Wednesday, 30 December 2020

دوستوں یہ خوبصورت ابشار #زیارت میں پیچی کی کلی میٹہ میں واقع ھے اس خوبصورت ابشار کو دیکھنے کے لئے کوئٹہ سے 127 زیارت سے 8 کواس سے 11 اور کراچی سے تقریبا 820 کلو میٹر کی فاصلہ پر واقع ھے اس ابشار (عجوبہ) تک پہنچنے کے لئے گاڑی کلی میٹہ میں پارک کرنے کے بعد اپ کو پیدل کچھ قدرے مشکل راستہ پار کرنا ھوگا جو 25 سے 35 منٹ کی مسافط پر مشتمل ھوگا اور وہاں پہنچ کر جیسے ہی اپکی نظر اس عجوبہ پر پڑیگی تو اپکی تمام تھکاوٹ دور ھوجائیگی اور ایک سکون محسوس کروگے یہاں گرمیوں میں بھی موسم بہت خوشگوار ھوتا ھے اور گرمیوں لوگ کیمپنگ بھی کرتے ہیں

سیستہ تنگی #زیارت یہ دو پہاّوں کے بیچھ پانی کا راستہ بنا ہوا اور اس علاقے اور پیڑوں کا پانی براستہ. زردالو ہرناہی سبی. سندھ تک۔چلا جاتا ہے یہ دو پیڑ اوپر دے اتنا رنگ ہے کہ ایک چھوٹا بچہ بھی چلانگ لگا سکتا ہے لیکن اندر سےبہت چھوڑا ہے

#زیارت کا مشہور درخت جس پر قدرتی اللہ کا نام بنا ہوا ہے اس درخت کو دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سے آتے ہیں کیا آپ نے یہ درخت دیکھا ہے؟

پیچی,زیارتبلوچستان پیچی زیارت شہر سے تقریباً 4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ پیچی ہمیشہ سے ہی سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اسکی شہرت کی وجہ دو مقامات ہیں۔فران تنگیپیچی ڈیمفران تنگیفران تنگی کئ ناموں ںسےمشہور ہے۔ اسکو کچھ لوگ فرن تنگی ،کچھ فران تنگی اور کچھ لوگ میٹہ تنگی پکارتے ہیں۔فران تنگی ایک محسور کن جگہ ہے جہاں قدرت کے انوکھے شاہکار دیکھنے کو ملتے ہیں وہاں پہاڑ سے نکلتی ہوئ پانی کی پھواریں آبشار کی صورت میں گرتی ہیں۔ اور اس سے بننے والا تلاب دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا ہے۔ یہاں رنگ کے پودےارگرد اگےہوئے ہیں جو اس جگہ کو چارجناند لگاتے ہیں۔ کجھ پودے اس انداز سے آگے ہیں کہ لفظ اللہ کا گمان ہوتا ہہےیہاں کا ماحول بہت پرسکون ہے۔جو لوگ خاموشی اور قدرتی ماحول سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں انکے لیے یہ بہترین جگہ ہے۔ سردیوں میں یہاں سخت سردی ہوتی ہے ۔ آبشار کا پانی منجمد ہوجاتا ہے۔ اسکا منجمد پانی تیز تلوار کی طرح ہوجاتا ہے ۔ یہ دیکھنے والوں کو متحیر کر دیتا ہے۔ بارش میں آبشار تیز دھارکی صورت میں پہاڑ سے گرتا ہے۔ اس وقت آبشار سے دور رہنا چائیے کیونکہ پہاڑوں سے پتھر، درخت یا دوسری چیزیں بہتی ہوئ آبشار میں گرتی ہیں۔ اور کسی کو بھی سخت زخمی می سکتی ہیںفران تنگی تک پہچانے کا راستہ تقریباً 2 کلومیٹر پیدل کا ہے جو کہ پہاڑوں کے درمیان سے گزرتا ہوا جاتاہے۔ وہاں کوئ بھی گاڑی نہیں جا سکتی ہے۔ایک مخصوص مقام تک گاڑی کا سفر ہوتا ہے۔ یہی سے اصل مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ گاڑی سے اتر کر پہاڑ پر تھوڑا سا چڑھنا پڑتا ہے۔ پھر ایک مختصر مگر تنگ گاٹی شروع یو تی ہے ۔ وہاں بہت بڑے بڑے چکنے پھتر ہیں۔ ان کے اوپر جڑھنا پڑتا ہے۔ چڑھتے وقت کچھ لوگ پھسلتے بھی ہیں اور چڑھنے میں دقت ہوتی ہے۔ اسکو عبور کرنے کے بعد کا سفر کافی خوشگوار ہوجاتا ہے۔ پہاڑوں کے اوپر سے اور وادیوں سے گزرتے ہوئے فران تنگی تک پہنج جاتے ہیں۔ یہ پکنک کے لیے آ یڈیل جگہ ہےاور یہاں سے جانے کے بعد بھی مدتوں اسکی یاد تازہ رہتی ہے یہاں جب بھی جائیں لوکل گائڈ کو لیکر جائیں تاکہ آپ بھٹکھے نہیں اور بآسانی پہنج جائیں۔ ‎

Congratulations 🎊بلوچستان ہائی کورٹ سے بڑی خبرضلع زیارت محکمہ تعلیم درجہ چہارم کے آرڈرز کے 2015 سے منتظر امیدواروں کو آرڈرز دینے کا حکم ، امیدواروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئیتفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم ضلع زیارت میں سال 2015 کو نان ٹیچنگ کی خالی آسامیوں کے لئے ٹیسٹ و انٹرویو میں کامیاب امیدواران جو آرڈرز سے محروم تھے ، آج ہائی کورٹ آف بلوچستان نے محکمہ سیکنڈری ایجوکیشن بلوچستان کو توہین عدالت جاری اور محمد رفیق ودیگر کی حق میں فیصلہ سناتے ہوئے تمام کامیاب امیدواروں کو آرڈرز جاری کرنے کا حکم صادر کیا ، جس سے امیدواروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور کورٹ کے فیصلے کو حق و صداقت کی نشانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مایوس کن حالات میں صرف معزز عدلیہ سے انتہائی مثبت، اچھے اور منصفانہ فیصلے ہورہے ہیں ، مزید برآں عوامی حلقوں نے بھی عدالت عالیہ کے فیصلے کو منصفانہ اور عوامی امنگوں کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے حق و انصاف کا بول بالا ہوتا ہے اور عوام کا بھی اس سسٹم میں صرف معزز عدلیہ پر بھروسا اور اعتماد ہے۔ اور تمام امیدواروں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