذونا در مرد بھی اسمیں مبتلا ہو جاتے ہیں ، اور زیادہ تر ۱۲ سے چالیس سال تک کی عمر کی عورتیں اور خصوصاً وہ عورتیں اس مرض میں مبتلا ہوتی ہیں۔ کہ جنکے والدین کو صرع مرگی با مراق وغیرہ کی ہیماریہو یا والدہ کو بالخصوص ہی مرض باؤ گولہ ہو یعنی یہ مرض موردثی ہے۔ خصوصاً والدہ کی طرفسے کبھی شرابی۔ آتشکی اور خنازیری والدین کی اولاد بھی اس مرض میں مبتلا ہو جاتی ہے۔عورتوں میں فتور حیض مثلاً حیض کا تکلیف سے آنا یا بند ہو جانا عیش و عشرتکی زندگی بسر کرنا اور ریاضت یا کام کاج نہ کرنا خواہشات نفسانی - شہوانی کاغالب ہونا دائمی قبض - نفخ شکم رنج و غم فکروترد عشقیہ فسانوں یا ناولوں کا پڑھنا - تزد در غصہ و خوف اور مایوسی مثلاً امتحان کا خوف یا اس کی ناکامی یا نقصان مال و جان کا صدمہ یا محبت و عشق کی ناکامی و بدنامی وغیرہ اور مردوں میں بالخصوص حلقمشت زنی اور کثرت محنت داخلی و بیخوابی وغیرہ اس مرض کے اسباب ہوتے ہیں ؟نوٹ: زیادہ ترامیر و نازک مزاج اور شہری عورتیں اس مرض میں مبتلا ہوا کرتی ہیں ۔علامات کی خفت اور شدت کے لحاظ سے یہ مرض دو قسم کا ہوتا ہے :-1 خفیف باؤ گولہ جسے ڈاکٹری میں ہسٹریا مائیز کہتے ہیں اور شدید باؤگولہ جسے ڈاکٹری یں بسٹریا میجر کہتے ہیں چنانچہ ان دونوں کی علامات کا علیحدہ علیحدہبیان کیا جاتا ہے :( خفیف باؤ گولہ کی علامات - مریضہ کو بائیں کو لھے میں کچھ تکلیف ہوہوتی ہے جس کے تھوڑی دیر بعد ایسا معلوم ہوتا ہے۔ کہ پیٹ میں سے ایک گولا سا اٹھےکر اوپر کو جاتا ہوا گلے میں اک گیا ہے جس کو دُور کرنے کی غرض سے وہ بار بار نگلنےکی کوشش کرتی ہے ۔ اور اس کا دم گھٹنے لگتا ہے۔ پھر ان تکالیف میں افاقہ ہو جاتا ہےلیکن مریضہ کو تکان سرمیں درد اور گردن میں سختی محسوس ہوتی ہے۔ نفخ شکم ہوتا۔ڈکار آتے ہیں ۔ ہول دل کی شکایت ہوتی ہے۔ یعنی دل دھڑکتا ہےپیشاب پتلا اور بکثرت خارج ہوتا ہے ۔ وہ غمناک اور آزردہ رہتیہے ؟(۲) شدید باؤ گولہ کی علامات - مرید یکایک چیخ مارکر رونے لگتی با قہقہہ مارکر ہنسنے لگتی ہے۔ اور اس کو ایک گواہ سا پیٹ میں سے اُٹھ کر کھلے تک جاتا ہوامحسوس ہوتا ہے۔ اور جو نہی کہ وہ گولا گلے تک پہنچتا معلوم ہوتا ہے۔ وہ بظا ہر بیہوشہو کہ آہستہ سے زمین پر گر پڑتی ہے چھاتی کوٹتی ہے۔ سر کو پیچھے کی طرف جھکا دیتیہے۔ اور گلے کو آگے کی طرف اونچا کرتی ہے ۔ تاکہ گلے میں جو گولا سال کا ہوا محسوسہوتا ہے ۔ وہ نکل جائے ۔ ہاتھ پاؤں میں تشنج ہوتا ہے جسم میں بل کھاتی ہے بھیکبھی ہاتھ پاؤں مارتیہے ناک کے نتھنےپھول جاتے ہیں۔ رخسارے اندر کو بھیج جاتے ہیں لیکن چہرہ یہ وضع نہیں ہوتا۔ البتہچیخنے پکارنے سے تھوڑی دیر کے لئے بیڈ دل ہو بھی جاتا ہے بعض اوقات مرداپنے سر کے بال نوچنتی ہے ۔ بدن کے کپڑے پھاڑتی ہے ۔ اور دیوارٹکراتی ہے اور آس پاس کے آدمیوں کو کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے تینہاور غیر منظم ہو جاتا ہے۔ دل دھڑکتا ہے۔ پیٹ میں نفع ہوتا ہے اور بار بار گلے کی طرفانگلی لیجاتی ہے۔ گویا گلے میں کسی شئے کے اٹکنے کا اشارہ کرتی ہے۔ مریضہ کا چہر؟سُرخ ہوتا ہے ۔ اور اس کے گلے کی وریدیں خون سے پُر ہوتی ہیں۔ ہاتھ پاؤں سرد ہوںہیں لیکن تھوڑی دبیری معمولی طور پر گرم ہو جاتے ہیں۔ جب مرض کا زور کم ہو جاتا ہے۔تو مریضہ ہانپنے اور کانپنے لگتی ہے۔ چھونے سے چونکتی اور کبھی چُپ چاپ پڑی رہتی ہے۔پھر یکا یک علامات مذکورہ کا زور ہو جاتا ہے ۔ اسی طرح مریضیہ کئی مرتبہ زور کرتی اور چُپ ہو جاتی ہے۔ آخر کو کھل کھل کر ہنہس دیتی یارو دیتی ہے۔ اور کبھی قے ہونے کےبعد سو جاتی ہے۔ اور مرض کا دورہ رفع ہو جاتا ہے۔ اور پیشاب بکثرت آتا ہےاگر دورہ مرض میں مثل صرع مرگی کے تشنج ہو تو مریضہ بیہوش ہو جاتی ہے بعضہذیان ہو جاتا ہے۔ جس سبب سے مریضہ بہکتی اور بکواس کرتی اور کبھی کتے کی طرحبھونکنے یا کو کنے لگتی ہے :مدت دوره مرض ۔ مرض کا دورہ چند منٹ سے لیکردو چار گھنٹے تک اوربھی تین چار روز تک رہتا ہے۔ ایسی صورت میں مرض کا ایک دور ختم نہیں ہونےپاتا۔ کہ دوسرا دورہ شروع ہو جاتا ہے ۔ یعنی ایک دورہ ختم ہونے نہیں پاتا کہ دوسرادورہ آجاتا ہے ۔ دورہ اس مرض کا اکثر ما ہواری ایام میں یعنی حیض کے دنوں میںہوا کرتا ہے ۔ اور نیند کی حالت میں نہیں ہوتا ؟مدت وقفہ - مدت وقفہ مختلف مریضوں میں مختلف ہوتی ہے۔ اور حالتوقفہ میں اکثر مرضی مختلف امراض نقلی کی تقلیدی علامات کا اظہار کرتی ہیں یعنی در حقیقتوہ بیمار نہیں ہوتیں۔ لیکن وہ وہمی طور پراپنے آپ کو مختلف امراض میں مبتلاخیال کرتی ہیں۔ ایسے مریضوں کی عقل میں فتور آ جاتا ہے ۔ وہ ضدی ہو جاتیہیں اور اپنے مرض کی کیفیت کو مبالغے سے بیان کرتی ہیں۔ اور اسکو بہت شدیدسمجھا کرتی ہیں مثلاً کوئی اپنے آپ کو مفلوج بیان کرتی ہے۔ کسی میں استرخائے عامہ (جنرلپیر یلے سں ، کی نا کامل علامات پائی جاتی ہیں۔ لیکن حس قائم ہوتی ہے ۔ اور عضلاتتحلیل نہیں ہوتے کسی کو فالج نصف جسم طولانی کی شکایت ہوتی ہے لیکن اس کاچہرہ اور زبان مفلوج نہیں ہوتی ۔ مرضیہ پاؤں گھسیٹ کر چلنے لگتی ہے ۔ مرضباؤ گولہ سے نوجوان عورتوں میں ایسی شکایت یکا یک ہو جاتی ہے ۔ لیکن اُسے جلدآرام بھی ہو جاتا ہے ۔ استرخائے جسم مفضل اگر سے نیچے دھڑ کا فالج میں دونوں پاؤںاکثر مفلوج ہو جاتے ہیں۔ مریضہ سے چلا نہیں جاتا لیکن مثانہ اور رودہ مستقیم کافالج نہیں ہوتا۔ اس لئے بول و براز بے خبر خطا نہیں ہو جاتے۔ اگر مریضہ کو کھڑا کر دیںتو بلا سہارے کھڑی رہ سکتی ہے ۔ اور کبھی آنکھ بچا کر چلنے بھی لگتی ہے (کیونکہ درحقیقت وہ وہی طور پر بیمار ہوتی ہے ، حواس خمسہ کی حس بڑھ جاتی ہے۔ مثلاًآنکھوں میں روشنی کی ۔ کان میں آواز کی ۔ ناک میں بو کی اور جسم پر باریک کپڑے کیبرداشرت نہیں ہوتی جسم کے مختلف مقامات پر درد کی شکایت ہوتی ہے۔ مثالاًسر میں کیل ٹھوکنے یا برے سے سوراخ کرنے کی مانند درد محسوس ہوتا ہے نیز بستانکے نیچے ریڑھ ستون - کولھے اور گھٹنے میں درد کی شکایت ہوتی ہے۔ چنانچہ مریضیہکبھی ریڑھ میں اس قدر درد بتاتی ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کے بوسیدہ ہونے کا شکہوتا ہے۔ سرین کو چھوتے ہی اس میں شدت کا درد محسوس ہوتا ہے لیکن عضلاتتحلیل شدہ نہیں ہوتے کبھی ٹانگ میں درد کی شکایت ہو جاتی ہے جس سبب سےچلنے پھرنے سے معذور ہو جاتی ہے ۔ لیکن اگر اس کو ڈرایا جائے کہ گھر مں آگلگ گئی ہے۔ تو وہ ڈر کر چلنے یا کبھی دوڑنے لگتی ہے۔ بعض کو درد شکم کی شکایتہوتی ہے۔ پیٹ کو ہر جگہ دبانے سے کم و بیش درد محسوس ہوتا ہے بعض کو جسمکے دیگر حصض اور گردن میں درد کی شکایت ہوتی ہے۔ کسی کی آواز بیٹھ جاتی ہے۔اور اس سے بولا نہیں جاتا۔ لیکن ایک دو گھنٹے بعد اس کی آواز کھل جاتیہے ۔ بعض کا جی متلاتا ہے ۔ ڈکار یا ہچکی آتی ہے ۔ پیٹ پھول جاتا ہے.دل دھڑکتا ہے۔ غشی ہو جاتی ہے۔ کسی کا پیشاب بند ہو جاتا ہے۔ کسی کے سینےمیں درد ہوتا ہے وغیرہ ۔ غرضیکہ طرح طرح کی شکایات ہوتی ہیں.تشخیص مرض ۔ اس مرض کو صرع یعنی مرگی سے تشخیص کرنا ضروری ہے۔

No comments:

Post a Comment