Sunday, 19 May 2024
*#خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ کا حکم* سوالخود کشی کرنے والے کی نمازجنازہ پڑھنا اور پڑھانا کیسا ہے؟جوابخودکشی گناہِ کبیرہ اور بڑا جرم ہے،خود کشی کرنے والا فاسق ہے، لیکن کافر نہیں، لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھنا فرض ہے، البتہ اس کی نمازِ جنازہ میں مقتدا سمجھنے جانے والے اور ممتاز لوگ شریک نہ ہوں، تاکہ دیگر لوگوں کے دلوں میں اس فعل سے نفرت پیدا ہو۔ صحیح مسلم شریف کی روایت ہے کہ ایک ایسے شخص کا جنازہ لایا گیا جس نے خودکشی کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔قال في الدر:"(مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ) وَلَوْ (عَمْدًا يُغَسَّلُ وَيُصَلَّى عَلَيْهِ) بِهِ يُفْتَى، وَإِنْ كَانَ أَعْظَمَ وِزْرًا مِنْ قَاتِلِ غَيْرِهِ. وَرَجَّحَ الْكَمَالُ قَوْلَ الثَّانِي بِمَا فِي مُسْلِمٍ: «أَنَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَتَلَ نَفْسَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ»".وفي الرد :"(قَوْلُهُ: بِهِ يُفْتَى)؛ لِأَنَّهُ فَاسِقٌ غَيْرُ سَاعٍ فِي الْأَرْضِ بِالْفَسَادِ، وَإِنْ كَانَ بَاغِيًا عَلَى نَفْسِهِ كَسَائِرِ فُسَّاقِ الْمُسْلِمِينَ، زَيْلَعِيٌّ. (قَوْلُهُ: وَرَجَّحَ الْكَمَالُ قَوْلَ الثَّانِي إلَخْ) أَيْ قَوْلَ أَبِي يُوسُفَ: إنَّهُ يُغَسَّلُ، وَلَايُصَلَّى عَلَيْهِ، إسْمَاعِيلُ عَنْ خِزَانَةِ الْفَتَاوَى. وَفِي الْقُهُسْتَانِيِّ وَالْكِفَايَةِ وَغَيْرِهِمَا عَنْ الْإِمَامِ السَّعْدِيِّ: الْأَصَحُّ عِنْدِي أَنَّهُ لَايُصَلَّى عَلَيْهِ لِأَنَّهُ لَا تَوْبَةَ لَهُ. قَالَ فِي الْبَحْرِ: فَقَدْاخْتَلَفَ التَّصْحِيحُ، لَكِنْ تَأَيَّدَ الثَّانِي بِالْحَدِيثِ. اهـ. أَقُولُ: قَدْ يُقَالُ: لَا دَلَالَةَ فِي الْحَدِيثِ عَلَى ذَلِكَ؛ لِأَنَّهُ لَيْسَ فِيهِ سِوَى «أَنَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ»، فَالظَّاهِرُ أَنَّهُ امْتَنَعَ زَجْرًا لِغَيْرِهِ عَنْ مِثْلِ هَذَا الْفِعْلِ كَمَا امْتَنَعَ عَنْ الصَّلَاةِ عَلَى الْمَدْيُونِ، وَلَايَلْزَمُ مِنْ ذَلِكَ عَدَمُ صَلَاةِ أَحَدٍ عَلَيْهِ مِنْ الصَّحَابَةِ؛ إذْ لَا مُسَاوَاةَ بَيْنَ صَلَاتِهِ وَصَلَاةِ غَيْرِهِ. قَالَ تَعَالَى: {إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ} [التوبة: ١٠٣] ثُمَّ رَأَيْت فِي شَرْحِ الْمُنْيَةِ بَحْثًا كَذَلِكَ" . [الدر مع الرد : ٢/ ٢١١-٢١٢] فقط واللہ اعلمفتوی نمبر : 144012200727دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment