Tuesday, 8 October 2024

شادی آپ کی شخصیت کو ہلا کر رکھ دیتی ہے—اور وہ بھی صرف 2 سال میں.کیا آپ جانتے ہیں کہ شادی کے بعد آپ کی شخصیت میں حیرت انگیز تبدیلیاں آتی ہیں؟ اور یہ سب کچھ دو سال سے بھی کم وقت میں ہو سکتا ہے! جی ہاں، ایک دلچسپ تحقیق نے اس راز کو فاش کیا ہے کہ شادی شدہ جوڑے کس طرح وقت کے ساتھ اپنی شخصیت میں تبدیلیاں محسوس کرتے ہیں۔شادی کے بعد آپ کے دماغ میں کیا چل رہا ہوتا ہے؟ایک تحقیق میں 169 نئے شادی شدہ جوڑوں پر 18 ماہ تک نظر رکھی گئی، تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ شادی کے بعد ان کی شخصیت کیسے تبدیل ہوتی ہے۔ اس تحقیق نے پانچ اہم شخصی خصوصیات میں تبدیلیوں کا انکشاف کیا:نئے تجربات قبول کرنے کی صلاحیتزیادہ منظم اور محتاط ہونے کی خصوصیتسماجی میل جول کی طرف جھکاؤدوسروں کی بات ماننے اور موافقت کرنے کی صلاحیتجذباتی استحکام اور ذہنی دباؤ کی حالتشادی کے بعد کیا تبدیل ہوتا ہے؟تحقیق سے پتہ چلا کہ شادی کے بعد خواتین زیادہ جذباتی استحکام حاصل کرتی ہیں۔ وہ کم فکر مند، افسردہ اور غصے میں نظر آتی ہیں۔ دوسری طرف، مردوں میں ذمہ داری کا احساس بڑھ جاتا ہے، یعنی وہ زیادہ بھروسے کے قابل اور ذمہ دار بن جاتے ہیں۔لیکن! یہ تصویر صرف خوشگوار پہلوؤں تک محدود نہیں ہے۔ دونوں شراکت دار وقت کے ساتھ کم "اوپن" ہو جاتے ہیں، یعنی وہ نئی چیزوں کو آزمانے کے بجائے شادی کی روٹین میں ڈھل جاتے ہیں۔سماجی دائرہ کیوں محدود ہوتا ہے؟تحقیق سے یہ بھی سامنے آیا کہ شادی کے بعد جوڑے عموماً کم سماجی ہوتے ہیں اور اپنے دوستوں کی فہرست کو محدود کر لیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شروعات میں خواتین زیادہ "اتفاق پسند" ہوتی ہیں، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، دونوں شراکت دار ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ اختلاف کرنے لگتے ہیں۔کیا عادات واپس آتی ہیں؟یہ سب کیوں ہوتا ہے؟ محققین کا کہنا ہے کہ جیسے ہی رومانس کا ابتدائی دور ختم ہوتا ہے، پرانی عادات واپس آ جاتی ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان تبدیلیوں پر عمر، شادی سے پہلے کا رشتہ یا بچوں کی موجودگی کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تبدیلیاں کسی حد تک "یونیورسل" ہیں اور ان سے بچنا شاید ممکن نہیں!کامیاب شادی کے دو اہم رازماہرین نفسیات کے مطابق کامیاب شادی کے لیے دو انتہائی اہم مہارتیں درکار ہیں: خود پر قابو اور معافی۔تو، کیا آپ ان تبدیلیوں کے لیے تیار ہیں؟ شادی نہ صرف محبت کا سفر ہے بلکہ شخصیت کی ایک نئی تشکیل بھی ہے۔ترجمہ و تلخیص: حمزہ زاہد۔ماخذ: ہاشم الغیلی، فیس بک پیج.مزید پڑھیں: https://rb.gy/f5f4wrنوٹ: اس طرح کی مزید معلوماتی پوسٹس کیلئے مجھے فالو کریں۔ براہِ مہربانی اگر اس پوسٹ کو کاپی پیسٹ کریں تو اصل لکھاری کا نام ساتھ ضرور لکھیں۔

Sunday, 6 October 2024

وٹامن ای۔ Vitamin E ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻻﺋﻒ ﻣﯿﮟﺍﯾﮉ ﻻﺯﻣﯽ ﮐﺮﻟﯿﮟ ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺩُﻋﺎﺋﯿﮟ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ . :) ﺟﯿﺴﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺭﺗﺎ ﮨﮯ ﺑﮍﮬﺘﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﺁﺛﺎﺭ ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﺁﻧﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺧﯿﺮ ﺍﺏ ﯾﮧ ﻋﻤﺮ ﮐﺎ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟﺍﺏ ﻭﻗﺖ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻣﺮﺩ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ :( ﻣﺮﺩﻭﮞﮐﻮ ﭨﯿﻨﺸﻦ ﮈﭘﺮﯾﺸﻦ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺷﻮﮔﺮ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﭨﺎﭘﮯ ﺟﯿﺴﯽ ﺧﺒﯿﺚ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﻮﮞﻧﮯ ﮔﮭﯿﺮ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮐﻮ ﻣﯿﻨﻮﭘﺎﺯ جسے سن یاس بھی کہتے ہیں، ﺟﻠﺪﯼ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﮨﮯ، ﮨﺎﺭﻣﻮﻧﺰ ﭘﺮﺍﺑﻠﻢ، PCOS ﮐﺎ ﺑﮭﯿﺎﻧﮏ ﻣﺴﺌﻠﮧ۔ ﺑﺪﻟﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺧﻮﺭﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﺟﻮ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻭﻗﺖ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻮﺍﻥ ﮐﺮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺁﺝ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺑﮯ ﭘﻨﺎﮦ ﮈﭘﺮﯾﺸﻦ ﺍﻭﺭ ﺗﻨﺎﺅ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﺩﻭﮌ ﺑﮭﺎﮒ ﺍﻭﺭ ﺳﭩﺮﯾﺲ ﻧﮯ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﺑﮩﺖ ﮐﻢ ﮐﺮﺩﯼ ﮨﮯ۔ﺁﺝ ﻣﯿﺮﯼ ﭨﭗ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺣﯿﺮﺕ ﺍﻧﮕﯿﺰ ﮨﮯ۔ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﯽ ﺟﮭﺮﯾﺎﮞ، ﺍﯾﮑﻨﯽ ﭘﻤﭙﻠﺰ، ﺩﺍﻍ ﺩﮬﺒﮯ، ﻓﺮﯾﮑﻠﺰ، ﺳﺎﻧﻮﻻ ﭘﻦ، ﮔﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺳﻔﯿﺪ ﮨﻮﺗﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﯿﺎﭘﺎ، ﺍﻧﺮﺟﯽ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ، ﮨﺮﻭﻗﺖ ﺗﮭﮑﻦ ﺭﮨﻨﺎ، ﮈﭘﺮﯾﺸﻦ ﭼﮍﭼﮍﺍﭘﻦ ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻣﺮﺩ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﺎﺭﭦ ﺍﭨﯿﮏ ﮐﺎ ﺑﮭﯿﺎﻧﮏ ﻣﺴﺌﻠﮧ۔ ﺍﺗﻨﮯ ﺑﮍﮮ ﮨﺴﭙﺘﺎﻝ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺭﺵ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﮨﯽ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﺎ ﺣﻞ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﺱ ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺳﮯ ﭨﻮﭨﮑﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ۔ﺻﺒﺢ ﻧﺎﺷﺘﮧ ﮐﺮﮐﮯ ﺩﺱ ﻣﻨﭧ ﺑﻌﺪ ﺍﯾﮏ ﮐﯿﭙﺴﻮﻝ EVION 400 MG ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﺎﮞ ﻧﯿﻠﮯ ﺭﻧﮓ ﮐﮯ ﭘﺘﮯ ﻣﯿﮟﻣﻠﺘﺎ ﮨﮯ . ﺍﻣﭙﻮﺭﭨﮉ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﮔﺮﯾﻦ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﻧﮩﯿﮟﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻟﯿﮟ . خوراک استعمال ﮐﺮﻧﺎ ﺻﺮﻑ 400 ملی گرام ﻭﺍﻻ ﮨﯽ ﮨﮯ، 600 ﺍﻭﺭ 200 ﻭﺍﻻ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻧﮩﯿﮟﮐﺮﻧﺎ . ﻧﮑﺘﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﺎ ﺍﺗﻨﺎ ﺍﺛﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮍﯼ ﻃﺎﻗﺖ ﻭﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﻨﮕﯽ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﻧﮧ ﻣﻠﮯ ﺗﻮ ﺻﺒﺮ ﮐﺮﻟﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﻨﺎ . ﻭﯾﺴﮯ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟﮨﺮ ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟﭼﮭﻮﭨﮯ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﻣﯿﮉﯾﮑﻞ ﺳﭩﻮﺭ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﻭﭨﺎﻣﻦ ﺍﯼ ﻭﺍﻻ ﮐﯿﭙﺴﻮﻝ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﮯ .ﻭﭨﺎﻣﻦ E ﮐﮯ ﺟﺎﺩﻭﺋﯽ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﻭﺍﻻ ﯾﮧ ﮐﯿﭙﺴﻮﻝ ﮨﺮ ﻣﯿﮉﯾﮑﻞ ﺳﭩﻮﺭ ﺳﮯ ﺑﺎﺁﺳﺎﻧﯽ ﻣﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﺴﺘﺎ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ۔ ہفتہ دو ہفتہ بھر استعمال کریں'پھر دو دن وقفہ کریںﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺳﮯ ﮐﻨﻔﺮﻡ ﮐﺮﯾﮟ، ﻻﻧﮓ ﭨﺮﻡ ﺳﺎﺋﯿﮉ ﺍﯾﻔﯿﮑﭧ سے اجتناب کریں۔چﺣﺎﻣﻠﮧ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮨﻮﮞ ﯾﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﻼﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻣﺎﺋﯿﮟ ﺳﺐ ﺑﻼ ﺧﻮﻑ ﻭ ﺧﻄﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ۔ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻓﺎﺋﺪﮮ ﺍﺗﻨﮯ ﮨﯽ ﺯﺑﺮﺩﺳﺖ ﮨﯿﮟ ﺟﺘﻨﮯ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺗﯿﻦ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﺭﯾﮕﻮﻟﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﺴﺌﻠﮯ ﺣﻞ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﺟﻦ ﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﭼﮭﻮﭨﻨﮯ ﮐﺎ ﺗﺼﻮﺭ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﻧﮯ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﮨﻮﮔﺎ۔ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻼ ﺍﺛﺮ ﯾﮧ ﮐﯿﭙﺴﻮﻝ ﺳﮑﻦ ﭘﺮ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﭘﻮﺭﯼ ﺑﺎﮈﯼ ﮐﯽ ﺍﻟﺮﺟﯽ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﮯ ﺩﺍﻍ ﺩﮬﺒﮯ ﺩﺍﻧﮯ ﺍﯾﮑﻨﯽ ﭘﻤﭙﻠﺰ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺻﺎﻑ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺳﮑﻦ ﺗﯿﻦ ﻣﮩﯿﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﻟﮧ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻭﺍﻟﯽ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ ﺑﻨﺪﮦ ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔ ﭼﮩﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﮈﯼ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ ﺻﺎﻑ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﻮ ﺑﻨﺪﮦ ﺑﻨﺪﯼ ﯾﮧ ﮐﯿﭙﺴﻮﻝ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﮞ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮧ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺟﮭﺮﯾﺎﮞ ﭘﮍﯾﮟ۔ ﺳﮑﻦ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﭨﺎﺋﭧ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ ﯾﮧ ﮔﺎﺭﻧﭩﯽ ﮨﮯ۔ﺩﻭﺳﺮﺍ ﮐﺎﻡ ﺍﺱ ﮐﯿﭙﺴﻮﻝ ﮐﺎ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﺮﻭﺗﮫ ﮨﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺷﺎﻧﺪﺍﺭ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﺌﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﺮﺩ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺟﻮ ﺳﺎﭨﮫ ﭘﯿﻨﺴﭩﮫ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺁﺝ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺟﻮﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮑﭩﻮ ﮨﯿﮟ۔ﮐﺘﻨﯽ ﮨﯽ ﻓﯽ ﻣﯿﻞ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﻞ ﻣﺎﮈﻟﺰ ﺍﯾﮑﭩﺮﺯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺑﯿﺲ ﺑﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﺳﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ . ﯾﮧ ﮐﯿﭙﺴﻮﻝ ﮐﺒﮭﯽ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﻔﯿﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﯾﺘﺎ۔ ﻧﻮﺧﺸﮑﯽ، ﻧﻮ ﮨﺌﯿﺮ ﻓﺎﻝ ﻧﻮ ﺑﺎﻟﭽﺮ ﻧﻮ ﮔﻨﺞ ﭘﻦ۔ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﺮ ﻣﺴﺌﻠﮯ ﮐﺎ ﯾﮧ ﮐﯿﭙﺴﻮﻝ ﺗﯿﺮﺑﮩﺪﻑ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ۔ﺗﯿﺴﺮﺍ ﮐﺎﻡ ﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﭘﺴﻨﺪ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﻧﺮﺟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮑﭩﻮﻧﺲ ﮨﮯ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺑﺠﻠﯽ ﺑﮭﺮﯼ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺑﻨﺪﮦ ﮈﭘﺮﯾﺲ ﮨﻮ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ ﺟﺘﻨﺎ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻟﻮ ﺟﺘﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﺰ ﻻﺋﻒ ﮨﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﭨﯿﻨﺸﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺘﻨﺎ ﻣﺮﺿﯽ ﺑﮍﺍ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﻤﮏ، ﺳﮑﻦ ﭨﺎﺋﭧ، ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺣﻠﻘﮯ ﻏﺎﺋﺐ، ﺑﺎﻝ ﮔﮭﻨﮯ ﺳﯿﺎﮦ، ﭼﮩﺮﮦ ﻓﺮﯾﺶ، ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﺍﻍ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮬﺒﮧ ﺍﻭﺭ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﭼﺎﮨﯿﺌﮯ؟؟؟۔ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﻣﺮﺩﻭﮞﻣﯿﮟ ﮨﺎﺭﭦ ﺍﭨﯿﮏ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﮦ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺟﺎتا ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺷﺮﯾﺎﻧﻮﮞﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺮﯾﮉﺯ ﺭﯾﮕﻮﻟﺮ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ . ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﺧﻮﻥ ﮐﮯ ﺩﺑﺎﺅ ﮐﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﺷﺮﯾﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺍﻧﯽ ﮐﺎ ﺑﯿﺴﭧ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ. ﺟﻦ ﮐﻮ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ، ﺍﯾﻨﯿﻤﯿﺎ ﻭﺍﻻ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﮨﮯ ﺍُﻥ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﯾﮧ ﻋﻈﯿﻢ ﻧﻌﻤﺖ ﮨﮯ. ﮨﺎﺭﻣﻮﻧﺰ ﮐﻮ ﺑﯿﻠﻨﺲ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ، . ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺑﺎﺕ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﺳﮯ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ .مردانہ طاقت کیلئے بڑھاپے میں بھی کارآمد وٹامن ای۔۔۔یہ وٹامن ای ہے ۔ میاں بیوی کے درمیان جنسی عمل ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف انسانی بڑھوتری کا سبب ہے بلکہ اس سے زیادہ انسان کی جذباتی تسکین کا ذریعہ بھی ہے ۔ اس فعل کو بڑھانے اور زیادہ دیر تک لطف اندوز ہونے کے لئے۔اس کی کمی سے جنسی ہارمون اور غدود نخامیہ کا ہارمون دونوں کم ہوجاتے ہیں۔ یہ وٹامن بانجھ پن کو دور کرنے اوراسقاط حمل کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ﺍﯾﮏ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺻﺮﻑ ﺻﺒﺢ ﻧﺎﺷﺘﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮨﯽ ﻟﯿﻨﺎ ﮨﮯ . ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﻨﺎ ﻭﺭﻧﮧ ﻣﻮﭨﺎﭘﺎ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ 15 ﻣﻨﭧ ﻭﺍﮎ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﯾﮟ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺯﺑﺮﺩﺳﺖ ﺭﺯﻟﭧ ﻣﻠﯿﮟ گے۔وٹامن ای کی کمی کی وجہ سے ہونے والی علامات🎗️ وٹامن ای کی کمی کی علاماتعصبی پٹھوں کی کمزوریوٹامن ای کی کمی کی وجہ سے ہمیں پٹھوں کی کمزوری ہوتی ہے ہمارے اعصابی نظام کے لئے وٹامن ای بہت ضروری ہے یہ اہم آکسیڈنٹ میں شامل ہے۔اس کی کمی کی وجہ سے پٹھوں میں تناؤ پیدا ہوتا ہے جو پٹھوں کی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔چلنے میں دشواریوٹامن ای کی کمی کی وجہ سے پیدل چلنے میں دشواری ہوتی ہے اور جسم میں کمزوری پیدا ہوتی ہے جس وجہ سے انسان پیدل چلنے سے تھک جاتا ہےاور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔نظامِ انہظام کے مسائلوٹامن ای کی کمی کی وجہ سے ہمارا نظامِ انہظام ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتا۔وٹامن ای کی کمی ہمارے مدافعتی خلیوں کو روکتی ہے اس لئے بڑی عمر کے لوگوں کو نقصان ہوسکتا ہے۔برائے مہربانی پوسٹ کو شیئر کریں اور ایسی مزید معلومات کے لیے مجھے فالو ضرور کریں شکریہ#foryouシ #everyone #followers #TopFans #highlights #facebookpost #Pakistan #viralposts #public #fb #world

(Message for Adults) مردوں کے عام جنسی سوال ؟۔۔۔👈#سوال 1: کیا مشتزنی کرنے سے واقعی نامردی، مردانہ بانجھ پن اور عضو تناسل کا سائز کم ہوتا ہے؟👈#سوال 2: کیا عضو تناسل کے سائز میں اضافہ کرنے والا کوئی طلاء کریم مالش یا کوئی میڈیسن دستیاب ہوتی ہے؟👈#سوال 3:عضو تناسل کی معمول کی لمبائی کتنی ہوتی ہے، اور اولاد پیدا کرنے کے لئے عضو تناسل کا نارمل سائز کتنا ہونا چاہیے؟👈#سوال 4: نارمل ٹائمنگ کتنی ہے اور کیا ٹائمنگ کی کمی اور پتلی سیمن مردانہ بانجھ پن کی وجہ بن سکتی ہے؟👈#سوال 5: میڈیکل سائنس میں کس کس مردانہ جنسی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے؟ 👈#جواب 1: درحقیقت مشتزنی سے نامردی ، بانجھ پن ،اور کوئی جسمانی بیماری یا نفس کا اصل میں پتلا ہونا چھوٹا ہونا یا ٹیڑھا ہونا ، یہ سب بلکل نہیں ہوتا۔ باقی کچھ لوگوں میں مشتزنی کی وجہ سے پیدا ہونے والی guilt سے اور دیگر وجوہات کی وجہ سے سٹریس، ڈیپریشن ہو سکتا ہے ، اور ڈیپریشن ،سٹریس کی وجہ سے مردانہ جنسی ہارمون جیسے ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہوتی ہے اور اس سے عضو تناسل میں اچھی طرح تنائو یا اریکشن نہیں ہو پاتی اور اچھی طرح سے اریکشن نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو عضو تناسل کا سائز چھوٹا نظر آتا ہے، اور میڈیکل سائنس میں ڈیپریشن ،لو لیبیڈو اور مردانہ جنسی ہارمون کی کمی کا آسانی سے علاج کیا جا سکتا ہے۔باقی کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عضو ٹیڑھا نہیں ہونا چاہیے ایک دلچسپ اور مزے کی بات یہ ہے کہ 90 فیصد مردوں کے عضو لیفٹ سائیڈ کی طرف مڑے ہوتے ہیں چاہے انھوں نے مشت ذنی کی ہو یا نہیں اصل میں سب نارمل ہے کیونکہ عضو کسی ہڈی یا سخت چیز کا نہیں بنتا اگر عضو کی رگیں ابھری ہوئی ہوں تو عضو میں خون بھرے گا اور تناو ذیادہ ہوگا یہی حقیقی لذت ہے۔ لہذا مشتزنی کو ٹیڑھا پن اور ابھری ہوئی رگوں کا زمیندار نہ ٹھہراؤ۔👈#جواب 2: فلحال ابھی تک مارکیٹ میں کوئی ایسی میڈیسن ، سانڈھے اور سانپ غیرہ کا طلہ اور پھکی ایسی نہیں آئی جو عضو تناسل کو واقعی میں بڑا کر سکے ، جیسے 5 انچ کو 6 یا 7 انچ کر سکے، لہذا عضو تناسل کو بڑا کرنے کی بے وقوفی کرنا چھوڑ دو، اور اپنے پیسے بھی اس کام میں ضائع نہ کرو، میں نے فیس بک پہ بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو عضو تناسل کو موٹا لمبا کرنے کے چکر میں ہزاروں خرچ کر چکے ہیں اور انکو فائدا آدھے انچ کا بھی نہیں ہوا، پاکستان قوم ویسے تو بہت غریب ہے لیکن اس کام کے لے بغیر سوچے ہزاروں لگا دیتے ہیں۔👈#جواب 3:یوں تو ہر انسان کا انفرادی نوعیت سے عضو تناسل کی موٹائی اور لمبائ میں فرق ہوتا ہے عام طور پر عضو تناسل کی لمبائی میں اضافہ اس کے تناو کی وجہ سے ہوتا ہے، باقی اولاد پیدا کرنے کے لئے عضو کا سائز 3 انچ کا بھی کافی ہے اور عضو تناسل کا اریکشن یا سختی میں ایوریج سائز تقریباً 5 انچ ہوتا ہے۔ اور مطمئن سیکس کیلیے کے لیے 3 سے 4 تک کا سائز بلکل کافی ہے، اور سائز قدرتی طور پر بڑھتا ہے اور کسی دوا سے نہیں بڑھایا جاتا۔باقی نارمل حالت جیسے آرام اور سکون کی حالت میں لمبائی اور موٹائی کے سائز میں فرق آجاتا ہے اسی طرح سڑیسئ، ڈیپریشن ، دماغی تناو یا پھر ٹھنڈی ہوا سے بھی عضو تناسل کا سائز عارضی طور پر سکڑ جاتا ہے۔ جیسے 2 سے 3 انچ تک ہو جاتا ہے، باقی موٹاپا سے عضو تناسل کا سائز کم ہوتا ہے, پھر وزن کم کرنے سے عضو تناسل کا نارمل سائز دوبارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔(لہذا اپنے عضو تناسل کے سائز کو چھوتے بچوں والا سائز نہ کہیں، نارمل حالت میں سب کا ایسا ہوتا ہے)👈#جواب 4:نارمل ٹائمنگ 3 سے 5 منٹ ہے۔ شادی کے آغاز میں یہ 1 منٹ سے بھی کم ہو سکتی ہے۔ باقی ٹائمنگ کی کمی کو نامردی نہیں کہا جا سکتا چاہے ٹائمنگ کچھ سیکنڈ ہی کیوں نہ ہو ، اور نہ ہی پتلی سیمن اور ٹائمنگ کی کمی سے مردانہ بانجھ پن ہوتا ہے، البتہ یہ دونوں صورتیں کسی اور وجہ سے کچھ لوگوں میں ہو سکتی ہے۔ یاد رکھیں زیادہ تر سرعت انزال یا ٹائمنگ کی کمی کی وجہ معمولی ہوتی ہے ، جیسے عضو تناسل کا زیادہ احساس ہونا (Hypersensitivity) ,سٹرس ، ڈیپریشن، گیس اور سوچ وغیرہ ہی ہے، باقی مردانہ بانجھ پن کسی وجہ سے سپرمز کی کم مقدار اور سپرمز کی کم موٹیلیٹی سے ہوتی ہے ، مردانہ بانجھ پن کی درجنوں وجوہات ہ ہوتی ہیں،اگر کسی کو شادی کے ایک سال بعد بھی حمل نہ ہو رہا ہو تو پھر مردانہ بانجھ پن کی تشخیص اور علاج کےلئے کسی ڈاکٹر (یورولوجسٹ) سے رجوع کریں۔👈#جواب 5: میڈیکل سائنس میں عضو تناسل کے ٹیڑھے پن کو سیدھا نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی عضو تناسل کو کسی میڈیسن کے زریعے سے لمبا موٹا کیا جا سکتا ہے ، جیسے سختی کے حالت والے 4 انچ کے عضو تناسل کو کسی میڈیسن سے 5 یا 6 انچ بلکل نہیں کیا جا سکتا، باقی میڈیکل میں درست تشخیص کے بعد سرعت انزال یعنی ٹائمنگ کی کمی اور زکاوت حس کا علاج کا کچھ حد تک علاج کیا جا سکتا ہے، اور جنسی خواہش کی کمی یا لو لیبیڈو کا بھی علاج کیا جا سکتا ہے ، اور جس کو مردانہ جنسی ہارمون جیسے ٹیسٹوسٹیرون کی کمی ہو اس کا بھی علاج کیا جا سکتا اور مزید جس کو ED یعنی عضو تناسل کے تنائو اور اریکشن کا مسلئہ ہو اور بانجھ پن کا بھی علاج کیا جا سکتا ہے.( باقی لاکھوں روپیے کی سرجری سے سائز کچھ زیادہ ہو سکتا ہے)آخری ہدایت یہ ہے کہ جنسیات سے متعلق کسی بھی مسلے کی صورت میں خود سے کوئی دوائی استعمال نہ کریں، کیونکہ سیلف میڈیکیشن کرنے کے فائدے کی بجائے بہت سے سائیڈ ایفیکٹ ہو سکتے ہیں۔ شکریہ Regards Dr Akhtar MalikFollow me Malik DrAkhtar WhatsApp for consultation 03041574655

Saturday, 5 October 2024

تقریباً دو لاکھ سال پہلے افریقہ میں ایک نئی قسم کا انسان نما جاندار (ہومونن) نمودار ہوا تھاکسی کو یہ صحیح سے نہیں معلوم کہ اُس نئی قسم کا انسان کہاں سے آیا یا اس کے والدین کون تھےلیکن ہم اس قسم کو جسمانی طور پر معاصر انسان یا ہومو سیپئنس کہتے ہیںان انسان نما جانداروں کے گول سر اور نوکیلی ٹھوڑی اُن کی شناخت ہوتی تھیوہ اس وقت کے ملتے جلتے جانداروں سے کم وزن تھے اور ان کے دانت چھوٹے تھےجسمانی طور پر وہ کافی دلکش نہیں تھے لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ انتہائی ہوشیار تھےانہوں نے پہلے تو بنیادی نوعیت کے اوزار بنائے جو دنیا کی ترقی کے ساتھ ساتھ بہتر ہوتے گئےوہ اگلے ادوار تک اپنی بات پہنچانا جانتے تھےوہ مختلف موسموں میں رہ سکتے تھے اور شاید اس سے بھی زیادہ اہم بات مختلف اقسام کی خوراک کے ساتھ گزارا کر سکتے تھےجہاں جانوروں کی بہتات ہوتی تھی وہ ان کا شکار کرتے تھے جہاں شیل مچھلی موجود ہوتی تھی اور وہ اسے کھاتے تھےیہ بار بار برف جم جانے والا دور یعنی پلیسٹوسین کا زمانہ تھاجب دنیا کا بڑا حصہ بڑی برف کی سخت چادروں سے ڈھکا ہوا تھاتقریباً ایک لاکھ 20 ہزار سال پہلے یا شاید اس سے بھی پہلے انسان کی وہ نئی قسم شمال کی طرف بڑھنے لگی تھی۔اُن انسانوں نے ایک لاکھ سال پہلے مشرق وسطیٰتقریباً 60 ہزار سال پہلے آسٹریلیا40 ہزار سال پہلے یورپ اور 20 ہزار سال پہلے امریکا (شمالی اور جنوبی امریکا) تک پہنچنے کی کوشش کیراستے میں کہیں شاید درمیان کے مشرق وسطیٰ میں انسانوں کی اس نئی قسم ہومو سیپئنس کا اپنی جیسی مگر مضبوط مخلوق سے سامنا ہواجو نیانڈرتھل کے نام سے بھی جانے جاتے ہیںپھر انسانوں (ہومونن) اور نیا نڈرتھل کے درمیان جنسی تعلقات قائم ہوئےاور ان کی اولاد اپنی نسلیں پیدا کرنے تک باقی رہیںتاہم آج کل دنیا کے زیادہ تر لوگوں کے پاس نیانڈرتھل کے بارے میں بہت کم معلومات ہیںپھر کچھ ایسا ہوا کہ نیانڈرتھل نامی انسان کی قسم دنیا سے غائب ہو گئیشاید ہومو سیپئنس انسانوں نے ان کو اپنی مستعدی سے ختم کیا یا شاید ان سے مقابلہ کر کے ان کا خاتمہ کر دیاحال ہی میں اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کے ایک گروپ کا یہ بھی خیال ہے کہ ہومو سیپئنس انسان اپنے ساتھ گرم خطوں کی بیماریاں لے کر وہاں گئےجہاں سردی میں رہنے کی عادی اُن سے ملتی جلتی مخلوق بیماریوں کو برداشت نہیں کر پائیوجہ خواہ کوئی بھی ہو لیکن یہ طے ہے کہ نیانڈرتھل نامی قدیمی انسانوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اُس کی وجہ ہومو سیپئنس یعنی انسان ہی تھےجیسا کہ ایک سوئیڈش تحقیق کار سوانٹے پابو نے نیانڈرتھل جینوم کے آثار کی تحقیق کرنے والی ٹیم کی سربراہی کی تھی کے مطابق ان کی بدقسمتی ہم (یعنی انسان) تھےنیانڈرتھلز کا تجربہ کوئی خاص توجہ کے قابل ثابت نہیں ہواجب انسانوں کی آسٹریلیا آمد ہوئی تو وہ خطہ انتہائی بڑے جانوروں کی آماجگاہ تھاان میں مارسوپیل لائنز شامل تھے جو اپنے وزن سے بالاتر اپنے دانتوں سے کسی بھی ممالیہ جانور سے زیادہ طاقتور گرفت رکھتے تھےاس کے علاوہ میگالینیا یعنی دنیا کی سب سے بڑی چھپکلیاں اور ڈپروٹوڈونز جو گینڈے نما ریچھ کہلاتے ہیں وہ بھی وہاں پائے جاتے تھےاگلے کئی ہزار سالوں کے دوران تمام بڑے جانور وہاں سے غائب ہو گئےجب انسانوں نے شمالی امریکا میں قدم رکھا تو وہاں پر ان کے پاس اپنے خود سے بڑے جانوروں کا گروپ تھاجس میں مستوڈونز، میموتھز اور بیورز شامل تھےجو 8 فٹ لمبے اور 200 پاؤنڈ وزن رکھتے تھےوہ بھی ختم ہو گئےجنوبی امریکا میں بھی بڑے ممالیہ جانور، قوی الجثہ آرمڈیلو جیسے جانور اور ٹوکسوڈون کے نام سے معروف ایک قسم کے گینڈے کے سائز کے سبزی خور جانوروں کا بھی ایسا ہی کچھ حال ہوا اور وہ ختم ہو گئےارضیاتی اعتبار سے اتنے کم وقت میں اتنی زیادہ اقسام کے ختم ہونے کا منظر بہت ہی ڈرامائی تھاکہ چارلز ڈارون کے دور میں یہ کہا گیا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جس میں بہت بڑے عجیب و غریب اور خوفناک شکلوں والے جانور حال ہی میں غائب ہو گئے ہیںیہ تبصرہ ڈارون کے مخالف الفریڈ رسل والیس نے 1876 میں کیا تھاسائنسدان اس وقت سے بڑے جانوروں کے خاتمے پر بحث کرتے آ رہے ہیںاب یہ جانا جاتا ہے کہ خاتمہ مختلف براعظموں میں مختلف وقتوں میں ہوااور جانوروں کا خاتمہ انسانوں کی آمد کے ساتھ ہی ہوا ہےدوسرے الفاظ میں ان کی بدقسمتی ہم یعنی انسان تھےانسان اور بڑے جانوروں کی مڈبھیڑ پر تحقیق کرنے والوں نے پتا کیا کہ اگر شکاریوں کے گروپ ایک سال کے دوران صرف ایک بہت بڑے جانور کا شکار کرتے ہوں گےتو آہستہ آہستہ نسل بڑھانے والے اُن جانوروں کا کئی صدیوں تک تھوڑا تھوڑا شکار کرناانہیں خاتمے کی دہلیز تک پہنچانے کے لیے کافی ہوتا ہو گاآسٹریلیا کی مکوئیری یونیورسٹی کے حیاتیات کے پروفیسر جان الروائے نے اس دور میں بڑے جانوروں کے خاتمے کو ارضیاتی طور پر ایک ماحولیاتی تباہی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا خاتمہ اتنا آہستہ آہستہ ہوا کہ ایسا کرنے والوں کو بھی اس بات کا اندازہ نہیں ہو سکتا تھاجب یورپ میں 15ویں صدی کے آخر میں لوگ دنیا کے مختلف خطوں کو اپنی کالونیاں بنانے لگے تو جانوروں کے خاتمے کی رفتار بڑھ گئیموریشس کے جزیرے کے مقامی پرندے ڈوڈو کو 1598ء میں ڈچ فوجی ملاحوں نے پہلی بار دیکھااور پھر 1670ء کے دوران یہ غائب ہو گیااس کی تباہی کی وجہ شاید انہیں خوراک کے لیے ذبح کرنا اور شاید دیگر پرندوں کو وہاں متعارف کروانا بھی تھاجہاں بھی یورپی لوگ گئے وہ اپنے ساتھ چوہے لےکر گئے جو ان کے ساتھ بحری جہازوں میں ہوا کرتے تھےیورپی لوگ جہاں کہیں بھی قدم رکھتے تھے تو دیگر جانوروں کا شکار کرنے والے جانوروں کو بھی ان علاقوں میں متعارف کرواتے تھےجیسے بلیاں اور لومڑیاں جو چوہے تو کیا دیگر کئی جانداروں کا بھی شکار کرتے ہیں1788ء میں جب اولین یورپی کالونیاں بنانے والوں نے آسٹریلیا میں آنا شروع کیا تو اُن کے ساتھ لائے ہوئے جانوروں نے وہاں کے درجن بھر مقامی جانوروں کی اقسام کو ختم کر دیاجن میں بڑے کانوں والے ہاپنگ ماؤس شامل ہیں اور مشرق کا خرگوش نما جانور بھی شامل تھا جنہیں بلیوں نے کھا کر ختم کر دیا تھاجب انگریزوں نے نیوزی لینڈ میں نوآبادی قائم کرنا شروع کی تو تقریباً سال 1800ء کے آس پاس 20 اقسام کے پرندوں کا خاتمہ کر دیا گیاجن میں چتھم آئلینڈز پینگوئن، ڈیفنباک کی ریل اور لائل کی رین شامل ہیںکرنٹ بائیولوجی نامی جریدے میں حال ہی میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق نیوزی لینڈ میں معدوم ہونے والے پرندوں کی اقسام کو وہاں انسانوں سے بسنے سے پہلے والی تعداد پر لانے کے لیے پانچ کروڑ سال درکار ہوں گےیہ تمام نقصانات سادہ ہتھیاروں اور طریقوں سے کیے گئے تھےڈنڈوں، قدیم بندوقوں، چلتی کشتیوں کے علاوہ کچھ کمزور متعارف کردہ جانداروں کے ذریعے مقامی پرندوں کو ختم کیا گیا اور پھر مارنے کا میکانکی طریقہ استعمال کیا گیانویں صدی کے آخر میں شکاریوں نے چھروں والی بندوقوں کا استعمال کیا جو ایک فائر میں کئی چھروں سے بہت سے پرندے مار سکتی تھیںجس سے کبوتر کی قسم کا شمالی امریکا کا ایک پرندہ جس کی تعداد پہلے اربوں میں تھی وہ معدوم ہو گیاٹرین میں بیٹھے بیٹھے پرندوں کا شکار کرنے والے شکاریوں نے ایک ایسے امریکی پرندے کی قسم کو ختم کر دیا جو اتنی زیادہ تعداد میں ہوتے تھے کہ اُن کا آسمان پر جھنڈ ستاروں سے بھرا ہوتا تھااب دنیا میں جانداروں کی جو اقسام موجود ہیں یہ وہ ہیں جنہوں نے برفانی ادوار میں بھی اپنا وجود قائم رکھا تھا یعنی وہ سخت سردی برداشت کرنا جانتے ہیںلیکن کیا اب وہ گرمی بھی برداشت کر پائیں گے یہ واضح نہیں ہےدنیا جتنی گرم اب ہے دسیوں لاکھوں سال میں وہ اتنی گرم کبھی نہیں رہیپلیسٹوسین (برفانی) دور کے دوران بھنورے جیسے چھوٹے جانور صدیوں میں ہجرت کرتے تھے تاکہ موافق موسم میں رہ سکیںآج کل ان کی بے شمار اقسام دوبارہ ہجرت کے لیے تیار ہیں لیکن برفانی ادوار کی طرح ان کا راستہ عموماً شہروں، شاہراہوں اور کھیتوں سے گزرتا ہےجسے عبور کرنا اُن کے لیے آسان نہیں ہےماضی کی ماحولیاتی تبدیلیوں میں اُن کے ردعمل کی روشنی میں ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ مستقبل کی موسمیاتی تبدیلی میں اُن کا ردعمل کیسا ہو گاکیونکہ اب ہم نے جانداروں کی نقل مکانی کی راہ میں بے شمار مصنوعی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیںاس کہانی کا انجام قطعی نامعلوم ہےگزشتہ نصف ارب سالوں کے دوران دنیا کا پانچ بار خاتمہ ہو چکا ہےجس میں دنیا کے ایک تہائی جانداروں کی اقسام کا خاتمہ ہو چکا ہےسائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اب ہم چھٹے خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیںلیکن اس کی وجہ پہلی دفعہ ایک حیاتیاتی ایجنٹ یعنی ہم انسان ہیںکیا ہم اس تباہی کو روکنے کے لیے بروقت کچھ کر پائیں گے؟دی کلائمیٹ بُکمصنف: گریٹا تھیونبرگ

Sunday, 22 September 2024

افغانیوں کو پاکستان سے نفرت کیوں؟پی ٹی ایم افغانیوں کی پاکستان سے نفرت کا جواز یہ پیش کرتی ہیں کہ "پاکستان نے بھی کچھ کیا ہوگا نا، تو اصل قصور پاکستان کا ہے۔"میرے اس پر کچھ سوالات ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت جب ساری دنیا نے پاکستان کو تسلیم کر لیا تھا تب افغانستان دنیا کا واحد ملک تھا جس نے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا۔ تب پاکستان نے کیا کیا تھا؟قیام پاکستان کے ایک سال بعد فقیر ایپی کو افغانستان نے پاکستان کے خلاف لانچ کیا۔ اسکی خود ساختہ آزاد ریاست کو فوراً تسلیم کر لیا۔ اس کو ہر قسم کی فنڈنگ، وسائل اور افرادی قوت بھی دی۔ تب پاکستان نے افغانستان کا کیا بگاڑا تھا؟اسی سال افغانستان نے پرنس کریم کے دہشتگردی کے کیمپ بنائے اور بلوچوں کو پاکستان کے خلاف گوریلا جنگ کی تربیت دی جانے لگی۔ ابھی پاکستان کو بنے دو سال ہوئے تھے۔ پاکستان نے اس وقت کیا گناہ کیا تھا؟سن 50 میں افغانستان نے انڈیا کے ساتھ دوستی کا معاہدہ کیا جس کا ایک نقاطی ایجنڈہ تھا کہ پاکستان کو کسی بھی طرح گھیر کر ختم کرنا ہے۔ کس جرم میں آخر کیوں؟ اسی سال افغانستان نے پاکستان پر باقاعدہ حملہ بھی کیا جس کو ناکام بنا دیا گیا۔ سال 1951 میں ایک افغان قوم پرست سرخے "سعد اکبر ببرج" نے پاکستان کے پہلے وزیراعظم قائد ملت لیاقت علی خان کو گولی مار کر شہید کردیا۔ کیونکہ لیاقت علی خان نے وزیرستان کا دورہ کر کے فقیر ایپی کی پاکستان کے خلاف جاری شورش کو نقصان پہنچایا تھا۔ سال 1953 میں افغانستان کے کےسفیر غلام یحیی خان طرزی نے ماسکو روس کا دورہ کرکے روس سے پاکستان کے خلاف مدد طلب کی۔ کیا کیا تھا پاکستان نے تب؟سال 1955 میں افغانستان نے بلوچستان کی سرحد پر دوبارہ حملہ کیا جو ناکام بنا دیا گیا۔ تب پاکستان نے کونسا ظلم کیا تھا؟سال 1960 میں افغان فورسز نے باجوڑ پر قبضہ کرنے کے لیے دو حملے کیے جو ناکام بنا دئیے گئے۔ کیا بگاڑا تھا ہم نے افغانستان کا تب؟اسی سال افغانستان نے پاکستان کے خلاف شیر محمد مری کے دہشتگردی کے ٹریننگ کیمپ بنائے۔ تب پاکستان نے کونسی مداخلت کی تھی افغانستان میں؟1965 کی جنگ میں مشرق سے انڈیا نے حملہ کیا تو موقع پاکر مغرب سے افغانستان نے مہمند ایجنسی پر حملہ کر دیا۔ پاکستان کی پشت پر افغانستان نے یہ وار کیوں کیا تھا؟سقوط ڈھاکہ میں حصہ لینے والے روسی ایجنٹ افغانستان سے بیٹھ کر آپریٹ کر رہے تھے انکے انٹرویوز موجود ہیں۔ پاکستان کے ٹوٹنے پر پوری دنیا میں سب سے زیادہ افغانستان خوش تھا۔ آخر یہ دشمنی کیوں کی پاکستان کے ساتھ؟ آخر کار 1974 میں تنگ آکر بھٹو نے افغانستان کو اسی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ کیا جو کچھ وہ پاکستان میں کر رہا تھا تو افغانیوں کی چیخیں نکل گئیں۔ پھر روس نے افغانستان کو ہاتھ سے نکلتے دیکھا تو چڑھ دوڑا۔ آج افغانستان اس بات پر فخر کرتا ہے کہ ہم نے دو سپرپاورز کو شکست دی۔ ساتھ ہی گلہ کرتا ہے کہ ان سپر پاورز کو شکست دینے والے مجاہدین کی پشت پناہی پاکستان نے کی یہ پاکستان کی افغانستان میں مداخلت ہے۔ مطلب افغانستان نے پاکستان میں جب بھی مداخلت کی تو پاکستان دشمنوں کی مدد کی تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچائے۔ پاکستان میں جواب میں یہ مداخلت کی کہ افغانستان پر حملہ کرنے والے کے خلاف افغانیوں کی مدد کی؟اس وقت پاکستان میں بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم کی وجہ سے جو تباہ پھیلی ہوئی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ افغانستان ہے۔ افغانستان کی پاکستان سےنفرت کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ ان کو روسیوں نے سبق پڑھا دیا تھا کہ بلوچستان اور کے پی تمہارا ہے جو انگریزوں کے جانے کے بعد تمہیں ملنا چاہئے تھا۔ اس کے لیے جھوٹی تاریخ ان کو گھول کر پلائی گئی۔ جس کے بعد افغانستان نے پاکستان کو اپنا دشمن نمبر ایک مانتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ہر طرح کا دھوکہ اور دشمنی کی۔ کھانا، دوائی، کپڑا، پناہ اور ہر طرح کی مدد پاکستان سے لے کر پاکستان کی پیٹھ میں خنجر گھونپا اور یہ ہمیشہ یہ کرتے رہیں گے۔ جو سیاسی جماعتیں اقتدار کی لالچ میں پاگل ہوکر ان افغانیوں کو ہلہ شیری دے رہی ہیں اور انکی ساتھ ملکر پاکستان کے خلاف کسی قسم کی جنگ لڑنا چاہتی ہیں وہ پاکستان کی ویسی ہی دشمن ہیں جیسے افغانی!#afghan #PakistanArmy

Monday, 9 September 2024

شوہر برائے فروختبازار میں اک نئی دکان کھلی جہاں شوہر فروخت کیے جاتے تھے۔ اس دکان کے کھلتے ہی لڑکیوں اور عورتوں کا اژدہام بازار کی طرف چل پڑا ۔ سبھی دکان میں داخل ہونے کے لیے بے چین تھیں۔ دکان کے داخلہ پر ایک بورڈ رکھا تھا جس پر لکھا تھا ۔“اس دکان میں کوئی بھی عورت یا لڑکی صرف ایک وقت ہی داخل ہو سکتی ہے “پھر نیچے ھدایات دی گئی تھیں ۔۔۔” اس دکان کی چھ منزلیں ہیں ہر منزل پر اس منزل کے شوہروں کے بارے میں لکھا ہو گا ، جیسے جیسے منزل بڑھتی جائے گی شوہر کے اوصاف میں اضافہ ہوتا جائے گا خریدار لڑکی یا عورت کسی بھی منزل سے شوہر کا انتخاب کر سکتی ہے اور اگر اسمنزل پر کوئی پسند نہ آے تو اوپر کی منزل کو جا سکتی ہے ۔مگر ایک بار اوپر جانےکے بعد پھر سے نیچے نہیں آ سکتی سواے باھر نکل جانے کے “ایک خوبصورت لڑکی کو سب سے پہلے دکان میں داخل ہونے کا موقع ملا، پہلی منزل کے دروازے پر لکھا تھا ۔” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں اور الله والے ہیں”لڑکی آگے بڑھ گئی۔دوسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا۔” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں اور بچوں کو پسند کرتے ہیں “لڑکی پھر آگے بڑھ گئی۔تیسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا ۔” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں اور خوبصورت بھی ہیں “یہ پڑھ کر لڑکی کچھ دیر کے لئے رک گئی ‘ مگر پھریہ سونچ کر کہ چلو ایک منزل اور جا کر دیکھتے ہیںوہ اوپر چلی گئی۔چوتھی منزل کے دروازہ پر لکھا تھا -” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ‘ خوبصورت ہیں اور گھر کےکاموں میں مدد بھی کرتے ہیں “یہ پڑھ کر اس کو غش سا آنے لگا ‘ کیا ایسے بھی مردہیں دنیا میں ؟ وہ سونچنے لگی کہ شوہرخرید لے اورگھر چلی جائے ، مگر دل نہ مانا وہ ایک منزل اوراوپر چلی دی۔وہاں دروازہ پر لکھا تھا ۔” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ‘ بیحد خوبصورت ہیں ‘ گھر کےکاموں میں مدد کرتے ہیں اور رومانٹک بھی ہیں “اب اس عورت کے اوسان جواب دینے لگے – وہ خیال کرنے لگی کہ ایسے مرد سے بہتر بھلا اور کیا ہو سکتاہے مگر اس کا دل پھر بھی نہ مانا وہ اگلی منزل پر چلی آئی۔یہاں بورڈ پر لکھا تھا” آپ اس منزل پر آنے والی ٣٤٤٨ ویں خاتوں ہیں – اس منزل پر کوئی بھی شوہر نہیں ہے – یہ منزل صرف اس لئے بنائی گئی ہے تا کہ اس بات کا ثبوت دیا جا سکے کہ”عورت کو مطمئن کرنا نا ممکن ہے”ہمارے سٹور پر آنے کا شکریہ، سیڑھیاں باھر کی طرف جاتی ہیں۔@ervreyone

Wednesday, 4 September 2024

#Easypaisa*#ایزی_پیسہ کے ذریعے رقم نکلوانے پر اضافی رقم لینے کا حکم* سوال ایزی پیسہ کے ذریعے پیسے نکلوانے پر بیس روپے لیے جاتےہیں، یہ بیس روپے سود کے زمرے میں آتے ہیں یا نہیں؟جوابواضح رہے کہ ایزی پیسہ کا کام کرنے والے افراد کی حیثیت درحقیقت کمپنی کے نمائندہ کی ہے، جس پر انہیں کمپنی کی جانب سے معاوضہ کمیشن کی صورت میں دیا جاتا ہے، کمپنی کی جانب سے طے شدہ کمیشن سے زائد وصول کرنے کی کمپنی کی طرف سے اجازت نہیں ہوتی۔لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ایزی پیسہ کے ذریعے رقم نکالنے کی صورت میں متعلقہ کمپنی جتنی رقم کاٹتی ہے٬دکاندار کے لیے گاہک سے اُتنی رقم لینا شرعاً جائز ہے، اس پر اضافی رقم وصول کرنا شرعا درست نہیں ہے۔ اب اگر مخصوص رقم نکلوانے پر کمپنی کے ضوابط کے مطابق بیس (20 ) روپے لیے جاتے ہیں تو یہ لینا جائز ہے، کمپنی کی طرف سے سروس چارجز ہے، سود کے زمرے میں نہیں ہے۔ لیکن اگر کمپنی کے ضوابط کے خلاف یہ رقم لی جاتی ہے تو اس کا لینا جائز نہیں ہے۔فتاوی شامی میں ہے:"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."(كتاب الإجارة، ‌‌باب الإجارة الفاسدة، ج:6، ص:63، ط: سعيد)فقط واللہ أعلم