Sunday, 19 May 2024
#قربانی کے مسائل حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق سیکھئے*۔ *حرف الف* 🍀 *آنکھ*۔❗️جو جانور اندھا ہو یا کانا ہو، یا اس کی ایک آنکھ کی تہائی روشنی بینائی یا اس سے زیادہ چلی گئی ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۰جو جانور ترچھی نظروں سے دیکھتا ہو اس کی قربانی درست ہے،🍀 *اجازت*۔❗️اگر کوئی شخص کسی دوسرے آدمی کی واجب قربانی کرنا چاہے تو اس سے اجازت لینا ضروری ہے۔ورنہ اجازت کے بغیر قربانی کرنے کی صورت میں دوسرے کی واجب قربانی ادا نہیں ہو گی۔ ہاں اگر کسی جگہ یہ رواج ہو کہ شوہر اپنی بیوی یا باپ اپنی بالغ اولاد کی طرف سے قربانی کر دیا کرتا ہے تو اور بیوی اور اولاد کو بھی یہ بات معلوم ہو تو اس میں عرف رواج کی وجہ سے ان کی قربانی درست ہو جائے گی،صریح اجازت لینا ضروری نہیں ہو گی بلکہ عرف رواج کافی ہو گا۔اور جہاں پر یہ عرف رواج نہ ہو تو وہاں واجب قربانی کے لئے صریح واضح اجازت لینا ضروری ہے ورنہ واجب قربانی ادا نہیں ہو گی۔پھر اجازت لینے کے بعد یہ ضروری نہیں کہ قربانی جس پر واجب ہو اس سے اُسکی واجب قربانی کی رقم بھی لے لی جائے بلکہ اگر کوئی اپنی طرف سے اُسکے واجب قربانی کی رقم دینا چاہے تو دے سکتا ہے منع نہیں۔🍀 *اجتماعی قربانی*۔❗️موجودہ دور میں اجتماعی قربانی کا رواج عام ہو رہا ہے، اور بہت سارےادارے یہ خدمت انجام دے رہے ہیں یہ جائز ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ اگر کسی شخص یا ادارے کو کھال نہ دینے کی وجہ سے جان کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں اجتماعی قربانی میں حصے لینے کو ترجیح دینا بہتر ہے تاکہ قربانی بھی ہو جائے اور پریشانی بھی نہ ہو، اور کھال بھی مستحق لوگوں کو مل جائے۔❗️اجتماعی قربانی میں ایک بات کا خاص طور پر خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ جان بوجھ کر حرام آمدنی والے افراد کے ساتھ شرکت نہ ہو ورنہ قربانی صحیح نہیں ہو گی، اس لئے اجتماعی قربانی کا کام کرنے والے اداروں پر یا عام شرکاء پر ضروری ہے کہ اس بات کا خیال رکھیں ، اور اس کی آسان صورت یہ ہے کہ جہاں حصوں کی بُکنگ ہوتی ہے۔ وہاں بڑے حروف میں یہ اعلان لکھ کر آویزاں کر دیں کہ حرام آمدنی والے مثلا سود، جواء، سودی بینک، بیمہ پالیسی انشورنس ، ڈاکہ اور چوری کی رقم والے اجتماعی قربانی میں شرکت نہ کریں ورنہ وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔ ❗️اجتماعی قربانی میں مشترکہ جانور کو ذبح کرنے سے پہلے جن سات شریکوں کی طرف سے قربانی ہے اس کا تعین اور ذبح کرتے وقت ان کی طرف سے قربانی کی نیت کرنا ضروری ہے اور تعین نہ ہونے کی وجہ سے قربانی نہیں ہوگی ۔🍀 *اجتماعی قربانی میں رقم بچ جائے*۔❗️اگر اجتماعی قربانی میں قربانی کرنے کے بعد رقم بچ جائے تو بقیہ رقم واپس کرنالازم ہو گا ، رقم جمع کرنے والوں کی اجازت کے بغیر بھی بچی ہوئی زائد رقم اجتماعی قربانی کرنے والوں کے لئے رکھنا جائز نہیں ہوگا۔ہاں اجتماعی قربانی کرنے والا اجرت کے طور پر کچھ رقم لینا چاہیں تو ابتدا ہی سےمتعین کر کے لے سکتے ہیں بعد میں نہیں ۔🍀 *ادھار لئیے ہوئے جانور*۔ ❗️ادھار یعنی عاریتاً عارضی طور پر لئیے ہوئے جانور سے قربانی کرنا درست نہ ہو گا۔کیونکہ وہ غیر کی ملک میں ہے۔🍀 *افضل جانور*۔❗️اگر فقراء اور نادار، ضرورت مند لوگ زیادہ ہوں تو زیادہ گوشت والا جانور افضل ہے اور اگر ضرورتمند لوگ کم ہوں تو پھر جس جانور کی قیمت زیادہ ہو اور گوشت عمدہ ہو وہ افضل ہے۔بہت زیادہ فربہ اور موٹا تازہ جانور کی قربانی مستحب ہے، چنانچہ ایک فربہ موٹے تازے بکرے کی قربانی دو کمزور بکروں کی قربانی سے افضل ہے، بشرطیکہ گوشت خراب نہ ھو۔ اگر بڑے جانور گائے وغیرہ کے ساتویں حصہ کی قیمت اور بکری کیقمت برابر اور گوشت بھی برابر ہے تو بکری خریدنا افضل ہے۔ بھیڑ سے بکری افضل ہے۔مادہ کی قربانی نر سے افضل ہے بشرطیکہ مادہ کا گوشت بھی نر سے بہتر ہو۔جس قربانی کی قیمت زیادہ ہو وہ بہتر ہے، اور اگر دو جانوروں کی قیمت برابر ہو لیکن ایک کا گوشت زیادہ ہے تو وہی بہتر اور افضل ہے۔ 🍀 *الٹا کھنچنا*۔❗️جانور کو ذبح کرنے کی جگہ تک پکڑ کے پیچھے کی ٹانگوں کو آگے کی طرف سے کھینچنا مکروہ تحریمی ہے منع ہے۔ 🍀 *اللہ اکبر کہہ کر ذبح کرنا*۔ ❗️اللہ اکبر کہہ کر جانور ذبح کرنے سے جانور حلال ہو گا اور گوشت کھانا جائز پو گا البتہ سنت کے خلاف ہے بہتر نہیں ہے، اس لئے " بسم اللهِ اللهُ اکبر“ کہہ کر جانورکو ذبح کرے۔🍀 *اللہ اکبر کہنا ضروری نہیں*۔❗️ذبح کے وقت صرف بسم الله ‘ کہنا بھی کافی ہے " الله اکبر کہنا ضرورینہیں البتہ "بسم الله الله اكبر دونوں کہنا سنت کے مطابق ہے۔ 🍀 *امانت کی رقم*۔❗️امانت کی رقم سے اجازت کے بغیر قربانی کا جانور خرید کر قربانی کرنا جائز نہیں،ہاں اگر رقم کے مالک سے اجازت مل جائے تو اس سے جانور خرید کر قربانی کرنا جائز ہو گا، اور قربانی کرنے والے پر لازم ہو گا کہ رقم مالک کو واپس کر دے۔ 🍀 *امت محمدیہ پر خاص انعام*۔❗️حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت عیسی علیہ السلام تک قربانی کا گوشت کھانےکی اجازت نہیں تھی بلکہ آسمان سے ایک آگ آتی اور مقبول قربانی کو جلا دی، امت محمدیہ پر اللہ تعالی کا خصوصی انعام ہوا کہ قربانی کا گوشت ان کیلئے حلال کر دیا گیا۔ 🍀 *اندازہ سے گوشت تقسیم کرنا*۔❗️فتاوی قاسمیہ جلد 22 میں لکھا ہے کہ بڑے جانور میں اگر سارے حصے دار یہ چاہتے ہیں کہ اپنا اپنا حصہ الگ الگ طور پر وصول کرکے قبضہ کریں گے تو ایسی صورت میں تول کر سب کا حصہ متعین کر لینا ضروری ہے اور اگر کوئی اپنا حصہ کم کرکے سر، پایہ وغیرہ لینا چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے، لیکن اگر سب شرکاء اپنا اپنا حصہ مکمل طور پر وصول کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں کچھ لیں، کچھ دیدیں ، یا سب دیدیں ، یا شرکاء میں سے کسی کو اپنے حصہ کے بارے میں اختیار دیدیں یا سب شرکاء کسی اور کو اختیار دیدیں تو ایسے حالات میں بڑے جانور کا گوشت تول کر تقسیم کرنا لازم نہیں جیسا کہ مدارس میں جو قربانیاں ہوتی ہیں تو ان میں شرکاء کی طرف سے عام طور پر اپنا اپنا حصہ مکمل طور پر وصول کرنے کا ارادہ نہیں ہوتا اس لیے جن مدارس میں گوشت تول کر تقسیم نہیں کرتے ان پر کوئی اعتراض کی بات نہیں ، وہ اسی کی گنجائش کے تحت کرتے ہیں ، ہاں البتہ اگر کوئی شریک اپنا حصہ متعین کرکے وصول کرنا چاہتا ہے تو اس کا ساتواں حصہ تول کر اسے دیدینا چاہئے.🍀 *اندھا جانور*۔❗️اندھے جانور کی قربانی درست نہیں۔🍀 *انشورنس کمپنی کے ملازم کی قربانی کا حکم*۔❗️انشورنس بیمہ پالیسی کا دارومدار سود یا جوئے پر ہے، اور سود اور جوئے کی آمدنی حرام ہے، اور حرام آمدنی سے قربانی کرنا جائز نہیں ہے لہذا مشترکہ یا اجتماعی قربانی میں ایسےآدمی کو شریک کرنا درست نہیں جس کی آمدنی صرف ياغالب آمدنی انشورنس کمپنی کی ہے۔ ہاں اگر ایسے لوگوں کے پاس حلال آمدنی بھی ہے اور وہ حرام آمدنی کے ساتھ مخلوط نہیں بلکہ الگ ہے تو ایسی حلال آمدنی سے یا کسی سے حلال رقم قرض لیکر قربانی میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ان کو اجتماعی اور مشترکہ قربانی میں شامل کرنا جائز ہو گا۔ 🍀 *اوجھڑی*۔❗️اوجھڑی پاک صاف کر کے کھانا جائز ہے۔ 🍀 *اولاد صاحب نصاب ہو اور بالغ بھی ہو*۔❗️اگر بالغ اولاد خود صاحب نصاب ہو تو خود ان پر قربانی کرنا واجب ہو گی، اور اگر وہ صاحب نصاب نہ ہو تو والد پر ان کی طرف سے قربانی کرنا ضروری نہیں البتہ اگر والد اپنی فرض قربانی کے ساتھ ساتھ بالغ اولاد کی طرف سے بھی قربانی کا حصہ ڈالے تو یہ بھی جائز ہے۔اسی طرح والد نابالغ اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے کر سکتا ہے ثواب ملے گا۔ 🍀 *اولاد کی طرف سے قربانی کرنا* ❗️ماں باپ کیلئے اولاد کی طرف سے قربانی کرنا واجب نہیں ہے مثلاً کسی کے گھر میں دس افراد ہیں اور سب ایک ساتھ رہتے ہیں یعنی جوائنٹ فیملی ہے، تو باپ کی زندگی میں صرف باپ پر قربانی واجب ہو گی یعنی اپنے نام سے قربانی کرے گا اولاد کے نام سے نہیں۔ ❗️اگر اولاد بالغ ہے اور سب مالدار صاحب نصاب ہیں تو اس صورت میں ہر ایک پر ضروری ہو گا کہ ایک ایک حصہ قربانی کرے، اگر باپ اولاد کی طرف سے اولاد کی اجازت سے ان کی قربانی کرے گا تو ان کی قربانی بھی ادا ہو جائیگی اور والد کو ثواب ملے گا البتہ اگر باپ نہیں کرے گا تو ہر ایک پر لازم ہو گا کہ ایک ایک حصہ قربانی کرے ورنہ سب گنہگار ہوں گے۔اگر اولاد نابالغ ہے تو ان پر قربانی واجب نہیں ہے۔🍀 *اونٹ*۔❗️اونٹ میں بھی سات ہی افراد شریک ہو کر قربانی کر سکتے ہیں۔ اُونٹ میں سات سے زیادہ افراد کی شرکت سے اجتناب کرنا بہتر ہے۔🍀 *ایام نحر یعنی بقر عید کے آخری دن میں شک ھو گیا*۔❗️اگر ایام نحر یعنی قربانی کے ایام میں شک ہو گیا کہ بارہویں ذی الحجہ ہے یا تیرہویں(یعنی عید کا تیسرا اور اخری دن ہے یا چوتھا دن) تو قربانی کرنے میں تیسرے روز تک تاخیر نہ کرے، تاخیر ہو جانے کی صورت میں قربانی کر کے سب گوشت کا صدقہ کر دینا مستحب ہے۔🍀 *ایصال ثواب کے لئے قربانی کرنا*۔❗️مُردوں کو ثواب پہنچانے کے لئے قربانی کرنا جائز ہے اس سے مردوں کو فائدہ ہو گا، اور ایصال ثواب کے لئے ایک حصہ قربانی کر کے اس کا ثواب بہت سارے مردوں کو بلکہ تمام امت مسلمہ کو بھی پہچانا درست ہے، اس قسم کی نیت کرنے کی صورت میں تمام امت مسلمہ کو ثواب ملے گا، کیونکہ ایصال ثواب کرنے والا قربانی کے جانور یا حصے کا مالک ہے صرف میتوں کو یا زندہ لوگوں کو ثواب پہنچاتا ہے اس لئے ایک حصے کا ثواب ایک سے زائد لوگوں کو پہنچانا درست ہے۔البتہ اگر میت نے قربانی کرنے کی وصیت کی تو اس صورت میں ایک حصہ ایک آدمی یعنی اسی فوت شدہ شخص کی طرف سے ہو گا اسی ایک حصے میں ایک سے زیادہ مُردوں کی نیت کرنا جائز نہیں ۔🍀 *ایک حصہ دار مر گیا*۔❗️سات افراد نے شریک ہو کر ایک بڑا جانور قربانی کیلئے خریدا اور قربانی کرنےسے پہلے ان میں سے ایک شخص مر گیا مگر مردہ کے ورثاء نے ان شرکاء کو اجازت دے دی کہ آپ لوگ میت کی اور اپنی طرف سے قربانی کریں، اگر یہ لوگ ان کی اجازت سے میت اور اپنی طرف سے قربانی کریں گے تو جائز ہو گا اور سب کی قربانی ادا ہو جائے گی۔اور اگر میت کے وارثوں کی اجازت کے بغیر قربانی کریں گے تو درست نہیں ہو گی اورکسی بھی شریک کی قربانی ادا نہیں ہو گی ۔ 🍀 *ایک کے بجائے سات بکرے ذبح کرے* ۔ایک شخص پر قربانی واجب ہے اور وہ ایک بکرے کے بجائے سات بکرے ذبح کرے تو واجب قربانی ایک بکرے سے ادا ہو جائے گی اور باقی چھ بکروں کی قربانی نفل شمار ہو گی لیکن بڑے جانور کے ساتویں حصے کی بجائے پورے جانور کی قربانی کرے گا تو پورے جانور سے واجب قربانی ادا ہو گی۔*🌹 حرف باء🌹*🍀 *بال*۔❗️قربانی کرنے والے کیلئے مستحب یعنی بہتر یہ ہے کہ یکم ذوالحجہ کا چاند نظر آتے ہی ناخن کاٹنا چھوڑ دے اور زیر ناف بالوں کی صفائی نہ کرے،،سر کے بال وغیرہ بھی فی الحال نہ کاٹے، البتہ عید الاضحی کے دن جیسے ہی قربانی کرے تو اپنے ناخن کاٹے اور اگر زیر ناف بالوں کی صفائی کی ضرورت ہو تو بال کتروائے ، قربانی نہ کرنے والے بھی قربانی کرنے والوں کی مشابہت اختیار کریں گے تو ثواب سے محروم نہیں ہوں گے۔*البتہ یہ حکم فرض یا واجب نہیں بلکہ مستحب یعنی ثواب کا عمل ہے*۔❗️جس جانور کے بال کاٹ لئے گئے ہوں، اس کی قربانی درست ہے۔ ❗️قربانی کی نیت سے جانور خریدنے کے بعد اس کے بال کاٹنا جائز نہیں۔ ❗️تاہم اگر کسی نے ایسا کر لیا تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہے۔ 🍀 *بال جلا کر پکانا*۔❗️سری اور پائے کے بال جلا کر کھال کے ساتھ کھانا جائز ہے۔ 🍀 *بالغ ہوا*۔ ❗️اگر نابالغ دس گیارہ یا بارہ ذی الحجہ کے سورج غروب ہونے سے پہلے بالغ ہوا اور وہ مالدار ہے تو اس پر ایک حصہ قربانی کرنا لازم ہے۔ *🍀 بالغ اولاد کی طرف سے قربانی کرنا*۔❗️بالغ اولاد کی طرف سے قربانی کرنا باپ کے ذمہ ضروری نہیں، اگر بالغ اولاد خود مالدار ہے تو وہ خود قربانی کرے یا باپ کو اجازت دیدے، بالغ اولاد کی اجازت سے باپ ان کی طرف سے قربانی کرسکتا ہے۔ 🍀 *بانجھ*۔بانجھ جانور کی قربانی درست ہے، کیونکہ اس پر ممانعت کا علم نہیں آیا اور بانجھ ہونا قربانی کیلئے عیب نہیں ہے، جس طرح جانور کا خصی ہونا اور جفتی سے عاجز ہونا قربانیکیلئے عیب نہیں ہے، اسی طرح بانجھ ہونا بھی عیب نہیں کیونکہ بانجھ جانور اکثرو بیشتر خوب موٹا تازہ ہوتا ہے، اور گوشت بھی عمدہ ہوتا ہے، اس لئے قربانی جائز ہے۔🍀 *باؤلا جانور*۔باولے جانور کی قربانی درست ہے لیکن اگر باؤلے پن کی وجہ سے کھاپی نہ سکتا ھو تو اس کی قربانی درست نہیں ہے۔(📚مستفاد از قربانی کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا:تالیف:-مفتی انعام الحق صاحب قاسمی)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment