Wednesday, 30 December 2020

دوستوں یہ خوبصورت ابشار #زیارت میں پیچی کی کلی میٹہ میں واقع ھے اس خوبصورت ابشار کو دیکھنے کے لئے کوئٹہ سے 127 زیارت سے 8 کواس سے 11 اور کراچی سے تقریبا 820 کلو میٹر کی فاصلہ پر واقع ھے اس ابشار (عجوبہ) تک پہنچنے کے لئے گاڑی کلی میٹہ میں پارک کرنے کے بعد اپ کو پیدل کچھ قدرے مشکل راستہ پار کرنا ھوگا جو 25 سے 35 منٹ کی مسافط پر مشتمل ھوگا اور وہاں پہنچ کر جیسے ہی اپکی نظر اس عجوبہ پر پڑیگی تو اپکی تمام تھکاوٹ دور ھوجائیگی اور ایک سکون محسوس کروگے یہاں گرمیوں میں بھی موسم بہت خوشگوار ھوتا ھے اور گرمیوں لوگ کیمپنگ بھی کرتے ہیں

سیستہ تنگی #زیارت یہ دو پہاّوں کے بیچھ پانی کا راستہ بنا ہوا اور اس علاقے اور پیڑوں کا پانی براستہ. زردالو ہرناہی سبی. سندھ تک۔چلا جاتا ہے یہ دو پیڑ اوپر دے اتنا رنگ ہے کہ ایک چھوٹا بچہ بھی چلانگ لگا سکتا ہے لیکن اندر سےبہت چھوڑا ہے

#زیارت کا مشہور درخت جس پر قدرتی اللہ کا نام بنا ہوا ہے اس درخت کو دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سے آتے ہیں کیا آپ نے یہ درخت دیکھا ہے؟

پیچی,زیارتبلوچستان پیچی زیارت شہر سے تقریباً 4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ پیچی ہمیشہ سے ہی سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اسکی شہرت کی وجہ دو مقامات ہیں۔فران تنگیپیچی ڈیمفران تنگیفران تنگی کئ ناموں ںسےمشہور ہے۔ اسکو کچھ لوگ فرن تنگی ،کچھ فران تنگی اور کچھ لوگ میٹہ تنگی پکارتے ہیں۔فران تنگی ایک محسور کن جگہ ہے جہاں قدرت کے انوکھے شاہکار دیکھنے کو ملتے ہیں وہاں پہاڑ سے نکلتی ہوئ پانی کی پھواریں آبشار کی صورت میں گرتی ہیں۔ اور اس سے بننے والا تلاب دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا ہے۔ یہاں رنگ کے پودےارگرد اگےہوئے ہیں جو اس جگہ کو چارجناند لگاتے ہیں۔ کجھ پودے اس انداز سے آگے ہیں کہ لفظ اللہ کا گمان ہوتا ہہےیہاں کا ماحول بہت پرسکون ہے۔جو لوگ خاموشی اور قدرتی ماحول سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں انکے لیے یہ بہترین جگہ ہے۔ سردیوں میں یہاں سخت سردی ہوتی ہے ۔ آبشار کا پانی منجمد ہوجاتا ہے۔ اسکا منجمد پانی تیز تلوار کی طرح ہوجاتا ہے ۔ یہ دیکھنے والوں کو متحیر کر دیتا ہے۔ بارش میں آبشار تیز دھارکی صورت میں پہاڑ سے گرتا ہے۔ اس وقت آبشار سے دور رہنا چائیے کیونکہ پہاڑوں سے پتھر، درخت یا دوسری چیزیں بہتی ہوئ آبشار میں گرتی ہیں۔ اور کسی کو بھی سخت زخمی می سکتی ہیںفران تنگی تک پہچانے کا راستہ تقریباً 2 کلومیٹر پیدل کا ہے جو کہ پہاڑوں کے درمیان سے گزرتا ہوا جاتاہے۔ وہاں کوئ بھی گاڑی نہیں جا سکتی ہے۔ایک مخصوص مقام تک گاڑی کا سفر ہوتا ہے۔ یہی سے اصل مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ گاڑی سے اتر کر پہاڑ پر تھوڑا سا چڑھنا پڑتا ہے۔ پھر ایک مختصر مگر تنگ گاٹی شروع یو تی ہے ۔ وہاں بہت بڑے بڑے چکنے پھتر ہیں۔ ان کے اوپر جڑھنا پڑتا ہے۔ چڑھتے وقت کچھ لوگ پھسلتے بھی ہیں اور چڑھنے میں دقت ہوتی ہے۔ اسکو عبور کرنے کے بعد کا سفر کافی خوشگوار ہوجاتا ہے۔ پہاڑوں کے اوپر سے اور وادیوں سے گزرتے ہوئے فران تنگی تک پہنج جاتے ہیں۔ یہ پکنک کے لیے آ یڈیل جگہ ہےاور یہاں سے جانے کے بعد بھی مدتوں اسکی یاد تازہ رہتی ہے یہاں جب بھی جائیں لوکل گائڈ کو لیکر جائیں تاکہ آپ بھٹکھے نہیں اور بآسانی پہنج جائیں۔ ‎

Congratulations 🎊بلوچستان ہائی کورٹ سے بڑی خبرضلع زیارت محکمہ تعلیم درجہ چہارم کے آرڈرز کے 2015 سے منتظر امیدواروں کو آرڈرز دینے کا حکم ، امیدواروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئیتفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم ضلع زیارت میں سال 2015 کو نان ٹیچنگ کی خالی آسامیوں کے لئے ٹیسٹ و انٹرویو میں کامیاب امیدواران جو آرڈرز سے محروم تھے ، آج ہائی کورٹ آف بلوچستان نے محکمہ سیکنڈری ایجوکیشن بلوچستان کو توہین عدالت جاری اور محمد رفیق ودیگر کی حق میں فیصلہ سناتے ہوئے تمام کامیاب امیدواروں کو آرڈرز جاری کرنے کا حکم صادر کیا ، جس سے امیدواروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور کورٹ کے فیصلے کو حق و صداقت کی نشانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مایوس کن حالات میں صرف معزز عدلیہ سے انتہائی مثبت، اچھے اور منصفانہ فیصلے ہورہے ہیں ، مزید برآں عوامی حلقوں نے بھی عدالت عالیہ کے فیصلے کو منصفانہ اور عوامی امنگوں کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے حق و انصاف کا بول بالا ہوتا ہے اور عوام کا بھی اس سسٹم میں صرف معزز عدلیہ پر بھروسا اور اعتماد ہے۔ اور تمام امیدواروں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

Tuesday, 22 December 2020

*جس پارہ پر ٹچ کریں گے اس پارہ کی تلاوت مع اردو ترجمہ شروع ہوجائےگی**پارہ نمبر 1* *http://bit.ly/2qp!LHGY* *پارہ نمبر2* *http://bit.ly/2qnS2Ha**پارہ نمبر3* *http://bit.ly/2sbSqoq**پارہ نمبر4 ‏http://bit.ly/2r6TOeq**پارہ نمبر5 ‏http://bit.ly/2qzzsYk**پارہ نمبر6 ‏http://bit.ly/2qI4EE2**پارہ نمبر7 ‏http://bit.ly/2rW88HS**پارہ نمبر8 ‏http://bit.ly/2qK0aO4**پارہ نمبر9 ‏http://bit.ly/2rBqzB0**پارہ نمبر10 ‏http://bit.ly/2s3dkdd**پارہ نمبر11 ‏http://bit.ly/2so5po5**پارہ نمبر12 ‏http://bit.ly/2rzgVP9**پارہ نمبر13 ‏http://bit.ly/2rSIJ1l**پارہ نمبر14 ‏http://bit.ly/2sk5Lid**پارہ نمبر15 ‏http://bit.ly/2rKJHw3**پارہ نمبر16 ‏http://bit.ly/2sMTr7y**پارہ نمبر17 ‏http://bit.ly/2r9opp2**پارہ نمبر18 ‏http://bit.ly/2rpK4c8**پارہ نمبر19 ‏http://bit.ly/2rpq1iW**پارہ نمبر20 ‏http://bit.ly/2rAX4Mc**پارہ نمبر21 ‏http://bit.ly/2rBv2Aa**پارہ نمبر22 ‏http://bit.ly/2sbmkft**پارہ نمبر23 ‏http://bit.ly/2rtPXpH**پارہ نمبر24 ‏http://bit.ly/2sfUCOE**پارہ نمبر25 ‏http://bit.ly/2smfZxF**پارہ نمبر26 ‏http://bit.ly/2tLUEvC**پارہ نمبر27 ‏http://bit.ly/2tru5wz**پارہ نمبر28 ‏http://bit.ly/2rXeW98**پارہ نمبر29 ‏http://bit.ly/2s5NLEk**پارہ نمبر30 ‏http://bit.ly/2s1BBB4**صدقه جاريه سمجھ کر دوسروں کو بھی ارسال کریں*

Wednesday, 16 December 2020

بلوچستان ہائی کورٹ / سماعتکوئٹہ: ہائی کورٹ نے ڈی ایچ اے ایکٹ 2015کی بعض شقات کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیاکوئٹہ: ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی ایکٹ کےخلاف ضلع #زیارت #زندرہ سے تعلق رکھنے والے وکیل #ایڈوکیٹ_کاشف_خان_پانیزئی نے درخواست دائر کی تھیکوئٹہ: ڈی ایچ اے ایکٹ کےخلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نےکیکوئٹہ: بنچ میں جسٹس نعیم اختر افغان،جسٹس ہاشم کاکڑ،جسٹس عبدالحمیدبلوچ اور جسٹس عبداللہ بلوچ شاملکوئٹہ:چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے ڈی ایچ اے ایکٹ کےخلاف درخواست پر فیصلہ پڑھ کرسنایاکوئٹہ: عدالت نے ڈی ایچ اے ایکٹ 2015کی شق نمبر دو ۔ کیو ۔ چھ بی 1-14, 14بی کو آئین کےمتصادم قرار دیاکوئٹہ: ڈی ایچ اے کے ایکزیکٹیو بورڈ کو مخصوص علاقے کےاستعمال کی دی گئی اجازت بھی کالعدم قرارکوئٹہ: ڈی ایچ اے کو اراضی کےحصول کی اجازت بھی غیر آئینی اقدام ہے،ہائی کورٹ کاحکمکوئٹہ: صرف وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوامی مفاد میں زمین حاصل کرسکتی ہیں،عدالت کا حکمکوئٹہ: 2015میں اس وقت کی حکومتوں کو یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ نجی یا غیرسرکاری ادارے کو زمین کےحصول کا اختیاردےسکیں،عدالتکوئٹہ: صوبائی حکومت اور قانون سازوں نے آئینی طور پر سرکاری ادارے کی بجائےغیرسرکاری ادارے کو فوقیت دی،عدالتکوئٹہ: قانون سازوں کو قانون سازی اور ترامیم کا اختیار حاصل ہے،لیکن اسے آئینی شق سے متصادم نہیں ہوناچاہئے،عدالتکوئٹہ: جس طرح ڈی ایچ اے 2015ایکٹ کی قانون سازی ہوئی وہ اس وقت کی حکومت اور اراکین اسمبلی کی نااہلی اورعدم قابلیت ظاہر کرتی ہے،عدالت

Monday, 14 December 2020

پاکستان ، دنیا ، کھیل ، کرکٹ ، کاروبار سے تازہ ترین خبریں ، بریکنگ نیوز ، اردو خبریں فراہم کرتی ہیں

#زیارت شدید سردی کی لپیٹ میں دوسری جانب گیس نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے

دنیا کے چند جانوروں کی کھال کے بارے میں دلچسپ معلومات:1. ‏Crocodileمگرمچھ کی کھال کا شمار سخت ترین جانوروں کی کھال میں ہوتا ہے لیکن اس کھال کی ایک خاص بات اس کے جسم پر موجود چھوٹے چھوٹے ابھار ‏Bumps ‎کا انتہائی حساس ہونا ہے۔ ان کے منہ کے اردگرد اور منہ کے اندر کا حصہ بھی انتہائی حساس ہوتا ہے یہ پانی میں ہلکی سے ہلکی ترین لہر کو بھی محسوس کرلیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ اپنے شکار پر انتہائی کمال سے جھپٹتے ہیں۔2. ‏Sperm Whale ‎سپرم وہیل کی کھال تقریباً 14 انچ تک موٹی ہوتی ہے جو کہ ایک فٹ سے بھی زیادہ ہے اسی لئیے یہ ایسے جانوروں ( مثلاً ‏giant Squid ‎جو آکٹوپس کی طرح کا جانور ہے اور اس کے چھوٹے چھوٹے منہ بہت تیز ہوتے ہیں) کا شکار کرتی ہے جن کے کاٹنے کا اسکی کھال پہ کوئی اثر نہیں ہوتا۔3. ‏African Spiny Mouseقدرت نے اس چوہے کی کھال میں بڑی زبردست خاصیت رکھی ہے وہ یہ کہ اس کی کھال ایک تو کافی باریک ہے دوسرا اس کے ٹشوز ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے نہیں ہوتے اور جیسے ہی اس پر کوئی جانور حملہ کرکے اسے دبوچنے کی کوشش کرتا ہے یہ جھٹ سے قمیض اتارنے کی طرح اپنی کھال کا اتنا حصہ اتار دیتا ہے ساتھ ہی ساتھ قدرت نے اسے ایک زبردست قوت مدافعت سے مالامال کر رکھا ہے ۔ کھال اترتے ساتھ ہی دوبارہ اگنا شروع ہوجاتی ہے اسکے اوپر بال اور پسینے کے گلین ڈز بھی بن جاتے ہیں اور بعض اوقات ایک ہی دن میں چوہا اپنی اصلی حالت میں آجاتا ہے۔ 4. ‏Octopus ‎آکٹوپس اپنی جلد کا رنگ اپنے اردگرد کے ماحول کے مطابق بدلنے کا ہنر رکھتے ہیں اسکی وجہ شکار کرنا اور شکار ہونے سے بچنا ہے۔ ہماری اور دوسرے جانوروں کی آنکھوں کے ریٹینا میں ایک خاص قسم کا پروٹین ‏Opsin ‎ہوتا ہے جو دیکھنے کے لئیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آکٹوپس کے پورے جسم کے سیلز میں یہ پروٹین موجود ہوتا ہے یعنی آکٹوپس اپنے پورے جسم سے اردگرد کے ماحول کو دیکھ سکتا ہے اسکے ساتھ ہی اس کا پورا جسم ایسے سیلز سے بنا ہوتا ہے جو ضرورت کے مطابق پھیلتے سکڑتے اور رنگ بدلنے کی خصوصیت رکھتے ہیں۔5. ‏Thorny Devilآسٹریلیا کے صحرا میں پائی جانے والی ایک کانٹےدار لیکن بےضرر چھپکلی ہے جو کہ چیونٹیاں کھاتی ہے اس چھپکلی کی کھال انتہائی عجیب قسم کی ہے۔ صحرا میں چونکہ پانی نہ ہونے کے برابر ہے تو قدرت نے اس کی کھال میں بالکل چھوٹے چھوٹے پائپ فٹ کر رکھے ہیں جو ریت میں موجود کسی بھی قسم کی نمی کو فلٹر کرکے اس کی کھال میں جمع کرتے رہتے ہیں اور پھر سارا پانی اس کے منہ تک پہنچا دیتے ہیں۔6. ‏Giraffe ‎افریقہ کے تپتے ہوئے جنگلوں میں جہاں شیر چھائوں میں سوتا ہے، ہاتھی اپنے جسم پر کیچڑ مل کر اسے ٹھنڈا رکھتا ہے اور ‏Hippo ‎سارا دن پانی میں بیٹھا رہتا ہے وہاں زرافہ جو لمبا چوڑا جانور ہے اسکے لئیے یہ تمام کام کرنا مشکل ہیں۔ تو یہ اپنے جسم کو کیسے ٹھنڈا رکھے؟ اسکے لئیے قدرت نے اسکے جسم میں چھوٹے چھوٹے ‏exaust ‎فٹ کردئیے ہیں۔ اس کے جسم پر موجود ڈبہ نمہ بھورے رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے ہیں ان کے اردگرد خون کی بڑی رگیں گردش کر رہی ہوتی ہیں چونکہ یہ دھبے گاڑے رنگ کے ہیں اور گاڑھا رنگ زیادہ گرمی جذب کرتا ہے تو یہ لگاتار خون کی شریانو ں سے گرمی نکال نکال کر باہر کرتے ہیں اور اس کا جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔7. ‏Zebra ‎زیبرا کے جسم پر دھاریاں صرف خوبصورتی کے لئیے نہیں بلکہ یہ ایک مکمل دفاعی نظام ہے جو زیبرے کو حادثات سے بچاتا ہے۔ جب بہت سارے زیبرے اکھٹے ہوتے ہیں تو ‏Colorblind ‎جانور جیسے شیر مختلف رنگوں میں ٹھیک طرح پہچان نہیں کرپاتے اور ڈھیر سارے زیبروں کو گھاس کا ‏Pattern ‎سمجھ لیتے ہیں۔ سفید اورکالی دھاریوں کا یہ امتزاج کیڑوں کا بھی دماغ پھیر دیتا ہے ۔ بہت سارے کیڑے مکھیاں اور ہارس فلائی زیبرے کو کاٹ کر جراثیم نہیں پھیلا پاتے اور زیبرے محفوظ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر زیبرے کے جسم کی دھاریاں دوسرے زیبرے سے مختلف ہوتی ہیں۔8. ‏Bornean Flat Headed Frogمین ڈک کی ایک قسم جس کے جسم میں نہ تو پھیپھڑے ہیں نہ ہی مچھلیوں کی طرح گلپھڑے بلکہ ان کی جلد ہی گیسوں کے تبادلہ کا زریعہ ہے اور اسکے جسم کو آکسیجن فراہم کرتی ہے۔ یہ ٹھنڈے پانی میں رہتے ہیں اور جسامت کے لحاظ سے سیدھے ‏Flat ‎ہوتے ہیں۔ ٹھنڈا پانی بھی آکسیجن سے بھرپور ہوتا ہے اور ‏Flat ‎جسم ان کا ایریا بڑھا دیتا ہے جس سے اسے آکسیجن حاصل کرنے میں آسانی رہتی ہے۔9. ‏Chameleon ‎گرگٹ کے بارے میں تو سب ہی جانتے ہیں یہ رنگ بدلتا ہے۔ لیکن حالیہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ جیسا شکاری ہوگا گرگٹ ویسا ہی رنگ بدلے گا یعنی اگر کوئی پرندہ حملہ کرنے آئے تو گرگٹ مکمل اپنے پیچھے بیک گرائون ڈ جیسا رنگ کرلے گا لیکن سانپ کے ساتھ ٹاکرا ہو تو ہلکا سا اپنے آپ کو چھپائے گا کیونکہ سانپ کی نظر کمزور ہوتی ہے۔ حیرت انگیز ہے کہ گرگٹ یہ سب باتیں کیسے جانتا ہے۔10. ‏Green Sea Slugشمالی و جنوبی امریکہ کی سمندری مخلوق ہے جو ایلجی کھاتا ہے لیکن ایک خاص مقدار کھانے کے بعد یہ مکمل رک جاتا ہے۔ اب اسی ایلجی کا کلوروپلاسٹ نکال کر اپنی کھال میں ڈال لیتا ہے اور فوٹو سینتھیسز خود کرتا رہتا ہے اور اپنی انرجی بحال رکھتا ہے۔ اب اسے زندگی بھر کچھ بھی کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔11. ‏Addax Antelopeیہ جنگلی بکرے گرمیوں میں اپنے جسم کی رنگت سفید رکھتے ہیں تاکہ سورج کی روشنی منعکس ہوتی رہے اور گرمی سے بچے رہیں لیکن سردیوں می یہ اپنی رنگت برائون کرلیتے ہیں تاکہ سورج کی روشنی جذب ہو اور سردی سے بچے رہیں۔12. ‏Hippo ‎اس جانور کا جسم ایک خاص قسم کا پسینہ خارج کرتا ہے جس میں کیمیکل مواد ہوتا ہے یہ کیمیکل گرمیوں میں ‏Hippo ‎کے جسم کے لئیے سن سکرین لوشن کا کام کرتا ہے اور جسم پہ نمی برقرار رکھتا ہے۔13. ‏Opposumخطرے کی صورت میں موت کی ایکٹنگ کرنے والے اس جانور کی کھال میں ‏Peptide ‎ایک مادہ پایا جاتا ہے جو سانپ کے زہر کے اثر کو زائل کردیتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ سانپوں کا گوشت بڑے مزے سے کھاتے ہیں۔تحریر:‎

Tuesday, 8 December 2020

‏🌷🌺🌹💐السلام عليکمپرسکون زندگی کا راز غصہ میں درگز، مصیبت میں صبر، نعمت میں شکر اور پریشانی میں الله کا ذکر کریں. رب ھمیں اپنی پناہ میں رکھےآمین

‏اس امید پر مت پھسلو کہ کوئیتمھیں اٹھالے گا یہ مت سوچ کرڈوبو کے دریا تمھیں بچا لے گا یہدنیا ایک اڈہ ہے تماشبینوں کا گردیکھا تمھیں مصیبت میں تو ہر کوئی مزا لیگا!!

کینسر بیماری نہیں بلکہ بے حسی ہے ! اوش اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی ، ماسکو ، روس کے کینسر کے ماہر۔ گپتا پرساد ریڈی (بی وی) کہتے ہیں کہ کینسر کوئی مہلک بیماری نہیں ہے ، بلکہ لوگ اس سے صرف بے حسی کی وجہ سے ہی مر جاتے ہیں۔ ان کے مطابق ، اگر صرف دو طریقوں پر عمل کیا جائے تو کینسر ختم ہوسکتا ہے۔ طریقے یہ ہیں: - 1_ پہلے ہر طرح کی چینی کھانا چھوڑ دیں۔ کیونکہ ، اگر آپ کو اپنے جسم میں شوگر نہیں ملتی ہے تو ، کینسر کے خلیات قدرتی یا قدرتی طور پر ختم ہوجائیں گے۔ 2 _ اس کے بعد ایک گلاس گرم پانی میں ایک لیموں کا چمچ مکس کریں۔ اس لیموں ملا ہوا گرم پانی کو خالی پیٹ پر صبح تین بجے صبح کھانے سے پہلے پی لیں۔ کینسر ختم ہو جائے گا۔ میری لینڈ کالج آف میڈیسن کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ یہ کیموتھریپی سے ہزار گنا بہتر ہے۔ 3۔ روزانہ صبح اور رات تین چمچ نامیاتی ناریل کا تیل کھائیں ، اس سے کینسر کا علاج ہوگا۔ شوگر سے گریز کرنے کے بعد درج ذیل میں سے کسی بھی دو معالجے میں سے ایک لیں۔ کینسر آپ کو تکلیف نہیں دے سکتا۔ تاہم ، غفلت یا بے حسی کا کوئی عذر نہیں ہے۔ نوٹ کریں کہ لوگوں کو کینسر سے بچانے کے لئے۔ گپتا پرساد گذشتہ پانچ سالوں سے اس معلومات کو سوشل میڈیا سمیت مختلف ذرائع سے پھیلارہا ہے۔ انہوں نے سب کو جاننے کا موقع فراہم کرنے کے لئے اس معلومات کو پھیلانےکی درخواست کی۔ انہوں نے کہا ، "میں نے اپنا کام کیا۔ اب آپ اپنا کام کریں اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو کینسر سے بچائیں! کینسر کے ماہر گپتا پرساد ریڈی نہ صرف ایک ڈاکٹر ہیں بلکہ ایک مسیحا بھی ہیں! ‏Cancer is not a disease but anesthesia! ‏Oncologist at Osh State Medical University, ‏Moscow, ‏Russia. ‏Gupta Prasad Reddy ‎(BV) ‏says that cancer is not a deadly disease, ‏but people die from it only due to indifference. ‏According to him, ‏cancer can be eliminated if only two methods are followed. ‏The methods are: - 1_ ‏Quit all kinds of sugar food first. ‏Because, ‏if you don't get sugar in your body, ‏the cancer cells will die naturally or naturally. 2. ‏Then mix a lemon chip in a glass of warm water. ‏Drink warm water mixed with this lemon on an empty stomach at ‎3 ‏o'clock in the morning before eating. ‏The cancer will be gone. ‏A study by the Maryland College of Medicine found that it is a thousand times better than chemotherapy. 3. ‏Eat three tablespoons of organic coconut oil daily in the morning and at night, ‏it will cure cancer. ‏Take one of the following two treatments after avoiding diabetes. ‏Cancer can't hurt you. ‏However, ‏there is no excuse for negligence or indifference. ‏Note that to protect people from cancer. ‏Gupta Prasad has been disseminating this information through various means including social media for the last five years. ‏He asked for the information to be disseminated to provide an opportunity for everyone to know. ‏He said, "I did my job. ‏Now do your job and save the people around you from cancer! ‏Oncologist Gupta Prasad Reddy is not only a doctor but also a Messiah!"

#انگریزوں کے #بلوچستان میں داخل ہونے کے بعد ان پر ایک علاقے میں چار سال تک حملے ہوتے رہے ۔ انگریزوں کا خیال تھا کہ یہاں منظم فوج ہے جو ہم پر حملے کرتی ہے. چار سال کی کاروائیوں کے بعد اس علاقے کامحاصرہ کیا اور وہاں صرف تین بلوچ #کالاخانمری,#رحیم_مری اور #جالامب_مری موجود تھے جو چار سال تک انگریزوں سے لڑتے رہے۔ بعد میں اپنی مٹی کے لئےلڑنیوالے ان مجاہدین کو پھانسی دی گئی