Tuesday, 25 June 2024
زیتون کی کاشت .زیتون کا باغ لگائیں .ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ پاکستان میں ایک مرتبہ زیتون کا باغ #olivegarden لگا لیں تو وہ کم از کم ایک ہزار سال تک پھل دیتا رہے گا. زیتون کن کن اضلاع میں لگایا جاسکتا ہے؟ زیتون کے باغات پنجاب سمیت پاکستان کے تمام علاقوں میں کامیابی سے لگائے جا سکتے ہیں. خیبر پختونخوا سے گلگت بلتستان سے لیکر سندھ ۔ سندھ سے لیکر بلوچستان حتی کہ چولستان میں بھی زیتون کی کاشت ہو سکتی ہے.. نوٹ جن علاقوں میں جنگلی زیتون۔ کہو۔ سینزلہ۔ عتمہ۔ تنگ برگہ۔ گونیر۔ خونہ۔ کاؤ ۔ خت ۔خن۔ سرسینگ۔ شیجور۔ سینجور۔ شون ۔۔ پایا جاتا ہے اس سے آٹھ سے دس پرسنٹ تیل نکالا جا سکتا ہے جو کھانے پینے میں قابل استعمال ہے پاکستان میں نو کڑوڑ جنگلی زیتون کے درخت پائے جاتے ہیں نوٹ گندم کی کاشت کے علاقوں میں کھیتوں کی بجائے کھیتوں کے کناروں رکھوں ڈیروں سکول کالجز مسجد مدرسوں پارکوں میں زیتون کے پودے لگائیں زیتون کس طرح کی زمین میں لگایا جاسکتا ہے؟ زیتون کا پودا ہر طرح کی زمینوں مثلاََ ریتلی، کچی، پکی، پتھریلی، صحرائی زمینوں میں کامیابی سے لگایا جا سکتا ہے. صرف کلر والی زمین یا ایسی زمینیں جہاں پانی کھڑا رہے، زیتون کے لئے موزوں نہیں ہیں. زیتون کو کتنے پانی کی ضرورت ہے؟ زیتون کے پودے کو شروع شروع میں تقریبا دس دن کے وقفے سے پانی لگانا چاہیئے. یا بلحاظ موسم پانی کی ترتیب اپ بڑھا گھٹا سکتے ہیں یعنی جبھ پودے کو پانی کی ضرورت ہو تبھ لگائیں تاکہ پھل اچھا آئے جیسے جیسے پودا بڑا ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے اس کی پانی کی ضرورت بھی کم ہوتی جاتی ہے. دو سال کے بعد زیتون کے پودے کو 20 سے 25 دن کے وقفے سے پانی لگانا چاہیئے. زیتون کے پودے کب لگائے جا سکتے ہیں؟ زیتون کے پودے موسمِ بہار یعنی فروری، مارچ , اپریل یا پھر مون سون کے موسم یعنی اگست، ستمبر ، اکتوبر میں لگائے جا سکتے ہیں. زیتون کے پودے لگانے کا طریقہ کار کیا ہے؟ زیتون کا باغ لگاتے ہوئے پودوں کا درمیانی فاصلہ کم از کم 18*18 فٹ ہونا ضروری ہے. اس طرح ایک ایکڑ میں تقریبا 150 پودے لگائے جا سکتے ہیں. یہ بھی دھیان رہے کہ زیتون کے پودے باغ کی بیرونی حدود سے تقریباََ 8 تا 10 فٹ کھیت کے اندر ہونے چاہیئں.پودے کیسے لگانے چاہئیں؟؟ پودے لگانے کے لئے دو فٹ گہرا اور دو فٹ ہی چوڑا گڑھا کھودیں. تین لئرز میں گڑھے کے چاروں کونوں پر فینائل کی گولیاں رکھیں تاکہ پودے دیمک سے محفوظ رہیں یا بائر جرمنی کی دیمک کش دوائ استعمال کریں اس کے بعد زرخیز مٹی اور بھل سے گڑھوں کی بھرائی کر دیں. پہلے مرحلے میں اپکے گھڑے میں پانی اچھی طرح ہونا چاہئے تاکہ پودے کی نمی ارد گرد کی مٹی چوس نا لے یا پودا لگانے سے ایک ہفتہ پہلے تیار شدہ گھڑوں کو اچھی طرح پانی لگائیں اب زیتون کا پودا لگانے کے لئے آپ کی زمین تیار ہے. پودے کو احتیاط سے شاپر سے نکالیں یا صرف شاپر کا نچلا حصہ کاٹ کر گاچی کو مٹی میں دبائیں تاکہ گاچی ٹوٹ کر جڑوں کو ہوا نا لگے . گڑھے کی مٹی کھود کر پودا لگائیں اور اس کے بعد پودے کے چاروں طرف مٹی کو پاؤں کی مدد سے دبا دیں تاکہ پودا مستحکم ہو جائے. چھوٹے پودے کا تنا ذرا نازک ہوتا ہے اس لئے پودے کو پلاسٹک کے پائپ سے سہارا دے دیا جائے تو زیادہ بہتر ہے. سہارے کے لئے لکڑی کا استعمال نہ کریں کیونکہ لکڑی کو دیمک لگ سکتی ہے جو بعد میں پودے پر بھی حملہ آور ہو سکتی ہے. زیتون کی کون کون سی اقسام کاشت کی جا سکتی ہیں؟ نمبر 1. لسینو نمبر 2. گیملک نمبر 3. پینڈولینو نمبر 4. نبالی نمبر 5. آربو سانا نمبر 6. کورونیکی نمبر 7. آربیقوینہ پنجاب اور سندھ کے گرم علاقوں سمیت دیگر گرم علاقوں کے لئے درج ذیل اقسام کاشت کرنی چاہئیں. نمبر 1. آربو سانا نمبر 2. کورونیکی نمبر 3. آربیقوینہ بلوچستان کے لیے منظور شدہ اقسام 1.,Frantouo2.Arbiquina3.Arbasona4.,Koronoki5.Leceno6.Hamdi7.Ojabalanka8.,Otobartica9.Coratina10.Jerboi.یاد رکھیں زیتون کا باغ لگاتے وقت کم از کم دو یا دو سے زائد اقسام لگانی چاہئیں اس طرح بہتر بارآوری کی بدولت پیداوار اچھی ہوتی ہے. زیتون کے باغ کو کھادیں کتنی اور کون کونسی ڈالنی چاہئیں؟ کھاد دوسرے سال کے پودے کو ڈالیں. دوسرے سال کے پودے کے لئے: گوبر کی کھاد . . . . 5 کلوگرام فی پودا ڈالیں . . . . اگلے سالوں میں ہر سال 5 کلو گرام کا اضافہ کریں نائٹروجن کھاد . . . . 200 گرام فی پودا ڈالیں . . . . اگلے سالوں میں ہر سال 100 گرام کا اضافہ کریں فاسفورس کھاد . . . . 100گرام فی پودا ڈالیں . . . . اگلے سالوں میں ہر سال 50 گرام کا اضافہ کریں پوٹاش کھاد . . . . . . 50 گرام فی پودا ڈالیں . . . . .. اگلے سالوں میں ہر سال 50 گرام کا اضافہ کریں زیتون کے پودے کو پھل کتنے سال بعد لگتا ہے؟ عام طور پر 3 سال میں زیتون کے پودے پر پھل آنا شروع ہو جاتا ہے. زیتون کے پودے پر پھل پہلے سبز اور پھر جامنی ہو جاتا ہے۔ سبز پھل اچار اور جامنی تیل نکالنے کے لئے استعمال ہوتا ہے زیتون کے باغ سے فی ایکڑ کتنی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے؟ زیتون کے ایک پودے سے پیداوار کا دارومدار اس بات پر ہے کہ آپ نے پودے کی دیکھ بھال کس طرح سے کی ہے. اچھی دیکھ بھال کی بدولت ایک پودے سے 60 کلوگرام یا اس سے بھی زیادہ زیتون کا پھل با آسانی حاصل ہو سکتا ہے. لیکن اگردیکھ بھال درمیانی سی کی گئی تو 40 کلوگرام فی پودا پھل حاصل ہو سکتا ہے. انتہائی کم دیکھ بھال سے پودے کی پیداوار 25 سے 30 کلوگرام فی پودا تک بھی گر سکتی ہے. لہذا ماہرین زیتون کے باغات کی فی ایکڑ پیداوار کا حساب لگانے کے لئے بھرپور 50 کلو گرام فی پودا پیداوار کو سامنے رکھتے ہیں. اس طرح ایک ایکڑ سے 7500 کلوگرام زیتون کا پھل حاصل ہو سکتا ہے. ایک ایکڑ کے پھل سے کتنا تیل نکل آتا ہے؟ بہتر یہ ہے کہ زیتون کے کاشتکار پھل کو بیچنے کی بجائے اس کا تیل نکلوائیں اور پھر اس تیل کو مارکیٹ میں فروخت کریں. زیتون کے پھل سے 20 سے 30 فی صد کے حساب سے تیل نکل آتا ہے. 20 سے تیس فیصد کے حساب سے ایک ایکڑ زیتون کے پھل 7500 کلوگرام ) سے تقریبا 1500 کلو گرام تیل نکل آتا ہے۔۔(پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شئیر کیجیے شکریہ ) ....نوٹ ۔۔صرف منظور شدہ نرسریوں سے منطور شدہ اقسام کے پودے لگائیں۔۔لوکل پودوں پر پھل نہی لگے گا ۔ ۔۔شکریہ۔۔۔میاں احمد علی۔ گرین فاونڈیشن پاکستان ننکانہ صاحب۔..03008836857 whatsapp. مزید معلومات کے لیے ہمارے اس پیج کو جوائن فالو لائک کیجے,,,,,,,,,, ,,,,,,,,,,,,,,,,,,,, ,,,, ,,,,,,,,,,, /////////////////////////////////////جنت کا مبارک درخت ( مکمل مضمون) پاکستان میں زیتون ”شجرة مبارکہ“ کی کاشت ۔السلام علیکم دوستو۔۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ زیتون کا تیل سالن کے طور پر استعمال کرو اور اسے ( سر اور بدن میں ) لگاؤ ۔ یہ مبارک درخت سے حاصل ہوتا ہے ۔ صحیح ابن ماجہ پاکستان اپنی ضرورت کا صرف تیس سے پینتیس فیصد کھانے کا تیل پیدا کرتا ہے باقی تمام تیل باہر سے منگواتا ہے۔۔ اور ہر پاکستانی سالانہ اوسط چوبیس لٹیر تیل استعمال کرتا ہے جو عالمی معیار کے لحاظ سے بہت زیادہ ہے۔ ہندوستان میں یہ شرع انیس لیٹر ہے۔پاکستان ہر سال تین سے چار سو ارب روبے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے بدقسمتی یہ ہے یہ تمام کھایا جانے والا تیل غیر معیاری اور نچلے درجے کا ہے۔کیا زیتون کا تیل کھانا پکانے میں تلنے میں استعمال ہو سکتا ہے؟ یہ فیصلہ کرنے میں کہ کون سا تیل کھانا پکانے کے لیے استعمال کرنا ہے یا نہی ، تیل کا استحکام۔۔ "سموک" یعنی جلنے کے نقطہ سے زیادہ اہم ہے۔ زیتون کا تیل اولیک ایسڈ اور دوسرے مرکبات سے بھرپور ہوتا ہے جو انہیں بہت مستحکم بناتا ہے۔ ایکسٹرا ورجن زیتون کے تیل میں پولیفینول اور اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو تیل کے ٹوٹنے اور فری ریڈیکلز کی تشکیل سے لڑتے ہیں۔ اس کی وجہ سے، اضافی ورجن زیتون کا تیل سب سے زیادہ مستحکم کھانا پکانے کا تیل پایا گیا ہے۔ اسکا سموک لیول مختلف ھالتوں میں 370 f سے 410 فارن ھائیٹ تک ہے۔۔۔ جو کہ بہت بلند ہے۔۔۔۔۔زیتون کا زکر قرآن مجید میں چھے جگہ آیا ہے اللہ رب کعبہ نے قران عزیز میں اسے "مبارک درخت" قرار دیا ہے۔ اور اسکے تیل کے نور کو اپنے نور سے تتشبیح دیا ہے بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِاللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ زَيْتُونَةٍ لَا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ نُورٌ عَلَى نُورٍ يَهْدِي اللَّهُ لِنُورِهِ مَنْ يَشَاءُ وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ[35][ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اللہ ہی آسمانوں اور زمین کا نور ہے، اس کے نور کی مثال ایک طاق کی سی ہے، جس میں ایک چراغ ہے، وہ چراغ ایک فانوس میں ہے، وہ فانوس گویا چمکتا ہوا تارا ہے، وہ (چراغ) ایک مبارک درخت زیتون سے روشن کیا جاتا ہے، جو نہ شرقی ہے اور نہ غربی۔ اس کا تیل قریب ہے کہ روشن ہو جائے، خواہ اسے آگ نے نہ چھوا ہو۔ نور پر نور ہے، اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا ہے رہنمائی کرتا ہے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ [35]اور قرآن عظیم میں دوسری جگہ اسکی قسم بھی کھائ ہےبِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ. وَالتِّيْنِ وَالزَّيْتُوْنِ (1) قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور تیسری جگہ فرمایا ِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِوَشَجَرَةً تَخۡرُجُ مِنۡ طُوۡرِ سَيۡنَآءَ تَنۡۢبُتُ بِالدُّهۡنِ وَصِبۡغٍ لِّلۡاٰكِلِيۡنَ"اور (اسی پانی سے) طور سینا سے ایک درخت(زیتون ) اُگتا ہے جو روغن لئے اُگتا ہے اور کھانے والوں کو سالن کا اسکے بارے میں جناب رسول کریم ﷺ کے ارشاد گرامی کی تعداد چالیس سے اوپر بتائ جاتی ہے(سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیتون کا تیل لگاو اور اس کا سالن بناو، کیونکہ وہ بابرکت ہے۔“ قال الشيخ الالباني: صحيح) دنیا میں زیتون کا نوے فیصد استعمال تیل کے لیے کیا جاتا باقی دس فیصد مربے اچار بنانے کے کام آتا ہے ویسے تو زیتون کے تیل کے بے شمار فائدے ہیں لیکن کچھ درج زیل ہیں بیڈ کولیسٹرول سے نجاتبلڈ پریشر سے نجات پیٹ کی چربی سے نجاتکینسر کے خلاف زبردست قوت مدافعت اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپورآنتوں کی صحت میں بہتریسوزش کو کم کرنے والی خصوصیاتاسٹروک کے خطرات میں کمیدل کی بیماریوں سے بچاؤہڈیوں کی صحت میں بہتریدماغی امراض کے خطرات میں کمیزیتون کے درخت پر خزاں نہی آتی یہ سدا بہار ہے۔ انتہائ گرم و سرد موسم کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے دنیا میں سپین اور اٹلی اسکے سب سے بڑے سپلائر ہیں۔ غیر ملکی ماہرین کے مطابق پاکستان کے پاس اس کی کاشت کا رقبہ سپین اور اٹلی کے مقابل ڈبل سے بھی کافی زیادہ ہےشجر کاری کی اہمیت دین اسلام میں مسلمہ ہے اپ اس کی اہمیت کا اندازہ اس قول رسول کریم ﷺ سے بخوبی لگا سکتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں سبز ٹہنی ہو اور وہ اس بات پر قادر ہو کہ قیامت قائم ہونے سے پہلے وہ اسے لگا لے گا تو ضرور لگائے ۔ (مسند احمد)ارشادِ نبویؐ ہے :’’اگر قیامت کی گھڑی آجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں پودا ہے اور وہ اسے لگا سکتا ہے تو لگائے بغیر کھڑا نہ ہو۔(مسند احمد ) ہماری تحریک کے اولین مقاصد میں ہے کہ ہم عوام کو موٹیویٹ کریں کہ وہ پاکستان کے طول و عرض کو زیتون کے پودوں سے بھر دیں جس سے پاکستان کا امپورٹ بل برائے خوردنی تیل صفر ہو جائے اور پاکستان کی عوام کو دنیا کا سب سے اعلی معیاری پراڈکٹ استعمال کو ملے۔۔۔دوستو۔۔۔غذائ بحران کے اس دور میں ہمیں نمائشی پودوں کی بجائے ذیادہ سے ذیادہ پھل دار پودے لگانے کی ضرورت ہے۔۔دوستو پھل دار درخت لگانے کی اہمیت کا اندازہ اپ رسول اقدس ﷺ کے اس مبارک قول سے لگا سکتے ہیں عطاء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کوئی بھی مسلمان ( جو ) درخت لگاتا ہے ، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے ، اور اس میں سے جو چوری کیا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جنگلی جانور اس میں سے جو کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جو پرندے کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور کوئی اس میں ( کسی طرح کی ) کمی نہیں کرتا مگر وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح مسلم۔سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جس مسلمان نے کوئی درخت لگایا اور اس کا پھل آدمیوں اور جانوروں نے کھایا تو اس لگانے والے کے لیے صدقہ کا ہے۔“(صحیح بخاری)۔ اپنی زمینوں رقبوں گھروں پارکوں گلی محلوں سکولوں کالجوں وغیرہ میں زیادہ سے زیادہ زیتون کے پھل دار درخت لگائیں تاکہ اپکو سایہ بھی ملے اور پھل بھی اور ملک کو کثیر زرمبادلہ تمام دوست ایک اہم بات زہن میں رکھیں منظور شدہ نرسریوں سے زیتون کی منظور شدہ اقسام کے پودے خریدیں ورنہ لوکل پودوں پر پھل نہی لگے گا ۔ آئیے مل کر پاکستان کی جنگ لڑیں پاکستان کو سر سبز شاداب اور مضبوط بنائیں شکریہ۔۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment