Sunday, 28 July 2024
Piles/ Hemorrhoid. بواسیر کیا ہے اور اسکا حل ؟ بواسیر ایک ایسی حالت ہے جس میں کسی وجہ سے مریض کے مقعد یا ملاشی کے نچلے حصے کی رگیں ویریکوز رگوں کی طرح سوج جاتی ہیں۔ یہ ایک عام مسلئہ ہے، بواسیر پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں میں پایا جاتا ہے۔زیادہ تر دو قسم کے بواسیر ہوتے ہیں۔ اندرونی بواسیر وہ ہیں جو ملاشی کے اندر بنتی ہیں۔ جبکہ بیرونی بواسیر وہ ہیں جو مقعد سے باہر پہنچتی ہیں۔بواسیر کی علاماتبواسیر کی علامات ان کی اقسام میں مختلف ہوتی ہیں۔بیرونی بواسیر وہ وہ ہیں جو مقعد کے باہر تیار ہوتے ہیں۔ ان کی علامات یہ ہیں؛ جیسا کہ 1:مقعد کے ارد گرد خارش کا ہونا 2: مقعد کے علاقے میں جلن کا ہونا 3: درد یا تکلیف کا ہونا 5: اور مقعد کے ارد گرد سوجن کا ہونا6: خون کا بہنا7. کمزوری محسوس ہونا وغیرہ وغیرہ اندرونی بواسیر یہ وہی ہیں جو ملاشی کے اندر تیار ہوتے ہیں۔ زیادہ تر وہ علامات کا سبب نہیں بنتے ہیں۔ تاہم، جب آپ آنتوں کی حرکت کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں یا پاخانہ کرتے ہیں تو یہ درج ذیل علامات کا سبب بن سکتے ہیں۔ جیسا کہ 1:پاخانہ کے ساتھ خون آنا۔ 2:خون کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔3:درد اور جلن بھی ہو سکتی ہے ۔ تھرومبوزڈ بواسیرایک تھرومبوزڈ بواسیر خون کے نیچے آنے کی وجہ سے مقعد کے باہر تھرومبس بناتا ہے۔ عام طور پر، بیرونی بواسیر تھرومبوزڈ بواسیر میں بدل جاتی ہے۔ اور یہ علامات کو ظاہر کرتا ہے؛ جیسا کہ 1:مقعد کے علاقے میں شدید درد کا ہونا2:مقعد کے علاقے میں سوجن کا ہونا 3: مقعد کے قریب سخت گانٹھ کا ہونا وغیرہ اسکی عام علامتیں ہیں ۔بواسیر کے ساتھ منسلک علامتیںکچھ مریضوں کو بخار بھی ہو سکتا ہے اور کچھ مریضوں کو بدہضمی ،گیس، پیٹ یا معدے میں درد، مڑور ، اور وزن میں کمی ، کمزوری ڈیپریشن وغیرہ بھی ہو سکتا ہے۔بواسیر کی وجوہات / رسک فیکٹر 1:دائمی قبض ہونا، یہ ایک بڑی وجہ ہے بواسیر کی۔۔2: کم فائبر والی غذا کھانا3: زیادہ دیر تک بھاری وزن اٹھانا۔4: دائمی اسہال ہونا5: مقعد کا جماع کرنا 6: موٹاپا ہونا7: حاملہ خواتین اور زیادہ عمر والے افراد میں بھی بواسیر کے زیادہ امکان ہوتے ہیں ۔بواسیر کی پیچیدگیاںاگر بواسیر کا بروقت علاج نہ کیا جائے ،تو درج ذیل مریض کو پیچیدگیاں لاحق ہو سکتی ہیں جیساکہ 1: خون کی کمی- مقعد کے ذریعے طویل مدتی خون کا بہنا خون کی کمی کا باعث بن سکتی ہے-2:گلا گھونٹنے والا بواسیر- جب کسی اندرونی بواسیر کو خون کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے، تو یہ انتہائی درد اور تکلیف کا باعث بنتا ہے- اس حالت کو بواسیر کا گلا گھونٹنا کہتے ہیں۔3:خون کا جمنا- یہ بہت کم ہوتا ہے کہ بواسیر تھرومبس بنا سکتا ہے۔ یہ جان لیوا نہیں ہے۔ لیکن یہ انتہائی تکلیف دہ ہے. روک تھامبواسیر سے بچنے کے لیے درج ذیل تجاویز پر ضرور عمل کریں ۔ اپنے پاخانے کو نرم رکھنے کے لیے وافر مقدار میں پانی پئیں، کھیرے، خربوزے اور بلک پر مشتمل پھل کھائیں۔ فائبر سے بھرپور غذا ضرور کھانی چاہیے کیونکہ یہ قبض کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔ کیونکہ 80 پرسنٹ سے زیادہ دائمی قبض ہی بواسیر کا سبب بنتی ہے۔ علاج علاج اور تشخیص کےلئے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ کیونکہ پاخانے کے راستے خون نکلنے کی اور درد سوجن کی اور بھی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں باقی بواسیر کا علاج بواسیر کی سٹیج کے حساب سے ہوتا ہے ۔ ٹوٹل چار سٹیج ہوتی ہیں اور آخری دو سٹیج میں زیادہ تر سرجری کی جاتی ہے, باقی پہلی دو سٹیج کی بواسیر کو غذائی پرہیز اور مختلف میڈیسن سے کنٹرول یا علاج کیا جاتا ہے۔
Friday, 26 July 2024
عورت کیلئے ایک شادی کا حکم کیوں دیا گیا؟عورت کیلئے ایک شادی کا حکم کیوں دیا گیا؟ سائنس بھی اسلام کے احکامات کی تائید پر مجبور ہو گئی..ایک ماہرِ جنین یہودی(جو دینی عالم بھی تھا) کھلے طور پر کہتا ہے کہ روئے زمین پر مسلم خاتون سے زیادہ پاک باز اور صاف ستھری کسی بھی مذھب کی خاتون نہیں ہےپورا واقعہ یوں ہے کہ البرٹ آئینسٹاین انسٹی ٹیوٹ سے منسلکایک ماہرِ جنین یہودی پیشوارابرٹ نے اپنے قبول اسلام کا اعلان کیا جس کا واحد سبب بنا قرآن میں مذکور مطلقہ کی عدت کے حکم سے واقفیت اور عدت کیلئے تین مہینے کی تحدید کے پیچھے کارفرما حکمت سے شناسائی اللہ کا فرمان ہے’’والمطلقات یتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء[البقرة:228]”م’’طلقات اپنے آپکو تین حیض تک روکے رکھیں”‘‘اس آیت نے ایک حیرت انگیز جدید علم ڈی این اے کے انکشاف کی راہ ہموار کی اور یہ پتا چلا کہ مرد کی منی میں پروٹین دوسرے مرد کے بالمقابل 62 فیصد مختلف ہوا کرتی ہےاور عورت کا جسم ایک کمپیوٹر کی مانند ہے جب کوئی مرد ہم بستری کرتا ہے تو عورت کا جسم مرد کے تمام بیکٹریاز جذب ومحفوظ کر لیتا ہے۔اس لئے طلاق کے فوراً بعد اگر عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرلے یا پھر بیک وقت کئی لوگوں سے جسمانی تعلقات استوار کرلے تو اس کے بدن میں کئی ڈی این اے جمع ہو جاتے ہیں جو خطرناک وائرس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور جسم کے اندر جان لیوا امراض پیدا ہونے کا سبب بنتے ہیں۔سائنس نے تحقیق کی کہ طلاق کے بعد ایک حیض گزرنے سے 32سے35 فیصد تک پروٹین ختم ہو جاتی ہےاور دوسرا حیض آنے سے 67 سے 72 تک آدمی کا ڈی این اے زائل ہو جاتا ہےاور تیسرے حیض میں 99.9%کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور پھر رحم سابقہ ڈی این اے سے پاک ہو جاتا ہے۔اور بغیر کسی سائڈ افیکٹ و نقصان کے نیا ڈی این اے قبول کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ایک طوائف کئی لوگوں سے تعلقات بناتی ہے جس کے سبب اس کے رحم میں مختلف مردوں کے بیکٹریاز چلے جاتے ہیں اور جسم میں مختلف ڈی این اے جمع ہو جاتے ہٰیں۔اور اسکے نتیجے میں وہ مہلک امراض کا شکار بن جاتی ہےاور رہی بات متوفی عنہا کی عدت تو اس کی عدت طلاق شدہ عورت سے زیادہ ہے کیونکہ غم و حزن کی بناء پر سابقہ ڈی این اے جلدی ختم نہیں ہوتا اور اسے ختم ہونے کے لئے پہلے سے زیادہ وقت درکار ہے اور اسی کی رعایت کرتے ہوئے۔ ایسی عورتوں کےلئے چار مہینے اور دس دن کی عدت رکھی گئی ہے۔۔فر مان الہی ہے’’والذين يتوفون منكم و يذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر و عشرا[البقرة:٢٣٤]‘‘”اور تم میں سے جس کی وفات ہو جائے اور اپنی بیویاں چھوڑے تو چاہیے کہ وہ چار مہینے اور دس دن اپنے آپ کو روکے رکھیں“اس حقیقت سے راہ پاکر ایک ماہر ڈاکٹر نے امریکہ کے دو مختلف محلوں میں تحقیق کی۔۔ایک محلہ جہاں افریقن نژاد مسلم رھتے ہیں وہاں کی تمام عورتوں کے جنین میں صرف ایک ہی شوہر کا ڈی این اے پایا گیاجبکہ دوسرا محلہ جہاں اصل امریکن آزاد عورتیں رھتی ہیں ان کے جنین میں ایک سے زائد دو تین لوگوں تک کے ڈی این اے پائے گئے۔۔جب ڈاکٹر نے خود اپنی بیوی کا خون ٹیسٹ کیا تو چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی کہ اس کی بیوی میں تین الگ الگ لوگوں کے ڈی ان اے پائے گئے.جس کا مطلب یہ تھا کہ اس کی بیوی اسے دھوکہ دے رہی تھی اور یہ کہ اس کے تین بچوں میں سے صرف ایک اس کا اپنا بچہ ہے۔اس کے بعد ڈاکٹر پوری طرح قائل ہوگیا کہ صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو عورتوں کی حفاظت اور سماج کی ہم آہنگی کی ضمانت دیتا ہے اور اس بات کی بھی کہ مسلم عورتیں دنیا کی سب سے صاف ستھری پاک دامن وپاک باز ہوتی ہیں۔
Tuesday, 16 July 2024
ابلیس کی نسل کی ابتدا جس جن سے ہوئی اس کا نام "طارانوس” کہا جاتا ہے۔ طارانوس ابلیس سے ایک لاکھ چوالیس ہزار سال قبل دنیا پہ موجود تھا۔ طارانوس کی نسل تیزی سے بڑھی کیونکہ ان پہ موت طاری نہیں ہوتی تھی اور نہ بیماری لگتی تھی البتہ یہ چونکہ آتشی مخلوق تھی تو سرکشی بدرجہ اتم موجود تھی۔ اس جنوں کی نسل کو پہلی موت فرشتوں کے ہاتھوں پیدائش کے 36000 سال بعد آئی جس کی وجہ سرکشی تھی یہاں پہلی بار موت کی ابتدا ہوئی اس سے پہلے موت نہیں ہوتی تھی۔ بعد میں "چلپانیس” نامی ایک نیک جن کو جنات کی ہدایت کا ذمہ سونپا گیا اور وہ ہی شاہ جنات قرار پائے اس کے بعد "ہاموس” کو یہ ذمہ داری دی گئی۔ ہاموس کے دور میں ہی "چلیپا” اور "تبلیث” کی پیدائش ہوئی۔ یہ دونوں اپنے وقت کے بے حد بہادر جنات تھے اور ان کی قوم نے چلیپا کو شاشین کا لقب اس کے شیر کے جیسے سر کی وجہ سے دیا۔ ان دونوں جنات کی وجہ سے ساری قوم کہنے لگ گئی کہ ہمیں اس وقت تک کوئی نہیں ہرا سکتا جب تک شاشین اور تبلیث ہمارے درمیان موجود ہیں۔ ان دونوں کی وجہ سے قوم کے جنات آسمان تک رسائی کرنے لگے اور تیسرے آسمان پر جا کر شرارت کر آتے تھے۔ ایسے میں حکم الٰہی سے فرشتوں نے ان پر حملہ کیا اور عبرتناک شکست دی۔ اسی دوران جب "عزرائیل علیہ السلام” کو ابلیس نے دیکھا تو سجدہ میں گر گیا۔ابلیس شروع سے ہی ایک نڈراورذہین بچہ تھا اس میں باپ کی بہادری اور ماں کی مکاری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ اس نے ملائکہ کے ساتھ جا کر توبہ کا باقاعدہ اعلان کیا اور پھر فرشتوں سے فیض علم حاصل کرنے لگا۔ علم حاصل کرنے اور ریاضت کا یہ عالم تھا کہ پہلے آسمان پہ "عابد”، پھر دوسرے آسمان پر "زاہد”، تیسرے آسمان پر "بلال”، چوتھے آسمان پر "والی”، پانچویں آسمان پر "تقی” اور چھٹے آسمان پر "کبازان” کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب یہ فرشتوں کو سکھاتا تھا۔ ساتویں آسمان پہ ابلیس بقع نور میں رہا۔ ہفت افلاک کے سب ملائکہ کا معلم قرار دیا گیا یہاں تک پہنچ کر ابلیس نے اپنی عاجزی اور ریاضت کی انتہا کردی۔کم و بیش ابلیس نے چودہ ہزار سال عرش کا طواف کیا یہاں اس نے فرشتوں میں استاد/سرادر "عزازیل” کے نام سے شہرت پائی کم و بیش تیس ہزار سال مقربین فرشتوں کا استاد رہا۔ ابلیس کے درس و وعظ کی میعاد کم و بیش بیس ہزار سال ہے۔ فرشتوں کے ساتھ قیام کی مدت کم و بیش اسی ہزار سال ہے۔ابلیس کو حکم ہوا کہ داروغہ جنت "رضوان” کی معاونت کرو اور اہل جنت فرشتوں کو اپنے علم و فضل سے بہرہ ور کرو یوں ابلیس کو جنت میں داخلے کا پروانہ مل گیا اور جنت میں بھی اپنے علم سے داروغہ جنت رضوان کو سیراب کیا اور یوں جنت رضوان کی کنجیاں ابلیس کے پاس رہیں۔ روایات کے مطابق ابلیس 40 ہزار سال تک یہ فرض خزانچی انجام دیتا رہا۔ یہی وہ مقام اعلیٰ ترین جنت رضوان ہی تھا جہاں ابلیس نے پہلی بار بادشاہت کے خواب دیکھنے شروع کیے۔ اس وقت ابلیس کے پاس ہفت اقلیم، افلاک، جنت و دوزخ سب کا اختیار تھا اور اس نے چپے چپے پہ سجدے کیے تھے۔ مگر یہاں پہ ابلیس عاجزی سے پہلی بار بھٹکا اور خود کو بادشاہ بنانے اور رب بن جانے کے خواب دیکھنا شروع کیے۔ کئی ملائکہ کے سامنے ربوبیت کی بابت بات بھی کی مگر ملائکہ کے انکار کے سبب چپ ہو گیا اور یوں نظام چلتا رہا مگر اس سب سے اللہ تعالیٰ کی ذات بے خبر نہ تھی۔پھر آدم علیہ السلام کی تخلیق کا مرحلہ آیا جیسے قرآن مجید میں واقعات بیان ہوئے ہیں۔ ابلیس آدم علیہ السلام کو جزو جزو مرحلہ وار مختلف اقسام کی مٹی سے تخلیق ہوتا دیکھتا رہا اور چپ رہا مگر جیسے ہی اسے یہ معلوم ہوا کہ یہ آدم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا نائب ہے تو اس نے واویلا کیا عبادات اور اطاعت کا واسطہ دیا پھر طنز کیا کہ مجھ جتنی عبادت کس نے کی ہے اور آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکاری ہوا۔تب اللہ تعالیٰ نے کہا نکل جا شیطان مردود۔لعنتی قرار پانے کے بعد ابلیس نے اپنی عبادات اور ریاضت کا رب کریم سے عوض مانگا جس پر اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو ایک وقت معلوم تک مہلت فراہم کی۔ جس پر ابلیس نے اولادِ آدم کو صراطِ مستقیم سے بھٹکا کر اپنا پیروکار بنانے کا دعویٰ کیا جس پر رب کریم نے فرمایا کہ جو متقی اور پرہیزگار ہوں گے تو ان کو گمراہ نہیں کر پائے گا۔ابلیس کے اس لعنتی کام میں اس کے پانچ ساتھی ہیں۔1۔ ثبر » اس کے اختیار میں مصیبتوں کا کاروبار ہے جس میں لوگ ہائے واویلا کرتے ہیں گریبان پھاڑتے ہیں منہ پہ طمانچے مارتے ہیں اور جاہلیت کے نعرے لگاتے ہیں۔2۔ اعور » یہ لوگوں کو بدی کا مرتکب کرتا ہے اور بدی کو لوگوں پہ اچھا اور پسندیدہ کر کے دکھاتا ہے۔3۔ مسوّط » یہ کزب، جھوٹ اور دروغ پہ مامور ہے جسے لوگ کان لگا کر سنیں۔ یہ انسانوں کی شکل اپنا کر ان سے ملتا ہے اور انھیں فساد برپا کرنے کی جھوٹی خبریں سناتا ہے۔4۔ داسم » یہ آدمی کے ساتھ گھر میں داخل ہوتا ہے اور گھر والوں کے عیب دکھاتا ہے اور آدمی کو گھر والوں پہ غضبناک کرتا ہے۔5۔ زکنیور » یہ بازاروں کا مختار ہے بازاروں میں آ کر یہ بددیانتی کے جھنڈے گاڑتا ہے۔ بازاروں میں برائیوں اور فحاشی پہ ورغلاتا ہے۔ابلیس کا آدم علیہ السلام کو سجدے سے انکار کا جزبہ حسد تھا کہ جس نے اسے مجبور کیا کہ میری جگہ آدم (خاک) کو کیوں ملی۔ یہ اس کا جزبہ تکبر اور غرور تھا کہ میں اعلیٰ ہوں اور اس ایک سجدے کے انکار کی بات نہیں تھی بات اطاعت سے سرکشی کی تھی، شرک کی تھی۔ ابلیس نے دل میں خود کو "رب” مان لیا تھا۔ اسی شرک عظیم کی بدولت ابلیس تا قیامت رسوا و لعنتی ٹھہرا اور اولادِ آدم کو بھٹکانے کیلئے آزاد قرار پایا۔حاصل نتیجہ یہ ٹھہرہ کہ رب کریم کو انسان کی عبادات عاجزی علم و دانش سے کچھ غرص نہ ہے۔ رب کریم صرف دیکھتا ہے کہ دل میں اطاعت و فرمانبرداری کتنی ہے۔ اسی بنیاد پہ تقویٰ اور پرہیزگاری کے درجے قرار پاتے ہیں۔منابع و ماخذ: صحیح بخاری باب الفتن و اشراط، صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ، سنن ابی داؤد،کتاب شرح سیوطی، تفسیر کبیر امام رازی، مستدرک حاکم، کتاب حکم، نہج البلاغہ سید رضی، شرح نہج البلاغہ ابن حدید، کتاب غرر الحکم ابن ہشام، کتاب توحید شیخ صدوق
Thursday, 4 July 2024
بواسیر۔۔۔Hemorrhoids / Piles...بڑی آنت کے آخری حصے یعنی مقعد (anus) کے اندر خون کی چھوٹی چھوٹی نالیاں ہوتی ہیں۔ یہ نالیاں اردگرد کے پٹھوں اور خلیوں کو پاخانے کے دباؤ کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رکھتی ہیں۔ ان نالیوں کو ریشوں نے گھیرا ہوتا ہے جو ڈھیلے پڑ جائیں تو نالیاں پھول جاتی ہیں اور ان کی اوپری جلد پتلی ہو جاتی ہے۔ سائز بڑھنے اور پھولنے کی وجہ سے انہیں بواسیر (piles) کہتے ہیں۔بواسیر کی وجوہات...Causes Of Hemorrhoids...یہ مسئلہ مردوں اور خواتین دونوں میں پایا جاتا ہے تاہم مردوں میں اس کی شرح نسبتاً زیادہ ہے۔ مرد حضرات میں یہ مسئلہ 25 سے 40 سال کی عمر میں جبکہ خواتین میں بالعموم حمل کے دوران ظاہر ہوتا ہے۔ اس کی وجوہات یہ ہیں:٭ موروثیت٭ موٹاپا٭ بہت زیادہ دیر کھڑے رہنا٭ بھاری کام کرنا٭ سگریٹ نوشی٭ کیفین کے حامل مشروبات کا زیادہ استعمال٭ پروسٹیٹ کےمسائل٭ دائمی قبض یا کوئی ایسی بیماری جس سے بڑی آنت پر دباؤ پڑےمرض کی علامات...Signs and Symptoms...بواسیر کے چار درجا ت ہوتے ہیں اور علامات کا انحصار بھی انہی درجوں پر ہوتا ہے۔ مرض کے آغاز میں پاخانے میں خون آتا ہے، موہکے باہر آتے ہیں مگر خود ہی اندر چلے جاتے ہیں اور اس جگہ خارش اور سوجن ہوتی ہے۔ آخری درجے میں یہ باہر ہی رہتے ہیں جس کے نتیجے میں غیر معمولی درد ہو سکتا ہے اور سرجری کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔تشخیص اور علاج.....Diagnosis and Treatment....اس کی تشخیص کے لیے سب سے پہلے مریض کی ہسٹری لی جاتی ہے۔ اس کے بعد پھر پروکٹوسکوپی (proctoscopy) کے ذریعے بڑے پیشاب کی نالی کا معائنہ کیا جاتا ہے۔بعض مریض سرجری کے ڈر سے ڈاکٹر کے پاس ہی نہیں جاتے حالانکہ ہر بواسیر کا علاج آپریشن نہیں ہے۔ ابتدائی مرحلے میں 60 سے 70 فی صد افراد میں یہ ادویات، انجیکشن یا ربر بینڈ سے ہی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ ربر بینڈ سے خون کا بہاؤ کم ہوتا ہے اور بواسیر سکڑ کر گر جاتی ہے۔ آخری درجے میں میں سرجری کی ضرورت پیش آتی ہے۔بچاؤ کی تدابیر...Precautions....٭ متوازن غذا ء کھائیں جس میں پھل، سبزیاں، دالیں اور گوشت شامل ہوں۔٭ آٹا چوکر سمیت استعمال کریں۔ اس کے علاوہ برآن بریڈ، براؤن چاول اور ایسے پھل اور سبزیاں کھائیں جن سے فائبر حاصل ہو سکے۔ مثلاً سیب، کیلا، گرما، کینو اور مسمی وغیرہ۔٭ جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔٭ بازار کے کھانے، چٹ پٹی اور مصالحہ دار اشیاء، میدے سے بنی چیزیں، پیزا اور برگر وغیرہ کم کھائیں۔٭ دائمی قبض کا علاج کروائیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے زیادہ پانی، سبزیوں اور سلاد کا استعمال کریں۔٭ کھانے اور سونے کے درمیان ایک گھنٹے کا وقفہ لازماً رکھیں۔ کھانا کھا کر فوراً لیٹنے سے گریز کریں۔٭ رفع حاجت کے بعد پانی استعمال کریں اور مقعد کو نم ٹشو سے صاف کر لیں تاکہ انفیکشن نہ ہو۔٭ اگر درد ہو تو اسے کم کرنے کے لیے 15 منٹ نیم گرم پانی میں بیٹھیں۔شکریہ والسلام ڈاکٹر شاہد عرفان...
Subscribe to:
Posts (Atom)