Sunday, 22 September 2024
افغانیوں کو پاکستان سے نفرت کیوں؟پی ٹی ایم افغانیوں کی پاکستان سے نفرت کا جواز یہ پیش کرتی ہیں کہ "پاکستان نے بھی کچھ کیا ہوگا نا، تو اصل قصور پاکستان کا ہے۔"میرے اس پر کچھ سوالات ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت جب ساری دنیا نے پاکستان کو تسلیم کر لیا تھا تب افغانستان دنیا کا واحد ملک تھا جس نے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا۔ تب پاکستان نے کیا کیا تھا؟قیام پاکستان کے ایک سال بعد فقیر ایپی کو افغانستان نے پاکستان کے خلاف لانچ کیا۔ اسکی خود ساختہ آزاد ریاست کو فوراً تسلیم کر لیا۔ اس کو ہر قسم کی فنڈنگ، وسائل اور افرادی قوت بھی دی۔ تب پاکستان نے افغانستان کا کیا بگاڑا تھا؟اسی سال افغانستان نے پرنس کریم کے دہشتگردی کے کیمپ بنائے اور بلوچوں کو پاکستان کے خلاف گوریلا جنگ کی تربیت دی جانے لگی۔ ابھی پاکستان کو بنے دو سال ہوئے تھے۔ پاکستان نے اس وقت کیا گناہ کیا تھا؟سن 50 میں افغانستان نے انڈیا کے ساتھ دوستی کا معاہدہ کیا جس کا ایک نقاطی ایجنڈہ تھا کہ پاکستان کو کسی بھی طرح گھیر کر ختم کرنا ہے۔ کس جرم میں آخر کیوں؟ اسی سال افغانستان نے پاکستان پر باقاعدہ حملہ بھی کیا جس کو ناکام بنا دیا گیا۔ سال 1951 میں ایک افغان قوم پرست سرخے "سعد اکبر ببرج" نے پاکستان کے پہلے وزیراعظم قائد ملت لیاقت علی خان کو گولی مار کر شہید کردیا۔ کیونکہ لیاقت علی خان نے وزیرستان کا دورہ کر کے فقیر ایپی کی پاکستان کے خلاف جاری شورش کو نقصان پہنچایا تھا۔ سال 1953 میں افغانستان کے کےسفیر غلام یحیی خان طرزی نے ماسکو روس کا دورہ کرکے روس سے پاکستان کے خلاف مدد طلب کی۔ کیا کیا تھا پاکستان نے تب؟سال 1955 میں افغانستان نے بلوچستان کی سرحد پر دوبارہ حملہ کیا جو ناکام بنا دیا گیا۔ تب پاکستان نے کونسا ظلم کیا تھا؟سال 1960 میں افغان فورسز نے باجوڑ پر قبضہ کرنے کے لیے دو حملے کیے جو ناکام بنا دئیے گئے۔ کیا بگاڑا تھا ہم نے افغانستان کا تب؟اسی سال افغانستان نے پاکستان کے خلاف شیر محمد مری کے دہشتگردی کے ٹریننگ کیمپ بنائے۔ تب پاکستان نے کونسی مداخلت کی تھی افغانستان میں؟1965 کی جنگ میں مشرق سے انڈیا نے حملہ کیا تو موقع پاکر مغرب سے افغانستان نے مہمند ایجنسی پر حملہ کر دیا۔ پاکستان کی پشت پر افغانستان نے یہ وار کیوں کیا تھا؟سقوط ڈھاکہ میں حصہ لینے والے روسی ایجنٹ افغانستان سے بیٹھ کر آپریٹ کر رہے تھے انکے انٹرویوز موجود ہیں۔ پاکستان کے ٹوٹنے پر پوری دنیا میں سب سے زیادہ افغانستان خوش تھا۔ آخر یہ دشمنی کیوں کی پاکستان کے ساتھ؟ آخر کار 1974 میں تنگ آکر بھٹو نے افغانستان کو اسی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ کیا جو کچھ وہ پاکستان میں کر رہا تھا تو افغانیوں کی چیخیں نکل گئیں۔ پھر روس نے افغانستان کو ہاتھ سے نکلتے دیکھا تو چڑھ دوڑا۔ آج افغانستان اس بات پر فخر کرتا ہے کہ ہم نے دو سپرپاورز کو شکست دی۔ ساتھ ہی گلہ کرتا ہے کہ ان سپر پاورز کو شکست دینے والے مجاہدین کی پشت پناہی پاکستان نے کی یہ پاکستان کی افغانستان میں مداخلت ہے۔ مطلب افغانستان نے پاکستان میں جب بھی مداخلت کی تو پاکستان دشمنوں کی مدد کی تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچائے۔ پاکستان میں جواب میں یہ مداخلت کی کہ افغانستان پر حملہ کرنے والے کے خلاف افغانیوں کی مدد کی؟اس وقت پاکستان میں بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم کی وجہ سے جو تباہ پھیلی ہوئی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ افغانستان ہے۔ افغانستان کی پاکستان سےنفرت کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ ان کو روسیوں نے سبق پڑھا دیا تھا کہ بلوچستان اور کے پی تمہارا ہے جو انگریزوں کے جانے کے بعد تمہیں ملنا چاہئے تھا۔ اس کے لیے جھوٹی تاریخ ان کو گھول کر پلائی گئی۔ جس کے بعد افغانستان نے پاکستان کو اپنا دشمن نمبر ایک مانتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ہر طرح کا دھوکہ اور دشمنی کی۔ کھانا، دوائی، کپڑا، پناہ اور ہر طرح کی مدد پاکستان سے لے کر پاکستان کی پیٹھ میں خنجر گھونپا اور یہ ہمیشہ یہ کرتے رہیں گے۔ جو سیاسی جماعتیں اقتدار کی لالچ میں پاگل ہوکر ان افغانیوں کو ہلہ شیری دے رہی ہیں اور انکی ساتھ ملکر پاکستان کے خلاف کسی قسم کی جنگ لڑنا چاہتی ہیں وہ پاکستان کی ویسی ہی دشمن ہیں جیسے افغانی!#afghan #PakistanArmy
Monday, 9 September 2024
شوہر برائے فروختبازار میں اک نئی دکان کھلی جہاں شوہر فروخت کیے جاتے تھے۔ اس دکان کے کھلتے ہی لڑکیوں اور عورتوں کا اژدہام بازار کی طرف چل پڑا ۔ سبھی دکان میں داخل ہونے کے لیے بے چین تھیں۔ دکان کے داخلہ پر ایک بورڈ رکھا تھا جس پر لکھا تھا ۔“اس دکان میں کوئی بھی عورت یا لڑکی صرف ایک وقت ہی داخل ہو سکتی ہے “پھر نیچے ھدایات دی گئی تھیں ۔۔۔” اس دکان کی چھ منزلیں ہیں ہر منزل پر اس منزل کے شوہروں کے بارے میں لکھا ہو گا ، جیسے جیسے منزل بڑھتی جائے گی شوہر کے اوصاف میں اضافہ ہوتا جائے گا خریدار لڑکی یا عورت کسی بھی منزل سے شوہر کا انتخاب کر سکتی ہے اور اگر اسمنزل پر کوئی پسند نہ آے تو اوپر کی منزل کو جا سکتی ہے ۔مگر ایک بار اوپر جانےکے بعد پھر سے نیچے نہیں آ سکتی سواے باھر نکل جانے کے “ایک خوبصورت لڑکی کو سب سے پہلے دکان میں داخل ہونے کا موقع ملا، پہلی منزل کے دروازے پر لکھا تھا ۔” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں اور الله والے ہیں”لڑکی آگے بڑھ گئی۔دوسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا۔” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں اور بچوں کو پسند کرتے ہیں “لڑکی پھر آگے بڑھ گئی۔تیسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا ۔” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں اور خوبصورت بھی ہیں “یہ پڑھ کر لڑکی کچھ دیر کے لئے رک گئی ‘ مگر پھریہ سونچ کر کہ چلو ایک منزل اور جا کر دیکھتے ہیںوہ اوپر چلی گئی۔چوتھی منزل کے دروازہ پر لکھا تھا -” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ‘ خوبصورت ہیں اور گھر کےکاموں میں مدد بھی کرتے ہیں “یہ پڑھ کر اس کو غش سا آنے لگا ‘ کیا ایسے بھی مردہیں دنیا میں ؟ وہ سونچنے لگی کہ شوہرخرید لے اورگھر چلی جائے ، مگر دل نہ مانا وہ ایک منزل اوراوپر چلی دی۔وہاں دروازہ پر لکھا تھا ۔” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ الله والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ‘ بیحد خوبصورت ہیں ‘ گھر کےکاموں میں مدد کرتے ہیں اور رومانٹک بھی ہیں “اب اس عورت کے اوسان جواب دینے لگے – وہ خیال کرنے لگی کہ ایسے مرد سے بہتر بھلا اور کیا ہو سکتاہے مگر اس کا دل پھر بھی نہ مانا وہ اگلی منزل پر چلی آئی۔یہاں بورڈ پر لکھا تھا” آپ اس منزل پر آنے والی ٣٤٤٨ ویں خاتوں ہیں – اس منزل پر کوئی بھی شوہر نہیں ہے – یہ منزل صرف اس لئے بنائی گئی ہے تا کہ اس بات کا ثبوت دیا جا سکے کہ”عورت کو مطمئن کرنا نا ممکن ہے”ہمارے سٹور پر آنے کا شکریہ، سیڑھیاں باھر کی طرف جاتی ہیں۔@ervreyone
Wednesday, 4 September 2024
#Easypaisa*#ایزی_پیسہ کے ذریعے رقم نکلوانے پر اضافی رقم لینے کا حکم* سوال ایزی پیسہ کے ذریعے پیسے نکلوانے پر بیس روپے لیے جاتےہیں، یہ بیس روپے سود کے زمرے میں آتے ہیں یا نہیں؟جوابواضح رہے کہ ایزی پیسہ کا کام کرنے والے افراد کی حیثیت درحقیقت کمپنی کے نمائندہ کی ہے، جس پر انہیں کمپنی کی جانب سے معاوضہ کمیشن کی صورت میں دیا جاتا ہے، کمپنی کی جانب سے طے شدہ کمیشن سے زائد وصول کرنے کی کمپنی کی طرف سے اجازت نہیں ہوتی۔لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ایزی پیسہ کے ذریعے رقم نکالنے کی صورت میں متعلقہ کمپنی جتنی رقم کاٹتی ہے٬دکاندار کے لیے گاہک سے اُتنی رقم لینا شرعاً جائز ہے، اس پر اضافی رقم وصول کرنا شرعا درست نہیں ہے۔ اب اگر مخصوص رقم نکلوانے پر کمپنی کے ضوابط کے مطابق بیس (20 ) روپے لیے جاتے ہیں تو یہ لینا جائز ہے، کمپنی کی طرف سے سروس چارجز ہے، سود کے زمرے میں نہیں ہے۔ لیکن اگر کمپنی کے ضوابط کے خلاف یہ رقم لی جاتی ہے تو اس کا لینا جائز نہیں ہے۔فتاوی شامی میں ہے:"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، ج:6، ص:63، ط: سعيد)فقط واللہ أعلم
Subscribe to:
Posts (Atom)