Monday, 14 June 2021
👥قوم لوط ؛ ھم جنس پرستی 👥حضرت لوط علیہ سلام کی قوم انتہائی کبیرہ گناہ میں مبتلا تھی- یعنی "ہم جنس پرست" تھے -حضرت لوط علیہ سلام کے مسلسل سمجھانے بجھانے پر بھی یہ قوم ٹس سے مس نہ ہوئی اور آخر الله کی ازلی سنّت کے مطابق عذاب کا شکار ہوگئی -لیکن قرآن سے ایک چیز یہ بھی ظاہر ہوتی ہے کہ یہ قوم ہم جنس پرستی جیسے کبیرہ گناہ کے علاوہ دو مزید قبیح حرکتوں میں مبتلا تھی۔ اس میں ایک مسافروں کا راستہ روکنا اور دوسرے اپنی محفلوں میں سرعام فحش گفتگو کرنا تھا۔ جیسا کہ قرآن میں الله فرماتا ہے:"کیا تم مردوں کی طرف مائل ہوتے ہو اور راستے روکتے ہو اور اپنی محفلوں میں برے کام )فحش گوئی ( کرتے ہو -تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ۔" سوره العنکبوت ٢٩اگر ہم اپنے معاشرے پر نظر دوڑائیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم جنس پرستی تو ہم مسلمانوں میں بھی اتنی عام ھو چکی ہے اسکے علاوہ دو مذموم افعال یعنی راستہ روکنا اور محفلوں میں فحش گوئی اتنی عام ہے جیسے قوم لوط میں ھوا کرتا تھا کہ اب تو اس کو سرے سے گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا۔تیسرا کبیرہ گناہ جو عام دیکھنے کو ملتا ھے کہ کسی بیوروکریٹ نے گزرنا ہو، کوئی سیاسی جلسہ ہو یا احتجاجی تحریک ہو یا کسی کا بائیکاٹ کرنا ہو۔۔ ہم یہ دیکھے بغیر کہ اس سے ہمارے مسلمان بھائی کو کتنی تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا، صرف اپنے جائز اور نا جائز مقاصد کو پورا کرنے کے لئے قوم لوط کے عمل کو اختیار کرنے سے گریز نہیں کرتے۔اسی طرح محفلوں میں فحش گوئی کو بھی برا نہیں سمجھا جاتا اور اب یہ ایک فیشن کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ حتیٰ کہ اگر دین کا فہم رکھنے والا اس کو برا تصور کرتا بھی ہے تو اس کو روکنے کا کوئی قدم نہیں اٹھاتا۔آخر میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان مبارک پیش ہے: " (جس نے بھی کسی قوم کی مشابہت اختیار کی قیامت کے دن وہ انہی کے ساتھ ہو گا" )بخاری ، مسلمکیا ہم میں سے کوئی اس بات کا خواہش مند ہے کہ قیامت کے دن وہ قوم لوط کے ساتھ اٹھائے جائیں ؟؟ استغفراللہ الله سے دعا ہے کہ ہمیں ہر برے عمل سے بچنے اور گناہوں سے معافی طلب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمیناسلام دین فطرت ہے۔ اس نے جن چیزوں سے رکنے کا حکم دیا ہے یقینا وہ کسی نہ کسی مصلحت پر مبنی ہے، جن میں سے کچھ کا احساس ہمیں ہو جاتا ہے اور کچھ کا نہیں۔ ہم جنس پرستی بھی فحش عمل اور بدکاری ہے جس سے اسلام نے منع کیا ہے اور جس کے برے نتائج آرہے ہیں اور آتے رہیں گے۔ اس سے بچنا خدا کا حکم ہے اور خدا کے حکم کے سامنے سرِتسلیم خم کرنا فرض ہے۔نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس کو قوم لوط جیسا عمل کرتے پاؤ یعنی ھم جنس پرستی میں دیکھو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو۔ قوم لوط والا عمل کرنا گناہ کبیرہ ہے، ایسا کام کرنے والا فاسق و فاجر یعنی خدا کی سخت نافرمانی کا مرتکب ھوتا ہے۔ اس فعل بد کی وجہ سے عذاب الٰہی نازل ہوا کہ قوم لوط کی بستی اُلٹ دی گئی، پھر ان پر پتھروں کی بارش ہوئی۔ اسلامی حکومت میں اس کی سزا یہ ہے کہ اسے پہاڑ کی چوٹی سے گرادیا جائے تاکہ وہ ہلاک ہوجائے، قیامت کے دن ایسے لوگ رسوا اور ذلیل ہوکر اٹھائے جائیں گے۔ ایسے لوگ بیوی کے پاس جانے کے قابل نہیں رہتے۔اس سے ایڈز اور سوزاک کی خطرناک بیماری بہت جلد لاحق ھوتی ہے۔ جسے اللہ کے نبی ص نے گناہ کبیرہ کہا ھم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے ایسے انسان پہ دنیا اور اخرت کس قدر تنگ کر دی جائے گی یہ عمل زنا سے بھی زیادہ بڑا گناہ ھے اور اللہ کی سخت ناراضگی اور غذب کی وجہ ہے۔ اللہ ھماری قوم کو ایسے کبیرہ گناہ سے محفوظ رکھے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment