Tuesday, 23 April 2024
زمین کا دنآج 22 اپریل ہے اور آج کے دن کو "زمین کے دن" کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز 1970 سے ہوا تھا اور ہر سال کسی نہ کسی سطح پر زمین پر انسانی زندگی اور ماحول کو خطرات سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پھیلائی جاتی ہے۔ متحدہ عرب امارات میں حالیہ بارشوں سے ماحولیاتی تبدیلی کی تباہ کاریوں کا بخوبی اندازہ ہوگیا ہے (یہاں پر El Nino پیٹرن کا کردار بھی ہے لیکن یہ کردار ہمیشہ سے ہی ہے)۔ اس وقت زمین پر کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار خطر ناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ صنعتی انقلاب سے پہلے یہ یہ مقدار 270ppm سے بڑھ کر اب 420ppm کی حد پار کر چکی ہے۔ اس میں سب سے بڑا حصہ انرجی کی تیل و گیس کے زریعے پیداوار ہے۔ ابھی بھی 60 فیصد سے زیادہ انرجی کی پیداوار کوئلہ، گیس اور تیل کے زریعے ہے۔ امریکہ 60 فی صد، چین 65 فیصد، انڈیا 75 فیصد، جاپان 63 فیصد، اور ترکی 57 فیصد انرجی ایسے فوسل فیول زرائع سے پیدا کرتے ہیں۔ اس سال 2024 میں اس دن کا پیغام Planet vs Plastics ہے کہ کیسے پلاسٹک اس زمین کی مخلوقات اور ماحول کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ پلاسٹک کا بے جا استعمال اس کی تیاری سے لے کر اس کے سمندروں کی تہہ تک پہنچنے تک بہت سے نقصانات پیدا کرتا ہے۔ اس کی تیاری میں کاربن کا اخراج ہمارے ماحول کو گرم کر رہا ہے، سمندری جانوروں کے اندر مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی انتہائی تشویشناک ہے۔ " اس زمین کا وجود ہمارے بغیر ممکن ہے لیکن ہم اس کے بغیر نہیں رہ سکتے "اس پر موجود ان گنت نعمتوں کی قدر کریں، ان کا استعمال انتہائی احتیاط سے کریں۔ پانی، گیس، بجلی کا استعمال اپنی ضروریات تک محدود کریں۔ درخت لگائیں اور ماحول دوست اقدامات میں اپنا حصہ لازمی ڈالیں۔#EarthDay2024 #PlanetVsPlastics #earth #globalwarming #astrosaqi #ثاقب_علی
سکھ مذہب کی شروعات کیسے ہوئی؟سکھ مذہب کے بانی گرو نانک صاحب تھے جو لاہور سے تقریباً پچاس میل جنوب مغرب میں واقع ایک گاؤں تلونڈی میں ۱۴۶۹ءمیں پیدا ہوئے، جس کو اب ننکانہ صاحب کہا جاتا ہے، والد کا نام مہتا کالو تھا، بیدی کھتری خاندان سے تعلق رکھتے تھے، گرو نانک نے ابتدائی عمر میں سنسکرت اور ہندو مذہب کی مقدس کتابوں کا علم حاصل کیا، پھر گاؤں کی مسلمانوں کی مسجد کے مکتب میں عربی اور فارسی کی تعلیم بھی حاصل کی، بچپن ہی سے مذہبی لگاؤ رکھتے تھے، جو روز بروز بڑھتا گیا، پنجاب کے مشہور صوفیاء کرام شیخ اسماعیل بخاری، بابا فرید، علاء الحق، جلال الدین بخاری، مخدوم جہانیاں اور دوسرے بزرگوں سے کسبِ فیض کیا، اسی وجہ سے نانک صاحب کے مسلمان ہونے کا عقیدہ ان کی زندگی ہی سے مسلمانوں میں چلا آرہا ہے، نانک صاحب نے پچیس سال تک سفر کئے، ۱۴۹۷ء میں انہوں نے اسفار کا سلسلہ شروع کیا، پہلا سفر، مشرقی ہندوستان میں بنگال، آسام، اڑیسہ اورراجستھان کا کیا، دوسرے سفر میں جنوب کی طرف گئے اور سری لنکا تک پہنچے، تیسرا سفر شمال کی طرف کیا، اس سفر میں ہمالیہ کی پہاڑی ریاستوں اور کشمیر ہوتے ہوئے تبت تک گئے، چوتھا سفر سعودی عرب، عراق، ایران اور وسط ایشیاء تک ہوا، اسی سفر میں گرو نانک نے ایک حاجی اور مسلم فقیر جیسا لباس اختیار کیا اور حج بھی کیا، واپسی پر ایک گاؤں کی بنیاد ڈالی جس کا نام کرتار پور رکھا اور وہیں بس گئے، زندگی کے آخری ایام میں اپنے ایک مرید ’’راہنا‘‘ کو گرو کے منصب پر فائز کیا اور خود رحلت فرما گئے، گرو نانک خالص توحید کے قائل تھے، رسالت کے قائل تھے، تمام ارکانِ اسلام نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کے قائل تھے، خود حج کیا تھا، قرآن مجید اور آسمانی کتابوں کے قائل تھے، قیامت کے قائل تھے، ختمِ نبوت کے قائل تھے اور اس پر ایمان لانے کا حکم فرماتے تھے۔(گرنتھ صاحب، راک محلہ:۲۴، بحوالہ ہندوستانی مذاہب:۶۷۔ مذاہبِ عالم:۲۰۳، جسنم ساکھی:۱؍۲۲۱، بحوالہ ہندوستانی مذاھب۔)یہ ہی وجہ ہے بہت سے لوگ بابا گرونانک کو مسلمان ہی سمجھتے ہیں۔ اوران لوگوں کے مطابق سکھ مذہب میں جو خلاف اسلام باتیں ہیں وہ بعد کے ان کے پیروکاروں کی اپنی جانب سے گڑھی ہوئی باتیں شامل ہیں۔ کیونکہ سکھوں کی مشہور کتاب گرنتھ بابا گرونانک نے نہیں بلکہ سکھوں کے پانچویں گرو "ارجن سنگھ "نے لکھی تھی۔ (باقی بے شک اللہ ہی بہتر علم والا ہے)سکھوں کے مذہبی عقائد و نظریاتسکھوں کی مقدس مذہبی کتاب ’’گرنتھ صاحب‘‘ ہے، جو سکھوں کے پانچویں گرو ’’ارجن سنگھ‘‘ نے تیار کی، گرنتھ صاحب کے سارے کلام میں ’’مول منتر‘‘ (بنیادی کلمہ) کو سب سے مقدس سمجھا جاتا ہے، مول منتر کا مفہوم یہ ہے کہ:’’خدا ایک ہے، اسی کا نام سچ ہے، وہی قادرِ مطلق ہے، وہ بے خوف ہے، اسے کسی سے دشمنی نہیں، وہ ازلی و ابدی ہے، بے شکل و صورت ہے، قائم بالذات ہے، خود اپنی رضا اور توفیق سے حاصل ہوجاتا ہے‘‘۔(ہندوستانی مذاہب:۶۳)مول منتر کے بعد دوسرا درجہ ’’جپ جی‘‘ کو حاصل ہے، گرو نانک کی تعلیمات عشقِ الہٰی کے حصول پر بڑا زور دیا گیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ عشقِ الہٰی حاصل کرنے کے لئے انسان کو انانیت، خواہشاتِ نفس، لالچ دنیا سے تعلق اور غصہ کو چھوڑنا ضروری ہے، سکھ مذہب میں بنیادی طریقِ عبادت ’’نام سمرن‘‘ یعنی ذکر الٰہی ہے، یہ خدا کا نام لیتے رہنے کا ایک عام طریقہ ہے، جس کے لئے چھوٹی تسبیح کا بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اجتماعی شکل میں باجماعت موسیقی کے ساتھ گرنتھ صاحب کے کلام کا ورد بھی ہوتا ہے۔(ہندوستانی مذاہب:۶۳)عشقِ الہٰی کے حصول کے لئے ’’نام سمرن‘‘ کے علاوہ سادھو سنگت، سیلوا، ایمانداری کی روزی، عجز و انکساری اور مخلوق خدا سے محبت و ہمدردی کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔سکھ گروؤں کے مطابق بابا گرونانک تناسخ کے بھی قائل بتلائے گئے ہیں، ان کے خیال میں جب تک انسان عشقِ الہٰی میں کمال حاصل کرکے خدا کو نہیں پالیتا وہ بار بار اسی دنیا میں جنم لیتا رہے گا، اسی طرح ان بے شمار زندگیوں کی تعداد ایک لاکھ چوراسّی ہزار (۱۸۴۰۰۰) بتلائی گئی ہے۔(ہندوستانی مذاہب:۶۴)گرو نانک صاحب کی تعلیم میں ’’گرو‘‘ کا تصور مرکزی حیثیت رکھتا ہے، یعنی خدا تک پہنچنے کے لئے ایک "گرو" کی رہبری اور رہنمائی ضروری ہے، چنانچہ سکھوں میں دس گرو گذرے ہیں، پہلے گرو ’’راہنا‘‘ کو نانک صاحب نے ’’انگد‘‘ کا خطاب دیا، گرو ’’انگد‘‘ نے گرونانک صاحب اور دوسرے صوفی سنتوں کا کلام لکھنے کے لئے سکھوں کا اپنا رسم الخط ’’گور مکھی‘‘ ایجاد کیا۔تیسرے گرو ’’امر داس‘‘ زیادہ مشہور ہوئے، جنہوں نے سکھ عقیدت مندوں کو منظم کرنے کے لئے بڑی خدمات سر انجام دیں۔چوتھے گرو ’’رام داس‘‘ نے سکھوں کی شادی اور مرنے کی رسومات ہندو مذہب سے الگ متعین کیں، ’’ستی‘‘ کی رسم کی مخالفت کی اور بیواؤں کی شادی پر زور دیا۔پانچویں گرو ’’ارجن سنگھ‘‘ نے ’’گرو گرنتھ صاحب‘‘ تیار کی، امرتسر کے تالاب میں سکھوں کے لئے ایک مرکزی عبادت گاہ ’’ہری مندر‘‘ کی تعمیر کی، جسے اب ’’دربار صاحب‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔گرو "ارجن سنگھ "نے سکھوں سے ’’دسونتھ‘‘ یعنی عشرہ وصول کرنے کا انتظام کیا اور تین شہر ’’ ترن تارن، کرتار پور اور ہر گوبند پور‘‘ آباد کئے، پھر اس کی بادشاہِ وقت جہانگیر سے مخالفت ہوگئی، جہانگیر نے گرو ارجن سنگھ کو قتل کروادیا اور اس کا مال و اسباب سب ضبط کرلیا۔نویں گرو ’’تیغ بہادر‘‘ تھے، دس سال تک گرو رہے، اورنگ زیب عالمگیر انہیں دہلی بلوایا اور اسلام پیش کیا، انکار پر قتل کرادیا۔دسویں اور آخری گرو تیغ بہادر کے بیٹے ’’گرو گوبند سنگھ‘‘ تھے، انہوں نے سکھوں کو منظم کرنے کے لئے باضابطہ ارادت کا سلسلہ شروع کیا، وفاداری کے سخت ترین امتحان کے بعد مختلف ذاتوں سے تعلق رکھنے والے پانچ سکھوں کو ایک مخصوص رسم ’’امرت چکھنا‘‘ کے ذریعہ حلقہ مریدین میں داخل کیا اور انہیں ’’خالصہ‘‘ کا لقب دیا، اس کے بعد اس حلقہ میں عمومی داخلہ ہوا اور ہزاروں سکھ ’’خالصہ‘‘ میں داخل ہوئے، گرو گوبند سنگھ (شیر) اور عورتوں کے لئے ’’کور‘‘ (شہزادی) کا استعمال اور ’’ک‘‘ سے شروع ہونے والی پانچ چیزوں کا رکھنا ضروری قرار دیا:(۱) کیس یعنی بال۔ (۲) کنگھا۔ (۳) کڑا (ہاتھ میں پہننے کے لئے)۔ (۴) کچھ یعنی جانگینہ۔ (۵)کرپان یعنی تلوار۔(ہندوستانی مذاہب:۶۴ تا ۶۶)گرو گوبند سنگھ کی شروع سے ہی مغل حکومت سے مخالفت رہی، ’’خالصہ‘‘ کی تشکیل کے بعد مغل حکومت سے لڑنے کے لئے انہوں نے فوجی کار روائیاں شروع کیں، لیکن اورنگ زیب عالمگیر کے مقابلہ میں انہیں سخت فوجی ہزیمت اٹھانی پڑی، ان کی فوجی قوت پارہ پارہ ہوئی اور ان کے خاندان کے تمام افراد بھی مارے گئے، گرو گوبند سنگھ نے بھیس بدل کر زندگی کے آخری ایام ’’دکن‘‘ میں گذارے جہاں دو افغانیوں نے انہیں قتل کردیا۔گرو گوبند سنگھ نے یہ طے کردیا تھا کہ آئندہ سکھوں کا گرو نہ ہوگا؛ بلکہ ان کی مذہبی کتاب ’’گرنتھ صاحب‘‘ ہی ہمیشہ گرو کا کام دے گی۔(ہندوستانی مذاہب:۶۶)تو یہ کچھ سکھ مذہب کا مختصر سا تعارف تھا۔ امید ہے کہ آپ کے علم میں اضافہ ہوا ہوگا۔
Tuesday, 9 April 2024
*عید کی نماز اور اسکا طریقہ**نیت.... دو رکعت نماز عیدالفطر* *واجب 6 تکبیر زائد کے ساتھ**اللّٰه اکبر........ ثناء مکمل پڑھ کر 3 تکبیر**اللّٰه اکبر..... ہاتھ چھوڑ دو**اللّٰه اکبر....... ہاتھ چھوڑ دو**اللّٰه اکبر...... ہاتھ باندھ لو**امام قرأت کرے گا**أعوذ با اللّٰه..... بسمہ اللّٰه... فاتحہ....* *سورت رکوع سجدہ**پہلی رکعت مکمل*.................*دوسری رکعت**بسمہ اللّٰه.... فاتحہ..... سورت**اسکے بعد 3 تکبیر**اللّٰه اکبر....... ہاتھ چھوڑ دیں**اللّٰه اکبر..... ہاتھ چھوڑ دیں**اللّٰه اکبر....... ہاتھ چھوڑ دیں*..................*اللّٰه اکبر کہہ کر رکوع کریں**پھر سجدہ سلام**ماشاء اللّٰه جی نماز عید ادا ہو گئی*نماز عید کا خطبہ پڑھنا سنت ہے اور سننا واجب ہے،،،*
Sunday, 7 April 2024
