Monday, 11 July 2022
سیّد اور میاں میں فرق؟تحریر:سیّد عاقب شاہ ترمذیبحث چلتی ہے کہ سیّد اور میاں میں کیا فرق ہے،دونوں ایک ہیں یا الگ الگ؟اگر ایک ہیں یعنی الفاظ مترادفہ ہیں تو کس بنیاد پر اور الگ الگ ہیں تو وہ بھی کس بنیاد پر؟سیّد وہ لوگ ہیں جنکا شجرہ نسب امام حسن اور امام حسین سلام اللّٰہ علیھما سے ہوتے ہوئے حضرت فاطمہ سلام اللّٰہ اور حضرت علی کرّم اللّٰہ وجہہ سے جا ملتا ہو،لغت کی کتاب فیروز الغات کے مطابق لغوی معنی کے اعتبار سے لفظِ میاں،آقا،سردار،مالک،حضور، سرکار،خاوند،شہزادہ،استاد، جناب،دوست عالم،نیک،شریف عزت دار اور بزرگ،مذہبی سربراہ کو جبکہ میاں گان انکی اولاد کو کہا جاتا ہے۔ایک انگریز مؤرخ مک میہن اُوریمزی اپنی کتاب"دا خاورہ او دا خلک" میں لکھتے ہیں میاں گان یہ ان بزرگان اور مذہبی پیشواؤں کی اولاد ہیں جنہوں نے شہرت صرف مقامی سطح پر نہیں دور دراز تک مختلف قبیلوں میں پائی بھی ہو،میاں گان ان بزرگوں کی پشت کو کہا جاتا ہے جو زمانہ قدیم میں گزرے ہو،جدید بزرگوں کی اولاد کو میاں نہیں کہا جا سکتا،آگے لکھتے ہیں کہ اخون سوات کی اولاد اس طبقے میں شامل نہیں،ان کی اولاد کو میاں گلان محض احترام کی وجہ سے کہا جا سکتا ہے،اصل میں یہ اخونزادگان ہیں،مزید لکھا ہے اگر یہ خاندان اپنا روحانی ریکارڈ برقرار رکھے تو امکان ہے کہ آنے والے زمانے میں ان کی اولاد میاں گان ہو۔بالائی سوات تاریخ کے تناظر میں میاں کی تعریف کچھ یوں بیان کی گئی ہےمیاں وہ لوگ ہیں جو اصلاً سیّد نہیں ہیں،تاہم انہوں نے کسی زمانے میں سیّدوں کی خدمت کی ہو یا انکے اپنے آبا و اجداد پیر،بزرگ رہ چکے ہیں۔البتہ ایک بات ہے کہ تمام بزرگوں،پیروں اور سیّدوں کی اولاد کو عموماً احتراماً میاں اور پاچا کہا جاتا ہے،میاں بمعنیٰ جناب ہے۔آگے بحوالہ ایک افغان محقق لکھتے ہیں میاں پشتو میں عزت اور احترام کا لقب ہے جو کسی بھی شخص کو دیا جاسکتا ہے(کتاب بالائی سوات تاریخ کے تناظر میں،ص ۱۲۵)کتاب تاریخ ریاست سوات میں صفحہ نمبر/۵۱/ پر لکھا ہے وہ لوگ جنکے آباء،اجداد اپنے زمانے کے بڑی ولی تھے ان کی اولاد کو میاں کہا جاتا ہے۔اسی طرح اخوند لفظ بھی اس وقت کے بڑے عالم سکالر اور روحانی شخصیت کو کہا جاتا تھا جو آگے چل کر ان کی اولاد کو اخوند خیل کہا جاتا ہے،جن کے بڑے اپنے زمانے کے اولیاء اللّٰہ تھے اور ان کے باقاعدہ آستانے ہوا کرتے تھے تو انہیں آستانہ دار کہا جاتا تھاچونکہ یہ لفظِ میاں ایک ادب اور احترام کا لفظ ہے تو سوات،بونیر،شانگلہ،دیر اور ملاکنڈ کے بعض علاقوں میں دوسرے قبیلے کے لوگ بطور ادب و احترام سادات کو بھی میاں صاحب سے پکارتے ہیں،جس سے ہم نے یہ سمجھا جو میاں ہوگا وہ سیّد ہوگا یہ بالکل غلط ہے کیوں کہ میاں کوئی خاص نسب،قبیلہ نہیں اگر کوئی خاص نسب،قبیلہ ہوتا تو نسابہ اور محققین اسے ضرور لکھتے لیکن ایسا کہیں سے ثابت نہیں بالکہ ایک ادب کا لفظ ہے جو بزرگوں کی اولاد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے،اس لحاظ سے جن علاقوں میں سادات کو بطور احترام میاں صاحب کہا جاتا ہے تو وہاں ہر سیّد میاں ہے لیکن ہر میاں سیّد نہیں۔اگر اسے صرف سادات ہی کے لئے خاص مانا جائے یعنی جس کے نام میں میاں ہو وہ ضرور سیّد ہوگا تو پھر بہت سارے لوگ ایسے ہیں جن کے ناموں میں لفظ میاں ہے جبکہ حال یہ ہے کہ اب تک کسی نے بھی اسے سیّد نہیں کہا ہے اور خود بھی اپنے کو سیّد نہیں کہتےیہ لفظ صرف پشتون معاشرے میں احترام کے لئے خاص نہیں بالکہ اردو ادب میں بھی جا بجا ادب،احترام کے لئے استعمال کرتے ہیں،شوہر کو بھی میاں کہتے ہیں،بطورِ ادب،احترام اور تعظیماً ہندوستانی مفسرین و دیگر علماء وہ اس لفظ کو کچھ یوں ذکر کرتے ہیں "میاں اللّٰہ،اللّٰہ میاں" یعنی لفظِ اللّٰہ کے بعد یا اس سے پہلے جا بجا اپنے کلام میں لاتے ہیںپنجابی زبان بولنے والے جب آپ کی بات کاٹتے ہیں تو کہتے ہیں "ارے میاں" یہ بات اس طرح ہے،خلاصہ کلام یہ نکلا کہ لفظِ میاں کسی خاص نسب کے لئے خاص نہیں جیسے کوئی میاں صاحب بولے اور ہم کوئی نسب،قبیلہ ہی سمجھے بالکہ یہ ایک عام لفظ جو کسی بھی قبیلے سے تعلق رکھنے والے بزرگوں کی اولاد کے لئے استعمال ہوتا ہے،لہٰذا ہمیں ہر میاں کو سیّد نہیں سمجھنا چاہئیے،اگر کوئی آپ کے سامنے کسی کے لئے میاں صاحب استعمال کریں تو آپ کو خود تحقیق کرنی ہے کہ اس علاقے میں سادات کو کس ناموں سے پکارا جاتا ہے جیسے پختونخواہ کے اکثر علاقوں میں باچا صاحب،شاہ جی،باجی اگر اس علاقے میں رہنے والے صرف سادات ہو لفظ میاں صرف سادات کے لئے استعمال کیا جاتا ہو تو جسکا تذکرہ کیا جا رہا ہے وہ سیّد ہوگا،اگر دوسرے بزرگان دین کی اولاد بھی اسی علاقے میں رہتے ہو تو پھر تحقیق کی ضرورت ہوگی کہ یہ میاں صاحب کس بزرگ کی اولاد سے ہے یعنی کس قبیلے کے سے تعلق رکھتا ہے۔سید عاقب شاہ ترمذی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment