Saturday, 14 December 2024
بواسیر مردوں میں زیادہ عام ہیں اور کچھ خطرے والے عوامل انہیں ٹھیک کرنا مشکل بنا سکتے ہیں۔ اس تھریڈ میں بواسیر کے علاج کا صحیح طریقہ اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے موجود ہے...1.بواسیرملاشی یامقعد(Anus or Rectum) میں سوجی ہوئی رگیں ہیں جو اکثر درد، خون بہنا اور تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔ یہ ویریکوز رگوں کی طرح ہے، لیکن ایسی جگہ پر کوئی بھی اس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا ہے ۔🚨مردوں میں بواسیر زیادہ کیوں ہوتی ہے؟ مردوں کو بھاری لفٹنگ میں مشغول ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، جس سے پیٹ کا دباؤ بڑھتا ہے۔ طرز زندگی کے عوامل جیسے طویل بیٹھنا، تمباکو نوشی، اور کم فائبر والی خوراک خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔ 2.کچھ چیزیں اس کے علاج کو مشکل بناتی ہے؟ ✍️دائمی قبض: آنتوں کی حرکت کے دوران تناؤ اس جگہ کو پریشان کرتا رہتا ہے۔ ✍️خون کا خراب بہاؤ: سوجی ہوئی رگوں کو ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ ✍️غلط عادات: ناقص خوراک، زیادہ دیر بیٹھنا اور ورزش کی کمی علامات کو مزید خراب کر دیتی ہے۔3. کیا بواسیر کا کوئی گھریلو علاج ہے؟ جی ہاں! اجزاء: - نیم کے تازہ یا خشک پتے (ایک مٹھی) - ہلدی پاؤڈر (1 چائے کا چمچ) - پانی (2 کپ)4. اس کو تیار کرنے کا طریقہ 1. نیم کے پتوں کو 2 کپ پانی میں 10 منٹ کے لیے ابالیں تاکہ ایک مرتکز ( concentrated)نیم چائے بنائیں۔ 2. مائع کو چھان لیں اور اسے ٹھنڈا ہونے دیں۔ 3. نیم چائے میں 1 چائے کا چمچ ہلدی پاؤڈر ڈالیں اور اچھی طرح مکس کریں۔5. اسے استعمال کرنے کا طریقہ: اسے پئیں: اس مکسچر کا 1 کپ روزانہ لیں تاکہ اندر سے سوزش کم ہو جائے۔ - اسے لگائیں: ایک صاف کپڑے یا روئی کی گیند کو مکسچر میں ڈبو کر متاثرہ جگہ پر لگائیں تاکہ آرام دہ ہو۔ 🚨یہ اپنے علاج کے دوران 1-2 ہفتوں تک روزانہ کریں اور جادو ہوتے دیکھیں۔ 6. بواسیر کے علاج اور روک تھام کے لیے طرز زندگی میں درج ذیل تبدیلیاں لازمی کریں ✍️زیادہ فائبر والی غذائیں جیسے پھل، سبزیاں اور سارا اناج کھائیں۔ ✍️پاخانہ کو نرم رکھنے کے لیے وافر مقدار میں پانی پئیں. ✍️زیادہ دیر تک بیٹھنے سے گریز کریں، خاص طور پر سخت جگہوں پر۔ ✍️آنتوں کی حرکت کے دوران تناؤ بند کریں۔ ✍️بھاری اٹھانے سے گریز کریں یا اگر آپ کو اٹھانا ضروری ہے تو مناسب تکنیک استعمال کریں۔ ✍️ خون کے بہاؤ اور ہاضمے کو بہتر بنانے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کریں۔ ✍️ٹوائلٹ استعمال کرنے کی خواہش کو نظر انداز نہ کریں - فوری طور پر جائیں۔ لیکن یہ سب مردوں کے لیے نہیں ہے👇🧵
Wednesday, 11 December 2024
عورت کے مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات: نصیحت کے لیے براء کرم شیئر کریں..غسل کے دوران مدینہ کی ایک عورت نے مردہ عورت کی ران پر ہاتھ رکھتے ہوئے یہ الفاظ کہے کہ اس عورت کے فلاں مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے.بس یہ بات کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے اپنی ڈھیل دی ہوئی رسی کھینچ دی.اس عورت کا انتقال مدینہ کی ایک بستی میں ہوا تھا اور غسل کے دوران جوں ہی غسل دینے والی عورت نے مندرجہ بالا الفاظ کہے تو اس کا ہاتھ میت کی ران کے ساتھ چپک گیا۔ چپکنے کی قوت اس قدر تھی کہ وہ عورت اپنا ہاتھ کھینچتی تو میت گھسیٹتی تھی مگر ہاتھ نہ چھوٹتا تھا۔جنازے کا وقت قریب آ رہا تھا اس کا ہاتھ میت کے ساتھ چپک چکا تھا اور بے حد کوشش کے باوجود جدا نہیں ہو رہا تھا، تمام عورتوں نے اس کے ہاتھ کو پکڑ کر کھینچا، مروڑا، غرض جو ممکن تھا کیا مگر سب بے سود رہا!دن گزرا ، رات ہوئی، دوسرا دن گزرا، پھر رات ہوئی سب ویسا ہی تھا، میت سے بدبو آنے لگی اور اس کے پاس ٹھہرنا ،بیٹھنا مشکل ہو گیا!مولوی صاحبان، قاری صاحبان اور تمام اسلامی طبقے سے مشاورت کے بعد طے ہوا کہ غسال عورت کا ہاتھ کاٹ کر جدا کیا جائےاور میت کو اس کے ہاتھ سمیت دفنا دیا جائے۔ مگر اس فیصلے کو غسال عورت اور اس کے خاندان نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ ہم اپنے خاندان کی عورت کو معذور نہیں کر سکتے لہذا ہمیں یہ فیصلہ قبول نہیں!دوسری صورت یہ بتائی گئی کہ میت کے جسم کا وہ حصہ کاٹ دیا جائے اور ہاتھ کو آزاد کر کے میت دفنا دی جائے، مگر بے سود. اس بار میت کے خاندان نے اعتراض اٹھایا کہ ہم اپنی میت کی یہ توہین کرنے سے بہر حال قاصر ہیں.اس دور میں امام مالک قاضی تھے. بات امام مالک تک پہنچائی گئی کہ اس کیس کا فیصلہ کیا جائے! امام مالک اس گھر پہنچے اور صورت حال بھانپ کر غسال عورت سے سوال کیا "اے عورت! کیا تم نے غسل کے دوران اس میت کے بارے میں کوئی بات کہی؟"غسال عورت نے سارا قصہ امام مالک کو سنایا اور بتایا کہ اس نے غسل کے دوران باقی عورتوں کو کہا کہ اس عورت کے فلاں مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے.امام مالک نے سوال کیا "کیا تمھارے پاس اس الزام کو ثابت کرنے کےلیے گواہ موجود ہیں" عورت نے جواب دیا کہ اس کے پاس گواہ موجود نہیں. امام مالک نے پھر پوچھا "کیا اس عورت نے اپنی زندگی میں تم سے اس بات کا تذکرہ کیا؟" جواب آیا "نہیں"امام مالک نے فوری حکم صادر کیا کہ اس غسال عورت نے چونکہ میت پر تہمت لگائی ہے لہذا اس کو حد مقررہ کے مطابق 80 کوڑے لگائے جائیں!حکم کی تعمیل کی گئی اور 70 بھی نہیں 75 بھی نہیں 79 بھی نہیں پورے 80 کوڑے مارنے کے بعد اس عورت کا ہاتھ میت سے الگ ہوا.آج ہم تہمت لگاتے وقت ذرا بھی نہیں سوچتے. استغفراللہمہربانی کرکے شئر کریں ۔۔۔۔۔۔ 👌👍🤔🤔🤔🤔اللہ پاک سب مسلم پر اپنی رحمت فرمائے آمینخدا کا واسطہ نصیحت سمجھ کر أگے کم از کم 10 گروپوں میں شیئر کریں۔۔۔اے اللّه ہمارے والدین محترم کے پسینے کا ہر قطرہ جو مجھے پالنے میں گرا دعا ہے کہ وہ جنت 🏞️ میں ان کیلئے ندی بن جائے۔آمین❗ *اگر ہم سوشل میڈیا پر کوئی اسلامی پوسٹ شئیر کرتے ہیں تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم بہت نیک اور کامل ہونے کا دکھاوا کر رہے۔*بلکہ یہ ایک یاد دہانی ہوتی ہے جو ہم خود کو اور خود سے جڑے ایمانی ساتھیوں کو کراتے ہیں کیونکہ قرآن کہتا ہے فذکّر فأن الذّكري تنفع المؤمنين آپ نصیحت کرتے رہیں یقینًا یہ* *نصیحت ایمان والوں کو نفع دے گی (سورة الذاریات:55)🌼اس پیج پے پہلے اسلامی پوسٹ نہیں ہوئی اگر کی ہے تو کسی بھی دوست نے کوئی لائک کمنٹ نہیں کیا ایسا کیوں کوئی پتا نہیں دین کی پوسٹ کو لائک کمنٹ کے ساتھ شیر بھی کر دیا کرو یہی صدقہ جاریہ ہے جزاك اللّٰه خيرًافیشن زدہ حجاب https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=331477502963208&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozخواتین کی انڈر گارمنٹس https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=331474729630152&id=100083028834066&mibextid=Nif5oozایسا جزیرہ جہاں کوئی ایک مسلمان بھی نہیں https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=331590726285219&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozشادی کی اقسام https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=327259703384988&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozخواجہ سرا کی زندگی https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=327828626661429&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozکہتے ہیں شادی کے بعد عورت کا چہرہ https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=230685819709044&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozعورت سانپ سے زیادہ خطرناک https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=230945399683086&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozدنیا کے مشہور ترین فیشن ڈیزائنر https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=217557114355248&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozعورت برائے فروخت https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=236291232481836&id=100083028834066&mibextid=Nif5oozآج کی تلخ حقیقت https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=229111393199820&id=100083028834066&mibextid=Nif5oozبیوی کی بہن https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=331472599630365&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozیورپ میں چار مہینے پہلے https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=331474212963537&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozاپریل فول کی دردناک حقیقت https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=331473806296911&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozاتوار کا دن کی مصروفیات https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=327497340027891&id=100083028834066&mibextid=Nif5ozکم عمری میں شادی 👫https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=331477876296504&id=100083028834066&mibextid=Nif5oz14 اگست https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=255918483852444&id=100083028834066&mibextid=Nif5oz
Sunday, 1 December 2024
عورت کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرنے کا کیا حکم ہے، تو یہ کبیرہ گناہ ہے، چاہے حیض کے دنوں میں ہو یا عام دنوں میں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کام کرنے والے پر لعنت کی ہے، اور فرمایا: "ایسا شخص ملعون ہے جو عورت کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرتا ہے" امام احمد 2/479 نے اسے روایت کیااور یہ حدیث صحيح الجامع 5865 میں بھی ہے۔بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمایا: (جس نے حائضہ سے جماع کیا یا بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کیا یا کسی کاہن کے پاس آیا تو اس محمد پر نازل شدہ -قرآن- سے کفر کیا) ترمذی نے اسے 1(/243) روایت کیا ہے اور یہ حدیث صحيح الجامع 5918 میں بھی موجود ہے۔بہت سی فطرتِ سلیمہ کی مالک بیویاں اس بات کا انکار کرتی ہیں، لیکن کچھ شوہر اسے طلاق سے ڈرا دھمکا کر منوا لیتے ہیں، اور کچھ اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہیں، بیوی شرم وحیا کی وجہ سے اہل علم سے پوچھ نہیں پاتی اور وہ اُسے کہہ دیتا ہے کہ یہ حلال ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کو اپنی بیوی کے ساتھ ہر طرح سے جماع کی اجازت ہے، آگے سے پیچھے سے بشرطیکہ اولاد کی جگہ جماع کیا جائے، اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ پچھلی شرمگاہ پاخانے کی جگہ ہے اولاد کی جگہ نہیں ہے۔اس جرم کا کچھ لوگوں میں سبب یہ ہوتا ہے کہ وہ شادی کے پاک بندھن میں جاہلی اور غیر فطری طریقوں کو داخل کر دیتے ہیں، یا اسکی وجہ ذہن میں گندی فلموں کے مناظر ہوتے ہیں، حالانکہ انہیں ان سب گناہوں سے توبہ کی ضرورت ہے۔یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ یہ کام سراسر حرام ہے، چاہے میاں بیوی دونوں یہ کام کرنے راضی بھی ہوں، اس لئے کہ ان دونوں کی رضا مندی حرام کام کو حلال نہیں بنا سکتی۔علامہ شمس الدین ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے اس فعل کی حرمت کے بارے میں کچھ حکمتیں اپنی کتاب زاد المعاد میں ذکر کی ہیں، آپ کہتےہیں:"دُبر میں جماع کسی نبی کی شریعت میں جائز نہیں ہوا۔۔۔- اور اگر اللہ تعالی نے فرج –آگے والی شرمگاہ- میں حیض کی حالت میں جماع صرف اس لئے حرام کیا ہے کہ عارضی طور پر اس گندگی ہوتی ہے، تو اس کے بارے میں کیا خیال ہے جو ہمیشہ ہی گندگی کی جگہ ہے؟ بلکہ اس میں نقصان بھی ہے کہ اس فعل سے نئی نسل پیدا نہیں ہوگی، اور یہ بھی ممکن ہے کہ لوگ خواتین کی دُبر سے آگے چلتے ہوئے بچوں کے ساتھ بھی غیر فطری کام شروع کردیں۔- عورت کا بھی اپنے خاوند پر حق ہوتا ہے ، اور دبر میں جماع سے اسکی حق تلفی ہوتی ہے، جس سے عورت کی شہوت پوری نہیں ہوتی، اور اسکا مقصود بھی حاصل نہیں ہوتا۔- دبر کو اللہ تعالی نےجماع کیلئے نہیں بنایا، اور نہ ہی اسے اس کام کیلئے تیار کیا ہے، فرج ہی جماع کیلئے پیدا کی گئی ہے،چنانچہ فرج چھوڑ کر دبر میں جماع کرنے والے اللہ کی حکمت اور شریعت دونوں سے باہر نکل جاتے ہیں۔- اس کام سے مرد کو نقصان ہوتا ہے، اسی لئے طبیب حضرات بھی اس سے منع کرتے ہیں، کیونکہ فرج میں پانی جذب کرنے کی صلاحیت ہے، اسی سے مرد کو سکون ملتا ہے، جبکہ دبر میں مکمل پانی جذب کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، اور نہ ہی مکمل طور پر پانی دبر میں نکل پاتا ہے، کیونکہ یہ ہے ہی فطرت کے خلاف۔- مرد کا ایک اور اعتبار سے بھی نقصان ہوتا ہے، کہ اسے اس کام کیلئے عجیب غریب قسم کی حرکتیں کرنی پڑتی ہیں، کیونکہ یہ کام ہے ہی فطرت کے خلاف۔- یہ جگہ گندگی اور پاخانے کی ہے ، اور انسان اس جگہ کو اپنے سامنے رکھتا ہے اور گندگی اسکے جسم کو بھی لگ جاتی ہے۔- عورت کیلئے بھی یہ نقصان دہ ہے، کیونکہ یہ فطرتِ سلیم کے بالکل منافی ہے۔- یہ کام کرنے والے اور کروانے والے کے مزاج میں ایسی تبدیلی آتی ہے جسکی اصلاح ممکن نہیں، اگر توبہ کرلے تو شاید اللہ اسکی اصلاح فرمادے۔- یہ کام لعنت کا موجب ، اور اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے جس سے اللہ کی نعمتیں زائل اور بندہ عذاب کا مستحق ٹھہرتا ہے، اللہ تعالی ایسا کام کرنے والے سے اعراض فرما لے گا ، اور اسکی طرف رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔ذرا سوچیں! اس کے بعد اسے کس خیر کی امید ہوسکتی ہے، اور کس طرح تکالیف سے بچ سکتا ہے، انسان کی زندگی کیسی ہوگی جبکہ اللہ کی لعنت اس پر برستی ہو، اور اللہ اسکی طرف رحمت کی نگاہ سے نہ دیکھے؟!- اس کام سے حیاء کلی طور پر رخصت ہوجاتا ہے، حالانکہ دل کی زندگی حیاء سے ہی ہے، اگر دل سے حیاء ہی مٹ جائے تو گناہوں کو بھی انسان اچھا سمجھنے لگتا ہے، اور اچھی چیزوں کو بُرا جاننے لگتا ہے۔یہاں آکر برائی اس پر مکمل حاوی ہوجاتی ہے۔- اس کام سے انسان اس فطرت سے نکل جاتا ہے جس پر اللہ نے اسے پیدا فرمایا، اور اس میں حیوانیت آجاتی ہے، بلکہ حیوانیت سے بڑھ کر اپنی فطرت کو اُلٹ کر بیٹھتا ہے، اور جب فطرت ہی الٹ جائے تو دل، اُس کے کام ، اور چال چلن سب اُلٹا ہوجاتا ہے، اسی لئے بری چیزیں اسے اچھی لگنے لگتی ہیں ۔۔۔- اس سے انسان میں مذموم قسم کی جرأَت پیدا ہوجاتی ہے، جو کسی اور گناہ سے پیدا نہیں ہوتی۔اللہ کی طرف سے درود و سلام ہوں اس ہستی پر جسکی اتباع اور ہدایت میں کامیابی ہے، اور اس کی مخالفت میں ہلاکت اور تباہی و بربادی ہے"مختصراً ماخوذ از کتاب: روضة المحبين 4/257 – 264مزید وضاحت کیلئے سوال نمبر 6792 ملاحظہ کریں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہم سب کو اپنے دین کی سمجھ عطا فرمائے، اور اسکی حرام کردہ اشیاء کی حدود پر رک جانے کی توفیق دے، وہ سننے والا اور قبول کرنے والا ہے.
Subscribe to:
Posts (Atom)