عقل والوں کے لیے زبردست مثال ہے - ھم ”تربوز“ خریدتے ہیں مثلاً پانچ کلو کا ایک دانہ.. جب اسے کھاتے ھیں تو پہلے اس کاموٹا چھلکا اتارتے ھیں.. پانچ کلو میں سے کم ازکم ایک کلو چھلکا نکلتا ہے.. یعنی تقریبا بیس فیصد.. کیا ھمیں افسوس ھوتا ہے؟ کیا ھم پریشان ھوتے ھیں؟ کیا ھم سوچتے ھیں کہ ھم تربوز کو چھلکے کے ساتھ کھا لیں؟..نہیں بالکل نہیں.. یہی حال کیلے، مالٹے کا ہے..ھم خوشی سے چھلکا اتار کر کھاتے ھیں.. حالانکہ ھم نے چھلکے سمیت خریدا ھوتا ہے.. مگر چھلکا پھینکتے وقت تکلیف نہیں ھوتی..ھم مرغی خریدتے ھیں.. زندہ، ثابت.. مگر جب کھانے لگتے ھیں تو اس کے بال، کھال اور پیٹ کی آلائش نکال کر پھینک دیتے ھیں.. کیا اس پر دکھ ہوتا ہے؟.. نہیں..تو پھر چالیس ہزار میں سے ایک ہزار دینے پر.. ایک لاکھ میں سے ڈھائی ہزار دینے پر کیوں ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے؟.. حالانکہ یہ صرف ڈھائی فیصد بنتا ہے.. یعنی سو روپے میں سے صرف ڈھائی روپے..یہ تربوز، کیلے، آم اور مالٹے کے چھلکے اور گٹھلی سے کتنا کم ہے.. اسے ”زکوۃ“ فرمایا گیا ہے.. یہ پاکی ہے.. مال بھی پاک.. ایمان بھی پاک.. دل اور جسم بھی پاک اور معا شرہ بھی خوشحال، اتنی معمولی رقم یعنی چالیس روپے میں سے صرف ایک روپیہ.. اور فائدے کتنے زیادہ.. اجر کتنا زیادہ.. برکت کتنی زیادہ. ✍️ اللہ ہمیں اس پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فرماۓ
Tuesday, 2 April 2024
#ناف پر دلچسپ معلومات : صدقہ جاریہ سمجھ کر شیئیر کریں ناف اللہ سبحان و تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص تحفہ ھے ۔ 62 سال کی عمر کے ایک بوڑھے آدمی کو لیفٹ آنکھ سے صحیح نظر نہیں آ رہا تھا - خاص طور پر رات کو تو اور نظر خراب ھو جاتی تھی ۔ ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ آپ کی آنکھیں تو ٹھیک ہیں - بس ایک پرابلم ھے - کہ جن رگوں سے آنکھوں کو خون فراہم ھوتا ھے - وہ سوکھ گئی ہیں ۔سائنس کے مطابق سب سے پہلے اللہ کی تخلیق انسان میں ناف بنتی ھے - جو پھر ایک کارڈ کے ذریعے ماں سے جڑ جاتی ھے ۔ اور اس ہی خاص تحفے سے جو باظاہر ایک چھوٹی سی چیز ھے - ایک پورا انسان فارم ھو جاتا ھے ۔ سبحان اللہ #ناف کا سوراخ ایک حیران کن چیز ھے : - ☆ سائنس کے مطابق ایک انسان کے مرنے کے تین گھنٹے بعد تک ناف کا یہ حصہ گرم رہتا ھے - وجہ اس کی یہ بتائی جاتی ھے - کہ یہاں سے بچے کو ماں کے ذریعے خوراک ملتی ھے ۔ بچہ پوری طرح سے 270 دن میں فارم ھو جاتا ھے - یعنی 9 مہینے میں ۔یہ وجہ ھے - کہ ہماری تمام رگیں اس مقام سے جڑی ھوتی ہیں ۔ اس کی اپنی ایک خود کی زندگی ھوتی ھے ۔پیچوٹی ناف کے اس سوراخ کے پیچھے موجود ھوتی ھے - جہاں تقریبا 72،000 رگیں موجود ھوتی ہیں ۔ ہمارے جسم وجود رگیں - اگر پھیلائی جائیں تو زمین کے گرد دو بار گھمائی جا سکتی ہیں ۔#علاج : - ☆آنکھ اگر سوکھ جائے - صحیح نظر نا آتا ھو - پتہ صحیح کام نا کر رہا ھو - پاؤں یا ھونٹ پھٹ جاتے ھوں - چہرے کو چمک دار بنانے کے لیے - بال چمکانے کے لیے - گھٹنوں کے درد - سستی - جوڑوں میں درد، سکن کا سوکھ جانا -#طریقہ علاج : - ☆ آنکھوں کے سوکھ جانا - صحیح نظر نہیں آنا - گلونگ کھال اور بال کے لیے روز رات کو سونے سے پہلے تین قطرے خالص دیسی گھی کے یا ناریل کے تیل کے ناف کے سوراخ میں ٹپکائیں اور تقریبا ڈیرھ انچ سوراخ کے ارد گرد لگائیں ۔گھٹنوں کی تکلیف دور کرنے کے لیے تین قطرے ارنڈی کے تیل کے تین قطرے سوراخ میں ٹپکائیں اور ارد گرد لگائیں جیسے اوپر بتایا ھے ۔کپکپی اور سستی دور کرنے کے لیے اور جوڑوں کے درد میں افاقہ کے لیے اور سکن کے سوکھ جانے کو دور کرنے کے لیے سرسوں کے تیل کے تین قطرے اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق استعمال کریں -#ناف کے سوراخ میں تیل کیوں ڈالا جائے - ☆ناف کے سوراخ میں اللہ نے یہ خاصیت رکھی ھے - کہ جو رگیں جسم میں اگر کہیں سوکھ گئی ہیں - تو ناف کے ذریعے ان تک تیل پہنچایا جا سکتا ھے ۔ جس سے وہ دوبارہ کھل جاتی ہیں -بچے کے پیٹ میں اگر درد ھو تو ہینگ پانی اور تیل میں مکس کر کے ناف کے ارد گرد لگائیں چند ہی منٹوں میں ان شاءاللہ اللہ کے کرم سے آرام آ جائے گا ۔ #تناو کی کمی کے لئے ناف میں : - ☆آب پیاز بیس گرام - روغن ذیتون آدھ پاو - میں جلا کے لگانے سے یہ مسلہ حل ھو جاتا ھے - ناف کے اندر اور باہر مالش کرنے سے - #برائے کان کے لئے : - ☆ کانوں میں سائیں سائیں کی آواز آتی ھو - تو سرسوں کے تیل پچاس گرام میں تخم ہرمل دو عدد پیس کر ناف میں پندرہ دن لگانے سے سائیں سائیں کی آواز آنا ختم ھو جاتی ھے ۔ #قوت سماعت کے لئے : - ☆ قوت سماعت کی کمی دور کرنے کے لئے - سرسوں کے پچاس گرام تیل میں دار چینی پیسیں - بیس گرام جلا کے وہ تیل ناف میں لگانے سے قوت سماعت میں بہتری آتی ھے ۔#پیٹ کا پھولنا : - ☆پچاس گرام سرسوں کے تیل میں بیس گرام کلونجی کا تیل ملا کے ہلکا گرم کر کے ٹھنڈا کر کے لگانے سے دو ماہ میں پیٹ کنٹرول ھو جاتا ھے ☆بڑا قبض کشا نسخہ ھے - اگر نہانے کے بعد روغن زیتون ناف میں لگا دیں - اور مزے کی بات یہ کہ الرجی اور زکام نہیں ھوتا -(ذرا غور کیجیے جو علم آپ تک پہنچا وہ امانت ھے ان لوگوں کی جو لاعلم ہیں لہذا یہ امانت اس کے حقدار تک سبھی اپنا اپنا فرض ادا کریں اچھی اچھی معلوماتی و دینی پوسٹس کو ذیادہ سے زیادہ شیئر کیا کریں منقول
تحریر لمبی ہے مگر سُنیں، شاید آپکے کام آجائے !√• اپنا ورک سٹیشن ہونا ضروری ہے، پھر چاہے وہ آپکے گھر کے ایک کونے میں پڑی ایک نارمل کُرسی اور ایک ٹیبل ہی کیوں نا ہو۔√• اپنا بزنس ہونا ضروری ہے پھر چاہے آپ ایک ہئیر آئل ہی کیوں نا بیچیں۔√• چھ ماہ کی جاب کا تجربہ ہونا ضروری ہے، چاہے ایک ہوٹل میں ویٹر ہی کی کیوں نا ہو۔√• ایک سواری ہونا ضروری ہے، چاہے وہ ایک فٹیچر سائیکل ہی کیوں نا ہو۔√• ڈرائیونگ آنا ضروری ہے پھر چاہے آپکے پاس کلٹس یا مہران بھی نا ہو۔√• لائسنس ا۔س۔ل۔حہ ہونا ضروری ہے چاہے آپ گارڈز کی حفاظت میں رہتے ہیں یا اتنے غریب ہیں کہ چوری،ڈکیتی اپنے گھر میں سوچ بھی نہیں سکتے۔√• بات کرنا آنا ضروری ہے، چاہے آپکو اپنے لیے بولنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی۔√• اپنے خلاف سُننا اور اپنے کردار کے بارے میں ایک لفظ نا سُننا آنا چاہیے، چاہے آپکو کبھی ڈیفینڈ کرنے کی ضرورت نا پڑے۔√• اکیلے سفر کرنا آنا چاہیے، چاہے آپکو ہمیشہ کمپنی میسر ہو۔√• اکیلے ہسپتال مریض کا داخلہ، سکول میں بچوں کا داخلہ، آنا چاہیے چاہے آپکے ہزاروں تعلقات ہوں۔√• آپکو ہر صورت تیرنا آنا چاہیے، اور کم ازکم 2 منٹ تک سانس روکے رکھنا آنا چاہیے۔√• ایک چھوٹی جرح، عدالت، پنچایت، گھر کے ہی معاملات میں بولنا اور اپنی اہمیت بتانا آنا چاہیے چاہے آپکے بڑے بولنے نہیں دیتے، اگر آپ ٹھیک ہیں تو آپکی بات کو اہمیت دی ہی جائے گی۔√• گھر میں کتنا سودا سلف لایا جاتا ہے، آمدنی کی ماہانہ تقسیم کرنا آپکو آنا چاہیے۔کیسے مہمان کو کیسے ڈیل کرنا ہے، آپکو آنا چاہیے۔√• خواہ مرد ہے یا عورت، کھانا بنانا بہر صورت آپکو آنا چاہیے۔√• اپنی اولاد یا چھوٹے بہن بھائیوں کے سامنے نہ جھوٹ بولیں اور نہ بلوائیں، "دروازے پر بچے سے کہلوانا کہ ان سے کہو، ابو یا بھائ گھر پہ نہیں ہے" آپکو اندازہ نہیں بچے پر کس طرح اژر انداز ہوتا ہے۔√• گھر پر کوئ اچھی چیز پکائ یا خریدی گئ ہے اور آپکا ہمسایہ وہ خریدنا یا کھانا افورڈ نہیں کر سکتا، اور آپکے پاس بھی دینے کی گنجائش نہیں تو بھنک نہ پڑنے دیں کہ آپ نے فلاں چیز خریدی یا بنائ ہے۔√• کسی کی کامیابی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ دنیا کے ناکارہ ترین انسان ہیں، آپکا وقت اور حالات مختلف ہیں۔ اپنے وسائل پر توجہ دیں۔√• کبھی زندگی میں فقیر کو خالی ہاتھ مت موڑیں۔√• اپنے نمازی اور پرہیز گار ہونے کا رعب مت جھاڑیں۔ ہر بات میں یہ جتانا چھوڑ دیں کہ فلاں وقت میں آپ عبادت کرتے ہیں۔√• کسی کو فون کرتے وقت یہ سوال مت داغیں کہ وہ کیا کر رہا تھا، ہو سکتا ہے وہ کوئ ایسا کام کر رہا ہو جو اسکے لیے بتانا باعث شرمندگی ہو یا اسکا اور اللہ کا معاملہ ہو۔ نہ بتا سکے تو جھوٹ بولنا پڑے۔√• اگر کوئ خاص اپنا نہیں ہے تو 2 مرتبہ سے زیادہ کسی کو کال مت کریں، ورنہ تو ایک بار ہی بہت ہے۔ "مصروف" ملنے پر کال فوراً کاٹ دیں اور خلل سے پرہیز کریں۔√• راز رکھنا سیکھیں اور سکھائیں اور کسی نے کسی سے کوئ راز بات کی ہے اور آپ نے سنا ہے تو یہ آپ کے لیے بڑی آزمائش ہے۔√• اپنے والدین کو بےوقوف، پچھلی صدی کے لوگ سمجھنا چھوڑ دیں۔ وہ آپکی ہر رگ سے واقف ہیں۔ سوشل میڈیا پر اپنی کامیابیاں اور ناکامیاں شئیر کرنے کے بجائے ان سے پہلے کریں۔ انکا "کوئ بات نہیں" کہنا ہی آپکے شانے سکون سے کھڑے کردے گا۔√• نازک صورتحال میں اپنے ٹیمپر اور غُصے کو برداشت کرنا آنا چاہیے۔¶نہیں آتا تو سِکھائیں، اپنی بیٹیوں کو ڈیفینڈ کرنا، اور اپنے بیٹوں کو مینیج کرنا۔✍🏻Copied .#priorities #management #lifestyle #motivation #quotes #dailymotivation
Monday, 1 April 2024
*** روزہ اور ہمبستری*** *شریعت نے روزے کی حالت میں بیوی سے مرد کو کس حد تک فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہے * رمضان المبارک میں تقریباً ہر دوسرے شخص کو یہ سوال کرتے دیکھا جاتا ہے۔سوال پوچھتے لوگ شرم بھی محسوس کرتے ہیں چونکہ شریعت اسلامیہ میں دین سیکھنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔۔ شرم محسوس کرنے سے کہی دین کا علم حاصل نہ کرے اور ساری زندگی جہالت میں ہی گزار دے اس سے بہتر ہے کہ دین کا علم حاصل کر لینا چاہیے۔ ابواسحاق، براء روایت کرتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں جب کوئی روزہ دار ہوتا اور افطار کا وقت آتا اور افطار سے پہلے سو جاتا تو نہ اس رات کو کھاتا اور نہ دن کو یہاں تک کہ شام ہوجاتی، قیس بن صرمہ انصاری ایک بار روزے سے تھے جب افطار کا وقت آیا تو اپنی بیوی کے پاس آئے اور پوچھا کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے ؟ بیوی نے جواب دیا نہیں، لیکن میں جاتی ہوں اور تمہارے لیے ڈھونڈ کر لاتی ہوں اس زمانہ میں یہ مزدوری کرتے تھے چنانچہ ان کی آنکھ پر نیند کا غلبہ ہوا اور سو گئے جب بیوی نے ان کو دیکھا تو کہا تجھ پر افسوس ہے، جب دوسرے دن دوپہر کا وقت آیا تو بیہوش ہوگئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ واقعہ بیان کیا گیا تو یہ آیت اتری کہ روزوں کی رات میں تمہارے لیے اپنی بیویوں سے صحبت کرنا حلال کردیا گیا، صحابہ اس سے بہت خوش ہوئے اور یہ آیت اتری کھاتے پیتے رہو، جب تک کہ سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے تم پر کھل نہ جائے۔صحیح بخاریجلد اول حدیث 1841 سیقول : سورۃ البقرة : آیت 187اُحِلَّ لَکُمۡ لَیۡلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمۡ ؕ ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لِبَاسٌ لَّہُنَّ ؕ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ تَخۡتَانُوۡنَ اَنۡفُسَکُمۡ فَتَابَ عَلَیۡکُمۡ وَ عَفَا عَنۡکُمۡ ۚ فَالۡـٰٔنَ بَاشِرُوۡہُنَّ وَ ابۡتَغُوۡا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمۡ ۪ وَ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الۡخَیۡطُ الۡاَبۡیَضُ مِنَ الۡخَیۡطِ الۡاَسۡوَدِ مِنَ الۡفَجۡرِ۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیۡلِ ۚ وَ لَا تُبَاشِرُوۡہُنَّ وَ اَنۡتُمۡ عٰکِفُوۡنَ ۙ فِی الۡمَسٰجِدِ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَّقُوۡنَ ﴿۱۸۷﴾ تمہارے لیے روزوں کی راتوں میں اپنی عورتوں سے مباثرت کرنا حلال کیا گیا ہے وہ تمہارے لیے پردہ ہیں اور تم ان کے لیے پردہ ہو اللہ کو معلوم ہے تم اپنے نفسوں سے خیانت کرتے تھے پس تمہاری توبہ قبول کرلی اور تمہیں معاف کردیا سو اب ان سے مباثرت کرو اور طلب کرو وہ چیز جو اللہ نے تمہارے لیے لکھدی ہے اور کھاؤ اور پیو جب تک کہ تمہارے لیے سفید دھاری سیادہ دھاری سے فجر کے وقت صاف ظاہر ہوجاوے پھر روزوں کو رات پورا کرو اور ان سے مباثرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو یہ اللہ کی حدیں ہیں سو ان کے قریب نہ جاؤ اسی طرح اللہ اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار ہو جائیں روزے کی حالت میں اگر کوئی میاں بیوی ایک دوسرے کو چوم لیتے ہیں یا جسم کے کسی حصے کو چھو لیتے ہیں یا اکٹھے ایک ساتھ لیٹ بھی جاتے ہو یا سو بھی جاتے ہیں تو اس میں ان شاء اللہ روزے کو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن شرط یہ ہے کہ دونوں کو اپنی اپنی شہوات پہ پورا کنٹول ہو ۔ ہمبستری کا یا جماع ہونے کا یا دونوں میاں بیوی میں سے کسی ایک کی منی کے انزال ہونے کا خطرہ نہ ہو پھر یہ اجازت ہے۔۔اگر مرد نے عورت کے اندر دخول کر دیا یا دونوں میں سے کسی کی بھی منی کا انزال ہو گیا تو دونوں کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔غسل جنابت فرض ہو جائے گا اور اس کا کفارہ دینا پڑے گا۔ اور کفارہ ادا کرنا فرض یے ۔۔۔حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دن میں بہت خوش تھا، خوشی سے سرشار ہو کر میں نے روزہ کی حالت میں ہی اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا، اس کے بعد احساس ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یار سول اللہ ! آج مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہوگیا ہے، میں نے روزے کی حالت میں اپنی بیوی کو بوسہ دے دیا ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ بتاؤ ! اگر آپ روزے کی حالت میں کلی کرلو تو کیا ہوگا ؟ میں نے عرض کیا اس میں تو کوئی حرج نہیں ہے، فرمایا پھر اس میں کہاں سے ہوگا ؟ مسند احمدجلد اول حدیث 132 حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ایک نوجوان آیا اور کہنے لگایا رسول اللہ ! روزے کی حالت میں میں اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہوں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں تھوڑی دیر بعد ایک بڑی عمر کا آدمی آیا اور اس نے بھی وہی سوال پوچھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اجازت دے دی اس پر ہم لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ تم ایک دوسرے کو کیوں دیکھ رہے ہو ؟ دراصل عمر رسیدہ آدمی اپنے اوپر ( یعنی اپنی شہوت پر ) قابو رکھ سکتا ہے۔ مسند احمدجلد سوم حدیث 2236 ایک انصاری صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انھوں نے عہد نبوت میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی کو بوسہ دیا پھر خیال آنے پر اپنی بیوی سے کہا چنانچہ اس نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے متعلق پوچھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ کے نبی بھی ایسا کرلیتے ہیں اس عورت نے اپنے شوہر کو بتایا انھوں نے کہا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تو بہت سے کاموں کی اجازت حاصل ہے تم واپس جا کر ان سے یہ بات کہو چنانچہ اس نے واپس جا کر عرض کیا کہ وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تو بہت سے کاموں کی اجازت حاصل ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کی حدود کو جاننے والا ہوں ( مطلب جب اللہ نے مجھے اجازت دی یے تو تم بھی میری سنت پہ عمل کر لیا کرو )مسند احمدجلد نہم حدیث 3644 حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں بھی بوسہ دیدیا کرتے تھے اور اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم لگا لیتے تھے۔ مسند احمدجلد نہم حدیث 4139اگر کوئی روزے کے حالت میں ہمبستری کر لے تو اس کے لیےفرض کفارہ ہے کہ لگاتار بنا ناغا کیے دو ماہ کے چاند کی تاریخ کے مطابق روزے رکھے اگے روزے نہیں رکھ سکتا تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔تب جا کہ بیوی دوبارہ آپ کے اوپر حلال ہو گی۔۔حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں تو ہلاک ہوگیا۔ آپ نے دریافت کیا بات ہے ؟ اس نے بتایا کہ میں نے اپنی بیوی سے روزہ کی حالت میں جماع ( یہاں جماع سے مراد مکمل ہمبستری دخول کرنا مراد ہے ) کرلیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کرسکو ؟ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ نے فرمایا کیا تم دو مہینے متواتر روزے رکھ سکتے ہو اس نے کہا نہیں آپ نے فرمایا کہ کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو ؟ اس نے کہا نہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھوڑی دیر خاموش رہے ہم اس حال میں تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں اور عرق سے مراد مکتل ہے۔ آپ نے دریافت کیا کہ سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ اس نے کہا میں ہوں، آپ نے فرمایا اسے لے جا اور خیرات کردے۔ اس شخص نے پوچھا کیا اس کو دوں، جو مجھ سے زیادہ محتاج ہے، یا رسول اللہ ! مدینہ کے دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی ایسا گھر نہیں، جو میرے گھر والوں سے زیادہ محتاج ہو، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے، یہاں تک کہ آپ کے اگلے دانت کھل اٹھے، پھر آپ نے فرمایا اپنے گھر والوں کو کھلا۔صحیح بخاریجلد اول حدیث 1860
Subscribe to:
Posts (Atom)